شادی میں میاں اور بیوی میں ''محبت'' نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی بلکے وہ ایک ''جنسی ہیجان'' ہوتا ہے۔ یہ صرف '' شہوت'' ہوتی ہے جو مرد اور عورت کو شادی کرنے پر مجبور کرتی ہے۔میاں بیوی میں کسی ایک کے مرنے کے بعد کوئی کسی کو نہ تو یاد کرتا ہے اور نہ ہی کسی دی ہوئی چیز کوئی قدر و قیمت ہوتی ہے۔ لہٰذا مجھے میاں اور بیوی میں'' محبت'' کا ڈھول پیٹنے والوں پر سخت تعجب تو ہوتا ہی ہے مگر غصے کی انتہا اس وقت ہوتی ہے جب کوئی میاں بیوی کےدرمیان '' محبت '' کے قصے سناتا ہے۔
محترم بھائی آپ کی بات اس حد تک ٹھیک ہے کہ اللہ نے زین للناس حب الشھوت کے تحت ہمارے اندر عورت کی شھوت رکھ دی ہے مگر یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ یہ شھوت خالی انسانوں میں نہیں رکھی گئی بلکہ جانوروں میں بھی رکھی گئی ہے مگر انسانوں اور جانوروں میں ساتھ ایک اور فرق بھی رکھ دیا گیا ہے وہ فرق کیا ہے
دیکھیں بھائی آپ نے کبھی سوچا کہ الللہ تعالی نے جانوروں کو کیا کیا خصوصیات دی ہیں جو نعمتیں ہمارے پاس نہیں شیر کی پھرتی دیکھیں تو ہم اس کے آگے کچھ نہیں اسی طرح ہاتھی کی جسامت کا مقابلہ نہیں کر سکتے پہاڑ کو دیکھ کر ہیبت زدہ ہو جاتے ہیں کہ یہ ساری خصوصیات ہمارے پاس نہیں
لیکن پھر بھی آپ نے کبھی غور کیا کہ ہمارے پاس وہ کون سی نعمت ہے کہ جس کی وجہ سے ہم شیر کو پنجرے میں بند کر دیتے ہیں اور ہاتھی پر ہمارے بچے سواری کرتے ہیں اور پہاڑ کو ڈینا مائیٹ سے ریزہ ریزہ کر دیتے ہیں وہ عقل ہے جو خصوصی نعمت اللہ نے ہمیں دی ہے مگر اسکے ساتھ ہمیں مکلف بھی بنایا ہے
پس ہم میں شہوت رکھ کر بھی ہمیں جانوروں کے طرز عمل اختیار کرنے سے روکا گیا ہے اور اس خواہش (شھوت) پر کنٹرول کرنے کی ترغیب دی گئی ہے
پس آپ کا یہ کہنا کہ انسان شھوت کے لئے شادی کرتا ہے اس بنیاد پر غلط ہے کہ شھوت کے لئے شادی کیوں کرے گا- شادی کا مطلب تو تمام شھوتوں کو مارنا ہے کیونکہ اللہ نے جو شھوت رکھی ہے وہ صرف بیوی میں نہیں رکھی پس جو انسان شھوت کی اتباع کرتا تو پھر وہ شادی نہ کرتا
جہاں تک میاں بیوی میں محبت نہ ہونے کی بات ہے تو وہ بھی غلط ہے کیونکہ جب انسان اپنے آپ کو شھوت سے بچا کر جائز بیوی تک محدود کرتا ہے تو وہ اپنا سب کچھ اللہ کی مرضی کے تابع کر دیتا ہے پس اللہ اس سے کتنا خوش ہوتا ہو گا اور آپ کو یہ بھی پتا ہے کہ جس سے اللہ خوش ہوتا ہے اسکے بارے فرشتوں کو بھی کہتا ہے کہ تم اس سے خوش ہو جاو اور اپنی ساری مخلوق میں بھی اسکی محبت ڈال دیتا ہے پس آپ کیسے کہ سکتے ہیں کہ میاں بیوی میں شھوت کے علاوہ محبت نہیں ہوتی
اور بھی میاں بیوی میں محبت کی وجوہوت ہوتی ہیں مثلا کسی انسان کو ماں باپ سے محبت کیوں ہوتی ہے اسی لیے نہ کہ انھوں نے اسکو پال پوس کے بڑا کیا ہوتا ہے اسی طرح مادر پدر آزاد میاں بیوی کو چھوڑ کر ایک دیندار بیوی کی زمہ داری بھی شوہر پوری کر رہا ہوتا ہے جس کے بارے قرآن بھی وبما انفقو من اموالھم کی گاہی دے کر بات کرتا ہے کہ میاں بیوی پر خرچ کرتا ہے اور پھر بدلے میں وہ اس طرح کے حقوق دیتی ہے جو مرد کو اپنی ماؤں بہنوں سے ملتے ہیں جس کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہ کر ہمیں احساس دلایا کہ اگر سجدہ تعزیمی ہوتا تو بیوی کو کہا جاتا کہ خاوند کو کرے تو ایک مومنہ بیوی جب صحیح اسلام کی روح سے خاوند کی خدمت کرے گی تو کون بیوقوف اس سے محبت نہیں کرے گا او اس وقت اسکی محبت اسی طرح ہو گی جس طرح شادی سے پہلے اپنے والدین اور بہن بھائیوں سے تھی تو ذرا بتائیں کہ ماں باپ اور بہن بھائیوں سے محبت شھوت کے لیے تھی حالانکہ شھوت تو معاذ اللہ بہن سے بھی پائی جا سکتی ہے