• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کبھی کبھار بیوی کو ہدیہ اور تحفہ دینے کی نصیحت (شوہر) - سب لوگ ضرور پڑھیں اور رائے دیں

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
بھائی اپنے الفاظوں پر غور کر لیجئے
یہ صرف '' شہوت'' ہوتی ہے جو مرد اور عورت کو شادی کرنے پر مجبور کرتی ہے
آپ نے "صرف" کہا ہے، اس کا مطلب تو یہی ہوتا ہے کہ آپ شادی کا مقصد صرف شہوت سمجھتے ہے، اسی پر آپ سے دلیل مانگی تھی لیکن آپ نے پیش نہیں کی، شادی کا مقصد بچے پیدا بھی کرنا ہوتا ہے، اور آپ صلی الله علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے کہ زیادہ بچے زننے والی عورت سے شادی کرو، دیندار عورت سے شادی کرو، وغیرہ،،، شادی کا مقصد بقول آپ کے صرف شہوت نہیں ہوتا،
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
شادی میں میاں اور بیوی میں ''محبت'' نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی بلکے وہ ایک ''جنسی ہیجان'' ہوتا ہے۔ یہ صرف '' شہوت'' ہوتی ہے جو مرد اور عورت کو شادی کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ میاں بیوی میں کسی ایک کے مرنے کے بعد کوئی کسی کو نہ تو یاد کرتا ہے اور نہ ہی کسی دی ہوئی چیز کوئی قدر و قیمت ہوتی ہے۔ لہٰذا مجھے میاں اور بیوی میں'' محبت'' کا ڈھول پیٹنے والوں پر سخت تعجب تو ہوتا ہی ہے مگر غصے کی انتہا اس وقت ہوتی ہے جب کوئی میاں بیوی کےدرمیان '' محبت '' کے قصے سناتا ہے۔

سوچ سوچ کی بات ہیں
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
شادی میں میاں اور بیوی میں ''محبت'' نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی بلکے وہ ایک ''جنسی ہیجان'' ہوتا ہے۔ یہ صرف '' شہوت'' ہوتی ہے جو مرد اور عورت کو شادی کرنے پر مجبور کرتی ہے۔میاں بیوی میں کسی ایک کے مرنے کے بعد کوئی کسی کو نہ تو یاد کرتا ہے اور نہ ہی کسی دی ہوئی چیز کوئی قدر و قیمت ہوتی ہے۔ لہٰذا مجھے میاں اور بیوی میں'' محبت'' کا ڈھول پیٹنے والوں پر سخت تعجب تو ہوتا ہی ہے مگر غصے کی انتہا اس وقت ہوتی ہے جب کوئی میاں بیوی کےدرمیان '' محبت '' کے قصے سناتا ہے۔
محترم بھائی آپ کی بات اس حد تک ٹھیک ہے کہ اللہ نے زین للناس حب الشھوت کے تحت ہمارے اندر عورت کی شھوت رکھ دی ہے مگر یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ یہ شھوت خالی انسانوں میں نہیں رکھی گئی بلکہ جانوروں میں بھی رکھی گئی ہے مگر انسانوں اور جانوروں میں ساتھ ایک اور فرق بھی رکھ دیا گیا ہے وہ فرق کیا ہے
دیکھیں بھائی آپ نے کبھی سوچا کہ الللہ تعالی نے جانوروں کو کیا کیا خصوصیات دی ہیں جو نعمتیں ہمارے پاس نہیں شیر کی پھرتی دیکھیں تو ہم اس کے آگے کچھ نہیں اسی طرح ہاتھی کی جسامت کا مقابلہ نہیں کر سکتے پہاڑ کو دیکھ کر ہیبت زدہ ہو جاتے ہیں کہ یہ ساری خصوصیات ہمارے پاس نہیں
لیکن پھر بھی آپ نے کبھی غور کیا کہ ہمارے پاس وہ کون سی نعمت ہے کہ جس کی وجہ سے ہم شیر کو پنجرے میں بند کر دیتے ہیں اور ہاتھی پر ہمارے بچے سواری کرتے ہیں اور پہاڑ کو ڈینا مائیٹ سے ریزہ ریزہ کر دیتے ہیں وہ عقل ہے جو خصوصی نعمت اللہ نے ہمیں دی ہے مگر اسکے ساتھ ہمیں مکلف بھی بنایا ہے
پس ہم میں شہوت رکھ کر بھی ہمیں جانوروں کے طرز عمل اختیار کرنے سے روکا گیا ہے اور اس خواہش (شھوت) پر کنٹرول کرنے کی ترغیب دی گئی ہے
پس آپ کا یہ کہنا کہ انسان شھوت کے لئے شادی کرتا ہے اس بنیاد پر غلط ہے کہ شھوت کے لئے شادی کیوں کرے گا- شادی کا مطلب تو تمام شھوتوں کو مارنا ہے کیونکہ اللہ نے جو شھوت رکھی ہے وہ صرف بیوی میں نہیں رکھی پس جو انسان شھوت کی اتباع کرتا تو پھر وہ شادی نہ کرتا
جہاں تک میاں بیوی میں محبت نہ ہونے کی بات ہے تو وہ بھی غلط ہے کیونکہ جب انسان اپنے آپ کو شھوت سے بچا کر جائز بیوی تک محدود کرتا ہے تو وہ اپنا سب کچھ اللہ کی مرضی کے تابع کر دیتا ہے پس اللہ اس سے کتنا خوش ہوتا ہو گا اور آپ کو یہ بھی پتا ہے کہ جس سے اللہ خوش ہوتا ہے اسکے بارے فرشتوں کو بھی کہتا ہے کہ تم اس سے خوش ہو جاو اور اپنی ساری مخلوق میں بھی اسکی محبت ڈال دیتا ہے پس آپ کیسے کہ سکتے ہیں کہ میاں بیوی میں شھوت کے علاوہ محبت نہیں ہوتی
اور بھی میاں بیوی میں محبت کی وجوہوت ہوتی ہیں مثلا کسی انسان کو ماں باپ سے محبت کیوں ہوتی ہے اسی لیے نہ کہ انھوں نے اسکو پال پوس کے بڑا کیا ہوتا ہے اسی طرح مادر پدر آزاد میاں بیوی کو چھوڑ کر ایک دیندار بیوی کی زمہ داری بھی شوہر پوری کر رہا ہوتا ہے جس کے بارے قرآن بھی وبما انفقو من اموالھم کی گاہی دے کر بات کرتا ہے کہ میاں بیوی پر خرچ کرتا ہے اور پھر بدلے میں وہ اس طرح کے حقوق دیتی ہے جو مرد کو اپنی ماؤں بہنوں سے ملتے ہیں جس کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہ کر ہمیں احساس دلایا کہ اگر سجدہ تعزیمی ہوتا تو بیوی کو کہا جاتا کہ خاوند کو کرے تو ایک مومنہ بیوی جب صحیح اسلام کی روح سے خاوند کی خدمت کرے گی تو کون بیوقوف اس سے محبت نہیں کرے گا او اس وقت اسکی محبت اسی طرح ہو گی جس طرح شادی سے پہلے اپنے والدین اور بہن بھائیوں سے تھی تو ذرا بتائیں کہ ماں باپ اور بہن بھائیوں سے محبت شھوت کے لیے تھی حالانکہ شھوت تو معاذ اللہ بہن سے بھی پائی جا سکتی ہے
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
شادی کا مقصد اگر شہوت کو مارنا ہی ہے تو شادی کرنے سے شہوت مر جاتی لیکن شادی کے بعد تو شہوت نہیں مرتی بلکہ اور بڑھ جاتی ہے۔ میاں بیوی میں کبھی '' محبت '' نہیں ہو سکتی۔ میں پہلے بھی کہ چکا ہوں کہ وہ صرف '' جنسی ہیجان'' ہے جسے ناسمجھ لوگوں نے ''محبت'' کہہ دیا ہے۔ ماں، باپ، بہن، بھائی اور اولاد کے درمیان جو محبت ہوتی ہے وہ آپ بھی بخوبی جانتے ہیں اور میں بھی۔ اِس محبت کا میاں بیوی کے درمیان '' جنسی ہیجان'' سے بھلا کیا تعلق ؟ اگر انسان اپنے آپ کو ''شہوت'' سے بچاتا تو بیوی ہی کیوں کرتا ؟ لہٰذا یہ صرف '' شہوت'' ہی ہے جو مرد اور عورت کو شادی پر مجبور کرتی ہے۔ اور میں نے کب کہا ہے کہ '' شہوت'' ہونے کی صورت میں انسان کو جانور ہو جانا چاہیے۔ اگر آپ کو شادی میں '' شہوت'' کا عنصر اچھا نہیں لگتا تو آپ شادی کے خلاف کوئی مہم کیوں نہیں چلاتے جب تک آپ اسِ '' شہوت '' کے عنصر کو ختم نہیں کر دیتے ؟ میں تو شادی میں '' محبت '' کا قائل ہی نہیں تھا مگر اب شائد شادی میں '' شہوت'' کا عنصر ختم کرنے کا سوچنا پڑے۔ کیوں کے '' شہوت'' ہے تو شادی ہے اور اگر شادی نہیں تو '' شہوت '' بھی نہیں۔ کیوں کے شادی میں '' شہوت'' کا تقاضا لازمی ہے چاہے کوئی شادی میں '' محبت '' کا ڈھنڈورا ہی کیوں نہ پیٹے۔

میری اردو میں ٹائپنگ کی رفتار بہت سست ہے اس لیے جواب دینے میں تاخیر ہو جاتی ہے جس پر میں معذرت خواں ہوں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شادی کا مقصد اگر شہوت کو مارنا ہی ہے تو شادی کرنے سے شہوت مر جاتی لیکن شادی کے بعد تو شہوت نہیں مرتی بلکہ اور بڑھ جاتی ہے۔ میاں بیوی میں کبھی '' محبت '' نہیں ہو سکتی۔ میں پہلے بھی کہ چکا ہوں کہ وہ صرف '' جنسی ہیجان'' ہے جسے ناسمجھ لوگوں نے ''محبت'' کہہ دیا ہے۔ ماں، باپ، بہن، بھائی اور اولاد کے درمیان جو محبت ہوتی ہے وہ آپ بھی بخوبی جانتے ہیں اور میں بھی۔ اِس محبت کا میاں بیوی کے درمیان '' جنسی ہیجان'' سے بھلا کیا تعلق ؟ اگر انسان اپنے آپ کو ''شہوت'' سے بچاتا تو بیوی ہی کیوں کرتا ؟ لہٰذا یہ صرف '' شہوت'' ہی ہے جو مرد اور عورت کو شادی پر مجبور کرتی ہے۔ اور میں نے کب کہا ہے کہ '' شہوت'' ہونے کی صورت میں انسان کو جانور ہو جانا چاہیے۔ اگر آپ کو شادی میں '' شہوت'' کا عنصر اچھا نہیں لگتا تو آپ شادی کے خلاف کوئی مہم کیوں نہیں چلاتے جب تک آپ اسِ '' شہوت '' کے عنصر کو ختم نہیں کر دیتے ؟ میں تو شادی میں '' محبت '' کا قائل ہی نہیں تھا مگر اب شائد شادی میں '' شہوت'' کا عنصر ختم کرنے کا سوچنا پڑے۔ کیوں کے '' شہوت'' ہے تو شادی ہے اور اگر شادی نہیں تو '' شہوت '' بھی نہیں۔ کیوں کے شادی میں '' شہوت'' کا تقاضا لازمی ہے چاہے کوئی شادی میں '' محبت '' کا ڈھنڈورا ہی کیوں نہ پیٹے۔

میری اردو میں ٹائپنگ کی رفتار بہت سست ہے اس لیے جواب دینے میں تاخیر ہو جاتی ہے جس پر میں معذرت خواں ہوں۔
میں آپ سے کسی حد تک متفق ہوں۔ بعض لوگ جو لڑکے اور لڑکی کے ملاپ نہ ہونے کی صورت میں ان کی محبت کو پاکیزہ کہتے ہیں میں نہیں مانتا کیوں کے میرے نزدیک جنس مخالف میں کشش اور محبت کا پایا جانا صرف اور صرف شہوت کی بنیاد پر ہے اس لئے جنس مخالف کے ساتھ محبت پاکیزہ نہیں ہوتی اس میں شعور یا لاشعور میں شہوت کی تکمیل کا جذبہ ہی کارفرما ہوتا ہے۔ لیکن میں کہتا ہوں کہ شہوت بھی محبت ہی کی ایک قسم ہے۔ اور شہوت کی بنیاد پر ہونے والی محبت اتنی ظالم اور سخت ہوتی ہے بعض اوقات ایک لڑکا لڑکی کے لئے یا لڑکی لڑکے کے لئے جان بھی دے دیتے ہیں۔ اسی طرح شوہر کو بیوی میں اور بیوی کو شوہر میں جو کشش محسوس ہوتی ہے اس کا سبب بھی صرف شہوت ہے۔ اس کے علاوہ میاں بیوی کے آپس کے انس اور ہمدردی اور خیال رکھنے کوبھی محبت کہہ دیا جاتا ہے کیونکہ یہ بھی محبت ہی کی ایک شکل ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اس کا خاوند چار ماہ میں صرف ایک بار جماع کرتا ہے

سلام کے بعدایک عورت کا کہنا ہے کہ وہ اسلام میں عورت کے حقوق کے بارہ میں ایک سوال پوچھنا چاہتی ہے ۔
سوال یہ ہے کہ : جب خاوند اپنی بیوی سے چارماہ بعد ہی مباشرت وجماع کرے اوریہ عورت کی رغبت کوپورا نہیں کرسکتا توکیا اسلام میں اس موضوع کے متعلق کوئي حل ہے ؟

الحمد للہ :

بلاشک و شبہ ایسا فعل غلط ہے اورمعاشرت زوجیت کے بھی خلاف ہے ، حالانکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :


{ اورتم ان کے ساتھ اچھے طریقے سے زندگی بسر کرو } النساء ( 19 ) ۔

اوردوسرے مقام پر اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :

{ اوران ( عورتوں ) کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان مردوں کے ہيں اچھے اوراحسن انداز میں } البقرۃ ( 228 ) ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( تم میں سب سے بہتر اوراچھا وہ ہے جو اپنے گھروالوں کے لیے سب سے بہتر اوراچھا ہے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 3895 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذی میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

تواس بنا پر خاوند پر واجب ہے کہ وہ اپنی بیوی سے اس طرح معاشرت کرے جواس کی ضرورت اورخواہش پوری کرسکتی ہو ، یہ کوئي اچھا طریقہ اوراچھی معاشرت نہیں کہ بیوی سے اتنی مدت علیحدگی اختیار کی جائے جو کہ چار ماہ تک جا پہنچے ، اورپھر اگر عورت اس سے تکلیف محسوس کرتی ہے تواسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ فسخ نکاح کا مطالبہ کر ے۔

اوربعض اہل علم کا یہ کہنا کہ :

خاوند پر چار مہینہ بعد ہی بیوی سے مجامعت کرنی واجب ہے ، یہ قول ضعیف ہے اورصحیح نہیں ، اور نہ ہی اس پر کوئي صحیح اور صریح دلیل ہی ملتی ہے ، صحیح یہی ہے کہ قاعدہ شرعیہ کے مطابق بیوی سے مجامعت اسی طرح ضروری اورواجب ہے جو اس کی ضرورت پوری کرے ، جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے ۔

واللہ اعلم .

ڈاکٹر خالد بن علی المشیقح
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
كيسى بيوى اختيار كرنى چاہيے


ايك نيك و صالح بيوى كى كيا صفات ہيں، اور ہم اس بيوى سے كيوں شادى كرتے ہيں ؟

الحمد للہ:

جب دنيا كى زندگى آخرت كے ليے ايك مرحلہ شمار ہوتى ہے جس ميں آدمى آزمايا جاتا ہے تا كہ ديكھا جائے كہ وہ كيسے اعمال كرتا ہے اور پھر روز قيامت اسے ان اعمال كا بدلہ ديا جائے اس ليے ايك عقلمند مسلمان پر لازم تھا كہ وہ اپنى دنيا ميں ہر اس چيز كو تلاش كرنے كى كوشش كرے جو اس كى آخرت ميں سعادت كا باعث ہو، اور سب سے اہم اور بہتر معاون و مددگار اس كا نيك و صالح وہ ساتھى ہے جس سے وہ اپنے مسلمان معاشرے كى ابتدا كرتا ہے جس ميں وہ زندگى گزار رہا ہے، پھر ايك نيك و صالح اور متقى دوست اختيار كر كے ابتدا كرتا ہے-

جيسا كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حكم ديتے ہوئے فرمايا:

" تم مومن كے علاوہ كسى اور سے دوستى مت ركھو "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 4832 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع ميں اسے حسن قرار ديا ہے.
پھر اس كى انتہاء ايك نيك و صالح بيوى اختيار كر كے كرتا ہے جس ميں يہ نشانى پائى جاتى ہو كہ وہ اللہ سبحانہ و تعالى كے ہاں ميں ابدى سعات كى طرف ايك بہتر اور معاون رفيق حيات ثابت ہو گى.

اور بيوى كى نيكى كى نشانى زندگى كى ہر شعبہ ميں نظر آنى چاہيے:

يہى وہ بيوى ہے جس كے متعلق خيال اور گمان ہو كہ وہ اس كى موجودگى اور غير حاضرى ميں اپنے آپ اور اپنى عزت و ناموس ہر چھوٹے اور بڑے ميں حفاظت كريگى.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

﴿ پس نيك و فرمانبردار عورتيں خاوند كى عدم موجودگى ميں بہ حفاظت الہى نگہداشت ركھنے والياں ہيں ﴾النساء ( 34 ).
يہى ہے جو اخلاق حسنہ كى مالك اور بلند ادب ركھتى ہو نہ تو اس كى چرب زبانى اور دل كى خباثت جانى جائے اور نہ ہى سوء معاشرت، بلكہ وہ پاكيزہ اور صاف و شفاف دل كى مالك اور اخلاق ركھتى ہو، اور حسن مخاطبہ اور معاملہ ميں نرمى ركھنے والى ہو، اور اس سب سے اہم يہ كہ وہ نصيحت كو قبول كرنے والى اور اس كو دل و جان اور عقل سے لے كر عمل كرنے والى ہو ان عورتوں ميں شامل نہ ہوتى ہو جو ہر وقت لڑائى جھگڑا اور رياء كارى اور تكبر كا شكار رہتى ہيں.

اصمعى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

ہميں بنى عنبر كے ايك شيخ نے بتايا كہ كہا جاتا ہے كہ عورتيں تين قسم كى ہوتى ہيں : ايك نرمى ركھنے والى آسانى والى مسلمان عورت اپنے گھر والوں كى زندگى ميں معاون بنتى ہے، اور وہ اپنے گھر والوں كے مقابلہ ميں زندگى كى معاون نہيں ہوتى، اور دوسرى بچے كے ليے برتن ہے اور تيسرى طوق ہوتى ہے اللہ تعالى جس كى گردن ميں چاہے اس طوق كو بنا ديتا ہے اور جسے چاہے اس سے دور كر ديتا ہے.

اور بعض كہتے ہيں:

بہترين عورت وہ ہے جسے ديا جائے تو شكر كرے، اور جب محروم رہے تو صبر كرے، اور جب تم اسے ديكھو تو وہ تمہيں خوش كر دے، اور جب اسے حكم دو تو وہ تمہارى اطاعت كرے.

وہى جو اپنے پروردگار كے ساتھ اپنے تعلق كو محفوظ ركھے اور ہميشہ ايمان و تقوى ميں اضافہ كى حرص و كوشش كرتى ہو نہ تو كوئى فرض ترك كرے، بلكہ نوافل كى حرص ركھتى ہو اور اللہ كى رضامندى كو ہر ايك كى رضا پر مقدم ركھتى ہو.



اسى كے متعلق رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" چنانچہ تم دين والى كو اختيار كرو تيرا ہاتھ خاك ميں ملے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 4802 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1466 ).
نيك و صالح عورت وہى ہے جسے آپ ديكھيں كہ وہ اپنى اولاد كى سچائى كے ساتھ تربيت كرنے والى مربيہ ہے، انہيں اسلامى تعليمات سكھائے اور اخلاق و قرآن كى تعليم دے، اور ان ميں اللہ اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم اور لوگوں كے ليے بھلائى كى محبت كا بيج بوئے، اولاد كى دنيا ميں اس كا يہى مقصد نہ ہو كہ وہ ايك اونچا مقام اور مرتبہ حاصل كريں اور مال و دولت اور اچھى نوكرى اور اچھا سرٹيفكيٹ حاصل كريں بلكہ ان كے ليے اسے تقوى و پرہيزگارى كے اعلى مراتب اور اخلاق و علم كے اعلى درجہ پر فائز كرنے كى كوشش كرنى چاہيے.

اس كے ساتھ ساتھ ايك مسلمان شخص كو ايسى بيوى اختيار كرنى چاہيے جب اسے ديكھے تو اس كے دل كو سكون ہو اور اس كى موجودگى سے اس كا دل راضى و خوش ہو جائے اور اس كى زندگى اور گھر خوشى و سرور اور فرحت سے بھر جائے.

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں:

عرض كيا گيا اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كوسنى عورت بہتر ہے ؟

تو آپ نے فرمايا:

" وہ عورت جسے تم ديكھو تو وہ تمہيں خوش كر دے، اور جب تم اسے حكم دو وہ تمہارى اطاعت كرے، اور اپنے نفس اور خاوند كے مال و دولت ميں ايسى مخالفت نہ كرے جو خاوند كو پسند نہيں "

مسند احمد ( 2 / 251 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ حديث نمبر ( 1838 ) ميں اسے حسن قرار ديا ہے.
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے عرض كيا گيا:

" كونسى عورت افضل ہے ؟

تو انہوں نے فرمايا:

" جو قول ميں عيب نہ جاتى ہو، اور مردوں كے مكر كا علم نہ ركھتى ہو، دل كى فارغ ہو اور صرف اپنے خاوند كے ليے زينت اختيار كرتى ہو، اور اپنے گھر والوں كى عزت ميں رہتى ہو "

ديكھيں: محاضرات الادباء تاليف راغب اصفھانى ( 1 / 410 ) اور عيون الاخبار تاليف ابن قتيبۃ ( 1 / 375 ).


واللہ اعلم .

الاسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/8391
 

محمد بن محمد

مشہور رکن
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
224
پوائنٹ
114
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
یہ سنگمنڈ فرائیڈ کے نظریات کے حاملین سے التماس ہے کہ وہ اپنے نظریات اپنے تک ہی محدود رکھیں ۔ اسلام میں شادی ایک انفرادی معاشرتی اور مذہبی فریضہ ہے اور بقائے نسل انسانی کا ذریعہ بھی ہے۔ اسی لئے اسلام نے اسے بہت آسان رکھا تھا لیکن ہماری بدقسمتی کہ ہم نے دیگر معاملات کی طرح اسے بھی مشکل بنا دیا اور شہوت پرستی یعنی بے حیائی کو آسان بنا دیا ۔ آج معاشرے میں شادی کرنا اور پاکیزگی کی زندگی گزارنا مشکل اور برائی کرنا آسان ہو گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس شر سے محفوظ رکھے۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
شاہد نذیر صاحب ! مگر انس اور ہمدردی اور خیال رکھنا بھی '' شہوت '' ہی کے تحت ہوتا ہے۔ میری نظر میں میاں اور بیوی میں ایسی '' محبت '' کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد نذیر صاحب ! مگر انس اور ہمدردی اور خیال رکھنا بھی '' شہوت '' ہی کے تحت ہوتا ہے۔ میری نظر میں میاں اور بیوی میں ایسی '' محبت '' کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
نہیں ایسا بالکل نہیں ہے کیونکہ انسان جو اپنے ماں باپ بہن بھائی اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ ہمدردی اور انس وغیرہ رکھتا ہے اس کا سبب شہوت نہیں ہوتا اور اسی انس،ہمدردی اور خیال رکھنے کو محبت کا نام دیا جاتا ہے۔ اور یہ انس و محبت تو انسان کو اپنے پالتو جانور سے بھی ہوجاتی ہے لیکن اس میں شہوت تو شامل نہیں ہوتی۔ اسی طرح میاں بیوی میں کئی محبتیں بیک وقت پائی جاتی ہیں ایک شہوت والی محبت اور دوسری انس،ہمدردی اور خیال رکھنے والی محبتیں وغیرہ۔
 
Top