lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر آپ نے اپنا پرانا والا طرز اختیار کیا؟ آپ مجھ سے معلوم کرنا چاہتے ہیں یا؟؟؟@اشماریہ بھائی ضرور تاویل کریں گے - انشاءللہ
بہت خوب دفاع کیا ہے۔حدیث کو چھوڑنا ہے چاہے جو مرضی ہو جائے۔اللہ تعالیٰ حق کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائیں۔آمینمفتی صاحب ایک بہت بڑی علمی شخصیت ہیں لیکن اُن کا یہ قول فقہائے احناف کے اقوال کی روشنی میں ایک "شاذ " قول ہے ۔فقہاء احناف " رفع یدین " کے ترک کو سنت
سمجھتے ہیں اس لئے رفع یدین کا کرنا سنت نہیں ہوگا ۔مفتی صاحب کی یہ بات نقل کرنے میں ناقل سے سہو ہوا ہے مفتی صاحب نے یہ فرمایا ہوگا کہ " جن جن مواقع میں (رکوع میں جاتے رکوع سے اُٹھتے سجدہ میں جاتے سجدہ سے اُٹھتے حتی کہ ہر تکبیر کے ساتھ ) رفع یدین کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اس لئے ان مواقع میں کبھی کبھی رفع یدین کر لیا کرو ۔
یاد رہے کہ مفتی صاحب کے سامنے اُن کے استاذ المکرم ثانی ابن حجر علامہ سید محمد انور شاہ صاحب کشمیری رحمہ اللہ تعالیٰ کا یہ قول ضرور ہوگا کہ " رفع یدین کے ترک پر اُمت کا عملی تواتر ہے " جسکے ترک پر عملی تواتر ثابت ہو اُ سے مفتی صاحب سنت کیسے کہ سکتے ہیں؟؟؟
محترم یزید بھائی۔مفتی صاحب ایک بہت بڑی علمی شخصیت ہیں لیکن اُن کا یہ قول فقہائے احناف کے اقوال کی روشنی میں ایک "شاذ " قول ہے ۔فقہاء احناف " رفع یدین " کے ترک کو سنت
سمجھتے ہیں اس لئے رفع یدین کا کرنا سنت نہیں ہوگا ۔مفتی صاحب کی یہ بات نقل کرنے میں ناقل سے سہو ہوا ہے مفتی صاحب نے یہ فرمایا ہوگا کہ " جن جن مواقع میں (رکوع میں جاتے رکوع سے اُٹھتے سجدہ میں جاتے سجدہ سے اُٹھتے حتی کہ ہر تکبیر کے ساتھ ) رفع یدین کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اس لئے ان مواقع میں کبھی کبھی رفع یدین کر لیا کرو ۔
یاد رہے کہ مفتی صاحب کے سامنے اُن کے استاذ المکرم ثانی ابن حجر علامہ سید محمد انور شاہ صاحب کشمیری رحمہ اللہ تعالیٰ کا یہ قول ضرور ہوگا کہ " رفع یدین کے ترک پر اُمت کا عملی تواتر ہے " جسکے ترک پر عملی تواتر ثابت ہو اُ سے مفتی صاحب سنت کیسے کہ سکتے ہیں؟؟؟
کیا مطلب؟
محترم شاہ صاحب :محترم یزید بھائی۔
رفع یدین کے سنت ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ یہ سنت متواترہ ہے بلکہ نبی ﷺ کی زندگی کا ایک عمل ہونے کی وجہ سے سنت ہے۔ احناف راجح اور آخری عمل ترک کو سمجھتے ہیں۔ لیکن یہ بھی درست ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے رفع یدین کیا ہے۔ اس لیے آپ کا عمل سمجھ کر اسے کبھی کبھی ضرور کر لینا چاہیے۔
اسی طرح دیگر افعال بھی ہیں جن میں احناف ترک کو راجح سمجھتے ہیں۔ نہ تو مفتی صاحب فقہائے احناف کے خلاف بات کر رہے ہیں اور نہ ہی یہ قول شاذ ہے۔
باقی واللہ اعلم
السلام و علیکم -محترم شاہ صاحب :
اللہ آپکو جزائے خیر دے بندہ مختلف دھاگوں میں آپ کی لکھی ہوئی پوسٹوں سے خوب استفادہ کرتا ہے ۔آئندہ بھی کرتا رہے گا، لیکن یہاں صرف ایک بات عرض کرتا ہوں کہ آپ "حدیث اور سُنت" کے فرق سے بخوبی واقف ہیں پھر کبھی کبھی کے عمل کو "سنت " کہنا سمجھ میں نہیں آیا ؟
اس بات سے تو ہمارے اہل حدیث بھائی بھی اختلاف نہ کریں گے کہ حدیث میں جوتے پہن کر نماز پڑھنا ثابت ہے لیکن اسے سنت کوئی نہیں سمجھتا ، نبی اکرم کا اپنی نواسی اُمامہ کو اُٹھا کر نماز پڑھنا حدیث میں آیا ہے لیکن اسے سنت کوئی نہیں سمجھتا،
نبی اکرم کا وضو کرنے کے بعد اپنی ازواج سے بوسو کنار کرنا حدیث میں آیا ہے لیکن اسے کوئی سنت نہیں سمجھتا؟ آخر کیوں؟؟؟
بلکل اسی طرح ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرنااحادیث میں آیا ہے لیکن کوئی اہل حدیث اسے سنت نہیں سمجھتا ، آخر کیوں؟؟؟
بس ایسے ہی مفتی صاحب کے قول کو سمجھ لیں کہ جہاں جہاں(ہر تکبیر کے ساتھ) رفع یدین کرنا حدیث سے ثابت ہے اگر کوئی کبھی کبھی کر لے تو کوئی حرج نہیں لیکن یہ "سنت " نہیں کہلائے گا۔
فقہاء احناف جب ترک رفع یدین کو سنت سمجھتے ہیں تو کبھی کبھی کا عمل سنت نہیں کہلائے گا ،بندہ نے اس لحاظ سے مفتی صاحب کو قول کو شاذ کہا ہے ،
اگر میری یہ بات غلط ہو تو رہنمائی فرمائیں