اس آیت مبارکہ میں بے شک آسمان کا زکر نہیں ہے،لیکن یہ کتابیں اللہ نے ہی نازل کی ہیں۔
وَقُرْءَانًۭا فَرَقْنَٰهُ لِتَقْرَأَهُۥ عَلَى ٱلنَّاسِ عَلَىٰ مُكْثٍۢ وَنَزَّلْنَٰهُ تَنزِيلًۭا﴿١٠٦﴾
اور ہم نے قرآن کو جزو جزو کرکے نازل کیا ہے تاکہ تم لوگوں کو ٹھیر ٹھیر کر پڑھ کر سناؤ اور ہم نے اس کو آہستہ آہستہ اُتارا ہے(بنی اسرائیل،١٠٦)
تَنزِيلًۭا مِّمَّنْ خَلَقَ ٱلْأَرْضَ وَٱلسَّمَٰوَٰتِ ٱلْعُلَى ﴿٤﴾
اس کی طرف سے نازل ہوا ہے جس نے زمین اور بلند آسمانوں کو پیدا کیا(طہ،٤)
وَإِنَّهُۥ لَتَنزِيلُ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٩٢﴾
اور یہ قرآن رب العالمین کا اتارا ہوا ہے(الشعراء،٩٢)
اوردیگر آیات ملاحظہ فرمائیں:
(السجدۃ،2)
(یس،5)
(الزمر،1)
(غافر،2)
(فصلت،2)
(فصلت،42)
(الجاثیہ،2)
(الاحقاف،2)
(الواقعہ،80)
(الحاقہ،٤٣)
(الدھر،23)
اور اللہ اپنے عرش پر مستوی ہے۔
هُوَ ٱلَّذِى خَلَقَ لَكُم مَّا فِى ٱلْأَرْضِ جَمِيعًۭا ثُمَّ ٱسْتَوَىٰٓ إِلَى ٱلسَّمَآءِ فَسَوَّىٰهُنَّ سَبْعَ سَمَٰوَٰتٍۢ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۭ ﴿٢٩﴾
الله وہ ہے جس نے جو کچھ زمین میں ہے سب تمہارے لیے پیدا کیا ہےپھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا تو انہیں سات آسمان بنایا اور وہ ہر چیز جانتا ہے(البقرۃ،٢٩)
إِنَّ رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ يُغْشِى ٱلَّيْلَ ٱلنَّهَارَ يَطْلُبُهُۥ حَثِيثًۭا وَٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ وَٱلنُّجُومَ مُسَخَّرَٰتٍۭ بِأَمْرِهِۦٓ ۗ أَلَا لَهُ ٱلْخَلْقُ وَٱلْأَمْرُ ۗ تَبَارَكَ ٱللَّهُ رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ﴿٥٤﴾
بے شک تمہارا رب الله ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھرعرش پر قرار پکڑا رات سے دن کو ڈھانک دیتا ہے وہ اس کے پیچھے دوڑتا ہوا آتا ہے اور سورج اورچاند اور ستارے اپنے حکم کے تابعدار بنا کر پیدا کیے اسی کا کام ہے پیدا کرنا اور حکم فرمانا الله بڑی برکت والا ہے جو سارے جہان کا رب ہے (الاعراف،٥٤)
دیگر آیات ملاحظہ ہوں
(یونس،3)
(الرعد،2)
(طہ،5)
(الرحمن،59)
(السجدۃ،4)
(الحدید،4)
واہ مسلم صاحب!
ہم اگر آپ سے کسی بات کا جواب پوچھیں تو آپ آرام سے روگردانی کر جاتے ہیں اور آپ کچھ لکھیں تو ہم سے جواز پوچھتے ہیں،یہ ہے آپ کا انصاف۔ویسے مسلم صاحب ایک بات تو بتائیے گا آخر آپ (
منکرین حدیث سے چار سوالات) اس کا جواب کیوں نہیں دے رہے؟