• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت کا بیان

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 5022
حدثنا محمد بن يوسف،‏‏‏‏ حدثنا مالك بن مغول،‏‏‏‏ حدثنا طلحة،‏‏‏‏ قال سألت عبد الله بن أبي أوفى أوصى النبي صلى الله عليه وسلم فقال لا‏.‏ فقلت كيف كتب على الناس الوصية،‏‏‏‏ أمروا بها ولم يوص قال أوصى بكتاب الله‏.


ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا ہم سے مالک بن مغول نے، کہا ہم سے طلحہ بن مصرف نے بیان کیا، کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی ٰ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کیا نبی کریم نے کوئی وصیت فرمائی تھی؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ میں نے عرض کیا پھر لوگوں پر وصیت کیسے فرض کی گئی کہ مسلمانوں کو تو وصیت کا حکم ہے اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت نہیں فرمائی۔ انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامے رہنے کی وصیت فرمائی تھی۔
صحیح بخاری
کتاب فضائل القرآن
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
وصیت مبارکہ کے الفاظ یوں منقول ہیں ترکت فیکم امرین لن تضلوا ماتمسکتم بھما کتاب اللہ وسنتی ( اوکما قال ) یعنی میں تم میں دوچیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں جب تک تم ان ہر دو پر کاربند رہوگے ہر گز گمراہ نہ ہوگے ایک اللہ کی کتاب قرآن شریف ہے دوسری چیز میری سنت یعنی حدیث ہے۔ فی الواقع جب تک مسلمان صرف ان دوپر کار بند رہے ان کا دنیا بھر میں طوطی بولتا تھا اور جب سے ان سے منہ موڑ کر اور تقلید شخصی میں پھنس کر آراءالرجال اور قیل وقال کے پیچھے لگے فرقوں فرقوں میں تقسیم ہو کر تباہ ہو گئے اور وتحسبھم جمیعا وقلوبھم شتٰی۔

حدیث نمبر : 5022
حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا مالك بن مغول، حدثنا طلحة، قال سألت عبد الله بن أبي أوفى أوصى النبي صلى الله عليه وسلم فقال لا‏.‏ فقلت كيف كتب على الناس الوصية، أمروا بها ولم يوص قال أوصى بكتاب الله‏.
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ، کہا ہم سے مالک بن مغول نے ، کہا ہم سے طلحہ بن مصرف نے بیان کیا ، کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی ٰ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کیا نبی کریم نے کوئی وصیت فرمائی تھی ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں ۔ میں نے عرض کیا پھر لوگوں پر وصیت کیسے فرض کی گئی کہ مسلمانوں کو تو وصیت کا حکم ہے اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت نہیں فرمائی ۔ انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامے رہنے کی وصیت فرمائی تھی ۔

وصیت کی نفی سے مراد ہے کہ مال یا دولت یا دنیا کے امور میں یا خلافت کے باب میں کوئی وصیت نہیں کی اور اثبات سے یہ مراد ہے کہ قرآن پر عمل کرتے رہنے کی یا اس کی تعلیم یا دشمن کے ملک میں نہ جانے کی وصیت کی تو دونوں فقروں میں تناقض نہ رہے گا۔ ( وحیدی ) حدیث میراث نازل ہونے کے بعد مال میں مطلق وصیت کرنا منسوخ ہوگیا۔
 
Top