• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کتاب رد الجہمیہ

شمولیت
اگست 27، 2013
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
57
Bhai... hafiz zuber ali zai sahab ne apne mujalle me is kitab ko mauzu kaha hai... masla yaha fasa hua hai.


Sent from my N5111 using Tapatalk
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
Bhai... hafiz zuber ali zai sahab ne apne mujalle me is kitab ko mauzu kaha hai... masla yaha fasa hua hai
آپ کی اس رومن کا جو مطلب میں سمجھا ہوں وہ یہ ہے :
حافظ زبیر علی زئی ؒ صاحب نے اپنے مجلہ میں اس کتاب کو موضوع کہا ہے ‘‘
اگر یہی بات ہے تو اس مجلہ کا لنک اور شمارہ نمبر دونوں بتائیں ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
Bhai... hafiz zuber ali zai sahab ne apne mujalle me is kitab ko mauzu kaha hai... masla yaha fasa hua hai.


Sent from my N5111 using Tapatalk
یہ کہ رہے ہیں کہ:
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے اپنے مجلے میں اس کتاب کو موضوع کہا ہے. مسئلہ یہاں پھنسا ہوا ہے.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
امام فی رومن و اردو لسانیات محترم @عمر اثری بھائی سے مترجم بننے کی مودبانہ گذارش ہے..ابتسامہ
چلیں بزرگوں کی صحبت نے اس قابل بنا دیا کہ بزرگوں کے کچھ کام آسکوں.... ورنہ کہاں لسانیات اور کہاں میں.
جزاکم اللہ خیرا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
چلیں بزرگوں کی صحبت نے اس قابل بنا دیا کہ بزرگوں کے کچھ کام آسکوں.... ورنہ کہاں لسانیات اور کہاں میں.
جزاکم اللہ خیرا
آپ دہلی کے رہنے والے ہیں ، اور دہلی کے ایک شوخ شاعر کا کہنا تھا کہ :

سیکھے ہیں دوستوں کے لیے ہم مصوّری
تقریب کچھ تو بہرِ ملاقات چاہیے
 
شمولیت
اگست 27، 2013
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
57
Hafiz zuber ali sahab ne shumara number 26 safa 18 par kaha.

Rehnumaee farmayein

Sent from my N5111 using Tapatalk
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
Hafiz zuber ali sahab ne shumara number 26 safa 18 par kaha.

Rehnumaee farmayein

Sent from my N5111 using Tapatalk
یہ کہ رہے ہیں کہ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے شمارہ نمبر 26 صفحہ نمبر 18 پر کہا ہے.
رہنمائی فرمائیں.
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
اس نام سے تین ائمہ کرام کی کتابیں مشہور و موجود ہیں
(۱) الرد علي الجهمية والزنادقة للإمام أحمد (المتوفى: 241هـ)
(۲)الرد على الجهمية للإمام عثمان بن سعيد الدارمي رحمه الله.(المتوفى: 280هـ)

(۳) الرد علي الجهمية أبو عبد الله محمد بن إسحاق مَنْدَه (المتوفى: 395هـ)
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محترم شیخ کیا ان کتابوں کا اردو ترجمہ ہوچکا ہے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
یہ کہ رہے ہیں کہ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے شمارہ نمبر 26 صفحہ نمبر 18 پر کہا ہے.
رہنمائی فرمائیں.
شیخ زبیر رحمہ اللہ نے اس کے بارے میں ایک جملہ بوالا ہے کہ ’ موضوع ہے ‘ اور حوالہ علامہ ذہبی علیہ الرحمہ کی سیر اعلام النبلاء کا دیا ہے ۔ گویا شیخ کا اعتماد ذہبی کی سیر ہے ، دیکھتے ہیں ذہبی کیا کہتے ہیں ۔
علامہ ذہبی امام احمد بن حنبل کا خط ذکر کرنے کے بعد جو امام صاحب نے حاکم وقت کے استفسار پر لکھا تھا ، اس کو باسانید صحیحہ ذکر کرنے کے بعد ، اور اس میں امام صاحب کے موقف کے بیان کے بعد لکھتے ہیں :
سير أعلام النبلاء ط الرسالة (11/ 286)
فهذه الرسالة إسنادها كالشمس، فانظر إلى هذا النفس النوراني، لا كرسالة الإصطخري (1) ، ولا كالرد على الجهمية الموضوع على أبي عبد الله ، فإن الرجل كان تقيا ورعا، لا يتفوه بمثل ذلك ۔
اس خط کی سند سورج کی طرح واضح ہے ، اس نورانی انداز کی طرف دیکھنا چاہیے ، نہ کہ ان باتوں کی طرف جو رسالۃ اصطخری یا الرد الجہمیۃ میں ہے ، جو کہ امام صاحب کی طرف نسبت کرکے گھڑ لیا گیا ہے ، ان دونوں رسالوں میں ایسی باتیں ہیں ، کہ امام صاحب جیسے متقی پرہیز گار ایسی باتیں نہیں کرسکتا ۔
سیر اعلام النبلاء کے محقق دکتور بشار عواد معروف نے بھی نیچے حاشیہ میں اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ ایک تو اس کتاب کی سند میں مجہول راوی ہے ، دوسرا اس کتاب کی نسبت امام صاحب کی طرف مشکوک ہونے کو اس وجہ سے بھی تقویت ملتی ہے کہ اس دور کے ائمہ جنہوں نے اس موضوع پر لکھا ہے جیسا کہ امام ابن قتیبہ ، عثمان الدارمی وغیرہ نے اس کتاب کا کوئی تذکرہ نہیں کیا ۔
لیکن کتاب الرد علی الجہمیۃ کے محقق صبری شاہین نے اس کتاب کی نسبت کو درست کہا ہے ، اس سلسلے میں ان کے دلائل کیا ہیں ، اگلی پوسٹ میں ذکر کرتا ہوں ۔
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
کتاب کی نفی کرنے والوں کے تین اعتراضات ہیں :
1۔ کتاب میں ایسی نصوص ہیں ، جو درست نہیں ، اور احمد بن حنبل جیسا امام اہل سنت ایسی باتیں نہیں کرسکتا ۔
جواب :
کسی قول یا اقوال کے درست ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ساری کی ساری کتاب ہی درست نہیں ، امام احمد امام تھے ، لیکن انسان تھے اور معصوم عن الخطا نہیں تھے ۔
2۔ اس موضوع پر لکھنے والے بہت سارے علماء حالانکہ امام صاحب کے قریب تھے ، لیکن انہوں نے اس کتاب کا تذکرہ نہیں ، جیسا کہ اوپر گزرا ۔
جواب :
اس کتاب کو امام کے صاحبزادے صالح جانتے تھے ، ان سے ان کے بیٹے ( یعنی امام احمد کے پوتے ) نے یہ کتاب پڑھی ، اور صالح نے بتایا کہ امام صاحب نے یہ کتاب دوران قید لکھی تھی ۔ ( اجتماع الجیوش الاسلامیہ لابن القیم )
دوسری بات اس کتاب کے اقتباسات کئی ایک متقدم کتب میں موجود ہیں مثلا الفہرست لابن الندیم ، الابانۃ لابن بطۃ ، اور بعد میں ابن تیمیہ اور ابن قیم تو اس کتاب سے بکثرت نقل کرتے ہیں ۔
3۔ اس کتاب کی سند میں امام خلال کا شیخ الخضر بن المثنی مجہول ہے ۔ یہ سب سے قوی اعتراض ہے ۔
جواب :
اس کا مناسب جواب یہ محسوس ہوتا ہے کہ خلال نے سند میں ذکر کیا ہے کہ یہ کتاب میں نے الخضر بن المثنی سے لیکر لکھی ہے ، لیکن خط عبد اللہ بن احمد یعنی امام صاحب کے صاحبزادے کا تھا ۔
کسی کی لکھی ہوئی کتاب کی روایت کو وجادۃ کہتے ہیں ، اگر یہاں الخضر بن المثنی کو درمیان سے نکال بھی دیا جائے ، تو یہ کتاب خلال ( وجادۃ ) عن عبد اللہ کی سند سے درست ہوگی ۔ ( اجتماع الجیوش لابن القیم )
یہ سب کچھ محقق کتاب شاہین صبری نے کتاب کے شروع میں ص نمبر 17 سے لیکر 29 تک قدرے تفصیل سے بیان کیا ہے ۔
میں نے اس سب کو ذرا مختصر اور اپنے انداز سے بیان کردیا ہے ۔
 
Top