• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کتاب سے رجوع کرنا !اصول وضوابط!

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
مصنف کتاب لکھنے کے بعد بعض دفعہ اپنی کتاب سے رجوع کرلیتا ہے ۔اس میں مختلف اسباب پیش نظر ہوتے ہیں ۔جن کی تفصیل میں جائے بغیر چند ایک گزارشات پیش خدمت ہیں
۱:جس کتاب سے رجوع کرلیا جائے تو اس کے خلاف قانونی کاروائی کی جانے چاہئے تاکہ وہ شایع نہ ہو اور لوگ غلطی میں واقع نہ ہوں اور نہ ہی مصنف کی طرف وہ کتاب منسوب ہو !
۲:کتاب میں چند غلطیوں کی وجہ سے مکمل کتاب سے رجوع کی بجائے اس میں موجود غلطیوں کی اصلاح کر کے عام کر دی جائیں تاکہ کتاب سے فائدہ بھی اٹھایا جایئے اور غلطیوں کی اصلاح بھی ہو جائے ۔
۳:مکتبے کیوں ایسی کتاب شایع کرتے ہیں جس سے مصنف رجوع کرچکا ہوتا ہے کیا مکتبے رقم کثیر مصنف کو دے کر اس لئے کتاب لکھواتے ہیں کہ کل کو وہ رجوع کر لے !!
کیا رجوع کے علاوہ کوئی اور حل بھی ہے ؟؟؟
ان چند گزارشات پر غور کی گزارش ہے !
 
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
410
پوائنٹ
44
قانونی نقطئہ نظر سے یہ دیکھنا ہوگا کہ مصنف کا ناشر کے ساتھ کس نوعیت کا معاہدہ ہوا تھا۔ عموما ایسے معاہدوں میں کام کے مکمل ہونے کے بعد تیسرے فریق سے اس پر تنقیدی ریویو کی شق شامل ہوتی ہے۔ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ مصنف اگر ناشر سے مطمئن نہیں ہے تو اسے یا تو اجرت واپس کرکے کسی دوسرے ناشر سے بات کرنی چاہیے یا بھر قانونی چارہ جوئی کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
ایک مثال سے بات مزید واضح ہو جاتی ہے کہ دارالسلام بین الاقوامی ادارہ ہے جس کی کتب تمام دنیا میں جاتی ہیں ۔
اب انھوں نے سنن اربعہ اردو ،عربی اور انگلش میں شایع کی ہیں اور مسلسل کر بھی رہے ہیں ان تمام میں استاد محترم شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کی تحقیق شایع شدہ ہے ،اور استاد محترم فرما رہے ہیں کہ میں ان تحقیقات سے بری ہوں ،اب اس رجوع کا کتنے لوگوں کو علم ہے کہ وہ دارلسلام کی مذکورہ کتب کی تحقیق کو منسوخ سمجھیں !
بلکہ بعض علمائ استاد محترم پر دوران تنقید مذکورہ کتب کی تحقیق کو مد نظر رکھتے ہیں !!!
ان تمام ۔۔۔۔۔۔کی موجودگی میں کیا کیا جائے ؟؟
آخر کوئی تو حل نکالا جائے !
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
بھائی صاحب جب مؤلف کی مرضی کے بغیر ان کی تصنیفات میں تصرف کیا جائے گا تو ہر مؤلف یہی کرے گا ، مجھے یاد پڑتا ہے علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی ریاض الصالحین کی تحقیق سے برات کا اظہار کیا تھا اسی سبب ۔واللہ اعلم۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
زبیر علی زئی صاحب اور دار السلام کا معاملہ ایک دو دون کا نہیں ہے یا ایک دو کتابوں کا نہیں ہے ۔
اتنی ساری کتب مسلسل شائع ہورہی ہیں اور ان کی موجودگی میں شائع ہورہی ہیں ان کے نام کے ساتھ شائع ہور ہی ہیں اگر وہ ان سب سے بری ہیں تو ان کے نام سے کیوں چھاپی جارہی ہیں ؟
شیخ سمجھتے ہیں کہ ان کی کتب کسی ادارے سے ان کی مرضی کے مطابق نہیں چھپتیں تو دوبارہ ان کو کام کیوں کرکے دیتے ہیں ؟
اور دار السلام وغیرہ کو بھی سوچنا چاہیے کہ اگر شیخ راضی نہیں ہیں تو ان کا نام لکھنے کا کیا تک بنتا ہے ؟

واللہ لا ندری أیہما یظلم صاحبہ ؟
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,597
پوائنٹ
139
خضر بھائی یہ سارا کام شیخ صاحب نے بہت عرصہ قبل کیا تھا دارالسلام کے لئے غالبا دس سال قبل یا اس سے بھی زیادہ۔۔۔ لیکن جب کتب ان کی مراجعت کے بغیر چھپنے لگیں تو ان کو پھر مجبورا اپنے رسالے اور کتب میں برات کا اظہار کرنا پڑا۔
بہر حال جو بھی ہو مسئلہ بہت نازک ہے !!!
حل اس کا ہونا ہی چاہیے۔
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
اس کا حل یہ ذہن میں آتا ہے کہ شیخ صاحب ان کا مطالعہ کریں جہاں کہیں غلطی کمپوزنگ وغیرہ کی اس کی اصلاح کی فہرست رسالے میں شایع کردیں اور دارلسلام کو بھی دے دیں اس سے برات بھی نہ ہوگی اور کام بھی حل ہو جائے گا
 
Top