• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کتاب "عصر حاضر میں تکفیر، خروج اور نفاذ شریعت کامنہج" پر تبصرہ

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
مصنف نے اس موضوع پر قلم کو حرکت دے کر گویا انگلی کٹا کر شہیدوں میں نام لکھوایا ہے
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
تحقیقی حوالے سے دیکھا جائے تو فریق دیگر کا موقف خود ان سے لینے کی بجائے رد و تنقید میں لکھی گئی کتابوں سے نقل کرنے کا رجحان غالب نظر آتا ہے۔ اس کو دو آتشہ کرنے والی چیز حوالے کے طورپر عربی کے ان فورمز کو پیش کرنے کی روش ہے۔جو مستند ویب سائٹوں سے ہٹ کر ہر کہ و مہ کے لیے کھلی چراگاہ کے مصداق ہیں۔یہ بحث مباحثے کے وہ فورمز ہیں جہاں کوئی بھی پانچ منٹ میں نئی شناخت بنا کرصحیح و سقیم سب لکھنے اور کسی کے نام کچھ بھی منسوب کرنے کے لیے آزاد ہے، ان فورمز کو بطور حوالہ جات پیش کیا جانا یقینا اعلیٰ تحقیقی ذوق کی نشانی معلوم ہوتا ہے۔

باربروسا سے جب راقم نے سوال کیا کہ میری کتاب کے وہ مقامات پیش کریں کہ جن میں طعن وتشنیع ہے تو وہ تاحال غائب ہیں۔ اب آپ سے سوال یہ ہے کہ میری کتاب میں چار صد سے زیادہ حوالہ جات ہیں۔ ان میں سے کتنے نیٹ فورمز کے ہیں؟ کتنے کتاب وسنت سے ہیں ؟ اور کتنے ثانوی مصادر سے ہیں؟ اس سوال کا جواب آپ کو آپ کی تنقید کا معیار بتلا دے گا؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
مصنف نے اس موضوع پر قلم کو حرکت دے کر گویا انگلی کٹا کر شہیدوں میں نام لکھوایا ہے۔

آپ سے گزارش ہے کہ عمران خان نہ بنیں۔ گفتگو کے کچھ آداب ہوتے ہیں۔
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
واردات کی نشاندہی ان الفاظ میں بار بروسا نے کی ہے
تحقیقی حوالے سے دیکھا جائے تو فریق دیگر کا موقف خود ان سے لینے کی بجائے رد و تنقید میں لکھی گئی کتابوں سے نقل کرنے کا رجحان غالب نظر آتا ہے۔

اسکے علاوہ مصنف کودوسرےفریق کے دلائل کما حقہ ذکر کرکے انکے استدلال کی کمزوری واضح کر دینی چاہئے تھی۔ جس وہ ناکام رہے اور یکطرفہ ٹریفک چلاتے ہوئے دوسرے علماء کے متعدد حوالاجات سے کتابچہ کو کتاب میں تبدیل کیا ہے۔ دوسرے اہل علم کے حوالہ جات کے دفترکانام توعلم نہیں۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
محترم @حافظ طاہر اسلام عسکری یہ نظریات نامی رسالہ آپ کے تحت نکلنے والا الاحیاء رسالہ تو نہیں جو کافی عرصہ پہلے مجھے کسی نے ایک شمارہ دیا تھا
عبدہ بھائی یہ الگ رسالہ ہے اور اب تک اس کے تین شمارے شائع ہوئے ہیں جو کہ رسائل و جرائد سیکشن میں موجود ہیں اس فورم پر؛افسوس ہے کہ آپ تک یہ رسالہ نہیں پہنچا سکا؛اب کوشش کروں گا؛آپ اپنا پتا مجھے میسج کر دیں۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
میری راے یہ ہے کہ باربروسا اپنے مراسلے کی تدوین کریں اور شخصی تنقید کو حذف کرتے ہوئے وہ اصل نکات بیان کریں جن پر علمی بحث ہو سکتی ہے تا کہ یہ مفید اور نتیجہ خیز ثابت ہو بہ صورت دیگر یہ گفت گو لاحاصل ہے۔
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
تمام صاحبان والا تبار نے گفتگو کو نفس کتاب سے ہٹا کر عبداللہ آدم کے طرز تحریر کی طرف منتقل کرنے کا فریضہ کافی خوبصورتی سے انجام دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ میں ہرگز اس تھریڈ کو اصل موضوع یعنی زیر نظر کتاب کے علمی استدلال اور تحقیقی معیار سے دور کہیں اور بھٹکانے کی اجازت نہیں دے سکتا! اس سلسلے میں الگ سے تھریڈ لگا لیں وہاں تفصیل سے بات کی جا سکے گی۔رہی بات مراسلے کی تدوین کی تو میں تدوین نہیں کلیتا ان سب باتوں سے ہی رجوع کر لوں گا، مگر پہلے غلطی سامنے تو آ جائے۔۔۔۔۔ یہاں نفس کتاب پر بات تو کی جائے،اور ہاں !پھر اگر واقعتا میرے ملاحظات درست ثابت ہو جاتے ہیں تو پھر میرا اہل فورم سے سوال ہو گا کہ اب بتائیں کہ طنز و تعریض قابل حذف تھی یا اس میں مزید کچھ "بہتری" لانے کی گنجائش موجود ہے!!

جناب علوی صاحب! جن چیزوں کے حوالہ جات میں نے ساتھ ساتھ دیے ہیں ، ان پر بات کر لیں جو میرے اصل ملاحظات ہیں! پیرا بہ پیرا ایک ایک چیز بمعہ حوالہ صفحات آپ کے سامنے ہے۔۔۔۔۔۔ کیا یہ سب میرے ذہن کی اختراع ہے؟ اصل امور پر کلام فرما لیں،کم از کم بات تو کریں!

والسلام
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
تمام صاحبان والا تبار نے گفتگو کو نفس کتاب سے ہٹا کر عبداللہ آدم کے طرز تحریر کی طرف منتقل کرنے کا فریضہ کافی خوبصورتی سے انجام دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ میں ہرگز اس تھریڈ کو اصل موضوع یعنی زیر نظر کتاب کے علمی استدلال اور تحقیقی معیار سے دور کہیں اور بھٹکانے کی اجازت نہیں دے سکتا! اس سلسلے میں الگ سے تھریڈ لگا لیں وہاں تفصیل سے بات کی جا سکے گی۔رہی بات مراسلے کی تدوین کی تو میں تدوین نہیں کلیتا ان سب باتوں سے ہی رجوع کر لوں گا، مگر پہلے غلطی سامنے تو آ جائے۔۔۔۔۔ یہاں نفس کتاب پر بات تو کی جائے،اور ہاں !پھر اگر واقعتا میرے ملاحظات درست ثابت ہو جاتے ہیں تو پھر میرا اہل فورم سے سوال ہو گا کہ اب بتائیں کہ طنز و تعریض قابل حذف تھی یا اس میں مزید کچھ "بہتری" لانے کی گنجائش موجود ہے!!

جناب علوی صاحب! جن چیزوں کے حوالہ جات میں نے ساتھ ساتھ دیے ہیں ، ان پر بات کر لیں جو میرے اصل ملاحظات ہیں! پیرا بہ پیرا ایک ایک چیز بمعہ حوالہ صفحات آپ کے سامنے ہے۔۔۔۔۔۔ کیا یہ سب میرے ذہن کی اختراع ہے؟ اصل امور پر کلام فرما لیں،کم از کم بات تو کریں!

والسلام
جناب باربروسا صاحب! یہاں میں نے فورم پر مجہول آئی ڈیز کے ساتھ دین کی روایت اور رائے بیان کرنے کے حوالہ سے ایک موضوع لگایا ہے، اس کا مطالعہ کر لیں۔ دین میں نہ تو مجہول شخص کی روایت قابل قبول ہے اور نہ ہی دینی رائے معتبر ہے۔

اگر واقعتا میں کوئی علمی بات کرنی ہے اور آپ اس وقت میدان جہاد سے پوسٹس نہیں لگا رہے تو یہاں جامعہ رحمانیہ آ جائیں، نشست کر لیتے ہیں۔ میرا سابقہ تجربہ یہی ہے کہ اگر تو آپ مخلص اور قابل ہوئے تو آ جائیں گے اور اگر نہ ہوئے تو ادھر ادھر کی باتوں میں مشغول ہو جائیں گے۔ باہمی نشست انسان کے علم اور قابلیت دونوں کو کھول دیتی ہے۔ اس لیے عام طور سوشل میڈیا کے جہادی اس سے گریز کرتے ہیں کیونکہ نہ تو ان کے پاس علوم دینیہ اور شرعیہ کا بنیادی علم ہوتا ہے اور نہ ہی وہ عربی زبان سے قابل ضرورت حد تک واقف ہوتے ہیں کہ عربی عبارت کسی قدر درستگی سے پڑھ سکیں۔ مسئلے کا حل بیٹھ کر بات چیت کرنے میں ہی ہے۔


باقی آپ کا تبصرہ ذاتیات اور میرے موقف کی غلط سمجھ، دو بنیادوں پر قائم ہے اور میں اب ایسی تحریروں کا جواب نہیں دیتا۔ ایسی تحریریں وقت کے ساتھ اپنی موت آپ مر جاتی ہیں۔ بلکہ صحیح تر تبصرہ تو یہ ہے کہ آپ کی یہ تحریر مردہ تھی۔ آپ نے اس کو فورم کے ذریعے زندہ کرنا چاہا لیکن ناکامی ہوئی۔ باقی شاید میرا جواب آپ کی اس مردہ تحریر کو چند عرصے کے لیے زندہ کر دیتا جس کے آپ خواہش مند ہیں لیکن میرا ابھی کوئی جواب دینے کا ارادہ نہیں ہے بھئی۔

جہاں تک میری کتاب کا تعلق ہے تو کبار علماء کی طرف سے اس کتاب کے لکھنے پر مبارک باد اور حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ اس لیے مجھے اس کے مندرجات پر صد فی صد اطمینان ہے۔ البتہ آپ نے لب ولہجے کی سختی کی بات کی تو میں نے کہا اس کا امکان ہو سکتا ہے لیکن آپ کو شواہد پیش کرنے پڑیں گے۔ اگر آپ کر دیں تو میں اس کی تصحیح کر لوں گا۔

باقی آپ سے سوال یہ کیا تھا کہ آپ نے میری کتاب سے میری وہ کوٹیشن دکھائیں جس میں طنز وتشنیع موجود ہے تا کہ میں اس کی تصحیح کر سکوں لیکن آپ نے اس کا جواب نہیں دیا۔ اور آپ کے تبصرے میں جو میری کتاب کے حوالہ جات ہیں، وہ آپ کے الفاظ میں ہیں۔ آپ کے حوالہ دینے کا طریقہ وہی ہے جو امیریکن سائکالاجیکل ایسوسی ایشن کا ہے کہ دوسرے کی بات اس کے الفاظ میں نہیں اپنے الفاظ میں نقل کرو۔ آپ نے تبصرے میں جو بیان کیا ہے وہ آپ کا میری کتاب کے بارے فہم ہے، جو غلط ہے۔ آپ کو کتاب سمجھ نہیں آئی۔ اگر سمجھ آئی ہوتی تو آپ میرے الفاظ نقل کرتے۔
 
Last edited:

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
بالکل مجھے پہلے سے خدشہ تھا کہ آپ اصل ایشوز پر بات کرنے سے ویسے ہی انکار فرمادیں گے، مجہول آئی ڈیز پر آپ کا مراسلہ میں کل دیکھ چکا ہوں، اس حسن ظن اور حسن کلام کا شکریہ! یہ مجہول اور مبلغ علم کی باتیں تبھی کی جاتی ہیں جب اور کوئی بات بن نہ رہی ہو۔ کسی کو اگر اپ نہیں جانتے تو وہ مجہول نہیں ہوتا آئندہ کے لیے اس بات کو ذہن نشین فرما لیں! میرا مجہول وغیرہ ہونا صرف آپ کے اس فورم کی حد تک بھی نہیں ہے یہاں بھی لوگ مجھے جانتے ہیں ، فیس بک پر بھی اور آپ کے لاہور میں بھی،شاید اب آئی ڈی کارڈ دکھا کر اور سکونتی پتہ درج کروا کر فورمز کا رٰخ کرنا پڑا کرے گا !! نیز اس فورم پرمیرا تعارف دیکھنا بھی افاقہ مند ہو سکتا ہے۔۔
اب بجا طور پر آپ کی کوشش یہی ہے ، جیسا کہ میں نے پہلے بھی لکھا، کہ بات کو "لب و لہجے" اور "طنز و تشنیع" سے آگے جانے ہی نہ دیا جائے ۔۔۔۔۔ اور جو اصل مدعا خط میں بیان ہوئے ہیں ان پر بات ہی نہ ہو سکے۔ طنز و تشنیع کے لیے البتہ آپ کی کل کی پوسٹ ہی کافی ہے۔ کتاب کی طنز و تشنیع کے لیے میں کہہ چکا ہوں کہ الگ تھریڈ لگا لیں ،یہاں خط کے مندرجات پر بات کرتے ہوئے آپ کو کاہے کا ڈر ہے ، ویسے بھی اس کا تفصیلی جواب بقول آپ کے آپ عسکری صآحب کو بھجوا چکے ہیں، ذرا ہم بھی مستفید ہو لیں اس تفصیلی جواب سے !

ایک بھائی نے کہا ہے کہ اس پوسٹ میں واقعی ان حوالوں کی وضاحت ہونی چاہیے جو خط میں اجمالا موجود ہیں ، اگرچہ مذکورہ مقامات دیکھنے سے باتیں بالکل واضح ہو جاتی ہیں لیکن اپ کے بقول بھی میرا طریقہ کار آپ کی تحریر کو اپنے الفاظ میں بیان کرنے کا ہے اور اس پر مستزاد کہ میرا فہم آپ کی تحریر کے حوالےسے غلط ہے!۔ اس لیے ایک مثال سے ابتدا کرتا ہوں، میں نے خط میں لکھا:

:""مفسر طبری رحمہ اللہ کی عبارت کو جس طرح سیاق سباق سے یکسر ہٹا کر پیش کرتے نظر آتے ہیں (ص113)""

تفصیل اس اجمال کی ملاحظہ ہو کہ سورہ المائدہ کی آیت 51 ،جو آیت ولایت کے نام سے مشہور ہے، کے اطلاق کی بات ہو رہی ہے اور اس سلسلے میں حافظ زبیر صاحب سب سے پہلے مفسر طبری سے دلیل لائے ہیں :

حقیقت یہ ہے کہ امام طبری کی عبارت جس مقام سے "اچکی" گئی ہے وہ کچھ یوں ہے:

"" فإذ كان ذلك كذلك فـالصواب أن يُحْكم لظاهر التنزيـل بـالعموم علـى ما عمّ، ويجوز ما قاله أهل التأويـل فـيه۔۔۔۔۔ غرہ أنہ لا شک أن الآیة نزلت فی منافق کان یوالی یھودا أو نصاری خوفا علی نفسہ۔۔۔۔۔ الخ ""

ترجمہ: ""درست بات یہی ہے کہ اس آیت میں مسلمانوں کو جو عام حکم دیا گیا اس کو عام ہی سمجھا جائے،اگرچہ یہ بات اپنی جگہ بجاہے کہ یہ آیت ایک منافق کے بارے میں نازل ہوئی تھی ۔وہ منافق یہودیوں اور عیسائیوں سے دوستیاں کرتا تھا۔اس کے دل میں یہ خوف سوار تھا کہ کہیں یہودیوں وعیسائیوں کی طرف سے مجھے ناگفتہ بہ اور ناساز گار حالات کا سامنا نہ کرنا پڑجائے۔یہی وجہ ہے کہ سورۃ المائدہ کی آیت :۵کے بعد والی جو اگلی آیت ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے اس خوف کی وضاحت بھی فرمائی ہے ۔""

اب پہلا ہائی لائٹ کردہ جملہ علوی صاحب نے چھوڑ کر باقی عبارت لے لی!اور یہ بھی دیکھ لیں کہ ایک ایک جملے کو کاٹ پھینکنا کلام کا مفہوم کیا سے کیا کر سکتا ہے۔اب یہ تصویر سامنے آتی ہےکہ امام صاحب اس آیت کو سب مسلمانوں کے لیے جانتے ہیں اور قیامت تک اسے حکم عام بتلاتے ہیں۔

امام طبری رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں :

""والصواب من القول فـي ذلك عندنا أن يقال: إن الله تعالـى ذكره
نهى الـمؤمنـين جميعاً
أن يتـخذوا الـيهود والنصارى أنصاراً وحلفـاء علـى أهل الإيـمان بـالله ورسوله، وأخبر أنه من اتـخذهم نصيراً وحلـيفـاً وولـياً من دون الله ورسوله والـمؤمنـين، فإنَّه منهم فـي التـحزّب علـى الله وعلـى رسوله والـمؤمنـين، وأن الله ورسوله منه بريئان. وقد يجوز أن تكون الآية نزلت فـي شأن عُبـادة بن الصامت وعبد الله بن أبـيّ ابن سلول وحلفـائهما من الـيهود، ويجوز أن تكون نزلت فـي أبـي لُبـابة بسبب فعله فـي بنـي قريظة، ويجوز أن تكون نزلت فـي شأن الرجلـين اللذين ذكر السدّيّ أن أحدهما همّ بـاللـحاق بدهلك الـيهودي والآخر بنصرانـي بـالشأم، ولـم يصحّ بواحد من هذه الأقوال الثلاثة خبر يثبت بـمثله حجة فـيسلـم لصحته القول بأنه كما قـيـل.


’’ہمارے نزدیک یوں کہنا درست ہے کہ اللہ رب العزت نے تمام مسلمانوں کومنع کیا ہے ۔اس بات سے کہ وہ یہودیوں اور عیسائیوں کو اللہ تعالیٰ پر اور اس کے آخری رسول جناب محمد ﷺپر ایمان رکھنے والے مومنوں کے خلاف اپنے حمایتی ،مددگار اور حلیف بنائیں ۔اللہ تعالیٰ نے اس بات سے بھی خبردار کیا ہے کہ جو مسلمان ۔اللہ تعالیٰ ،اس کے رسول ﷺکو اور مومنوں کو چھوڑ کر ان کافروں کو اپنا حمایتی ،مددگار اور دوست بنائے گا پھر وہ ان یہودیوں اور عیسائی کافروں کی پارٹی کا ہی فرد گردانا جائے گا ۔گویایہ شخص اللہ رب العالمین ،رسول اللہﷺاور مومنوں کے مدمقابل کافروں کی پارٹی اور جماعت کا ایک کارکن اور ورکر (worker)ہوگا۔اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ﷺاس سے کلیتاً بیزار اور لاتعلق ہوں گے۔""

http://altafsir.com/Tafasir.asp?tMadhNo=1&tTafsirNo=1&tSoraNo=5&tAyahNo=51&tDisplay=yes&Page=3&Size=1&LanguageId=1
علوی صاحب نے اس عبارت کو نقل کرنے کے بعد اگلا پورا صفحہ اس کی "روشنی" میں آیت ولایت کو محض منافقین اور پھر اس سے بھی آگے بڑھ کر "اعتقادی منافقین" تک محدود کرنے پر صرف فرمایا ہے۔احباب(ص 113،112) ملاحظہ فرمائیں۔
اب حضرات خود دیکھ سکتے ہیں کہ امام طبری رحمہ اللہ تویہ کہیں کہ اس آیت کے مخاطب سارے ہی مسلمان ہیں اور اس کا حکم قیامت تک ہے اور ہمارے امام علوی صاحب ان کی تفسیر سے کیا دکھا رہے ہیں!

یہ خط کے محض ایک "اجمال"تفصیل ہے! خالصتا علمی امور پہلے ڈسکس ہو جائیں تو پھر تحقیق اور اصول تحقیق کے حوالے سے بعد میں ان شاء اللہ۔

والسلام
 
Last edited:

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
مولانا باربروسا صاحب، آج سے تین سال پہلے حامد کمال الدین صاحب کے بارے ایک تھریڈ میں، میں نے آپ سے گزارش کی تھی کہ اس مسئلے میں بیٹھ کر گفتگو کر لیتے ہیں لیکن آپ تیار نہ ہوئے۔ اب آپ کو پھر دعوت دی ہے۔ آپ کو بیٹھ کر گفتگو کرنے میں کیا سیکورٹی پرابلمز ہیں؟ آپ فورم پر بحث کرنا چاہتے ہیں لیکن سامنے بیٹھ کر نہیں؟ کمال ہے! آپ علمی مکالمہ چاہتے ہیں تو مجھے بتائیں میں حاضر ہو جاتا ہوں۔

سوشل میڈیا کے جہادیوں کے اس قسم کے رویے پر چڑان پیدا ہوتی ہے، وہ اس لیے کہ جو لوگ علوم دینیہ کی الف ب نہیں جانتے۔ جنہیں عربی عبارت پڑھنی نہیں آتی۔ وہ اس قسم کی تحریروں سے سوشل میڈیا میں، علامہ، مولانا، امام بنے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالی آپ کے علم اور صلاحیت اور قابلیت کا بھرم قائم رکھے۔ آمین۔

آپ سے پہلے بہت سے سوشل میڈیا کے جہادیوں سے مباحثہ ہوا، ہمیشہ یہ تاثر قائم رہا کہ ان میں سے کوئی ایک بھی سامنے بیٹھ کر مکالمہ کرنے کی پوزیشن میں نہ تھا۔ اور بار بار کی دوعت کے باوجود سامنے نہ کوئی سامنے آیا۔ سوائے ان کے کہ جو خود میرے شاگردوں میں سے تھے۔ موضوع آپ مقرر کر لیں، لیکن سامنے تو بیٹھیں۔ جہاد تو بہت جرات مانگتا ہے۔ یہ اخلاقی جرات تو بہت کم ہے جس کا آپ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
 
Top