• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کتّا اٹھا کے نماز پڑھنا جائز ہے

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد نذیرصاحب !یہ تومجھے معلوم ہے کہ آپ کی عربی دانی قابل رحم ہی نہیں بلکہ بہت کچھ ہے لیکن اندرونی جذبہ تبلیغ سے بھی مجبور ہیں۔اس لئے کچھ نہ کچھ گل افشانی گفتار کرتے رہتے ہیں کیاکیجئے۔مجھے کوئی اعتراض نہیں۔
آپ کاامام ابوحنیفہ پر اعتراض یہ ہے کہ ان کوبھی عربی نہیں آتی تھی ان کو اس میدان میں قدم نہیں رکھناچاہئئے اجتہاد اورفقہ سے دوررکھناچاہئے۔چلئے ان کو جواررحمت میں منتقل ہوئے تو صدیاں گزرچکی ہیں وہ جانیں اوران کا رب جانے۔
لیکن آپ توباحیات ہیں اورشاید عقل وشعور بھی رکھتے ہیں ۔(کتنی رکھتے ہیں وہ نہیں معلوم ،اگراتنی ہی رکھتے ہیں جتنی کہ آپ کے مراسلات اورپوسٹس سے واضح ہے تو نہایت قابل رحم ہے اورشاید میری یہ بات بھی آپ نہیں سمجھ پائیں گے) آپ خودکیوں وہ کام کرتے ہیں جس کاامام ابوحنیفہ پر اعتراض کرتے ہیں۔ ہیں،پہلے عربی زبان سیکھئے۔ قرآن وحدیث کاڈائریکٹ مطالعہ کرناسیکھئے۔ فقہاء کرام کی کتب پڑھئے۔ان کی مراد کو سمجھئے،پھرکہیں اعتراض کیجئے۔توسمجھاجائے گاکہ چلوایک شخص نے سمجھ بوجھ کر اعتراض کیاہے۔ورنہ تویہی کہاجائے گا


"جواب جاہلاں باشد خموشی"

محترم اعتراض اس بات پر نہیں کہ ابوحنیفہ عربی سے جاہل تھے بلکہ اصل اعتراض تو یہ ہے کہ مقلدین جو عربی جاننے کا زور شور سے دعویٰ کرتے ہیں اور بے شرمی سے یہاں عربی کی غلطیاں بھی نکال رہے ہیں وہ کیوں آج تک ایسے امام کی اندھی تقلید کررہے ہیں جو عربی نہ جاننے کی وجہ سے قرآن وحدیث کے براہ راست مطالعہ سے محروم تھا۔

اسکے علاوہ آپ میرا موازنہ ابوحنیفہ سے نہ کریں کیونکہ ان میں اور مجھ میں زمین و آسمان کا فرق ہے میں حنفی فرقے جیسا کوئی نیا فرقہ بنا کر اپنی الٹی سیدھی آراء سے خلق کو گمراہ نہیں کررہا۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
شاہد نذیر
ازراہ کرم فورم قوانین کا مطالعہ کریں اور احسن انداز میں گفتگو کی کوشش کریں۔
 

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
اگرچہ آپ کا مراسلہ اس لائق نہیں ہے کہ جواب دیاجائے ۔لیکن جواب دےرہاہوں شاید سمجھ میں آجائے۔
کوئی بھی شخص کسی شخص کی بات اسی وقت مانتاہے جب وہ کسی بھی چیز میں اسکو اپنے سے برترسمجھ رہاہو۔یہ ایک محسوس اورمشاہد حقیقت ہے۔شاہد نذیر صاحب کو عربی نہیں آتی لہذا دنیا میں کوئی فرد ایسانہیں ملے گا جوعربی زبان وادب کے معاملے میں ان کی بات مانے۔ اردو نہ جانے والے کی اردو والے اردو کے سلسلے میں کوئی بات تسلیم نہیں کریں گے۔
اب سوچئے۔ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کی ان کے دور سے لے کر لاکھوں کروڑوں مسلمان تقلید کررہے ہیں۔کروڑوں کی اس بھیڑ میں لاکھوں علماء فقہاء،محدثین، عربی زبان وادب کے شناور بھی گزرے ہیں۔ کیاسب پر یہ بات مخفی رہی کہ امام ابوحنیفہ کو عربی نہیں آتی تھی۔ اجتہاد ان کا منصب نہیں تھا اورسبھی بس یوں ہی غلط فہمی میں پڑکر امام ابوحنیفہ کی تقلید کرتے رہے۔ اگرکسی کے بھی دل سے ایمانداری سے پوچھاجائے گا توجواب ہوگانہیں۔ انہوں نے ان کو اس لائق سمجھاکہ وہ مجتہد تھے اوربجاطورپر تھے لہذا ان کی تقلید کی۔ اورصرف حنفی ہی کیوں کہئے۔ شافعی مالکی حنبلی اوربہت سارے محدثین نے بھی ان کو مجتہد تسلیم کیاہے۔
اس کے بالمقابل وہ لوگ جنہوں ن ان کو مجتہد تسلیم نہیں کیاان کی تعداد اتنی ہے کہ دونوں ہاتھ کی انگلیاں زیادہ پڑجائیں۔
ویسے یہ بات خودبے بنیاد اوربغیر کسی دلیل کے ہے کہ امام ابوحنیفہ کوعربی نہیں آتی ہے۔
شاہد نذیر صاحب اگرکسی موضوع پر بحث کرناچاہتے ہیں توایک تھریڈ بنالیں اوراس میں دلائل پیش کریں کہ امام ابوحنیفہ کو عربی نہیں آتی تھی۔ واضح رہے کہ اس میں کسی بھی شخص کا محض قول نہیں پیش کیاجائے کیونکہ امتیوں کے اقوال (مجتہد ہونے کے باوجود)کوئی حیثیت نہیں ہے توپھر کسی مورخ وغیرہ کے بھی کسی قول کی کوئی حیثیت نہیں تاوقتیکہ دلیل سے بات نہ کی جائے۔ امید ہے کہ شاہد نذیر صاحب اپنے دعوی کے حق میں دلیل پیش کریں گے ۔
اسکے علاوہ آپ میرا موازنہ ابوحنیفہ سے نہ کریں
یہ بات صرف آپ ہی سوچ سکتے تھے۔ آپ کے خیال کی بلندی ہی وہاں تک پہنچ سکتی تھی ۔ مجھے تو اس جملے پر بے تحاشہ ہنسی آرہی ہے۔صحیح کہاکہ جب چیونٹی کو پرنکلتے ہیں تواس کا گمان یہی ہوجاتاہے کہ وہ بھی سلیمان علیہ السلام کے مثل ہے۔
جس کا جتناظرف ہے وہ اس کے پیمانہ میں ہے
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کی ان کے دور سے لے کر لاکھوں کروڑوں مسلمان تقلید کررہے ہیں۔کروڑوں کی اس بھیڑ میں لاکھوں علماء فقہاء،محدثین، عربی زبان وادب کے شناور بھی گزرے ہیں۔ کیاسب پر یہ بات مخفی رہی کہ امام ابوحنیفہ کو عربی نہیں آتی تھی۔ اجتہاد ان کا منصب نہیں تھا اورسبھی بس یوں ہی غلط فہمی میں پڑکر امام ابوحنیفہ کی تقلید کرتے رہے۔ اگرکسی کے بھی دل سے ایمانداری سے پوچھاجائے گا توجواب ہوگانہیں۔ انہوں نے ان کو اس لائق سمجھاکہ وہ مجتہد تھے اوربجاطورپر تھے لہذا ان کی تقلید کی۔ اورصرف حنفی ہی کیوں کہئے۔ شافعی مالکی حنبلی اوربہت سارے محدثین نے بھی ان کو مجتہد تسلیم کیاہے۔
ندوی صاحب​
یہ کیسے امام ابو حنیفہ رحم اللہ کے مقلد ہیں یہ لوگ کیسے کیسے فتویٰ دے رھے ہیں​
کیا کہتے ہیں آپ​

Question: 6768

گزشتہ چند سالوں سے میں سعودی عربیہ میں مقیم ہوں۔ میرے دادا اورنانا دونوں دارالعلوم دیوبند سے فارغ ہیں۔ میرا سوال یہ ہے
کیا صحیح بخاری قرآن شریف کے بعد سب سے معتبر کتاب ہے؟اگر ایسا ہے، تو پھر ہم ہندوستان میں صحیح بخاری کی بہت ساری احادیث کے بر خلاف کیوں عمل کرتے ہیں۔ بطور مثال، ہم انڈیا میں نماز میں رفع یدین نہیں کرتے ہیں، ہماری وتر کی نماز بخاری شریف میں مذکور طریقہ کے مطابق نہیں ہے، ہم ایک خاص مذہب کی اقتداء کرتے ہیں، اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کوئی بھی صحابہ کسی خاص مسلک سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم انڈیا میں کچھ علماء کی رائے کی اقتداء کرتے ہیں بغیر ان کی آراء کے ذریعہ کی تحقیق کیے ہوئے۔کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ جس طریقہ سے ہم انڈیا میں نماز ادا کرتے ہیں وہ صحیح بخاری اور مسلم کی مستند احادیث سے کیوں نہیں ملتا ہے؟ ہم مسلم اوربخاری شریف کے بجائے ہدایہ کی اقتداء کیوں کرتے ہیں؟ اب میں بہت الجھن میں ہوں، کیوں کہ سعودی عربیہ میں ،مجھے اپنے سوالوں کے جوابات قرآن اور صحیح حدیث سے ملتیہیں، جس کو ان دنوں کوئی تصدیق کرسکتا ہے۔تاہم میں نے دارالافتاء کے جواب قرآن اور حدیث کے بجائے، بہشتی زیور یا دوسری کتابوں کے حوالہ سے دیکھے۔ کیا بہشتی زیور بخاری شریف اور مسلم شریف سے زیادہ مستند اورمعتبر ہے؟ برائے کرم میری الجھن کودورکرنے میں مدد کریں۔ میں نے یہ سوچنا شروع کردیا ہے کہ جس اسلام پر ہم انڈیا میں عمل کرتے ہیں وہ وہ نہیں ہے جس کو اللہ تبارک و تعالی نے اس زمین پر اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ بھیجاہے۔


فتوی: 1223=1057/ ب

یہ بات بالکل درست ہے کہ قرآن کریم کے بعد سب سے مستند اور صحیح کتاب ?بخاری شریف? ہے،اس کتاب کی روایتیں بہت مضبوط ہیں، اورائمہ کرام بہ کثرت اس سے استدلال کرتے ہیں، البتہ اگر احناف کوئی روایت اس سے بھی مضبوط پاتے ہیں تو پھر بخاری شریف کو چھوڑدیتے ہیں، اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ بخاری شریف سب سے صحیح ہے تو کیوں چھوڑا گیا، کیوں کہ حدیث کے اندر ضعف راویوں کی وجہ سے آتا ہے، اورامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ یہ امام بخاری سے بہت پہلے کے ہیں، اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور صحابہٴ کرام کے درمیان صرف ایک واسطہ اور کہیں کہیں براہِ راست روایت ہے، اس لیے بہت ممکن ہے کہ ایک حدیث امام صاحب کے یہاں مضبوط ہو اور امام بخاری رحمہ اللہ کے یہاں راوی بڑھ جانے کی وجہ سے ضعف آگیا ہو، اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے نہ لی ہو۔ اور نماز میں رفع یدین کے بارے میں جو اختلاف ہے وہ محض اولیٰ اور غیر اولیٰ کا ہے، جواز اور عدمِ جواز کا اختلاف نہیں ہے، رہا وتر کا مسئلہ تو وتر جس طرح ہم لوگ پڑھتے ہیں وہ طریقہ بخاری شریف میں مذکور ہے، اس وقت کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو محض افترا پردازی کرتے ہیں، اور سب باتوں کو سامنے نہیں لاتے۔ رہی یہ بات کہ ہم لوگ ایک خاص مسلک کی اقتداء کرتے ہیں، تو اس میں کیا حرج ہے؟ صحابہٴ کرام کے دور میں خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے اور انھوں نے اپنے کانوں سے سب کچھ سنا اور اور اگر کوئی بات نہیں سنی تو دوسرے صحابہ سے پوچھ کر ان کی اقتدا کی،کیا یہی صحابہٴ کرام جب دوسرے ملکوں میں گئے تو ان کی اقتدا نہیں کی گئی؟ پھر اقتدا کرنے کا حکم قرآن میں موجود ہے: فَاسْئَلُوْا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ ہاں آپ کو یہ اختیار ہے کہ چاروں ائمہ میں سے آپ کسی خاص امام کی اقتدا کرسکتے ہیں، البتہ ایک مسلک اختیار کرلینے کے بعد کسی خاص مسئلے میں آسانی کے لیے دوسرے مسلک پر عمل کرنا جائز نہیں، یہ تو محض کھلواڑ بن جائے گا، او راگر کوئی ایسا شخص ہے جو تمام مسائل، اصولِ تخریج، اصولِ ترجیح اور تمام علومِ عربیہ پر مہارت رکھتا ہے تو اسے بھی اجازت ہے کہ وہ براہِ راست قرآن و حدیث سے مسائل نکالے، لیکن اس امت کی محرومی ہے کہ ان چاروں ائمہ کے علاوہ آج تک کوئی ایسا شخص پیدا نہیں ہوا، البتہ کچھ لوگ اپنے ہی منھ سے امام بن بیٹھے ہیں، ان کا اعتبار ہی کیا؟ ہم یہ بات بڑے وثوق سے کہتے ہیں کہ ائمہ کرام نے جو کتابوں میں لکھا ہے وہ ان کی رائے نہیں ہے بلکہ قرآن وحدیث میں بیان کردہ مسائل و اصول کی روشنی میں انھوں نے مسائل حل کیے ہیں، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے تو یہاں تک کہا ہے کہ: ?اگر میرے قول کے خلاف کوئی ضعیف حدیث بھی مل جائے تو میرا قول چھوڑدینا? اگر آپ کے یہاں کچھ ایسے مسائل ہیں تو لکھ بھیجیں، ان شاء اللہ قرآن کی آیات اور احادیث سے مدلل جواب ارسال کیا جائے گا، جہاں تک ?ہدایة? کا سوال ہے تو اس میں کسی کی ذاتی رائے نہیں ہے بلکہ وہ فقہِ حنفی کے مسائل پر مشتمل ہے اور وہ فقہ بھی جو حدیث سے ماخوذ ہے۔ اسی طرح ?بہشتی زیور? ایک نہایت ہی معتبر اور باعمل عالم کی کتاب ہے، اس میں خود ان کی رائے نہیں ہے۔

http://darulifta-deoband.org/showuserview.do?function=answerView&all=ur&id=6768

یہ سوال اور جواب غور سے پڑھیں ، اور تبصرہ کریں

اور نیچے دیے گئے فتوی کو بھی پڑھ لیں ،

http://darulifta-deoband.org/showuserview.do?function=answerView&all=ur&id=27069

فتوی(ھ): 2656=1040-11/1431

Question: 27069

سوال یہ ہے کہ عقائد میں امام ابوحنیفہ کی تقلید نہ کرنے کی وجہ کیا ہے؟

ہرفن میں اس فن کے مسلم اکابرِ فن کی تقلید کی جاتی ہے، جس طرح فن حدیث شریف میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کی تقلید نہیں کی جاتی بلکہ ائمہ فن حدیث شریف کی تقلید کی جاتی ہے اسی طرح علم کلام میں بھی اُسی فن کے ائمہٴ کرام کی تقلید ناگزیر ہے: کما لا یخفی علی من لہ عقل سلیم امید ہے کہ اب کچھ اشکال جناب کو نہ رہے گا۔

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

اس فتوی میں بتایا گیا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ کو عقیدہ اور حدیث میں اس لیے چھوڑا گیا کیونکہ وہ ماہر نہیں تھے اس فن میں تو پھر مسا ئل کیسے اخذ کیے ، امام کے قول آنے پر صحیح حدیث چھوڑنے کی تعلیم کیوں دی جا رہی ہے اس بات کی سمجھ نہیں آتی ،
 

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
ایک بات بتائیے آپ ہوئے عماریونس جوتھوڑے دنوں پہلے تک بہت فعال تھے۔ ایک ہی درسگاہ کے فارغ ہیں کہ جہاں پر کوئی بات نہ بنے توغیر متعلق بحث چھیڑکر بات کا رخ موڑدو۔ہوسکتاہے کہ آپ کے اساتذہ نے آپ کو یہی سکھایاہولیکن کچھ اپنی بھی عقل سے کام لیجئے ۔یہ نہایت غلط طریقہ اوراصول بحث کے خلاف ہے۔جس موضوع پر تھریڈ بنایاہے۔اسی پر قائم رہئے تاکہ پتہ چلے کہ آپ نے کیاسمجھاہے اوربات کیاہے؟اوراس طرح کے تھریڈ لگانے سے آپ کی منشاء کیاہے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ندوی صاحب​
یہ کیسے امام ابو حنیفہ رحم اللہ کے مقلد ہیں یہ لوگ کیسے کیسے فتویٰ دے رھے ہیں​
کیا کہتے ہیں آپ​

Question: 6768

گزشتہ چند سالوں سے میں سعودی عربیہ میں مقیم ہوں۔ میرے دادا اورنانا دونوں دارالعلوم دیوبند سے فارغ ہیں۔ میرا سوال یہ ہے
کیا صحیح بخاری قرآن شریف کے بعد سب سے معتبر کتاب ہے؟اگر ایسا ہے، تو پھر ہم ہندوستان میں صحیح بخاری کی بہت ساری احادیث کے بر خلاف کیوں عمل کرتے ہیں۔ بطور مثال، ہم انڈیا میں نماز میں رفع یدین نہیں کرتے ہیں، ہماری وتر کی نماز بخاری شریف میں مذکور طریقہ کے مطابق نہیں ہے، ہم ایک خاص مذہب کی اقتداء کرتے ہیں، اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کوئی بھی صحابہ کسی خاص مسلک سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم انڈیا میں کچھ علماء کی رائے کی اقتداء کرتے ہیں بغیر ان کی آراء کے ذریعہ کی تحقیق کیے ہوئے۔کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ جس طریقہ سے ہم انڈیا میں نماز ادا کرتے ہیں وہ صحیح بخاری اور مسلم کی مستند احادیث سے کیوں نہیں ملتا ہے؟ ہم مسلم اوربخاری شریف کے بجائے ہدایہ کی اقتداء کیوں کرتے ہیں؟ اب میں بہت الجھن میں ہوں، کیوں کہ سعودی عربیہ میں ،مجھے اپنے سوالوں کے جوابات قرآن اور صحیح حدیث سے ملتیہیں، جس کو ان دنوں کوئی تصدیق کرسکتا ہے۔تاہم میں نے دارالافتاء کے جواب قرآن اور حدیث کے بجائے، بہشتی زیور یا دوسری کتابوں کے حوالہ سے دیکھے۔ کیا بہشتی زیور بخاری شریف اور مسلم شریف سے زیادہ مستند اورمعتبر ہے؟ برائے کرم میری الجھن کودورکرنے میں مدد کریں۔ میں نے یہ سوچنا شروع کردیا ہے کہ جس اسلام پر ہم انڈیا میں عمل کرتے ہیں وہ وہ نہیں ہے جس کو اللہ تبارک و تعالی نے اس زمین پر اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ بھیجاہے۔


فتوی: 1223=1057/ ب

یہ بات بالکل درست ہے کہ قرآن کریم کے بعد سب سے مستند اور صحیح کتاب ?بخاری شریف? ہے،اس کتاب کی روایتیں بہت مضبوط ہیں، اورائمہ کرام بہ کثرت اس سے استدلال کرتے ہیں، البتہ اگر احناف کوئی روایت اس سے بھی مضبوط پاتے ہیں تو پھر بخاری شریف کو چھوڑدیتے ہیں، اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ بخاری شریف سب سے صحیح ہے تو کیوں چھوڑا گیا، کیوں کہ حدیث کے اندر ضعف راویوں کی وجہ سے آتا ہے، اورامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ یہ امام بخاری سے بہت پہلے کے ہیں، اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور صحابہٴ کرام کے درمیان صرف ایک واسطہ اور کہیں کہیں براہِ راست روایت ہے، اس لیے بہت ممکن ہے کہ ایک حدیث امام صاحب کے یہاں مضبوط ہو اور امام بخاری رحمہ اللہ کے یہاں راوی بڑھ جانے کی وجہ سے ضعف آگیا ہو، اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے نہ لی ہو۔ اور نماز میں رفع یدین کے بارے میں جو اختلاف ہے وہ محض اولیٰ اور غیر اولیٰ کا ہے، جواز اور عدمِ جواز کا اختلاف نہیں ہے، رہا وتر کا مسئلہ تو وتر جس طرح ہم لوگ پڑھتے ہیں وہ طریقہ بخاری شریف میں مذکور ہے، اس وقت کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو محض افترا پردازی کرتے ہیں، اور سب باتوں کو سامنے نہیں لاتے۔ رہی یہ بات کہ ہم لوگ ایک خاص مسلک کی اقتداء کرتے ہیں، تو اس میں کیا حرج ہے؟ صحابہٴ کرام کے دور میں خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے اور انھوں نے اپنے کانوں سے سب کچھ سنا اور اور اگر کوئی بات نہیں سنی تو دوسرے صحابہ سے پوچھ کر ان کی اقتدا کی،کیا یہی صحابہٴ کرام جب دوسرے ملکوں میں گئے تو ان کی اقتدا نہیں کی گئی؟ پھر اقتدا کرنے کا حکم قرآن میں موجود ہے: فَاسْئَلُوْا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ ہاں آپ کو یہ اختیار ہے کہ چاروں ائمہ میں سے آپ کسی خاص امام کی اقتدا کرسکتے ہیں، البتہ ایک مسلک اختیار کرلینے کے بعد کسی خاص مسئلے میں آسانی کے لیے دوسرے مسلک پر عمل کرنا جائز نہیں، یہ تو محض کھلواڑ بن جائے گا، او راگر کوئی ایسا شخص ہے جو تمام مسائل، اصولِ تخریج، اصولِ ترجیح اور تمام علومِ عربیہ پر مہارت رکھتا ہے تو اسے بھی اجازت ہے کہ وہ براہِ راست قرآن و حدیث سے مسائل نکالے، لیکن اس امت کی محرومی ہے کہ ان چاروں ائمہ کے علاوہ آج تک کوئی ایسا شخص پیدا نہیں ہوا، البتہ کچھ لوگ اپنے ہی منھ سے امام بن بیٹھے ہیں، ان کا اعتبار ہی کیا؟ ہم یہ بات بڑے وثوق سے کہتے ہیں کہ ائمہ کرام نے جو کتابوں میں لکھا ہے وہ ان کی رائے نہیں ہے بلکہ قرآن وحدیث میں بیان کردہ مسائل و اصول کی روشنی میں انھوں نے مسائل حل کیے ہیں، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے تو یہاں تک کہا ہے کہ: ?اگر میرے قول کے خلاف کوئی ضعیف حدیث بھی مل جائے تو میرا قول چھوڑدینا? اگر آپ کے یہاں کچھ ایسے مسائل ہیں تو لکھ بھیجیں، ان شاء اللہ قرآن کی آیات اور احادیث سے مدلل جواب ارسال کیا جائے گا، جہاں تک ?ہدایة? کا سوال ہے تو اس میں کسی کی ذاتی رائے نہیں ہے بلکہ وہ فقہِ حنفی کے مسائل پر مشتمل ہے اور وہ فقہ بھی جو حدیث سے ماخوذ ہے۔ اسی طرح ?بہشتی زیور? ایک نہایت ہی معتبر اور باعمل عالم کی کتاب ہے، اس میں خود ان کی رائے نہیں ہے۔

http://darulifta-deoband.org/showuserview.do?function=answerView&all=ur&id=6768

یہ سوال اور جواب غور سے پڑھیں ، اور تبصرہ کریں

اور نیچے دیے گئے فتوی کو بھی پڑھ لیں ،

http://darulifta-deoband.org/showuserview.do?function=answerView&all=ur&id=27069

فتوی(ھ): 2656=1040-11/1431

Question: 27069

سوال یہ ہے کہ عقائد میں امام ابوحنیفہ کی تقلید نہ کرنے کی وجہ کیا ہے؟

ہرفن میں اس فن کے مسلم اکابرِ فن کی تقلید کی جاتی ہے، جس طرح فن حدیث شریف میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کی تقلید نہیں کی جاتی بلکہ ائمہ فن حدیث شریف کی تقلید کی جاتی ہے اسی طرح علم کلام میں بھی اُسی فن کے ائمہٴ کرام کی تقلید ناگزیر ہے: کما لا یخفی علی من لہ عقل سلیم امید ہے کہ اب کچھ اشکال جناب کو نہ رہے گا۔

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

اس فتوی میں بتایا گیا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ کو عقیدہ اور حدیث میں اس لیے چھوڑا گیا کیونکہ وہ ماہر نہیں تھے اس فن میں تو پھر مسا ئل کیسے اخذ کیے ، امام کے قول آنے پر صحیح حدیث چھوڑنے کی تعلیم کیوں دی جا رہی ہے اس بات کی سمجھ نہیں آتی ،
یہ لوگ تو امام صاحب کے بھی مقلد نہیں ہیں کتنی باتیں انہوں نے امام صاحب کی رد کر دی ہیں
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اگرچہ آپ کا مراسلہ اس لائق نہیں ہے کہ جواب دیاجائے ۔لیکن جواب دےرہاہوں شاید سمجھ میں آجائے۔
کوئی بھی شخص کسی شخص کی بات اسی وقت مانتاہے جب وہ کسی بھی چیز میں اسکو اپنے سے برترسمجھ رہاہو۔یہ ایک محسوس اورمشاہد حقیقت ہے۔شاہد نذیر صاحب کو عربی نہیں آتی لہذا دنیا میں کوئی فرد ایسانہیں ملے گا جوعربی زبان وادب کے معاملے میں ان کی بات مانے۔ اردو نہ جانے والے کی اردو والے اردو کے سلسلے میں کوئی بات تسلیم نہیں کریں گے۔
حیرت ہے کہ پھر آپ اور دوسرے جاہل مقلدین نے عربی نہ جاننے والے کا پورا مذہب کیسے قبول کرلیا؟!

اب سوچئے۔ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کی ان کے دور سے لے کر لاکھوں کروڑوں مسلمان تقلید کررہے ہیں۔کروڑوں کی اس بھیڑ میں لاکھوں علماء فقہاء،محدثین، عربی زبان وادب کے شناور بھی گزرے ہیں۔ کیاسب پر یہ بات مخفی رہی کہ امام ابوحنیفہ کو عربی نہیں آتی تھی۔ اجتہاد ان کا منصب نہیں تھا اورسبھی بس یوں ہی غلط فہمی میں پڑکر امام ابوحنیفہ کی تقلید کرتے رہے۔ اگرکسی کے بھی دل سے ایمانداری سے پوچھاجائے گا توجواب ہوگانہیں۔ انہوں نے ان کو اس لائق سمجھاکہ وہ مجتہد تھے اوربجاطورپر تھے لہذا ان کی تقلید کی۔ اورصرف حنفی ہی کیوں کہئے۔ شافعی مالکی حنبلی اوربہت سارے محدثین نے بھی ان کو مجتہد تسلیم کیاہے۔
شیطان ہزارہا لوگوں کو دھوکہ میں ڈال چکا ہے اس لئے یہ بات فضول ہے کہ ابوحنیفہ کے اندھے اور جاہل مقلدین کی کثیر تعداد ان کے عربی جاننے اور مجتہد ہونے پر دلالت کرتی ہے۔

اس کے بالمقابل وہ لوگ جنہوں ن ان کو مجتہد تسلیم نہیں کیاان کی تعداد اتنی ہے کہ دونوں ہاتھ کی انگلیاں زیادہ پڑجائیں۔
یعنی یہ بات آپ کو بھی تسلیم ہے کہ ابوحنیفہ کا مجتہد ہونا مشکوک ہے۔ ہاتھ کی انگلیاں تو بہت زیادہ ہیں اگر صرف دو ثقہ اور مستند محدیثین نے ابوحنیفہ کے مجتہد ہونے کا انکار کیا ہے تو یہ ابوحنیفہ کے اجتہاد کو مشکوک بنانے کے لئے بہت کافی ہے۔

ویسے یہ بات خودبے بنیاد اوربغیر کسی دلیل کے ہے کہ امام ابوحنیفہ کوعربی نہیں آتی ہے۔
فضول کی ہانکنے اور بے پر کی اڑانے سے ابوحنیفہ کو عربی نہیں آئے گی۔

شاہد نذیر صاحب اگرکسی موضوع پر بحث کرناچاہتے ہیں توایک تھریڈ بنالیں اوراس میں دلائل پیش کریں کہ امام ابوحنیفہ کو عربی نہیں آتی تھی۔ واضح رہے کہ اس میں کسی بھی شخص کا محض قول نہیں پیش کیاجائے کیونکہ امتیوں کے اقوال (مجتہد ہونے کے باوجود)کوئی حیثیت نہیں ہے توپھر کسی مورخ وغیرہ کے بھی کسی قول کی کوئی حیثیت نہیں تاوقتیکہ دلیل سے بات نہ کی جائے۔ امید ہے کہ شاہد نذیر صاحب اپنے دعوی کے حق میں دلیل پیش کریں گے ۔
آپ کی اس بات سے آپکی جہالت ٹپک ٹپک کر بہہ رہی ہے اور چلے ہیں ابوحنیفہ کا دفاع کرنے!
اگر ابوحنیفہ کے کردار کے بارے میں امتیوں کے اقوال پیش نہیں کئے جائیں گے تو کیا قرآن و حدیث پیش کئے جائیں گے؟
آپکی جہالت دور کرنے کے لئے عرض ہے کہ امتیوں کے اقوال اگر کسی شخص کے کردار کی بابت ہوں تو گواہی کہلاتے ہیں اور اگر یہ گواہی ثقہ شخص کی ہو تو اسے قبول کرنے کا اللہ رب العالمین نے حکم دیا ہے۔ جیسے ابوحنیفہ کی قلت عربیت کی بابت محدثین کی گواہیاں۔ اسکے برعکس دینی مسائل میں امتیوں کے بلا دلیل اقوال یا وہ اقوال جو قرآن و حدیث کے خلاف ہوں تو مردود ہیں جیسے ابوحنیفہ کے اقوال۔
 
Top