غیرمقلدین کی بیمار عقل کا المیہ یہی ہے کہ اولاتو وہ ترجمہ غلط کرتے ہیں ۔لولی آل ٹائم کے غلط ترجمہ کا نمونہ قارئین نے دیکھ لیاہے۔ عمران کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں اورلیاقت کو داد دیں۔اب تو کتے گوشت جو ہوٹلوں پہ کھلایا جاتا ہے وہ بھی جائز ہو گیا؟
غیرمقلدین کی لغت میں ذئب کا ترجمہ سور کیاجاتاہے۔ اگرکسی حنفی کے ترجمہ میں ایسی غلطی ہوتی تو غیرمقلدین سیدھے اس کو تحریف اورمقلدانہ ذہنیت کانتیجہ قرادیتے اورپتانہیں کیاکچھ ۔ لیکن اپنے غلط سلط ترجموں پر گونگے بن جاتے ہیں۔بہرحال قارئین نے اس تھریڈ میں نمونہ دیکھ لیاہے کہ غیرمقلدین کی قابلیت کا کیاحال ہے ۔ذكر الناطقي عن محمد رحمه الله اذا صلي علي جلد كلب او ذئب جاز صلاته
ناطقي صاحب نے امام محمد رحمہ اللہ کا موقف ذکر کیا ہے کہ کتے اور سور کی کھال پر نماز پڑھنا جائز ہے
لولی آل ٹائم نے بھی ماقبل میں یہی تاثر دیناچاہاہے کہ احناف کے یہاں اگرکتاکے ذبح کردینے سے اس کا گوشت پاک ہوجاتاہے تواس کا مطلب یہ ہواکہ اس کا گوشت کھانابھی حلال ہوگیا۔ اب ان بے چاروں کو کون سمجھائے کہ کسی چیز کا پاک ہوناالگ شے ہے اورکسی چیز کا حلال ہونادوسری بات ہے۔
بہت سی چیزیں ہیں جوپاک ہیں لیکن کھانے کیلئے حلال نہیں ہیں۔
غیرمقلدین کے یہاں ناک سے بہنے والی رطوبت توپاک ہے ۔پھر کیاسبھی اس کو بطور سالن استعمال کرتے ہیں؟
منی کوبھی امام شافعی کے قول کے مطابق بہت سے لوگ پاک مانتے ہیں توکیایہ ماناجائے کہ اس کو کھایابھی جاسکتاہے؟
اس عبارت کا مفاد صرف اورصرف اس قدر ہے کہ
اگرکسی ایسے کتے کاگوشت بدن یاکپڑے سے لگ گیا جس کو ذبح نہیں کیاگیاہے تو کپڑا اوربدن ناپاک ہوجائے گا
لیکن اگرکتاذبح شدہ تھا تو اس کا گوشت بدن اورکپڑے کو لگنے سے بدن اورکپڑاناپاک نہیں ہوگا۔ یہ مطلب تھاعبارت میں اس مطلب کی جانب خود ہی اشارہ موجود ہے
لیکن جن لوگوں کو صحیح ترجمہ کی لیاقت نہ ہو ان سے یہ توقع کہ وہ درست مطلب بھی اخذ کرسکیں گے ،محال است وجنوں
لولی صاحب اوردیگر حضرات!
اگردرست عبارت سمجھنے کی لیاقت نہیں ہے اور خود سے تحقیق کرنے کا حوصلہ نہیں ہے اورجوتمہارے بزرگ ظفرالمبین اورحقیقت الفقہ میں لکھ گئے ہیں اسی قے کو چاٹنے اوراگلنے کا سلسلہ جاری رکھناہے تو کم سے کم اسی کو واضح کردو۔ عبارتیں توایسی پیش کرتے ہو جیساکہ خود سے کتب فقہ میں مطالعہ کیاہے اوراس مطالعہ کے نتیجہ میں یہ عبارت ان کے سامنے آئی ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اسی قے کو بانداز دیگر اگلاجارہاہے۔