كتے کے نجس العین ہونے کے بارےمیں احناف اور شافعیہ کا مشہور اختلاف ہے ۔ شوافع کے نزدیک یہ '' نجس العین '' ہے ۔ دلیل وہی دیتے ہیں جو میں نے محدث فتوی سےپوسٹ کی ہے ۔ کہ کتے کے برتن میں چاٹنے کی وجہ سے اس کو دھونے کا حکم دیا گیا ہے ۔ یہ دھونے کا حکم اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ وہ برتن نجس ہوگیا تھا اور برتن کا نجس ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ کتا بھی نجس تھا کہ اس کے منہ لگنے سے برتن بھی نجس ہوگیا ۔
میرے علم کے مطابق اس سے بہتر دلیل موجود نہیں ۔
اسی مذکورہ حدیث کی بنا پر ایک تیسرا قول بھی علماء کا ہے کہ کتے کا '' تھوک '' نجس جبکہ باقی اجزاء مثلا بال وغیرہ پاک ہیں ۔ ابن تیمیہ وغیرہ نے اسی کو راجح قرار دیا ہے ۔
ایک بات ذہن میں رکھیں اصل یہ ہے کہ ہر حیوان طاہر ہے یعنی نجس نہیں ہے الا کہ کوئی دلیل مل جائے جو اس کی نجاست پر دلالت کرے ۔ مثلا خنزیر کے بارے میں واضح طور پر قرآن مجید کے اندر موجود ہے '' فإنہ رجس '' کہ وہ نجس ہے ۔ لہذا اس پر سب علماء کا اتفاق ہے کہ خنزیر نجس العین ہے ۔
کتے کے بارے میں اختلاف یہ ہے کہ دونوں طرح کی احادیث ملتی ہیں مثلا برتن میں چاٹنے والی احادیث اس کو نجس العین کہنے والوں کی دلیل ہے ۔ جبکہ '' کتے کے ساتھ شکار کا جواز اسی طرح اس کو کھیتی باڑی وغیرہ کے لیے رکھنا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ نجس العین نہیں ۔ واللہ اعلم ۔
مزید مسئلہ دیکھنے کے لیے حافظ زبیر علی زئی صاحب کے مقالات کی فہرست دیکھیں اسی طرح
’’ فقہ الحدیث ‘‘ از عمران ایوب لاہوری میں ’’ باب نجاستوں کا بیان ‘‘ دیکھیں ۔