• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کتّے کی کھال کا جائے نماز

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
یعنی تمہارے نزدیک کتا نجس العین نہیں ہے؟
آپ ہونے کی دلیل دیں تا کہ میں اس کا اس قول کی دلیل سے تقابل کر کے پھر آپ کو اپنا بتاؤں۔
آپ کو کیا مسئلہ ہے دلیل دینے میں؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
آپ ہونے کی دلیل دیں تا کہ میں اس کا اس قول کی دلیل سے تقابل کر کے پھر آپ کو اپنا بتاؤں۔
آپ کو کیا مسئلہ ہے دلیل دینے میں؟
میں دوں گا دلائل ان شاءاللہ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بندہ منتظر رہے گا۔
ٹھہرو میں پہلے تحقیق کر لوں، میں نے ایک حدیث پڑھی تھی جس کا مفہوم ہے کہ اگر کسی برتن میں کتا منہ مارے تو اس کو سات بار دھونے کا حکم ہے۔ پہلے میں اس پر تحقیق کر لوں، پھر آگے بات کریں گے۔ ان شاءاللہ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک کتاب میں لکھا ہے کہ جس طرح کسی برتن میں کتا کھا جائے تو وہ ناپاک ہو جاتا ہے، اسی طرح اگر بلی کھا جائے تو وہ برتن بھی ناپاک ہو جاتا ہے، کیا یہ صحیح ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غلط ہے بلی کے کھانے سے برتن ناپاک نہیں ہوتا، یہ الگ بات ہے، اگر جی نہ چاہے تو نہ کھائیے برتن صاف کرنا ہو تو کر لیجئے، مگر کتے کے حکم میں نہیں ہے۔ (بلکہ حدیث سے تو یہ ثابت ہے کہ بلی کے کھانے سے اس کا بقیہ کھانا بھی ناپاک نہیں ہوتا۔) یہ لکھنے والا غلط لکھ گیا ہے۔ (اہل حدیث سوہدرہ جلد نمبر ۳، شمارہ نمبر ۴۵)
(الجواب صحیح : علی محمد سعیدی جامعہ سعیدیہ خانیوال مغربی پاکستان)
فتاویٰ علمائے حدیث
کتاب الصلاۃجلد 2 ص 26
محدث فتویٰ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
چمچہ کو اگر کتا چاٹ جائے تو کیا وہ پاک ہو سکتا ہے؟ مٹی اور دوسرے برتنوں کے پاک کرنے کا کیا ہوتا ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پاک ہو سکتا ہے ایک دفعہ مٹی لگا کر پھر سات دفعہ دھو لیا جائے، جیسا کہ حدیث میں ہے۔ خواہ مٹی کا برتن ہو یا کسی دھات کا۔ (حضرت العلام) حافظ محمد صاحب مدظلہ العالی ( اعتصام ج ۲۰ ش ۳)
(الجواب صحیح : علی محمد سعیدی جامعہ سعیدیہ خانیوال مغربی پاکستان)
فتاویٰ علمائے حدیث
کتاب الطہارۃجلد 1 ص 41۔42
محدث فتویٰ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بھگیاڑی میں سخت شور مچ رہا ہے کہ وہابی لوگ کتے کا جوٹھا پاک جانتے ہیں کیونکہ ایک مولوی صاحب نے فتویٰ دیا ہے کہ کتّے کا جوٹھا پانی بالکل پاک ہے اگرچہ برتن میں ہو اس پر سخت تنازعہ ہو رہا ہے بلکہ کسی وقت لڑائی تک بھی نوبت پہنچ جاتی ہے اس کی بابت بہت کوشش سے جواب لکھیں، آپ کو ہر دو فریقین نے حاکم تسلیم کر لیا ہے۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!


عن أبی ھریرة رضی اللہ تعالیٰ عنه قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم طھور اناًء أحدکم إذا ولغ فیه الکلب ان یغسله سبع مرات او لھن بالتراب اخرجہ مسلم وفی لفظ لہ فلیرقہ(الحدیث) بلوغ المرام ص۷
''ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کتا برتن میں لگے تو اس کی پاکی یہ ہے کہ اس کو سات مرتبہ دھویا جائے پہلی بار مٹی سے اس کو مسلم نے روایت کیا۔ اور مسلم کی ایک روایت ہے کہ برتن میں جو کچھ ہے گرا دیں۔''
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کتے کا جوٹھا ناپاک ہے کیوں کہ جب برتن ناپاک ہو گیا جس کے پاک کرنے کا طریق آپ نے یہ بتایا کہ سات مرتبہ دھویا جائے تو جو کچھ برتن میں ہے وہ بطریق اولیٰ ناپاک ہو گیا۔ اور اسی لیے اس کے گرانے کا حکم دیا اور اس سے معلوم ہوا کہ کتے کا گوشت بھی نجس ہے کیوں کہ جوٹھا لعاب کی وجہ سے نجس ہے اور لعاب گوشت سے نکلتا ہے تو وہ بھی نجس ہوا۔
اگر مولوی صاحب نے پاک ہونے کا فتویٰ دیا ہے تو اس کو اس حدیث کا علم نہیں ہو گا، ورنہ اہل حدیث کا یہ مذہب کیسے ہو سکتا ہے اہل حدیث کا مذہب تو قرآن سنت ہے نہ کسی کی رائے۔
بہت لوگ خاص کر بریلوی پارٹی اہل حدیث پر اس قسم کی تہمتیں لگا کر بدنام کرنا چاہتی ہے جس کی تھوڑی سی تفصیل پرچہ تنظیم اہل حدیث جلد نمبر ۳ نمبر ۹ میں ہو چکی ہے۔ (عبد اللہ امر تسری مقیم روڑ ضلع انبالہ ۲۳ ذی الحجہ ۱۳۵۲ھ تنظیم اہل حدیث جلد نمبر ۳ نمبر ۱۵)
(الجواب صحیح : الراقم علی محمد سعیدی جامع سعیدیہ خانیوال مغربی پاکستان)
فتاویٰ علمائے حدیث
کتاب الصلاۃجلد 2 ص 21
محدث فتویٰ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کتّے نے گنّے کے رس سے بھرے ہوئے برتن میں منہ ڈالا اس سے گڑ تیار کیا گیا، اب وہ گڑ قابل استعمال ہے یا نہیں، کہتے ہیں آگ سے جلی ہوئی چیز پاک ہو جاتی ہے۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بعض ائمہ نے شکاری کتے کے جھوٹھے پر محمول کر کے اجازت دی ہے، مگر امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے ناجائز لکھا ہے، اس لیے احوط مذہب یہی ہے کہ مسلمان کو پرہیز کرنا چاہیے، اور گڑ مویشیوں کو کھلا دینا چاہئے۔ آگ سے پکی ہوئی چیز کے پاک ہونے کا مسئلہ حدیث شریف کا نہیں ہے۔
(قوانین فطرت ص ۵ جلد نمبر ۷) (الجواب صحیح علی محمد سعیدی خانیوال)
فتاویٰ علمائے حدیث
کتاب الصلاۃجلد 2 ص 24
محدث فتویٰ
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
چمچہ کو اگر کتا چاٹ جائے تو کیا وہ پاک ہو سکتا ہے؟ مٹی اور دوسرے برتنوں کے پاک کرنے کا کیا ہوتا ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پاک ہو سکتا ہے ایک دفعہ مٹی لگا کر پھر سات دفعہ دھو لیا جائے، جیسا کہ حدیث میں ہے۔ خواہ مٹی کا برتن ہو یا کسی دھات کا۔ (حضرت العلام) حافظ محمد صاحب مدظلہ العالی ( اعتصام ج ۲۰ ش ۳)
(الجواب صحیح : علی محمد سعیدی جامعہ سعیدیہ خانیوال مغربی پاکستان)
فتاویٰ علمائے حدیث
کتاب الطہارۃجلد 1 ص 41۔42
محدث فتویٰ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بھگیاڑی میں سخت شور مچ رہا ہے کہ وہابی لوگ کتے کا جوٹھا پاک جانتے ہیں کیونکہ ایک مولوی صاحب نے فتویٰ دیا ہے کہ کتّے کا جوٹھا پانی بالکل پاک ہے اگرچہ برتن میں ہو اس پر سخت تنازعہ ہو رہا ہے بلکہ کسی وقت لڑائی تک بھی نوبت پہنچ جاتی ہے اس کی بابت بہت کوشش سے جواب لکھیں، آپ کو ہر دو فریقین نے حاکم تسلیم کر لیا ہے۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!


عن أبی ھریرة رضی اللہ تعالیٰ عنه قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم طھور اناًء أحدکم إذا ولغ فیه الکلب ان یغسله سبع مرات او لھن بالتراب اخرجہ مسلم وفی لفظ لہ فلیرقہ(الحدیث) بلوغ المرام ص۷

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کتے کا جوٹھا ناپاک ہے کیوں کہ جب برتن ناپاک ہو گیا جس کے پاک کرنے کا طریق آپ نے یہ بتایا کہ سات مرتبہ دھویا جائے تو جو کچھ برتن میں ہے وہ بطریق اولیٰ ناپاک ہو گیا۔ اور اسی لیے اس کے گرانے کا حکم دیا اور اس سے معلوم ہوا کہ کتے کا گوشت بھی نجس ہے کیوں کہ جوٹھا لعاب کی وجہ سے نجس ہے اور لعاب گوشت سے نکلتا ہے تو وہ بھی نجس ہوا۔
اگر مولوی صاحب نے پاک ہونے کا فتویٰ دیا ہے تو اس کو اس حدیث کا علم نہیں ہو گا، ورنہ اہل حدیث کا یہ مذہب کیسے ہو سکتا ہے اہل حدیث کا مذہب تو قرآن سنت ہے نہ کسی کی رائے۔
بہت لوگ خاص کر بریلوی پارٹی اہل حدیث پر اس قسم کی تہمتیں لگا کر بدنام کرنا چاہتی ہے جس کی تھوڑی سی تفصیل پرچہ تنظیم اہل حدیث جلد نمبر ۳ نمبر ۹ میں ہو چکی ہے۔ (عبد اللہ امر تسری مقیم روڑ ضلع انبالہ ۲۳ ذی الحجہ ۱۳۵۲ھ تنظیم اہل حدیث جلد نمبر ۳ نمبر ۱۵)
(الجواب صحیح : الراقم علی محمد سعیدی جامع سعیدیہ خانیوال مغربی پاکستان)
فتاویٰ علمائے حدیث
کتاب الصلاۃجلد 2 ص 21
محدث فتویٰ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کتّے نے گنّے کے رس سے بھرے ہوئے برتن میں منہ ڈالا اس سے گڑ تیار کیا گیا، اب وہ گڑ قابل استعمال ہے یا نہیں، کہتے ہیں آگ سے جلی ہوئی چیز پاک ہو جاتی ہے۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بعض ائمہ نے شکاری کتے کے جھوٹھے پر محمول کر کے اجازت دی ہے، مگر امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے ناجائز لکھا ہے، اس لیے احوط مذہب یہی ہے کہ مسلمان کو پرہیز کرنا چاہیے، اور گڑ مویشیوں کو کھلا دینا چاہئے۔ آگ سے پکی ہوئی چیز کے پاک ہونے کا مسئلہ حدیث شریف کا نہیں ہے۔
(قوانین فطرت ص ۵ جلد نمبر ۷) (الجواب صحیح علی محمد سعیدی خانیوال)
فتاویٰ علمائے حدیث
کتاب الصلاۃجلد 2 ص 24
محدث فتویٰ
دو باتیں:۔
نمبر ایک دار قطنی اور طحاوی کی روایت میں تین بار دھونے کا حکم ہے اور اسے علامہ ابن دقیق العید نے صحیح سند لکھا ہے۔ نیموی رح
نمبر دو بحث اس بارے میں ہے کہ کتا نجس العین ہے یا نہیں اور ان احادیث سے نجس العین ثابت نہیں ہوتا۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
فتاویٰ جات فتویٰ نمبر : 7113

گوہ اور سانپ کی تجارت

شروع از M Aamir بتاریخ : 08 October 2013 09:38 AM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل ہزاروں مسلمان بندگان خداگوہ اور سانپ کی تجارت میں رات سن مشغول ہیں اور اسی کا کسب حاصل کرکے کھاتے کھلاتے ہیں، غیر اکول الللحم جانوروں کے چمڑے کی تجارت ازردے شرع جائز ہے یا نہیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث شریف میں ہے

کل اهب دبغ نقد طاهر،
جو کھال رنگی جائے وہ پاک ہو جاتی ہے

اس حدیث کو جن علماء نے عام کہا ہے کہ اللجحم خیزیر اور کتے وغیرہ کو بھی شامل کیا ہے ان کے نزدیک ہر قسم کی بیع و شر جائز ہو جاتی ہے گوہ ماکول اللجحم، (حلال) ہے

آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دستر خوان پر کھائی گئی سانپ بھی کوئی ایسا نجس العین نہیں ، طبی فائدے کے لئے بیع و شرا کی جائے تو منع کی کوئی وجہ نہیں،
(۵ ربیع الاول ۴۶ء؁)

شرفیہ
یہ صحیح ہے کہ ضب حلال ہے اور اس کا بیچنا بھی جائز ہے مگر ضب کا ترجمہ جو، (گوہ) مشہور ہے وہ کتب لعنت سے ثابت نہیں ہوتا ، منجد میں جو لکھا ہے اس سے تو سانڈھا معلوم ہوتا ہے ، واعلم عندالله
(سعید شرف الدین دھلوی)

منجد
کی عبادت ضب کے متعلق یہ ہے حيوان من الزحانات شبيه بالحرذون ذنبه کثير العقد دمن امثالهم اعقد من ذنب الضب، (الی ان) ونقول العرب لا افعله حتی يرداالضب لظنهم ان الضب لا يرد الماء مجع الجحا جلد ۶، ۳۳۷ نمبر پر ہے
ان الضب ليموت فی جحرہ خذلا بذنب ابن ادم اي يحبس المطوعنه لشومه و خص الضب لا نه ابعد الحيون نفساد اصبرهم الخ
عام اہل لعنت ضب کا ترجمہ سو سمار، (گوہ) ہی لکھتے ہیں ۔
والله اعلم باصواب،
(راز)

فتاویٰ ثنائیہ
جلد 2 ص 404
محدث فتویٰ


ح
 
Top