• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کرسمس منانے اور اس کی مبارکباد دینے کے متعلق شیخ عبدالعزیز الطریفی کا بیان

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
509
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
كلام الشيخ عبدالعزيز الطريفي حول التهنئة والاحتفال بالكريسماس

کرسمس منانے اور اس کی مبارکباد دینے کے متعلق شیخ عبدالعزیز الطریفی کا بیان

1- لا يجوز تهنئة النصراني بفرية ميلاد ابن الله، وإن هنأك بعيد اﻹسلام؛ ﻷن أحكام الله ليست مبادلة، فليس لك أن تعظم الصنم ﻷن الوثني دخل معك المسجد!

کرسمس کے موقع پر عیسائی کو مبارکباد دینا جائز نہیں اگرچہ وہ تمہارے دینی تہواروں پر تمہیں مبارکباد پیش کرے۔ کیونکہ اللہ کے احکام تبادلے کے لئے نہیں ہیں۔ چنانچہ آپ کے لیے ایسا کرنا جائز نہیں کہ اگر کوئی بت پرست تمہاری مسجد میں آئے تو بدلے میں تم اس کے بت کی تعظیم کرو۔

2- يوم ميلاد المسيح لا يثبت تحديده، والخلاف قائم لدى اﻷرثوذكس والكاثوليك إلى اليوم، فهم لم يحفظوا كتابهم، فكيف بحفظ ميلاد صاحب الكتاب!

عیسیٰ مسیح کی متعین تاریخ پیدائش کا کوئی ثبوت نہیں۔ اور یہ اختلاف آرتھوڈوکس اور کیتھولک کے درمیان آج تک موجود ہے۔ وہ اپنی کتاب کی حفاظت نہیں کر سکے تو صاحب کتاب کی تاریخ پیدائش کی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں۔

3- يكاد يتفق آباء الكنيسة ومؤرخوها أن ميلاد المسيح حدد رسميا متأخرا بعد القرن الثالث للميلاد، وأن تحديده كان رمزيا لا توثيقا ليوم ثابت بيقين.

کلیسا کے اکابرین اور مورخین کا تقریبا اس بات پر اتفاق ہے کہ عیسیٰ مسیح کی تاریخ پیدائش کی تعیین تیسری صدی عیسوی کے بہت بعد میں کی گئی۔ اور اس تاریخ کی تعیین صرف ایک علامتی چیز تھی نہ کہ یقینی طور پر کسی صحیح دن کی تصدیق کے طور پر تھی۔

4- في ميلاد المسيح يتذاكر النصارى بنوّته لله (وقالوا اتخذ الرحمن ولدا، لقد جئتم شيئا إدّا، تكاد السماوات يتفطرن منه وتنشق اﻷرض وتخر الجبال هدّا).

کرسمس کے موقع پر عیسائی عیسیٰ مسیح کو اس حوالے سے یاد کرتے ہیں کہ وہ اللہ کے بیٹے ہیں۔
(وقالوا اتخذ الرحمن ولدا، لقد جئتم شيئا إدّا، تكاد السماوات يتفطرن منه وتنشق اﻷرض وتخر الجبال هدّا).


5- يُنزه النصارى رهبانهم عن الزوجة واﻷولاد، ويجعلون ذلك لله، تعالى الله عن ذلك علوا كبيرا.

عیسائی اپنے راہبوں کو بیوی بچوں کے (عیب) سے پاک و صاف بتاتے ہیں اور اسے اللہ کے لیے ثابت کرتے ہیں۔ جبکہ اللہ کی ذات اسے بہت ہی بلند و برتر ہے۔

6- الزواج من الكتابية لا يلزم منه التهنئة بعيدها، فيجوز الزواج من ابنة قاتل أبيك، ولا تقبل فرحها بمناسبة القتل، وكذلك فرحها بولادة ابن لله تعالى!

کتابیہ سے شادی کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ کرسمس کے موقع پر مبارکباد دینا جائز ہے۔ چنانچہ آپ کے لیے جائز ہے کہ آپ اپنے باپ کے قاتل کی بیٹی سے شادی کریں مگر آپ یہ ہرگز نہیں قبول کریں گے کہ بیوی اس قتل کے دن کو خوشی کے طور پر منائے۔ اسی طرح اللہ کے بیٹے کی پیدائش پر خوش ہونے اور مبارکباد دینے کا مسئلہ ہے۔

7- تهنئة النصارى بالكريسماس لا تجوز باتفاق المذاهب اﻷربعة، ولا أعلم قولا مخالفا في هذه المسألة إلا في الزمن المتأخر، وهي أقوال لا يُعتد بها.

کرسمس کے موقع پر عیسائیوں کو مبارکباد دینا مذاہب اربعہ میں بالاتفاق ناجائز ہے۔ اور مجھے ذاتی طور پر اس مسئلے میں کسی مخالف رائے کا علم نہیں۔ ہاں متاخرین میں کچھ مخالف اقوال ملتے ہیں جن کا کوئی اعتبار نہیں۔

8- تحريم تهنئة النصارى بعيدهم كعيد الميلاد لا يعني مقابلتهم بالتعنيف، بل يُتألف قلب العامي بدعوة لينة للتأمل بحقيقة هذا الرب المولود! تعالى الله.

کرسمس کے موقع پر عیسائیوں کو مبارکباد دینے کی حرمت کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ان کے ساتھ ساتھ سختی کا برتاؤ کیا جائے بلکہ پیار اور نرمی سے انھیں اپنے اس رب کی حقیقت کو سمجھنے کی دعوت دی جائے۔

9- لا يجوز للمسلم حضور أعياد المشركين الدينية بالاتفاق، (والذين لا يشهدون الزور)، الزور هنا عيدهم، قاله من السلف أبو العالية وطاووس وابن سيرين.

مشرکوں کے مذہبی تہواروں میں ایک مسلمان کے لئے شرکت کرنا بالاتفاق جائز نہیں ہے۔ (والذين لا يشهدون الزور)، اس آیت کریمہ میں "الزور" کا مطلب ان کا تہوار ہے۔ یہی سلف صالحین میں سے ابو العالیہ، طاووس اور ابن سیرین کا موقف ہے۔

10- تحريم حضور أعياد المشركين الدينية أجمع عليه العلماء كمالك وأبي حنيفة والشافعي وأحمد، نص على اﻹجماع ابن القيم وغيره في كتابه أحكام أهل الذمة

مشرکین کے مذہبی تہواروں میں شرکت کرنا حرام ہے۔ اس پر امام مالک، امام ابو حنیفہ، امام شافعی اور امام احمد رحمہ اللہ کا اجماع ہے۔ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب احکام اھل الذمہ میں اس اجماع کی صراحت کی ہے۔

11- لا يُجيز الصحابة حضور عيد المشركين وتهنئتهم بأعيادهم الدينية، قال عمر بن الخطاب: (اجتنبوا أعداء الله في عيدهم)، رواه البيهقي بسند صحيح.

صحابہ کرام مشرکین کے تہواروں میں شریک ہونے اور انہیں مبارکباد دینے کو جائز نہیں قرار دیتے۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں(اجتنبوا أعداء الله في عيدهم)، رواه البيهقي بسند صحيح. اللہ کے دشمنوں کی عید سے دور رہو۔
 
Top