السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سوال : کوئی بیمار ہو تو کیا دو رکعت نماز پڑھ کر انکے لیے دعا کی جاسکتی ہے؟
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ ؛
مریض کیلئے شفاء کی دعاء ہو یا کوئی اور حاجت دعاء اور سوال کیلئے کوئی مخصوص نماز صحیح احادیث سے ثابت نہیں ،
اور نماز حاجت کے نام پر جو نماز منقول ہے وہ ثبوت و اسناد کے لحاظ سے اس قابل نہیں کہ اس پر عمل کیا جاسکے :
وہ روایت یہ ہے :
عن عبد الله بن أبي أوفى الأسلمي، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " من كانت له حاجة إلى الله، أو إلى أحد من خلقه، فليتوضأ وليصل ركعتين، ثم ليقل: لا إله إلا الله الحليم الكريم، سبحان الله رب العرش العظيم، الحمد لله رب العالمين، اللهم إني أسألك موجبات رحمتك، وعزائم مغفرتك، والغنيمة من كل بر، والسلامة من كل إثم، أسألك ألا تدع لي ذنبا إلا غفرته، ولا هما إلا فرجته، ولا حاجة هي لك رضا إلا قضيتها لي، ثم يسأل الله من أمر الدنيا والآخرة ما شاء، فإنه يقدر "
ترجمہ :
عبداللہ بن ابی اوفی اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، اور فرمایا: ”جسے اللہ سے یا اس کی مخلوق میں سے کسی سے کوئی ضرورت ہو تو وہ وضو کر کے دو رکعت نماز پڑھے، اس کے بعد یہ دعا پڑھے:
«لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم الحمد لله رب العالمين اللهم إني أسألك موجبات رحمتك وعزائم مغفرتك والغنيمة من كل بر والسلامة من كل إثم أسألك ألا تدع لي ذنبا إلا غفرته ولا هما إلا فرجته ولا حاجة هي لك رضا إلا قضيتها» ”
کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے جو حلیم ہے، کریم (کرم والا) ہے، پاکی ہے اس اللہ کی جو عظیم عرش کا مالک ہے، تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے، جو سارے جہان کا رب ہے، اے اللہ! میں تجھ سے ان چیزوں کا سوال کرتا ہوں جو تیری رحمت کا سبب ہوں، اور تیری مغفرت کو لازم کریں، اور میں تجھ سے ہر نیکی کے پانے اور ہر گناہ سے بچنے کا سوال کرتا ہوں، اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے تمام گناہوں کو بخش دے، اور تمام غموں کو دور کر دے، اور کوئی بھی حاجت جس میں تیری رضا ہو اس کو میرے لیے پوری کر دے“۔ پھر اس کے بعد دنیا و آخرت کا جو بھی مقصد ہو اس کا سوال کرے، تو وہ اس کے نصیب میں کر دیا جائے گا۔
رواہ ابن ماجہ، وأخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة ۲۳۱ (۴۷۹) (ضعیف جدا) (سوید بن سعید متکلم فیہ اور فائد بن عبد الرحمن منکر الحدیث ہیں)
قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف جدًا / ت 479
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
شفاء کی اور دیگر بہت سے مواقع کیلئے مسنون دعاؤں کی ایک کتاب پیش خدمت ہے اس سے دیکھ کر حسب حال دعاء قبولیت کے اوقات میں کثرت سے کریں
کتاب صحیح اذکار و وظائف
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ