السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاته
کسی صاحب نے مجھ سے حدیث کے نام پر یہ بات بیان کی کہ جو شخص ہمیشگی کے ساتھ مسواک کرتا ہے اسے موت نہیں آتی جب وہ کلمہ شہادت نہ پڑھ لے .
لیکن وہ حوالہ نہ پیش کر سکے بس اتنا کہکر اپنی جان چھڑا لی کہ بخاری میں تلاش کرو مل جائیگی.
میرا سوال یہ ہے کیا ایسی کوئی حدیث حدیث کی کسی کتاب میں ہے اگر ہے تو تو کس میں ہے صحیح ضعیف یا موضوع .
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا کرے
مکتبہ شاملہ اور انٹرنیٹ کی مدد سے اس کو کافی تلاش کرنےکی کوشش کی ہے ۔ بخاری کیا حدیث کی کسی بھی کتاب میں مجھے یہ بات نہیں ملی ۔
صرف دو حوالہ جات ملے ہیں :
ادب کی ایک کتاب میں آیا ہے :
" قد قيل: إن من فضائل السواك أنه يذكر الشهادة عند الموت ويسهل خروج الروح. "
( المستظرف في كل فن مستظرف ( ص 14 ، دار عالم الكتب ) لأبي الفتح الأبشيهي (المتوفى: 852هـ )
فقہ شافعی کی ایک کتاب میں بھی لکھا ہوا ہے :
من فوائد السواك: أنه يطهر الفم، ويرضي الرب كما مر، ويبيض الأسنان، ويطيب النكهة، ويسوي الظهر، ويشد اللثة، ويبطئ الشيب، ويصفي الخلقة، ويذكي الفطنة، ويضاعف الأجر، ويسهل النزع كما مر، ويذكر الشهادة عند الموت. "
( مغني المحتاج ( 1 / 185 ط العلمية للشربینی ت 977 هـ)
بعض دیگر کتابوں میں بھی ہے مثلا مر عاۃ المفاتیح اور نیل المآرب وغیرہ میں لیکن سب میں بغیر کسی سند اور حوالہ کے ۔
لہذا اس کو حدیث رسول تو کسی صورت قرار نہیں دیا جاسکتا ۔
البتہ اس حوالے سے ملتقی اہل الحدیث پر ایک رکن نے بہت اچھی بات کہی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ثابت ہےکہ آپ نے زندگی کی آخری گھڑیوں میں مسواک کی تھی اور ساتھ شہادت کی انگلی آسمان کی طرف بلند کرکے اللہ تعالی کو پکارا تھا ۔
یہاں دو باتیں ہیں :
ایک تو حالت نزع میں مسواک کرنا اتباع سنت ہے ۔
شہادت کی انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کرنا گویا توحید الہی کی گواہی ہے اور کلمہ شہادت میں بھی یہی چیز ہوتی ہے ۔
تو عین ممکن ہے جب کوئی شخص اللہ کے رسول کی سنت سمجھتے ہوئے حالت نزع میں مسواک شروع کرے تو اسے حضور صلی اللہ علیہ کی وفات کا وقت ، مسواک کرنا ، پھر توحید الہی کی گواہی دینا یاد آئے ۔ پھر اسی طرح کلمہ طیبہ یاد آئے جائے اور اس کی زبان پر جاری ہوجائے ۔
بہر صورت سوال کا جواب یہی ہے کہ
’’ مسواک پر پابندی کرنا ، موت کے وقت کلمہ شہادت یاد دلانے کا سبب ہے ‘‘ یہ بات میرے علم کی حد تک کسی حدیث سے ثابت نہیں ۔ واللہ اعلم ۔