محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
کسی پر لعنت کرنا کیسا هے ؟
جزک ﷲ خیرااسلام و علیکم
شیخ ہم اہک مسنجر پر جاتے وہاں کہا جاتا ہے ..
اگر تم قادیانی نہیں ہو تو مائیک پر آ کر مرزا پر لعنت کرو
جب کو ہمیں پتا ہے قادیانی کافر ہے
جب ان کو روکا جاتا ہے تو وہ قران کی ایات دہتے ہیں
لِلنَّاسِ فِی الۡکِتٰبِ ۙ اُولٰٓئِکَ یَلۡعَنُہُمُ اللّٰہُ وَ یَلۡعَنُہُمُ اللّٰعِنُوۡنَ ﴿۱۵۹﴾ۙ﴿سورة البَقَرَة:159﴾لُعِنَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡۢ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ عَلٰی لِسَانِ دَاوٗدَ وَ عِیۡسَی ابۡنِ مَرۡیَمَ ؕ ذٰلِکَ بِمَا عَصَوۡا وَّ کَانُوۡا یَعۡتَدُوۡنَ ﴿۷۸﴾﴿سورة المَائدة:078سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 1436 حدیث مرفوع مکررات 3 بدون مکرر
داؤد بن امیہ، معاذ، ابن ہشام، یحیی، بن ابی کثیر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ سے روایت کیا ہے کہ انھوں کہا خدا کی قسم میں تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سی نماز پڑھاؤں ابوسلمہ کہتے ہیں ابوہریرہ ظہر اور عشاء اور فجر کی آخری رکعت میں دعا قنوت پڑھتے مسلمانوں کے لیے دعا کرتے تھے اور کافروں پر لعنت کرتے
سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 311 حدیث مرفوع مکررات 17احمد بن یونس، زہیر، اسماعیل، عامر، حارث، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ نے لعنت فرمائی ہے حلالہ کرنے والے پر اور اس پر جس کے لیے حلالہ کیا جائے۔
میں ان کو یہ حدیث دیتا ہوں
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 991 حدیث مرفوع مکررات 2ذرا تفصیل سے اس مسئلے کی وضاحت کر دہیںمحمد بن سنان، فلیح بن سلیمان، ہلال بن علی، حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فحش گوئی کرنے والے اور لعنت کرنے اور گالی گلوچ کرنے والے نہ تھے اور جب کبھی ناراض ہوتے تو صرف اس قدر فرماتے کہ اس کو کیا ہوگیا ہے، اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فحش گوئی کرنے والے اور لعنت کرنے اور گالی گلوچ کرنے والے نہ تھے اور جب کبھی ناراض ہوتے تو صرف اس قدر فرماتے کہ اس کو کیا ہوگیا ہے، اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّابًا، وَلاَ فَحَّاشًا، وَلاَ لَعَّانًا، كَانَ يَقُولُ لِأَحَدِنَا عِنْدَ المَعْتِبَةِ: «مَا لَهُ تَرِبَ جَبِينُهُ»
صحیح بخاری کتاب الأدب باب لم یکن النبی صلى اللہ علیہ وسلم فاحشا ولا متفحشا ح 6031
لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ
فرمایا:صحیح البخاری، الحدود، باب لعن السارق إذا لم یسم، ح:۶۷۸۳ وصحیح مسلم، الحدود، باب حد السرقۃ ونصابہا، ح:۱۶۸۷
"چور پر اللہ کی لعنت کہ ایک انڈے پر اپنا ہاتھ کٹوا دیتا ہے۔"
یامثلاً صحیح بخاری میں ہے کہ ایک شخص شراب پیتا تھا اور باربار نبی ﷺ کے پاس پکڑا آتا تھا یہاں تک کہ کئی پھیرے ہوچکے تو ایک شخص نے کہا:فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ
صحیح البخاری، الجزیۃ والموادعۃ ، باب إثم من عاھد ثم غدر، ح:۳۱۷۹
"جو بدعت نکالے یا بدعتی کو پناہ دے اس پر اللہ کی لعنت۔"
حالانکہ آپ نے عام طور پر شرابیوں پر لعنت بھیجی ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ عام طور پر کسی خاص گروہ پر لعنت بھیجنا جائز ہے مگر اللہ اور رسول ﷺ سے محبت رکھنے والے کسی معین شخص پر لعنت کرنا جائز نہیں اور معلوم ہے کہ ہر مومن اللہ اور رسول سے ضرور محبت رکھتا ہے۔اللَّهُمَّ الْعَنْهُ مَا أَكْثَرَ مَا يُؤْتَى بِهِ
"اس پر اللہ کی لعنت کہ باربار پکڑ کر دربار رسالت میں پیش کیا جاتا ہے۔"
آنحضرت ﷺ نے سنا تو فرمایا:
لَا تَلْعَنُوهُ فَوَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ إِنَّهُ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ
صحیح البخاری، الحدود، باب ما یکرہ من لعن شارب الخمر۔۔۔، ح: ۶۷۸۰
بلکہ جب لوگوں نے ابو جہل جیسے کفار کو گالیاں دینی شروع کیں تو انہیں منع کیا اور فرمایا:لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا
صحیح البخاری، الجنائز، باب ما ینہی من سب الأموات، ح:۱۳۹۳
"مردوں کو گالی مت دو کیونکہ وہ اپنے کیے کو پہنچ گئے۔"
یہ اس لیے کہ قدرتی طور پر ان کے مسلمان رشتہ دار برا مانتے تھے۔لَا تَسُبُّوا مَوْتَانَا فَتُؤْذُوا أَحْيَاءَنَا
سنن النسائی، القسامۃ، القود من اللطمۃ، ح:۴۷۷۹
"ہمارے مرے ہوؤں کو گالیاں مت دو کیونکہ اس سے ہمارے زندوں کو تکلیف ہوتی ہے۔"