سیدنا ابوسلمہؓ بن عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں کہ میرا کچھ لوگوں کے ساتھ {زمین کے سلسلہ میں} جھگڑا تھا میں نے اس کا ذکر ام المومنین سیدہ عائشہؓ سے کیا تو آپ نے فرمایا: اے ابوسلمہؓ زمین سے بچو، اس لیے کہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”جو شخص کسی دوسرے کی بالشت بھر زمین نا حق لے گا {روزِ قیامت} اس کے گلے میں زمین کے ساتوں طبق کا طوق پہنایا جائے گا۔“
اللولووالمرجان: 1039، بخاری:2453 ، مسلم:1612 ، مسنداحمد:24857
عروہؒ سے روایت ہے کہ ارویٰ بنت اویس نے سعیدؓ بن زہد پر دعویٰ داٸر کیا کہ انھوں نے اس کی زمین کا کوٸی حصہ دبا رکھا ہے اور مروان بن حکم کے پاس مقدمہ لے کر گٸی۔ سعیدؓ نے کہا: کیا میں اس کی زمین کا کوٸی حصہ لے سکتا ہوں۔ بعد اس کے کہ میں نے
رسول اللہﷺ سے سنا ہے۔
”جو ایک بالشت زمین ظلم کے ساتھ غصب کرے گا سات زمینوں تک اتنا ٹکڑا زمین کا اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جاٸے گا؟“
اللولووالمرجان: 1038 ، بخاری: 3198 ، صحیح مسلم: 1610 ، مسنداحمد: 1652
مروان نے کہا اس کے بعد میں تم سے دلیل طلب نہیں کروں گا۔
”پھر سعیدؓ نے دعا کی یا اللّٰہ اگر یہ عورت جھوٹی ہے تو اس کو نابینا کر دے اور اس کی زمین اس کی قبر بنا دے۔“
پس وہ عورت مرنے سے پہلے نابینا ہوگئی{دیوار ٹٹول ٹٹول کر چلتی تھی اور کہا کرتی تھی کہ مجھے سعید کی بد دعا لگ گئی} پھر اپنی زمین { گھر } میں چل رہی تھی کہ ایک کنویں میں گرکر مرگئی۔
صحیح مسلم: 1610 ، جمع الفوائد من جامع الأصول ومجمع الزَّوائِد: 4857 ، اللولووالمرجان: 1038 کے تحت