salfisalfi123456
مبتدی
- شمولیت
- اگست 13، 2015
- پیغامات
- 84
- ری ایکشن اسکور
- 39
- پوائنٹ
- 6
بڑے گوشت پر عدالتی پابندی ،کشمیر سیخ پا
اظہر رفیقی
سرینگر//ریاستی عدالت عالیہ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ریاست میں بڑے گوشت کی پابندی سے متعلق پہلے سے موجود حکمنامہ پر سختی سے عملدر آمد یقینی بنائے۔عدلیہ نے بڑے گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے یہ واضح کر دیا کہ گائے ، بیل اور بھینس کو ذبح کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔عدالت عالیہ کے ڈویژن بنچ نے ڈائریکٹر جنرل پولیس کو یہ ہداےت دی کہ وہ تمام پولیس حکام کو متحرک کر کے اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی خلاف ورزی کا مرتکب نہ ہو۔ایڈوکیٹ پریموکش سیٹھ کی طرف سے نے ایک مفادِ عامہ کی عرضی دائر کی تھی جس میں بڑے گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔عرضی گزار کی جانب سے ایڈوکیٹ سنیل سیٹھی،جو بی جے پی کی ریاستی شاخ کے ترجمان بھی ہیں،عدالت میںپیش ہوئے جبکہ حکومت کی طرف سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل وشال شرما نے دلائل پیش کئے۔مفاد عامہ کی عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس دھیرج سنگھ کوتوال اور جسٹس جنک راج کوتوال پر مشتمل ڈویژن بنچ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد محسوس کیا کہ ڈویژنل کمشنر کشمیر کی جانب سے وادی میں مو یشیوں کی سمگلنگ اور ذبح کرنے سے متعلق مناسب جواب دائر نہیں کیا گیا ہے اور اس حوالے سے مناسب جواب دائر کرنے کی ہدایت دی ۔ ڈویژن بنچ نے ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ گائے کے گوشت کی فروخت پر پابندی سے متعلق موجودہ قانون کو سختی سے نافذ کرے۔ عدالت عالیہ نے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو حکم دیا کہ وہ ریاست بھر میں گائے اور اس کے قبیل کے جانوروں کے گوشت کی فروخت کو روکنے کیلئے تمام اضلاع کے ایس ایس پیز، ایس پیز اور تمام پولیس اسٹیشنوں کے ایس ایچ اوزکو مناسب ہدایات دیں۔ مفادِ عامہ کی عرضی میںکہا گیا تھا کہ رنبیر پینل کوڈ کی دفعہ 298الف کے تحت گائے یا اس کے قبیل( بشمول بیل و بھینس) کے جانور کو جان بوجھ کر مارنا قابل دست اندازی پولیس اور غیر ضمانتی جرم ہے جس کی سزا 10سال کی قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے ۔ دفعہ 298ب کے مطابق ایسے جانور کا گوشت اپنے پاس رکھنا قابل ِ دست اندازی اور غیر ضمانتی جرم جس کی سزا ایک سال قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے لیکن اس کے باوجود ریاست کے کچھ حصوں میں گائے کے گوشت کی فروخت بلا روک ٹوک جاری ہے جس سے سماج کے ایک طبقہ کے جذبات مجروح ہو تے ہیں ۔عدالت عالیہ کے ڈوےژن بنچ نے رےاست جموں و کشمیر میں گائے ، بیل اور بھینس جےسے جانوروں کو ذبح کر کے ان کا گوشت فروخت کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل پولیس کو یہ واضح ہداےت دی کہ وہ رےاستی ہائی کورٹ کی طرف سے اس حوالے سے سنائے گئے فےصلے کی عمل آوری کو یقینی بنانے کیلئے تمام ایس ایس پیز ، ایس پیز اور ایس ایچ اوﺅز کے نام ہداےات جاری کر دیں ۔ڈوےژن بنچ نے غےر معمولی فےصلہ صادر کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا کہ رےاست جموں و کشمیر میں جو کوئی بھی شخص گائے ، بیل اور بھینس جےسے جانوروں کو ذبح کر کے ان کا گوشت فروخت کرنے کا مرتکب پایا جائے ، اس کے خلاف متعلقہ قانون کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ عدلیہ نے کہا”قانون کے مطابق ان لوگوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہئے جو اس غیر قانونی کام میں ملوث پائے جائیں“۔یاد رہے کہ رنبیر پینل کوڈ کا اطلاق ریاست میں1862میں عمل میں لایا گیا اور اسی سال بھارت میں انڈین پینل کوڈ نافذ ہوا۔
اظہر رفیقی
سرینگر//ریاستی عدالت عالیہ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ریاست میں بڑے گوشت کی پابندی سے متعلق پہلے سے موجود حکمنامہ پر سختی سے عملدر آمد یقینی بنائے۔عدلیہ نے بڑے گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے یہ واضح کر دیا کہ گائے ، بیل اور بھینس کو ذبح کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔عدالت عالیہ کے ڈویژن بنچ نے ڈائریکٹر جنرل پولیس کو یہ ہداےت دی کہ وہ تمام پولیس حکام کو متحرک کر کے اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی خلاف ورزی کا مرتکب نہ ہو۔ایڈوکیٹ پریموکش سیٹھ کی طرف سے نے ایک مفادِ عامہ کی عرضی دائر کی تھی جس میں بڑے گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔عرضی گزار کی جانب سے ایڈوکیٹ سنیل سیٹھی،جو بی جے پی کی ریاستی شاخ کے ترجمان بھی ہیں،عدالت میںپیش ہوئے جبکہ حکومت کی طرف سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل وشال شرما نے دلائل پیش کئے۔مفاد عامہ کی عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس دھیرج سنگھ کوتوال اور جسٹس جنک راج کوتوال پر مشتمل ڈویژن بنچ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد محسوس کیا کہ ڈویژنل کمشنر کشمیر کی جانب سے وادی میں مو یشیوں کی سمگلنگ اور ذبح کرنے سے متعلق مناسب جواب دائر نہیں کیا گیا ہے اور اس حوالے سے مناسب جواب دائر کرنے کی ہدایت دی ۔ ڈویژن بنچ نے ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ گائے کے گوشت کی فروخت پر پابندی سے متعلق موجودہ قانون کو سختی سے نافذ کرے۔ عدالت عالیہ نے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو حکم دیا کہ وہ ریاست بھر میں گائے اور اس کے قبیل کے جانوروں کے گوشت کی فروخت کو روکنے کیلئے تمام اضلاع کے ایس ایس پیز، ایس پیز اور تمام پولیس اسٹیشنوں کے ایس ایچ اوزکو مناسب ہدایات دیں۔ مفادِ عامہ کی عرضی میںکہا گیا تھا کہ رنبیر پینل کوڈ کی دفعہ 298الف کے تحت گائے یا اس کے قبیل( بشمول بیل و بھینس) کے جانور کو جان بوجھ کر مارنا قابل دست اندازی پولیس اور غیر ضمانتی جرم ہے جس کی سزا 10سال کی قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے ۔ دفعہ 298ب کے مطابق ایسے جانور کا گوشت اپنے پاس رکھنا قابل ِ دست اندازی اور غیر ضمانتی جرم جس کی سزا ایک سال قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے لیکن اس کے باوجود ریاست کے کچھ حصوں میں گائے کے گوشت کی فروخت بلا روک ٹوک جاری ہے جس سے سماج کے ایک طبقہ کے جذبات مجروح ہو تے ہیں ۔عدالت عالیہ کے ڈوےژن بنچ نے رےاست جموں و کشمیر میں گائے ، بیل اور بھینس جےسے جانوروں کو ذبح کر کے ان کا گوشت فروخت کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل پولیس کو یہ واضح ہداےت دی کہ وہ رےاستی ہائی کورٹ کی طرف سے اس حوالے سے سنائے گئے فےصلے کی عمل آوری کو یقینی بنانے کیلئے تمام ایس ایس پیز ، ایس پیز اور ایس ایچ اوﺅز کے نام ہداےات جاری کر دیں ۔ڈوےژن بنچ نے غےر معمولی فےصلہ صادر کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا کہ رےاست جموں و کشمیر میں جو کوئی بھی شخص گائے ، بیل اور بھینس جےسے جانوروں کو ذبح کر کے ان کا گوشت فروخت کرنے کا مرتکب پایا جائے ، اس کے خلاف متعلقہ قانون کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ عدلیہ نے کہا”قانون کے مطابق ان لوگوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہئے جو اس غیر قانونی کام میں ملوث پائے جائیں“۔یاد رہے کہ رنبیر پینل کوڈ کا اطلاق ریاست میں1862میں عمل میں لایا گیا اور اسی سال بھارت میں انڈین پینل کوڈ نافذ ہوا۔