ہر طرف سے چیلنج ہورہے اور ان چیلنجیوں کی اکثریت کا سابق و لاحق کسی شے کا پتہ نہیں ۔
میری شیخ کفایت اللہ صاحب سے یہی گزارش ہے کہ اس قسم کے لوگ ’’
قل موتوا بغیظکم ‘‘ سے زیادہ کسی چیز کے مستحق نہیں ہیں ۔
اگر کسی عالم دین کو چیلنج کرنے کا شوق اور دعوت مبارزت کا ذوق ہے تو بزدلوں کی طرح ڈرنے کی بجائے مختلف شناختی ناموں کے پیچھے چھپنے کی بجائے سیدھی طرح سامنے آنا چاہیے ۔
اور اگر صحیح شناخت سے ڈھول کے پول کھلنے کا خدشہ ہے تو اپنی اوقات میں رہتے ہوئے ادھر ادھر وقت ضائع کرنے کی بجائے محنت و لگن سے کام کریں کسی سے آگے بڑھنے کا یہی درست طریقہ ہے ورنہ ٹانگ کھینچنے والا ہمیشہ پیچھے ہی ہوتا ہے ۔ اور بقول بعض ’’ محنت کر حسد نہ کر ‘‘
اور دوسری بات اس طرح کی علمی بحثیں چوکوں اور بازاروں میں یا کبڈی کے اکھاڑوں میں نہیں ہوتیں یہ علماء کی مجالس میں ہوتی ہیں لہذا فیس بک کی بجائے فورم پر آنے کا حوصلہ کریں ۔
ابو حمزہ صاحب یہ باتیں وہاں تک پہنچادیں اور آپ اپنا تعارف بھی دے دیں ۔ تاکہ آپ کے بارے میں کوئی غلط فہمی نہ ہو ۔