• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کفر اکبر !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
کفر اکبر !!!
پہلی صورت
"کفر تکذیب"
یعنی اللہ کے دین یا اس کی کسی بات کو جھٹلانا.
القران:
"اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ پرجھوٹ باندھے یا حق کو جھٹلائے جبکہ وہ اس کے سامنے آچکا ہو کیا ایسے کافروں کا ٹھکانہ جہنم نہ ہو گا ؟"
(العنکبوت: 68)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
کفر اکبر !!!

اور یہ ایسا کفر ہے جو ایمان کی ضد ہے اور اسلام کے برعکس صورت ہے۔

اس کی مختلف صورتیں درج ذیل ہیں:۔

۱۔

اللہ رب العزت کی ذات مقدس کا انکار یعنی یہ دعوی کرڈالنا کہ اللہ موجود نہیں جیسے کہ کمیونسٹ اور لادین لوگوں کا مؤقف ہے۔

۲۔

اللہ رب العزت کے اسماء حسنی یا اللہ کی صفات علیا کا انکار کردینا یا ان کے معانی ومفاہم میں تحریف کرکے ان کے مطالب کو بدل ڈالنا۔
۳۔
منزل من اللہ شرعی احکام کو جھٹلانا مثلا عبادت اوامرونواہی اور آداب و اخلاق وغیرہ۔
۴۔
اللہ کے بتائے ہوئے غیبی امور کا انکار: جیسے فرشتے، جن، آخرت کے معاملات، مرنے کے بعد زندہ ہونا ، حساب وکتاب، جزاء سزا اور جنت وجہنم وغیرہ اور ان کے بیان کردہ اوصاف کورد کرنا۔
۵۔
محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ورسالت کا یا کسی بھی نبی ورسول کہ جس کی رسالت قرآن وسنت سے ثابت شدہ ہو، کا انکار کرنا بھی شخص کو دائرہ اسلام سے خارج کرکے مرتد بنا دیتا ہے۔
۶۔
قرآن کریم کو جھٹلانا گو اسکی کسی ایک سورۃ ، آیت کلمہ اور حرف کو بھی کیوں نہ جھٹلایا جائے، یا اللہ کی باقی کابوں، توراۃ، زبور، انجیل اور ابرھیم و موسی علیہما السلام کے صحیفوں میں سے کسی ایک کو بھی جھٹلانا بندے کو مرتد بنا دیتا ہے۔

۷۔

مرنے کے بعد زندہ ہونے کا انکار کرنا۔، اور یہ عقیدہ رکھنا کہ بروز قیامت صرف روحیں لوٹائی جائیں گی جسم نہیں، بھی شخص کو مرتد بنا دیتا ہے۔

۸۔

تقدیر کا انکار کرڈالنا(اور تقدیر یہ ہے کہ کائنات کا چھوٹا بڑا حادثہ اللہ تعالی کے علم میں ہے او راللہ کے علم کے مطابق ہی سب کچھ ہونا ہے نہ اس میں کچھ کمی ہوسکتی ے اور نہ ہی کچھ زیادتی اور نہ یہ لیٹ ہوسکتا ہے اور نہ وقت مقررہ سے پہلے آسکتا ہے)
بھی انسان کو دائرہ اسلام سے خارج کردیتا ہے۔

۹۔

دین میں ثابت شدہ کسی چیز کا انکار کردینا مثلاکہنا کہ زنا حرام نہیں، سود اور چوری حرام نہیں یا یہ کہنا کہ نماز، زکاۃ، روزہ، اور والدین سے بھلائی کرنا فرض نہیں یا وضو، غسل، شرمگاہوں کی حفاظت وغیرہ میں سے کسی بات کا انکار کرنے سے بھی بندہ کافر ہوجاتاہے۔

۱۰۔

اللہ کی ربوبیت میں کسی کی شراکت کا عقیدہ رکھنا مثلا یہ کہ اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی خالق، مالک، مدبرالکون اور زندگی وموت کا مالک ہے، یا اللہ کے اسماء وصفات میں کسی کو شریک کرنا مثلا کسی انسان کو الرحمن ، الرب وغیرہ کے نام سے پکارنا یا یہ اعتقاد رکھنا کہ فلاں بھی الہ کے ساتھ ساتھ غیب جانتاہے یا فوت شدہ زندوں کی پکار سنتا ہے اور ان کی مقصد برآری کیلئے سفارش کرتا ہے، یا میت کو اپنی حاجت روائی میں وسیلہ بنائے اس کیلئے نذر مان لے یا جانور ذبح کرے یا اس کی قبر کا اعتکاف کرے یا اس کو پکارے اور اس سے مدد طلب کرے یہ سب اعمال بندے کو کافر بنادیتے ہیں۔

۱۱۔

کسی کافر کو کافر، یا مشرک کو مشرک نہ کہنا بھی بندہ کو کافر کردیتا ہے کیونکہ اس کو کافر اور مشرک نہ کہنے میں اللہ اور اللہ کے رسول کی تکذیب ہے، کیونکہ کسی چیز پرخاموشی سادھے رہنا گویا اس کو تسلیم وقبول کرنے کے مترادف ہے۔

۱۲۔

جادو سیکھنا اور سکھانا، جادو کرنا، کرانا اور اس کو مباح قرار دینا بھی انسان کے کافر ہونے کی دلیل ہے اور اہل سنت والجماعت کا اس پر اتفاق ہے کہ جادو گر کافر ہے اور اس کو قتل کر دینا ضروری ہے۔



حدیث میں ہے کہ:۔

(حدالساحر ضربہ بالسیف)

(جادو گر کی سزا یہ ہے کہ اس کو تلوار سے کاٹ دیا جائے) اور اس پر علماء سلف کا اجماع ہے کہ:۔

(یقتل الساحر حیث بان سحرہ)

جونہی جادو گرا جادو ثابت ہو اسی وقت اسے قتل کردیا جائے۔ کیونکہ جادو کی حرمت اوضح من الشمس ہے۔


۱۳۔

اللہ کا اس کی آیات کا اور اس کے رسول کا مزاق اڑانا انھیں حقیر جاننا اور اسی طرح شرعی اصولوں، دینی احکام، اور اسلامی طرز زندگی کا تضحیک کرنا بھی انسان کو کافر بنادیتا ہے۔

تو یہ کفر کی مختلف انواع ہیں اور ان افعال کے کسی بھی مرتکب سے متعلق جزما اس کی زندگی میں یہ دعوی نہیں کیا جائیگا کہ وہ ہمیشہ جہنم کی آگ میں جلے گا ۔ ہاں اگر اسی حالت میں مرگیا اور توبہ نہ کی تو پھر معاملہ خطرے سے خالی نہیں۔ البتہ اگر موت سے پہلے توبہ کرلے تو امید کی جاسکتی ہے اس کہ توبہ قبول ہوجائے اور وہ جنت میں داخل کردیا جائے اور جہنم میں ہمیشہ نہ رہے۔

اوپر بیان کردہ تفصیل کفر اکبرکی تھی کہ جس کے ارتکاب سے شخص مرتد ہوکردائرہ اسلام سے باہر نکل جاتا ہے۔
 
Top