• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کلیدی پیغاماتِ بخاری

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

ایک عرصہ کے بعد فورم پر آیا ہوں اور احباب کے لیے ایک "تحفہ" لے کر آیا ہوں۔ یہ میری ایک نءی تالیف ہے۔ کتاب کا نام ہے، کلیدی پیغامات بخاری۔ اس کتاب میں صحیح بخاری کی تمام احادیث میں موجود کلیدی پیغامات یعنی key-messages کو 600 سے زاءد عنوانات (موضوعات) کے تحت پیش کیا گیا ہے اور تمام عنوانات کو حروف تہجی کی ترتیب سے پیش کیا گیا ہے تاکہ مطلوبہ پیغام کی تلاش میں آسانی ہو۔ کتاب کے بارے میں مزید تفصیلات کتاب کے پیش لفظ اور دیباچہ میں ملاحظہ کیجءے۔ کتاب پسند آءے تو اپنی راءے ضرور پیش کیجءے۔ اسی طرح کتاب میں کسی بھی قسم کی کمی، خامی نظر آءے تب بھی اس سے آگاہ کیجءے تاکہ اسے دور کیا جاسکے۔

فی الحال یہ کتاب غیر مطبوعہ ہے، اس کی کوءی کاپی راءٹ بھی نہیں ہے۔ ابھی اسے یونی کوڈ میں تبدیل نہیں کیا جاسکا ہے۔ چنانچہ کتاب pdf فارمیٹ میں منسلک ہے۔ کتاب A4 ساءز میں چودہ فونٹ کے ساتھ 160 صفحات پر مشتمل ہے جو عام کتابی ساءز میں اسی فونٹ ساءز میں چار سوا چار سَو صفحات میں سما جاءے گا۔ دلچسپی رکھنے والے احباب کے لءے یہ کتاب ان پیج کمپوزنگ میں بھی دستیاب ہے۔

واضح رہے کہ قبل ازیں احادیث کی موضوعاتی درجہ بندی پر ہماری تالیف "پیغامِ حدیث" آج سے گیارہ برس قبل شاءع ہوءی تھی جو بخاری شریف کے تمام کتب کی بالترتیب احادیث کی تلخیص اور اس تلخیص پر مبنی احادیث کے علاوہ صحاح ستہ سے دیگر احادیث پر مشتمل ہے۔ پیغام قرآن اور پیغام حدیث یہ دونوں کتب فورم پر بھی موجود ہیں۔ پیغام حدیث میں احباب نے ایک بڑی "کمی یا خامی" کی طرف توجہ دلاءی تھی کہ کتاب کے متن میں کہیں بھی بخاری شریف میں موجود حدیث۔نمبر کا حوالہ موجود نہیں ہے ہے۔ کلیدی پیغامات بخاری میں اس کمی یا خامی کو دور کیا گیا ہے اور ہر پیغام کے ساتھ بخاری کے ان تمام احادیث کے نمبر پیش کءے گءے ہیں، جن میں یہ پیغام موجود ہے۔

اس کتاب کی تیاری کے دوران احادیث کی ترجمہ کے لءے اسلام۔360، مکتبہ شاملہ، محدث ڈاٹ کام وغیرہ سے استفادہ کرتے ہوءے پیغامات کو عام فہم اور سادہ زبان میں تحریر کیا گیا ہے۔ جہاں جہاں ضرورت محسوس ہوءی ہے، وہاں دو یا دو سے زاءد احادیث کے متن کے پیغامات کو ضم کرکے ایک مکمل اور عوام الناس کے لیے عام فہم پیغام مرتب کیا گیا ہے۔ کیونکہ بنیادی طور پر یہ کتاب عوام الناس ہی کے لیے مرتب کیا گیا ہے۔ تاہم اس سے حدیث کے ریگولر طالب علم بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔
 

اٹیچمنٹس

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562

کلیدی پیغاماتِ بخاری ۔ ۔ ۔ موضوعاتی درجہ بندی

۔ ۔ ۔ پیش لفظ ۔ ۔ ۔

پیغام حدیث
کا پہلا ایڈیشن مئی 2010ء میں شائع ہوا تھا جس میں صحیح بخاری کے تمام کتب کے ترتیب وار احادیث کی تلخیص سلیس اورعام فہم انداز میں 360 صفحات میں سمونے کی کوشش کی گئی تھی۔ پھر دسمبر 2010ء پیغام حدیث کے دوسرے ترمیم شدہ ایڈیشن میں سو صفحات کا ضمیمہ بھی شامل کیا گیا۔ جس میں کتب ستہ کے دیگر مجموعوں سے وہ اضافی احادیث منتخب کرکے اس میں شامل کی گئیں، جو قبل ازیں بخاری کی اس تلخیص میں شامل نہ تھیں۔ پیغام حدیث کے دوسرے ایڈیشن میں دو مزید خصوصیات شامل کرکے اس کتاب کی اہمیت و افادیت میں اضافہ کیا گیا۔ اول پیغام حدیث کے متن میں موجود اوامر و نواہی کو جلی اور خط کشیدہ کرکے اسے نمایاں کیا گیا۔ دوم کتاب کے کل صفحات میں موجود جملہ اوامر و نواہی کا تفصیلی موضوعاتی اشاریہ بارہ صفحات میں پیش کیا گیا تاکہ قارئین کو متعلقہ موضوع پر مبنی احادیث کی تلاش میں آسانی ہو۔ پیغام حدیث کا یہ ترمیم شدہ ایڈیشن انہی خصوصیات پر مبنی پیغام قرآن کے ساتھ تین مرتبہ شائع ہوا۔ پیغام قرآن و حدیث کا یہ مشترکہ ایڈیشن عام قارئین کے ساتھ ساتھ اہل علم میں بھی مقبول ہوا۔جولائی 2011ء میں منعقدہ اس کتاب کی تقریب رونمائی میں متعدد اہل علم نے مقالے پیش کئے۔ پیغام حدیث پر الگ سے تفصیلی تبصرہ میں شیخ الحدیث مفتی محمد ابرہیم حینف (صدر جمعیت اتحاد العلماء، کراچی شرقی) لکھتے ہیں: پیغام حدیث بے شمار خصوصیات کی حامل ہے۔ مدرسین اور معلمین تک رسائی نہ رکھنے والے عربی زبان سے ناواقف عام پڑھے لکھے طبقوں کے لیے پیغام حدیث ایک عمدہ کتاب ثابت ہو سکتی ہے۔ مؤلف نے فنی مباحث سے کنارہ کرتے ہوئے بخاری شریف کا ترجمہ آسان ترین انداز میں خوبصورت عنوان قائم کرکے کیا ہے۔ یوں عوام الناس کے لیے بخاری شریف کا مطالعہ، اس کا سمجھنا، اس پر غور و فکر کرنا، اپنے عقائد اور اعمال کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنا اور صراط مستقیم پر چلنے کا راستہ آسان ترین کردیا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر وقار احمد زبیری (نائب پرنسپل، اردو سائنس کالج، کراچی) فرماتے ہیں:پیغام حدیث کی خوبی یہ ہے کہ عام پڑھے لکھے لوگ بھی اس سے بھرپور استفادہ کرسکتے ہیں کیونکہ اس میں بہت سی ایسی تفصیل کو حذف کردیا گیا ہے جو سب کے لیے ضروری نہیں ہے۔ انہی راویوں کا ذکر کیا گیا ہے جنہوں نے براہ راست نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ طویل احادیث کو چھوٹے چھوٹے پیراگراف میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ قارئین سہولت سے پڑھ سکیں اور یاد رکھ سکیں۔

ان تمام خصوصیات اور عوام و خواص میں مقبولیت کے باوجود اس کتاب میں ایک کمی یا خامی کا بار بار ذکر کیا گیا کہ پیغام حدیث میں کہیں بھی حوالہ کے لیے وہ نمبر شمار موجود نہیں ہے، جو بخاری کے اصل نسخہ میں احادیث کے ساتھ موجود ہے۔ گو کہ پیغام حدیث کے کتب کے ابواب کی ترتیب، بخاری شریف کے ترتیب وار کتب سے ہی ہم آہنگ ہے اور پیغام حدیث کے ہر باب میں احادیث کی ترتیب بھی وہی ہے، جو بخاری شریف کے متعلقہ کتاب میں موجود ہے۔ مگر اس کے باوجود پیغام حدیث میں اس کمی یا خامی کی نشاندہی اس بات کی متقاضی تھی کہ پیغام حدیث کو بخاری شریف کے احادیث نمبر کے حوالہ کے ساتھ دوبارہ مرتب کیا جائے۔ ملازمت سے ریٹائرمنٹ اور دیگر خانگی فرائض کی مصروفیات سے فراغت کے بعد 2021ء کے اوائل میں مجھے یہ موقع ملا کہ پیغام حدیث کو نئے سرے سے مرتب کیا جائے۔ اس مرتبہ بھی اس کام کا آغاز بخاری شریف ہی سے کیا جارہا ہے۔ موجودہ پیغام حدیث کا یک سطری تعارف یوں بیان کیا جاسکتا ہے کہ یہ بخاری شریف کے احادیث کے کلیدی پیغامات کی موضوعاتی درجہ بندی پر مبنی کتاب ہے۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ بخاری شریف کے ہر حدیث میں موجود صرف کلیدی پیغامات کو مختصر ترین، عام فہم، سادہ اور سلیس زبان میں حدیث نمبر کے حوالہ کے ساتھ تحریر کیا گیا ہے۔ ایک حدیث میں ایک سے زائد کلیدی پیغام کی صورت میں ہر کلیدی پیغام کو الگ الگ مگر اسی نمبر شمار کے ساتھ مرتب کیا گیا ہے۔ اوراگر ایک ہی کلیدی پیغام مختلف احادیث میں موجود ہوں (جیسا کہ احادیث کے بیشتر ذخیروں میں ایک عام سی بات ہے) تو بار بار آنے والے ایسے کلیدی پیغامات کو ایک ہی مرتبہ لکھ کر اس کے سامنے احادیث کے وہ سارے نمبر شمار بطور حوالہ درج کردئے گئے ہیں تاکہ تکرارسے بچا جاسکے۔ حوالہ کے لیے بخاری شریف کے نمبر شمار کی موجودگی میں راویان کے نام کو عام قاری کے لیے غیر ضروری سمجھتے ہوئے تحریر نہیں کیا گیا ہے۔ اسی طرح ہر کلیدی پیغام سے قبل (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) والا روایتی جملہ بھی تحریر نہیں کیا گیاہے کیونکہ پیغام حدیث کا ہر کلیدی پیغام (قول و فعل) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی طرف منسوب ہے الا یہ کہ کلیدی پیغام سے قبل کوئی وضاحتی جملہ موجود ہو۔ ان ساری تدابیر سے ایک طرف تو کتاب کی ضخامت میں کمی ہوگئی ہے تو دوسری طرف عام قاری کے لیے احادیث کو پڑھنے اور سمجھنے میں بھی سہولت ہوگئی ہے۔ قارئین کو کسی حدیث کے متن کے ضمن میں تشنگی محسوس ہو تو وہ بخاری شریف کے کسی بھی کتابی یا آن لائن نسخہ سے رجوع کرکے تفصیلی مطالعہ بھی کرسکتے ہیں اور حدیث کے کسی عالم سے بھی رجوع کرسکتے ہیں۔

بخاری شریف کی اب تک درجنوں شروحات لکھی جاچکی ہیں اور ان میں سے کئی شروحات درجن بھر سے زائد جلدوں پر بھی مشتمل ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ سارا قیمتی تحقیقی کام علمائے کرام اور دینی اسکالرز کے استفادہ کے لیے ہی ہے۔ بخاری شریف میں کل (7563) احادیث ہیں۔ اگر تکرار والی احادیث کو نہ گنا جائے تو تقریباََ چار ہزار کے قریب ایسی احادیث ہیں، جن سے ایک عام دیندار مسلمان کا واقف ہونا ضروری ہے۔ مگر اردو زبان میں عام ضخامت پر مشتمل ایسی کتب نہ ہونے کے برابر ہیں، جس میں اسناد اور علمی مباحث سے ہٹ کر عام فہم زبان میں ان چار ہزار بخاری کی احادیث کی ایسی تلخیص موجود ہو، جسے عام پڑھا لکھا فرد بآسانی پڑھ بھی سکے اور کسی ایک موضوع کی تمام احادیث کو ایک جگہ پاکر شریعت کا مجموعی مفہوم سمجھ بھی سکے تاکہ اسے عمل کرنے میں یکسوئی حاصل ہو۔ اردو داں طبقہ کی اسی ضرورت کو پورا کرنے کی غرض سے بخاری کی تمام احادیث کے کلیدی پیغامات (تعلیمات) کی موضوعاتی درجہ بندی پر مبنی یہ کتاب پیش ہے۔ مطلوبہ موضوع کی تلاش کو آسان بنانے کی غرض سے تمام عنوانات کو حروف تہجی کے اعتبار سے مرتب کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ یہ کاوش عوام الناس میں حدیث فہمی کے ضمن میں معاون ثابت ہونے کے علاوہ حدیث کے باقاعدہ طالب علموں کے لیے بھی مفید ثابت ہوگی۔ اہلِ علم کوکتاب میں اگرکہیں کوئی کمی یا خامی نظر آئے تو مؤلف کو آگاہ فرمائیں۔

۔ ۔ ۔ دیباچہ ۔ ۔ ۔
الحمد للہ ہم سب مسلمان اللہ کی توحید اورمحمدﷺ کی رسالت پر ایمان رکھتے ہیں۔ ہم اللہ کے کلام پر مبنی کتاب قرآن مجید سے توکسی نہ کسی طرح کا تعلق بنائے رکھتے ہیں۔ خواہ یہ تعلق معنی سے بے خبر رہ کر محض عربی مصحف کی تلاوت کرکے یا روزانہ کی نمازوں میں امام صاحب سے اور رمضان کی تراویح کی نمازوں میں حافظ صاحب کی تلاوت سن کرہی کیوں نہ قائم ہوا ہو۔ ہم میں سے کچھ خوش نصیب ایسے بھی ہوتے ہیں جو عربی زبان سے ناواقفیت کے باوجود تراجم و تفاسیر قرآن سے بھی استفادہ کرتے ہیں تاکہ ہم یہ جان سکیں کہ اللہ نے ہمیں قرآن مجید میں کیا پیغام دیا ہے۔ وہ ہم سے کن عقائد پر ایمان لانے، کن باتوں پر عمل کرنے اور کن باتوں سے دور رہنے کو کہہ رہے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے ہم میں سے بیشتر مسلمان محمدﷺ کی رسالت کا زبانی اقرار کرنے کے باوجود یہ نہیں جانتے کہ اللہ کے رسول محمد ﷺ کے اقوال و افعال پر مبنی کتب احادیث میں اللہ کے رسول ﷺ نے ہمارے لئے کیا پیغام دیا ہے۔ کلام اللہ کی کیا تشریح کی ہے۔ کیونکہ کُل قرآن کے مقابلہ میں کُل احادیث سے ہمارا تعلق نہ ہونے کے برابر ہے۔



ہم میں سے بیشتر کو تو شاید یہ بھی نہ معلوم ہو کہ احادیث کے کتنے اہم مجموعے موجودہیں اور ان اہم مجموعوں میں کتب ستہ اور موطا وغیرہ کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ عوام الناس میں سے ایسے بہت کم لوگ ہوں گے جنہیں کتب ستہ کی چھ کتب (صحیح بخاری،صحیح مسلم، جامع ترمذی، سنن ابو داؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ) کے نام بھی ازبر ہوں اور وہ یہ بھی جانتے ہوں کہ بخاری و مسلم کو صحیحین بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ ان دو مجموعوں میں شامل تمام احادیث کی اسناد درست اور صحیح ہیں اور ان میں کوئی بھی ضعیف حدیث شامل نہیں ہے۔لیکن ہم میں سے بیشتر مسلمان صرف صحیحین یا صرف صحیح بخاری (جسے بعد از قرآن، صحیح ترین کتاب کا درجہ بھی حاصل ہے) میں شامل احادیث کے تمام پیغامات سے بھی بوجوہ ناواقف ہی ملیں گے۔ان وجوہات میں احادیث کے مجموعوں کی بھاری ضخامت، تکرارِ احادیث اور عوام الناس کے لیے احادیث کے متن کا مشکل اور نامانوس لہجہ سر فہرست ہے۔

مطالعہ احادیث کی انہی بنیادی مشکلات کو دور کرنے کے لیے کلیدی پیغامات بخاری کوقرآن مجید کی ضخامت کے مساوی ایک عام ہینڈ بُک کی شکل میں مرتب کیا گیا ہے۔ تکراری احادیث کی ممکنہ حد تک تخفیف کی گئی ہے۔ طرز بیان کو انتہائی سادہ اور آسان رکھا گیا ہے۔ تمام پیغامات کی موضوعاتی درجہ بندی کرکے اسے حروف تہجی کی ترتیب سے عام فہم عنوانات کے ذیل میں پیش کیا گیا ہے تاکہ ایک ہی موضوع سے متعلق تمام احکامات کاایک ہی جگہ مطالعہ کیا جاسکے۔ اس کتاب کی تالیف کے دوران مجھے معلوم ہوا کہ میں بہت سے ایسے کاموں سے اب بھی دور ہوں، جن کا حکم دیا گیا ہے اور ایسے کاموں میں ملوث ہوں، جن سے روکا گیا ہے۔ مطالعہ کلیدی پیغامات بخاری کے دوران اگرآپ کو بھی ایسا ہی محسوس ہو تو آئیے آج سے ہم اپنی اپنی زندگیوں کی اس کمی اور خامی کو دور کرنے کی کوشش کریں تاکہ کل روز قیامت رحمۃ اللعالمین کے ہاتھوں جامِ کوثر پینے سے محروم نہ ہوں۔



۔ ۔ ۔ عنوانات کی کہکشاں ۔ ۔ ۔

()اللہ تبارک تعالیٰ ()اللہ۔ اعلانِ عام ()اللہ۔بندہ، حق ()اللہ۔ ملاقات ()اللہ۔رحمت، سایہ () اللہ۔صبر ()اللہ۔قسم()اللہ۔جھوٹی قسم () اللہ۔قسم، کفارہ ()اللہ۔صفاتی نام () امت۔ امتیں ()اُمت محمدیؐ۔خصوصیت () اُمت محمدیؐ۔غیر جنتی ()اُمت۔اسباب تباہی ()انسان۔پیدائش ()اوامر و نواہی۔نیکی و ثواب ()اوامر و نواہی۔برائی، گناہ () اہل کتاب۔یہودی،عیسائی ()ایمان ()ایمان۔اسلام () ایمان۔اسلام،بچے () آخرت۔ جنت ()جنت، جنتی ()جنتی۔پیشنگوئی () جنت۔دوزخ () آخرت۔جہنم ()جہنم، جہنمی () آخرت۔قبر ()عذاب ِقبر () آخرت۔مرحومین () آخرت۔قیامت، نشانیاں ()قیامت۔ اللہ () قیامت۔انبیاء ()قیامت۔بُرے لوگ ()قیامت۔حساب کتاب () قیامت۔شفاعت ()قیامت۔صور () قیامت۔ظلم، بدلہ ()قیامت۔ مسلم، بدعتی ()قیامت۔ مشرک، کافر ()قیامت۔مشکلات، عذاب ()قیامت۔واقعات ()آدابِ زندگی ()آدابِ زندگی۔جھوٹ، چغلی ()آداب زندگی۔ غصہ ()آداب زندگی۔مہمانی ()آداب زندگی۔نسب بدلنا ()آداب زندگی۔آسانی ()آزمائش () باغی، مرتد۔ سزا () بت، تصاویر، کتے ()بدعت ()بھیک مانگنا ()بیع،تجارتی معاملات ()بیع۔اُجرت ()بیع۔شفعہ ()بیع۔ممنوعہ ()ممنوعہ تجارت ()بیع۔ حرام ()بیع۔قسم ()بیع۔ قرض ()بیع۔گروی ()بیع۔رباء،سود ()بیع نجش ()بیعت۔نبوت () تبلیغ دین ()تحفہ، ہبہ () تقدیر۔نصیب ()تنازعہ، مقدمہ ()تعریف، تنقید۔مبالغہ ()توبہ۔دعائیں ()توبہ۔اذکارِ مسنونہ () توبہ۔ دعائے مسنونہ () توبہ۔وظائف ()جادو، زہر ()جانور۔ احکام () جانور۔رحمدلی ()جزیہ، ذمی۔ ()جمعہ۔فضائل ()جن۔ اسلام ()جہاد فی سبیل اللہ ()جہاد۔ مشقیں ()جہاد۔ممنوعات () جہاد۔فضائل ()جہاد۔فرشتے () جہاد۔دعا ()جہاد۔ ہدایات ()جہاد۔متبادل ()جہاد۔مقصد ()جہاد۔ گھوڑے ()جہاد۔ذمہ داری ()جہادی۔مشن () جہاد پیشنگوئی () جہاد۔قیدی، قتل، نماز ()جہاد۔ غزوات ()جہاد۔غزوہ بدر ()جہاد۔غزوہ اُحد ()جہاد۔غزوہ خندق (احزاب) ()جہاد۔غزوہ بنو قریظہ ()جہاد۔ غزوہ ذات الرقاع ()جہاد۔غزوہ بنی المصطلق () جہاد۔ غزوہ خیبر ()جہاد۔غزوہ موتہ ()جہاد۔غزوہ حنین ()جہاد۔غزوہ فتح مکہ ()جہاد۔غزوہ ذوالخلصہ ()جہاد۔ غزوہ خبط ()جہاد۔ غزوہ تبوک () جہاد۔ قیدی، فدیہ، مال غنیمت ()جہاد۔ خواتین ()جہاد۔توشہ ()جہاد۔ شہید ()جھانکنا۔ گھر ()حج۔ عمرہ ()حج، عمرہ۔ احرام ()حج۔ ترتیبِ ارکان () حج۔ اقسام ()حج۔انتقال () حج۔بدل () حج۔ تکمیل عمرہ ()حج۔تلبیہ ()حج۔ حجۃ الوداع ()حج۔ حلق، قصر ()حج۔تجارت ()حج۔ خواتین ()حج۔طواف، رمل، استلام، سعی ()حج۔ طوافِ وداع ()حج۔ عرفہ، مزدلفہ ()حج۔جمرات، رمی ()حج و عمرہ۔فضائل ()حج،عمرہ۔ فدیہ، قضا ()حج۔تمتع، قربانی ()حج و عمرہ۔ قصر نماز () حج۔ میقات () حدود۔اللہ ()حدود۔زنا،رجم ()حدود۔شراب نوشی ()حدود۔چوری ()حدود۔آگ سزا ()حدیثِ قدسی ()حرمت۔ ایام، مہینے ()حرمین۔مکہ، حرمت ()حرمین۔فتح مکہ ()حرمین۔ کعبۃ اللہ ()کعبہ۔انہدام ()حرمین۔مدینہ، حرمت () حرمین۔مسجد نبوی () حرمین۔ریاض الجنہ، منبر، کوثر ()حرمین۔ ہجرت مدینہ ()حرمین۔واقعات ہجرت مدینہ ()حلال،حرام، مشتبہ ()حقوق۔ اللہ، العباد () حیاء، فحاشی ()خلافت۔حکمران، رعیت ()حکمران۔ جائز اطاعت ()حکمران۔ ناجائز اطاعت ()حکمران۔ذمہ داریاں ()حکمران۔اہلیت ()حکمران۔مشیر ()حکمران۔ سرکاری تحائف () حکمران۔نامزدگی۔ ()خواب۔اچھا، بُرا ()خواب۔دیدار نبیؐ ()خوابِ مومن۔حصہ نبوت () خواب۔تین اقسام ()خواب۔جھوٹا بیان ()خواب۔ بیان کرنا ()خواب۔ تعبیر ()خواتین۔ افضل، کامل () خواتین۔پردہ ()خواتین۔حکمرانی ()خواتین۔ناشکری، خامی ()خواتین۔سوکن ()خواتین۔ سفر ()خواتین۔ صدقہ ()خواتین۔ نان نفقہ ()خواتین۔ہدایات برائے مرد () خواتین۔ ہدایات برائے عورت ()خواتین۔امور خانہ داری () خواتین۔ خواجہ سرا ()خود کشی ()دجال، مسلیمہ کذاب، ابن صیاد ()دجال، حلیہ، خصوصیت ()دنیا،زمانہ ()دین۔سمجھ ()رات۔ بلائیں، رحمتیں ()راستے۔ حقوق ()رحم دلی۔صلہ رحمی، قطع تعلق ()رحم دلی۔پڑوسی، مہمان ()رشک، حسد ()رمضان۔آغاز، اختتام () رمضان۔ اعتکاف ()رمضان۔ روزے فضائل ()رمضان۔روزے، ممنوعہ اعمال ()رمضان۔ روزے، سحری ()رمضان۔اوقاتِ افطار () نفلی روزے ()روزے۔ممنوعہ ایام ()روزے۔جائز اعمال ()روزے۔ طہارت () رمضان۔ جبرئیل ؑ ()رمضان۔سفر، روزہ () رمضان۔قضا روزے ()رمضان۔ روزے، کفارہ ()رمضان۔قیام الیل، تراویح () رمضان۔ لیلۃ القدر ()رزق () روح () ریا کاری () سانپ () سفارش۔ثواب ()سفر۔آداب ()سفر۔واپسی ()سفر۔نشیب و فراز ()سفر۔نمازیں ()سفر۔ روزے ()سلام۔آداب ()سونے، لیٹنے کے آداب ()شاعری۔ حسان ؓ ()شرافت، اخلاق۔فضائل ()شرافت۔حسن سلوک ()شرافت۔حسن سلوک، ماں باپ () شرافت کے منافی اعمال ()شکار اور ذبیحہ()حلال و حرام شکار ()حلال ذبیحہ ()حرام ذبیحہ ()گورخر، خرگوش، مرغی، ٹڈی، گھوڑا، گدھا ()ممنوعہ شکار ()کتا پالنا ()شیطان اور انسان () شیطان، نیند، وسوسہ ()شیطان۔آیت الکرسی ()شیطان۔رمضان ()شیطان۔ رمضان، رات ()شیطان۔اذان ()شیطان۔نومولود () شیطان۔ فرشتے۔کاہن ()شیطان۔ جمائی () شیطان۔نماز () شیطان۔بُرا خواب () شیطان۔وضو () صحابہ کرام ؓ ()صحابہ۔انصار () انصار۔ فضائل () انصار۔مومن، منافق () انصار۔میزبانی ()انصار۔نبیؐ ()انصار۔ نبیؐ وصیت ()صحابی۔ ہجرت مدینہ، انصار و مہاجرین ()صحابہ۔ اہل بیت ؓ () صحابی۔ ابن عباس ؓ ()صحابی۔ ابو ہریرہؓ ()صحابی۔خلیفہ ابوبکرؓ ()ابوبکرؓ۔فضائل ()ابوبکرؓ۔امامت ()ابوبکرؓ۔خلافت ()ابوبکرؓ۔ہجرت ()ابوبکرؓ۔اہل بیت ()ابوبکرؓ۔وفاتِ نبیؐ ()صحابی۔ابوذر غفاریؓ ()صحابی۔ ابو عبیدہ بن جراح ؓ ()صحابی ابی بن کعبؓ ()صحابی۔ اسید و عبادؓ ()صحابی۔ ابو اسید ساعدی ؓ ()صحابی۔بلالؓ ()صحابی۔ جعفر بن ابی طالبؓ ()صحابی۔حاطبؓ ()صحابی۔ خزیمہ انصاریؓ ()صحابی۔ زبیرؓ ()صحابی۔زید بن عمروبن نفیلؓ ()صحابی۔ سائب بن یزیدؓ ()صحابی۔سعد بن معاذؓ ()صحابی۔ سعد بن وقاصؓ ()صحابی۔عبدالرحمن بن عوفؓ ()صحابی۔ عبد اللہ بن زبیرؓ ()صحابی۔ عبداللہ بن سلام ؓ ()عبداللہ بن مسعودؓ ()صحابی۔خلیفہ عثمانؓ ()صحابی۔خلیفہ علیؓ ()علیؓ۔رب (معاذ اللہ) ()علیؓ۔وحی، اہل بیت ()علیؓ۔فرمودات ()علیؓ۔خیبر ()علیؓ۔ ابو تراب ()علیؓ۔نائب رسولؐ () صحابی۔ خلیفہ عمرؓ () عمرؓ۔فضائل ()عمرؓ۔قبول اسلام ()عمرؓ۔ صدقہ، خیرات ()عمرؓ۔خطبہ، وصیت ()عمرؓ۔قتل، تدفین

()عائشہؓ۔ نکاح ()عائشہؓ۔تہمت ()عائشہؓ۔ وفات، وصیت ()عائشہؓ۔عمرؓ ()صحابیہ اسماء بنت ابو بکرؓ ()صحابیہ۔ اُم المومنین زینبؓ ()صحابیہ۔فاطمہ ؓ ()صدقہ و خیرات ()صدقہ۔اہل خانہ ()صدقہ۔سنت ()صدقہ۔رشک ()صدقہ۔صحابہؓ ()صدقہ۔ حلال () صدقہ۔جہنم ()صدقہ۔واپس لینا ()صدقہ۔افضل ()صدقہ۔اولین حقدار ()صدقہ۔تلقین ()صدقہ۔اقسام ()صدقہ۔ مسجد ()صدقہ۔دعا ()صدقہ۔اللہ ()صدقہ۔بیوہ، مسکین ()صدقہ۔ایصال ثواب ()صدقہ۔بخل،سخی ()صدقہ۔زکوٰۃ ()صدقہ۔فطرانہ ()زکوٰۃ۔مویشی، داغ ()زکوٰۃ۔اہل بیت () زکوٰۃ۔نادہندگان ()زکوٰۃ۔پیشگی ادائیگی () زکوٰۃ۔ غیر مستحق ()زکوٰۃ۔زراعت () زکوٰۃ۔مختلف نصاب ()زکوٰۃ۔ سونے کا نصاب ()زکوٰۃ۔ چاندی کا نصاب ()زکوٰۃ۔ غلہ کا نصاب ()زکوٰۃ۔ مویشی ()زکوٰۃ۔ اونٹوں کا نصاب () زکوٰۃ۔ بکریوں کا نصاب ()زکوٰۃ۔منکرین ()صدقہ۔ہدیہ ()صلح۔ حدیبیہ ()طعام۔آدابِ ضیافت ()طعام۔ مومن ()طعام۔مریض، سوگواران ()طعام۔دعا ()طعام۔ہدیہ ()طعام۔مسجد ()طہارت۔ بیت الخلاء ()طہارت۔قبلہ رُخ ()طہارت۔پیشاب ()طہارت۔ تیمم ()طہارت۔ جنابت ()طہارت۔حیض ()حیض۔استخاضہ ()حیض۔نماز، روزہ، حج ()حیض۔گھریلو کام ()حیض۔بیوی، شوہر ()حیض۔احرام ()حیض۔طوافِ وداع ()طہارت۔ غسل()غسل۔جنابت ()غسل احتلام ()غسل۔ جریان () غسل۔میت ()غسل۔پانی () طہارت۔فطرت () طہارت۔نجاست ()ظلم۔شرک ()ظلم۔ظالم، مظلوم ()عبادات، اعمال صالحہ ()عذاب۔بستی ()عذاب۔ طاعون ()عقیقہ، تحنیک ()علاج و امراض ()امراض۔ بھلائی ()امراض۔موت ()علاج۔نبویؐ ()علاج۔حجامہ ()علاج۔جھاڑ پھونک () جھاڑ پھونک۔مسنون ()مریض۔عیادت ()امراض۔وبائی ()علم، جہل ()عیدین۔ عید الفطر ()عیدین۔جمعہ ()عید الفطر۔عیدگاہ، نماز ()عید گاہ۔خواتین ()عیدین۔عید الاضحی ()عید الاضحی۔ایام تشریق ()عید الاضحی۔نماز، قربانی ()قربانی۔ گوشت، کھال ()قربانی۔جانور ()غلام، باندی، خادم ()غلام۔ احکامات ()غلام۔آزادی ()غلام،باندی، مکاتبت ()لونڈی۔احکامات ()لونڈی، غلام۔حقوق ()لونڈی سے زنا ()غلام،قیدی۔ہجرت، فدیہ ()غیب۔علوم ()فتنہ، فسق و فجور ()فتنے۔نشانیاں ()فتنے۔جھگڑے ()فتنے۔تباہی ()فتنے۔بچاؤ ()قتل۔ظلم ()قتل۔ ناحق ()قتل۔مسلمان ()قتل۔قصاص، خون بہا () قرآن۔ آیات سجدہ ()قرآن۔ آیاتِ متشابہ () قرآن۔تلاوت ()تلاوت۔سکینت ()تلاوت۔قاری ()تلاوت۔آداب ()تلاوت۔آواز ()قرآن۔مصحف،تیاری ()قرآنِ واحد۔فرمانِ علی ؓ ()قرآن۔ صحابہؓ ()قرآن۔فضائل ()قرآن۔دم ()قرآن۔ احکام ()قصاص۔ بدلہ ()قصاص۔خوں بہا ()قصص الانبیاء۔فضائل ()قصص الانبیاء۔آدم ()قصص الانبیاء۔ ابراہیم ؑ ()قصص الانبیاء۔ ابراہیم ؑ واسماعیل ؑ ()قصص الانبیاء۔ایوبؑ ()قصص الانبیاء۔ داؤد ()قصص الانبیاء۔سلیمان ؑ()قصص الانبیاء۔عیسیٰ ؑ ()قصص الانبیاء۔موسیٰ ؑ () قصص صحیح بخاری ()نیکی۔دعا ()قرض۔ بروقت واپسی ()ماں۔بددعا ()اسرائیلی روایات ()امتحان۔کوڑھی، اندھا، گنجا ()شیر خوار بچہ۔گفتگو ()ننانوے قتل۔ توبہ ()مکان۔مدفون خزانہ ()کھیتی باڑی، شجر کاری ()کھیت بٹائی۔جائز، ناجائز امور ()مفتوحہ خیبر۔زمین ()جنت۔کھیتی باڑی () خیبر۔یہودی جلا وطنی ()گدھے کی حرمت () گری پڑی چیز۔لقطہ ()گھوڑے پالنا ()لباس۔آداب ()لباس۔ریشمی ()لباس۔تکبر () لباس۔تکبر ()لباس۔تبرک ()لباس۔رنگ ()لباس۔جوتے، نماز ()مال و جائیداد ()مال۔ناجائز ()مال۔غنیمت ()مال۔بخیل،غنی ()مال۔کثرت ()مال۔ہوس، طمع ()مال۔اصلی ()مال۔ عمدہ ()مال۔حسد ()محبت۔ اللہ،رسولؐ، مخلوق ()محرم۔عاشورہ ()مُردار جانور ()مساجد۔ فضیلت () مساجد۔آداب ()مساجد۔سفر ()مسجد۔قباء () مسلمان۔فضائل ()مسلمان۔باہمی تعلقات ()مسلمان۔گالی،کافر،فاسق، لعنت ()مسلمان۔گناہ ()گناہ۔لعنت ()مسلمان۔قتل ()مسلمان و اہل کتاب۔مثالیں () مسلمان۔قبر، جنت ()مسلمان۔نو مسلم ()مسلمان۔ ہتھیار ()مشروبات۔شراب، خمر () مشروبات۔ احکامات ()مشروبات۔کھڑے کھڑے پینا۔ ()مشروبات۔پانی تقسیم ()مشروبات ()پانی۔ اضافی ()منافق۔نشانیاں ()منافق۔ عبداللہ بن ابی ()منت۔ نذر () موت۔سفر آخرت ()موت کی موت ()موت۔سوگ ()موت۔صحابہؓ () موت۔سوگ ()موت۔ غسل میت ()موت۔جنازہ ()موت۔ تعزیت () موت۔نوحہ () موت۔ عدت ()موت۔کفار ()موت۔ عذاب قبر۔ ()نام رکھنا ()نبی آخر الزماں ؐ () نبیؐ۔منفرد خصوصیت ()نبیؐ۔ شخصیت ()نبیؐ۔شمائل () نبیؐ۔انگوٹھی،مہر ()نبیؐ۔ ابو طالب ()نبیؐ۔ازدواجیات، اہل بیت ()نبیؐ۔ بہادری ()نبیؐ۔ دعا، بد دعا ()نبیؐ۔ پیشنگوئی ()نبیؐ۔ تمثیل ()نبیؐ۔تورات ()نبیؐ۔خطوط ()نبیؐ۔خواب ()نبیؐ۔درود ()نبیؐ۔رحم دلی () نبیؐ۔روضہ ()نبی۔زہر، جادو ()نبیؐ۔ سیرتِ طیبہ ()نبیؐ۔حیا () نبیؐ۔فرشتے ()نبیؐ۔معجزات ()نبیؐ۔معراج ()نبیؐ۔نکاح ()نبیؐ۔نماز ()نبیؐ۔وراثت، باغ فدک ()نبیؐ۔وراثت ()نبیؐ۔ وصیت ()نبیؐ۔وفات ()نبیؐ۔وحی ()نجومی، کاہن ()نحوست ()نکاح۔ازدواجیات ()نکاح۔ممنوعہ معاملات ()نکاح۔لعان ()نکاح۔ رضاعی رشتے () نکاح۔حرمت رشتے ()نکاح۔متعہ، شغار ()نکاح۔ بچہ تنازعہ ()نکاح۔عورت، مرضی ()نکاح۔حقوق ()نکاح۔زوجین ()نکاح۔تجرد، خصی ()نکاح۔ایلاء ()نکاح۔ صحابہؓ ()نکاح۔طلاق، عدت ()نکاح۔مہر ()نکاح۔یتیم لڑکی ()نماز۔اذان، اقامت ()نماز۔استخارہ ()نماز۔ استسقاء ()نماز۔امام ()نماز۔ اوقات ()نماز۔اونگھ ()نماز۔ تحیۃ المسجد، تحیۃ الوضو ()نماز۔تسبیح وا ذکار ()نماز۔ تشہد ()نماز۔ تکبیر تحریمہ، رفع یدین ()نماز۔ قیام الیل ()نماز۔ جماعت، صف بندی ()نماز۔جمعہ () نماز۔جنازہ ()نماز۔ چاشت ()نماز۔خلل ()نماز۔خواتین ()نماز۔ خوف ()نماز۔ رکعتیں ()نماز۔ جمع بین الصلاتین ()نماز۔سترا ()نماز۔سجد ہ ()نماز۔ سنتیں ()نماز۔سجدہ سہو ()نماز۔طریقہ ()نماز۔ عیدین ()نماز۔فضائل ()نماز۔نفلی نماز ()نماز۔قبلہ ()نماز۔ سفر ()نماز۔قضاء ()نماز۔قیام ()نماز۔کلام ()نماز۔گرہن ()نماز۔لباس ()نماز۔ لقمہ ()نماز۔مسواک ()نماز۔مصلیّٰ ()نماز۔نبوی ؐ ()نماز۔وضو () نماز۔وضو، مسح ()نماز۔وضو ٹوٹنا ()نماز۔وضو۔تلاوت ()وضو۔تیمم ()نیت ()وراثت ()وراثت۔مسلمان، کافر ()وراثت۔حصہ () وصیت، وصی، وقف () یتیم، بیوہ، مسکین۔


کلیدی پیغامات بخاری
اور
پیغام قرآن؛ پیغام حدیث
اسلامی ضابطہ حیات؛ اسلامک لائف اسٹائل
کو اس لنک سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔

https://drive.google.com/folderview?id=1MuwMsddF9oN-HJYJLqgoSEi5quqUGtcJ
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562

۔ ۔ ۔ نوٹ: ۔ ۔ ۔ اِن پیج سے یونی کوڈ میں کنورژن کے دوران احادیث کے تمام نمبرز الٹ گئے ہیں۔ لہٰذا ۱۲۳ کو ۳۲۱ پڑھا جائے۔ جیسے پہلی حدیث کا نمبر ۹۲۱ لکھا نظر آرہا ہے جو اصل میں ۱۲۹ ہے۔ ان شاء اللہ نمبرز کی ترتیب کو درست کرنے کی جلد ہی کوشش کی جائے گی۔








اللہ تبارک تعالیٰ


جو شخص اللہ سے اس کیفیت کے ساتھ ملاقات کرے کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو، وہ یقیناََ جنت میں داخل ہوگا۔(بخاری:۹۲۱)۔ اللہ تعالیٰ ازل سے موجود تھا اور اس کے سوا کوئی چیز موجود نہ تھی۔ اس کا عرش پانی پر تھا لوح محفوظ میں اس نے ہر چیز کو لکھ لیا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا (بخاری: ۱۹۱۳)۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم نے مجھے گالی دی اور مجھے جھٹلایا۔اس کی گالی یہ ہے کہ وہ کہتا ہے اللہ کابیٹا ہے اور اس کا جھٹلانا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے اللہ موت کے بعد اسے دوبارہ پیدا نہیں کرسکے گا (بخاری: ۳۹۱۳)۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کو پیدا کرنے کے بعد عرش پر موجود اپنی کتاب لوح محفوظ میں لکھا کہ میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے (بخاری: ۴۹۱۳)۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جس نے یہ گمان کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا تھا تو اس نے بڑی جھوٹی بات زبان سے نکالی (بخاری: ۴۳۲۳)۔اللہ کو اپنی تعریف سے زیادہ اور کوئی چیز پسند نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ نے اپنی مدح خود کی ہے (بخاری:۴۳۶۴؛ ۷۳۶۴)۔اللہ سے بڑھ کر کوئی اپنی تعریف پسند کرنے والا نہیں ہے (بخاری: ۰۲۲۵؛۳۰۴۷)۔اللہ سے زیادہ کوئی بھی غیرت مند نہیں، اسی لیے اس نے بے حیائی کے کاموں کو حرام کیا ہے(بخاری: ۰۲۲۵؛ ۲۲۲۵؛ ۳۰۴۷)۔ اللہ کو غیرت اس وقت آتی ہے جب بندہ مومن وہ کام کرے جسے اللہ نے حرام کیا ہے (بخاری: ۳۲۲۵)۔اللہ نے اپنی ذات کے متعلق اپنی کتاب میں لکھا اور یہ اب بھی عرش پر لکھا ہوا ہے: میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے (بخاری: ۴۰۴۷)۔میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں۔جب وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں۔ جب وہ مجھے مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر فرشتوں کی مجلس میں یاد کر تا ہوں۔ جب وہ مجھ سے ایک بالشت قریب آتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہوجاتا ہوں۔ اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آجاتا ہوں (بخاری: ۵۰۴۷)۔


اللہ ۔ اعلانِ عام

ہمارا پروردگار ہر رات کے آخری تہائی حصہ میں آسمان دنیا پر آکر یہ اعلان کرتا ہے: کوئی مجھ سے دعا کرنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں۔ کوئی مجھ سے مانگنے والا ہے کہ میں اسے عطا کروں۔ کوئی بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اسے بخش دوں (بخاری:۵۴۱۱)۔



اللہ، بندہ ۔ حق

اللہ کا اپنے بندوں پر حق یہ ہے کہ وہ اللہ ہی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ جب بندے یہ کرلیں تو بندوں کا اللہ پر حق یہ ہے کہ وہ انہیں عذاب نہ دے (بخاری: ۰۰۵ ۶)۔



اللہ ۔ ملاقات

مقررہ دن تم میں سے ہرکوئی اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ درمیان میں کوئی ترجمان نہ ہوگا(بخاری: ۵۹۵۳)۔اللہ قیامت کے دن جب اپنی پنڈلی کھولے گا تو اس وقت ہر مومن اور مومنہ سجدہ میں گر پڑیں گے۔ جبکہ دنیا میں دکھاوے کے لیے سجدہ کرنے والوں کی پیٹھ تختہ ہوجائے گی اور وہ سجدہ نہ کرسکیں گے (بخاری: ۹۱۹۴)۔جو شخص اللہ سے ملنے کو محبوب رکھتا ہے، اللہ بھی اس سے ملنے کو محبوب رکھتا ہے(بخاری: ۷۰۵ ۶؛ ۸۰۵۶)۔جنت میں قوم اور اللہ کے دیدار کے درمیان صرف چادر کبریائی رکاوٹ ہوگی جو اللہ رب العزت کے منہ پر پڑی ہوگی رکاوٹ ہوگی (بخاری: ۴۴۴۷)۔تین طرح کے لوگوں سے اللہ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف رحمت کی نظر سے دیکھے گا۔ ایک وہ تاجر جو اپنے مال کے بارے میں جھوٹی قسم کھائے کہ اسے اتنے میں خریدا ہے۔ دوسرا وہ جو جو کسی مسلمان کا مال ناحق غصب کرنے کے لیے عصر کے بعد جھوٹی قسم کھائے اور تیسرا وہ جو ضرورت سے زائد پانی مانگنے والے کو نہ دے (بخاری: ۶۴۴۷)۔



اللہ ۔ رحمت، سایہ

کسی شخص کو صرف اس کا عمل نجات نہیں دلاسکے گا الا یہ کہ اللہ اسے اپنی رحمت کے سایہ میں لے لے۔(بخاری: ۳۶۴۶؛ ۷۶۴۶)۔اللہ نے تمام مخلوق کے لیے رحمت کا صرف ایک فیصد حصہ بھیجا ہے۔ پس اگر کافر کو وہ تمام رحم معلوم ہوجائے جو اللہ کے پاس ہے تو وہ جنت سے ناامید نہ ہو۔ اور اگر مومن کو وہ تمام عذاب معلوم ہوجائیں جو اللہ کے پاس ہیں تو دوزخ سے کبھی بے خوف نہ ہو (بخاری: ۹۶۴۶)۔ سات قسم کے لوگوں کو اللہ اُس دن اپنے عرش کے سایہ میں جگہ دے گا، جس دن اس کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہوگا(۱)عادل حکمران (۲)جوانی میں رب کی عبادت کرنے والا (۳)جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہے (۴) اللہ کے لئے باہم محبت رکھنے والا(۵)حسین عورت کے دعوت گناہ کو خوف خدا سے ٹھکرانے والا(۶)پوشیدہ طور پر صدقہ کرنے والا(۷)تنہائی میں اللہ کو یاد کرکے آنسو بہانے والا (بخاری:۰۶۶؛ ۳۲۴۱؛ ۶۰۸۶)۔اللہ کو یادمیں تنہائی میں، جس کی آنکھوں میں آنسو جاری ہوگئے تواسے اللہ اپنے سایہ میں پناہ دے گا (بخاری: ۹۷۴۶)۔



اللہ ۔ صبر

اللہ سے زیادہ صبر کرنے والا کوئی نہیں۔ لوگ اس کے لیے اولاد ٹھہراتے ہیں اور وہ انہیں تندرستی اور رزق بھی دیتا ہے (بخاری: ۹۹۰۶)۔تکلیف دہ بات سن کر اللہ سے زیادہ صبر کرنے والا کوئی نہیں۔ کم بخت مشرک کہتے ہیں کہ اللہ اولاد رکھتا ہے اور پھر بھی اللہ انہیں معاف کرتا اور روزی دیتا ہے (بخاری: ۸۷۳۷)۔



اللہ ۔ قسم

خبر دار!اللہ تمہیں اپنے باپ دادا کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے۔ پس اگر کسی کو قسم کھانی ہی ہے تو اللہ ہی کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے (بخاری: ۹۷۶۲؛ ۶۳۸۳؛ ۸۰۱۶؛ ۶۴۶۶ تا ۸ ۴۶۶؛ ۱۰۴۷)۔ حضرت انس بن نضرؓ کی بہن نے کسی خاتون کے آگے کے دانت توڑدئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاص میں ان کے دانت توڑنے کا فیصلہ سنایا۔ اس فیصلہ پر انس بن نضرؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم میری بہن کے دانت نہ ٹوٹیں گے۔ پھر مدعی نے قصاص چھوڑ کر تاوان لینے پر راضی ہوگئے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ کے کچھ بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کا نام لے کر قسم کھالیں تو اللہ خود ان کی قسم پوری کرتا ہے(بخاری:۳۰۷۲؛۶۰۸۲؛۱۱۶۴)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھانے والے کو سچا کرنے کا حکم فرمایا (بخاری: ۴۵۶۶)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح بھی قسم کھاتے تھے: قسم ہے اس کی جو دلوں کا پھیرنے والا ہے (بخاری: ۱۹۳۷)۔



اللہ ۔ جھوٹی قسم

جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین پر ہونے کی جھوٹی قسم قصداََ کھائے تو وہ ویسا ہی ہوجائے گا جیسا کہ اس نے اپنے لیے کہا ہے (بخاری: ۳۶۳۱)۔جھوٹی قسم کھا کر مال بیچنے والے پر روز قیامت دردناک عذاب ہوگا (بخاری:۸۵۳۲؛ ۹۶۳۲)۔جس نے جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ناجائز طریقے پر حاصل کیا تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر غضب ناک ہوگا (بخاری:۹۵۶۶؛ ۶۷۶۶؛ ۷۷۶۶؛ ۶۵۳۲؛ ۷۵۳۲؛ ۹۶۳۲؛ ۶۱۴۲؛ ۷۱۴۲؛۳۸۱۷)۔



اللہ ۔ قسم، کفارہ

اللہ کی قسم! ان شاء اللہ ایسا کبھی نہیں ہوسکتا کہ میں کوئی قسم کھالوں اور بعد میں مجھ پرکوئی بہتر چیز واضح ہوجائے تو پھر میں وہی نہ کروں جو بہتر ہے۔ میں قسم توڑ کر بہتر کام کروں گا اور قسم توڑنے کا کفارہ ادا کروں گا (بخاری: ۳۳۱۳؛۵۸۳۴؛۸۱۵۵؛ ۹۴۶۶)۔ جب قسم کے کفارہ کا حکم نازل ہوا تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اپنی قسم کے خلاف دوسری چیز بہتر معلوم ہوتی تو وہ اللہ کی دی ہوئی رخصت پر عمل کرتے (بخاری: ۴۱۶۴)۔اپنے گھر والوں کے معاملہ میں اپنی کسی قسم پر اڑا رہنا، اپنی قسم توڑ کر اس کا کفارہ ادا کرنے سے بڑا گناہ کرتا ہے (بخاری: ۵۲۶۶؛ ۶۲۶۶)۔ لات اور عزیٰ کی قسم کھانے والے کو تجدید ایمان کے لیے کہنا چاہئے: لا الہ الا اللہ (بخاری:۰۶۸۴)۔ اگر تم قسم کھالو اور پھر اس کے سوا کوئی اور بہتر بات نظر آئے توو ہی کرو جو بہتر ہو اور قسم کا کفارہ ادا کردو (بخاری: ۱۲۷۶؛ ۲۲۷۶)۔



اللہ ۔ صفاتی نام

اللہ کے نناوے (۹۹)نام ہیں۔ جو ان سب کو یاد رکھے گا وہ جنت میں داخل ہوگا (بخاری:۶۳۷۲؛ ۰۱۴۶؛۲۹۳۷)۔



اُمت ۔ اُمتیں

ہم دنیا میں تمام اُمتوں کے بعد آنے کے باوجود قیامت میں سب سے آگے رہیں گے۔(بخاری: ۶۷۸؛ ۶۹۸)۔ہم بعد میں آنے والے لوگ ہیں لیکن مرتبہ میں سبقت لے جانے والے ہیں (بخاری:۶۵۹۲)۔ہم آخری اُمت ہیں لیکن قیامت کے دن جنت میں سب سے پہلے داخل ہوں گے (بخاری: ۴۲۶۶)۔ ہم آخری امت ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے آگے رہنے والے ہیں (بخاری: ۷۸۸۶)۔ یہ اُمت اپنے مخالفین کے خلاف ہمیشہ غالب رہے گی۔ حتیٰ کہ جب اللہ کا حکم یعنی قیامت آئے گا تو اس وقت بھی یہ غالب ہوں گے (بخاری: ۶۱۱۳)۔میرے سامنے تمام اُمتیں لائی گئیں تو میں نے دیکھا کہ ایک بہت بڑی جماعت آسمان کے کناروں پر چھائی ہوئی ہے۔ مجھے بتلایا گیا کہ یہ اپنی قوم کے ساتھ موسیٰ ؑ ہیں (بخاری: ۰۱۴۳)۔تم سے پہلی امتوں کے لوگوں کے سر پر آرا رکھ کر ان کے دو ٹکڑے کردئے جاتے تھے۔ لوہے کے کنگھے ان کے گوشت میں دھنسا کر ان کی ہڈیوں اور پٹھوں پر پھیرے جاتے مگر وہ اپنے دین سے نہ پھرتے، اپنا ایمان نہ چھوڑتے۔(بخاری: ۲۱۶۳؛ ۲۵۸۳)۔



اُمت محمدیؐ ۔ خصوصیت

میری اُمت کے لیے مال غنیمت حلال کئے گئے ہیں (بخاری: ۲۲۱۳)۔ میری امت میں سے ستّر ہزار کی ایک جماعت جنت میں ایک ہی وقت میں داخل ہوگی جن کے چہرے چودھویں کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے (بخاری: ۷۴۲۳)۔مجھے اُمید ہے کہ تمام اہل جنت کے آدھے لوگ میری اُمت میں سے ہوں گے(بخاری: ۸۴۳۳)۔جنتیوں کی نصف آبادی میری اُمت پر مشتمل ہوگی۔ یہ سُن کر صحابہ ؓ نے تعرہ تکبیر بلند کیا (بخاری:۱۴۷۴)۔میری اُمت کے کچھ لوگ ہمیشہ غالب ہی رہیں گے یہاں تک کہ جب قیامت یا موت آئے گی تب بھی وہ غالب ہی ہوں گے(بخاری: ۰۴۶۳؛ ۱۱۳۷)۔ میری اُمت میں ہمیشہ ایک گروہ ایسا موجود رہے گا جو اللہ کی شریعت پر قائم رہے گا۔ان کی مخالفت کرنے والے انہیں کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں گے یہاں تک کہ قیامت آجائے گی(بخاری: ۱۴۶۳؛ ۰۶۴۷)۔میری اُمت کو خیالات فاسدہ معاف ہے جب تک وہ اس پر عمل نہ کرے یا اسے زبان سے نہ ادا کرے (بخاری: ۸۲۵۲؛ ۹۶۲۵)۔ اللہ نے میری امت کی ان غلطیوں کو معاف کیا ہے جن کا صرف دل میں وسوسہ گزرے یا دل میں اسے کرنے کی خواہش پیدا ہو مگر اس کے مطابق نہ عمل کرے اور نہ کوئی بات کرے (بخاری: ۴۶۶۶)۔گناہوں کو کھلم کھلا کرنے والوں کے سوامیری تمام اُمت کو معاف کردیا جائے گا (بخاری: ۹۶۰۶)۔ہر نبی کو ایک مقبول دعا حاصل ہوتی ہے۔میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ رکھی ہوئی ہے(بخاری: ۴۰۳۶؛ ۵۰۳۶؛ ۴۷۴۷)۔میری امت کے ستّر (۰۷) ہزار ایسے لوگ بے حساب کتاب جنت میں جائیں گے جو جھاڑ پھونک نہیں کراتے، شگون نہیں لیتے اور اپنے رب پر ہی بھروسہ رکھتے ہیں (بخاری: ۲۷۴۶)۔میرے سامنے امتیں پیش کی گئیں تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے افق کی طرف ایک زبر دست جماعت دکھائی اور فرمایا: یہ آپ کی امت ہے۔ اس کے آگے آگے جو ستّر (۰۷) ہزار کی تعداد ہے، ان لوگوں سے حساب نہ لیا جائے گا کیونکہ یہ لوگ داغ نہیں لگواتے تھے، دم جھاڑ نہیں کرواتے تھے، شگون نہیں لیتے تھے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے تھے (بخاری: ۱۴۵ ۶؛ ۲۴۵۶)۔



اُمت محمدیؐ ۔ غیر جنتی

میری ساری امت جنت میں جائے گی سوائے ان کے جنہوں نے انکار کیا۔جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو میری نافرمانی کرے گا گویا اس نے جنت میں جانے سے انکار کیا (بخاری: ۰۸۲۷)۔



امت ۔ اسباب تباہی

اختلاف نہ کرو۔ کیونکہ تم سے پہلے لوگ اختلاف ہی کی وجہ سے تباہ ہوگئے(بخاری:۰۱۴۲)۔تم لوگ پہلی امتوں یعنی یہود و نصاریٰ کے طریقوں کی قدم بقدم پیروی کروگے یہاں تک کہ اگر وہ کسی ساہنہ کے بل میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم بھی اس میں گھس جاؤ گے(بخاری: ۶۵۴۳)۔ میری اُمت میں ایسے بُرے لوگ پیدا ہوجائیں گے جو زنا، ریشمی لباس، شراب اور گانے بجانے کو حلال بنا لیں گے اور امراء فقیروں کی ضرورت پورا کرنے کی بجائے انہیں ٹال دیا کریں گے۔ اللہ ان کی سرکشی کی وجہ سے انہیں ہلاک کردے گا اور بہت سوں کو قیامت تک کے لیے بندر اور سؤر کی صورتوں میں مسخ کردے گا (بخاری: ۰۹۵۵)۔ تم سے پہلے کی امتیں غیر ضروری سوال اور انبیاء کے سامنے اختلاف کی وجہ سے تباہ ہوگئیں۔(بخاری: ۸۸۲۷)۔ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت اگلی امتوں یعنی پارسی اور رومیوں کے مطابق نہیں ہوجائے گی۔(بخاری: ۹۱۳۷)۔تم اپنے سے پہلی امتوں یعنی یہود و نصاریٰ کی ایک ایک بات میں اتباع کروگے(بخاری: ۰۲۳۷)۔مسیلمہ اپنے حامیوں کے ساتھ مدینہ میں آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اگر تونے اسلام سے پیٹھ پھیرا تو اللہ تجھے ہلاک کردے گا (بخاری: ۱۶۴۷)۔



انسان ۔ پیدائش

تمہاری پیدائش کی تیاری تمہاری ماں کے پیٹ میں چالیس چالیس دنوں کے تین مرحلوں (یعنی ایک سو بیس دنوں یا چار ماہ) میں ہونے کے بعد اللہ تعالیٰ کے حکم سے ایک فرشتہ اس بچہ کا عمل، اس کا رزق، اس کی مدت زندگی اور نیک ہے یا بد لکھ لیتاہے، تب اس نطفہ میں روح ڈالی جاتی ہے۔ (بخاری: ۸۰۲۳؛۲۳۳۳؛۴۹۵ ۶؛ ۵۹۵۶؛ ۴۵۴۷)۔ جب اللہ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرئیل علیہ السلام سے فرماتا ہے کہ تم بھی اس سے محبت رکھو۔ پھر جبرئیل علیہ السلام تمام اہل آسمان کو یہ بات بتلاکر کہتے ہیں کہ تم سب لوگ اس سے محبت رکھو۔ اس کے بعد روئے زمین والے بھی اس کو مقبول سمجھتے ہیں (بخاری: ۹۰۲۳)۔مرد و زن کے ملاپ کے وقت اگرمرد کی منی پہل کرجاتی ہے تو بچہ مرد کی شکل و صورت پر اور اگر عورت کی منی پہل کرجائے تو پھر بچہ عورت کی شکل و صورت پر ہوتا ہے (بخاری: ۹۲۳۳)۔اللہ تعالیٰ نے ماں کے رحم کے لیے ایک فرشتہ مقرر کردیا ہے۔ پھر جب اللہ اسے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو فرشتہ پوچھتا ہے اے رب! یہ مرد ہے یا عورت؟ یہ بد ہے یا نیک؟ اس کی روزی کیا ہے؟ اس کی مدت زندگی کتنی ہے؟ چنانچہ یہ تمام تفاصیل اس کی ماں کے پیٹ ہی میں لکھ دی جاتی ہیں (بخاری: ۳۳۳۳)۔عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے۔ اگر کوئی اسے بالکل سیدھی کرنے کی کوشش کرے تو انجام کار اسے توڑ کے رہے گا اور اگر اسے یونہی چھوڑ دے گا تو پھر ہمیشہ ٹیڑھی ہی رہ جائے گی۔ پس عورتوں کے بارے میں میری نصیحت مانو، عورتوں سے اچھا سلوک کرو (بخاری: ۱۳۳۳)۔اللہ جب مخلوق کی پیدائش سے فارغ ہوا تو رحم نے کھڑے ہوکر رحم کرنے والے اللہ کے دامن میں پناہ لی۔ اللہ نے رحم سے فرمایا: کیا تجھے یہ پسند نہیں کہ جو تجھ کو جوڑے میں بھی اسے جوڑوں اور جو تجھے توڑے، میں بھی اسے توڑوں۔ رحم نے عرض کیا: ہاں میرے رب! اللہ نے فرمایا: پھر ایسا ہی ہوگا (بخاری:۰۳۸۴)۔ جب اللہ نے زمین و آسمان پیدا کئے تو اس نے خرچ کرنے میں کوئی کمی نہیں کی جو اس کے ہاتھ میں ہے۔پھر اس نے لوح محفوظ میں ہرچیز لکھ دی۔ اللہ کا عرش پانی پر ہے اور اس کے دوسرے ہاتھ میں ترازو ہے، جسے وہ اٹھاتا جھکاتا رہتا ہے (بخاری: ۱۱۴۷؛ ۸۱۴۷؛ ۹۱۴۷)۔اللہ نے جب مخلوق پیدا کی تو عرش کے اوپر اپنے پاس لکھ دیا کہ میری رحمت میرے غصہ سے بڑھ کر ہے (بخاری: ۲۲۴۷؛ ۳۵۴۷)۔



اوامر و نواہی ۔ نیکی و ثواب

سب سے افضل عمل اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا، اس کے بعد اللہ کی راہ میں جہاد کرنا اوراس کے بعد حج مبرور ہے۔ (بخاری:۶۲)چار باتوں کا حکم:۱۔ شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ۲۔ نماز قائم کرنا ۳۔ زکوٰۃ دینا ۴۔ مالِ غنیمت میں پانچواں حصہ ادا کرنا (بخاری:۳۲۵)۔ انسان کے اہل خانہ، مال، اولاد اور پڑوسی سب فتنہ یعنی آزمائش کی چیزیں ہیں اور نماز، روزہ، صدقہ، اچھی باتوں کا حکم اور بُری باتوں سے روکنا ان فتنوں کا کفارہ ہیں (بخاری:۵۲۵)۔اللہ کے نزدیک محبوب اعمال:۱۔ وقت پر نماز پڑھنا ۲۔والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا ۳۔اللہ کی راہ میں جہاد کرنا(بخاری:۷۲۵)۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر وہ نیک کام پسند تھا، جو ہمیشہ کیا جائے (بخاری:۲۳۱۱)۔سات کام کرنے کا حکم: جنازہ کے ساتھ چلنا، مریض کی مزاج پرسی، دعوت قبول کرنے، مظلوم کی مدد کرنے، قسم پوری کرنے، سلام کا جواب دینے اور چھینک پر یر حمک اللہ کہنے کا حکم ہے(بخاری:۹۳۲۱؛ ۰۴۲۱؛ ۵۴۴۲؛۵۷۱۵؛ ۵۳۶۵؛ ۰۵۶۵)۔ جنت میں لے جانے والے اعمال: اللہ کی عبادت کرو۔ اس کا کوئی شریک نہ ٹھہراؤ۔ نماز قائم کرو۔رمضان کے روزے رکھو۔ زکوٰۃ دو اور صلہ رحمی کرو (بخاری:۶۹۳۱؛ ۷۹۳۱)۔چار باتوں کا حکم:اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، مالِ غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنا۔ (بخاری: ۸۹۳۱)۔ دین کے کاموں میں افضل کام وقت پر نماز پڑھنا، والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ہے(بخاری:۲۸۷۲)۔ اپنے وطن واپس جانے والے دو صحابیوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت: ہر نماز کے وقت اذان پکارنا اور اقامت کہنا۔ اور تم دونوں میں جو بڑا ہو وہ نماز پڑھائے (بخاری:۸۴۸۲)۔ قبیلہ عبد القیس کے مسلمانوں کے وفد کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان باتوں پر عمل کرنے کا حکم دیا: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس بات پر ایمان لاؤ۔ نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو۔ رمضان کے روزے رکھو اور مالِ غنیمت میں سے پانچواں حصہ (خمس) اللہ کے لیے نکالو۔ آپؐ نے انہیں دبا، نقیر، حنتم اور مزفت کے استعمال سے منع فرمایا (بخاری:۵۹۰۳؛ ۲۹۴۳؛ ۰۱۵۳)۔ جو شخص ایک ذرہ برابر بھی نیکی اور ایک ذرہ برابر بھی برائی کرے گا تو وہ اس کا بدلہ پائے گا (بخاری: ۶۴۶۳)۔ تم سات سمندر پار بھی عمل کرو تو اللہ تمہارے کسی عمل کا ثواب کم نہیں کرے گا (بخاری:۳۲۹۳)۔ جس نے کسی نیکی کا ارادہ کیا لیکن اس پر عمل نہ کرسکا تو اللہ اس کے لیے ایک نیکی لکھ ی جاتی ہے۔ اور جس نے ارادہ کے بعد اس پر عمل بھی کرلیا تو اس کے لیے دس گنا سے سات سو گنا بلکہ اس بھی زیادہ تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ جس نے کسی برائی کا ارادہ کیا اور پھر اس پر عمل نہیں کیا تو اس کے لیے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور اگر اس نے ارادہ کے بعد عمل بھی کرلیا تو اس کے لیے صرف ایک برائی لکھی جاتی ہے (بخاری: ۱۹۴۶)۔ جب میں تمہیں کسی چیز سے روکوں تو تم بھی اس سے پرہیز کرو۔ اور جب کسی بات کا حکم دوں تو بجا لاؤ، جس حد تک تم میں طاقت ہو (بخاری: ۸۸۲۷)۔



اوامر و نواہی ۔ برائی، گناہ

سات چیزوں یعنی چاندی کے برتن، سونے کی انگوٹھی، ریشم، دیباج کپڑے، قسی اور استبرق سے منع کیا گیا ہے (بخاری:۹۳۲۱ ؛ ۰۴۲۱)۔ پانچ باتوں کی ممانعت: کدو کے تونبی، سبز رنگ کے مرتبان حنتم، کھجور کی جڑ سے کھودا ہوا برتن فقیر اور بصرہ کے زفت تیل لگا ہوا برتن استعمال کرنا(بخاری:۸۹۳۱)۔ اللہ نے تم پروالدین کی نافرمانی، لڑکیوں کو زندہ دفن کرنا، واجب حقوق کی ادائیگی نہ کرنا اور دوسروں کا مال ناجائز طریقہ سے دبا لینا حرام قرار دیا ہے۔ فضول بکواس کرنے، کثرت سے سوال کرنے اور مال ضائع کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے (بخاری:۸۰۴۲)۔اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کی جان لینا اور جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہ ہیں (بخاری:۳۵۶۲؛ ۴۵۶۲)۔سات گناہوں سے بچو: (۱) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا (۲)جادو کرنا (۳) ناحق کسی کی جان لینا (۴) سود کھانا(۵) یتیم کا مال کھانا(۶) لڑائی سے بھاگ جانا(۷) پاک دامن ایمان والیوں پر تہمت لگانا (بخاری:۶۶۷۲)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبیلہ عبد القیس کو کدو کے تونبے، کریدی ہوئی لکڑی کے برتن، سبز لاکی برتن اور روغنی برتن میں کھجور بھگو کر نبیذ مشروب بنانے سے منع فرمایا (بخاری:۸۶۳۴؛ ۹۶۳۴)۔ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا سب سے بڑا گناہ ہے۔ اس کے بعد بھوک کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل کرنا اور پڑوسی کی عورت سے زنا کرنا بڑے گناہ ہیں (بخاری: ۷۷۴۴؛ ۱۶۷۴؛ ۱۱۸۶؛ ۱۶۸۶؛۱۰۰۶؛ ۰۲۵۷؛ ۲۳۵۷)۔ جو شخص اس حالت میں مرجائے کہ وہ اللہ کے سوا اوروں کو بھی اس کا شریک ٹھہراتا رہا ہو تو وہ جہنم میں جاتا ہے (بخاری:۷۹۴۴)۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
بُرائی، گناہ: ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر اپنے ایک گناہ کااقرار کیا تو یہ آیت نازل ہوئی کہ بے شک نیکیاں بدیوں کو مٹا دیتی ہیں نصیحت ماننے والوں کے لیے یہ ایک نصیحت ہے (ھود:۴۱۱) صحابی کے پوچھنے پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ ہر انسان کے لیے ہے جو اس پر عمل کرے (بخاری: ۷۸۶۴)۔ جو شخص اپنے ساتھی سے یہ کہے کہ آؤ جوا کھیلیں تو اسے صدقہ دینا چاہئے (بخاری:۰۶۸۴)۔ ریشم و دیبا نہ پہنو اور نہ سونے چاندی کے برتن میں کچھ کھاؤ پیو۔ یہ چیزیں کفار کے لیے دنیا میں اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں (بخاری: ۶۲۴۵؛ ۲۳۶۵؛ ۳۳۶۵)۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں سے منع فرمایا:سونے کی انگوٹھیوں سے، چاندی کے برتن میں پینا، ریشمی گدا میثر، مصری ریشمی لباس قسی، ریشم و دیبا اور استبرق پہننا (بخاری: ۵۷۱۵؛۵۳۶۵؛ ۰۵۶۵)۔ اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا سب سے بڑے گناہ ہیں (بخاری: ۳۷۲۶)۔ اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، ناحق کسی کی جان لینا اور قصداََ جھوٹی قسم کھاناکبیرہ گناہ ہیں (بخاری: ۵۷۶۶)۔ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، کسی کی ناحق جان لینا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا گناہِ کبیرہ ہیں (بخاری: ۱۷۸۶؛ ۹۱۹۶؛ ۰۲۹۶)۔ برائی کے ارادے پر کوئی گناہ نہیں لکھا جاتا۔ برائی کا ارادہ کرکے اللہ کے خوف سے برائی نہ کرنے پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور برائی پر عمل کرنے پر برائی کے برابر گناہ لکھا جاتا ہے۔ نیکی کے ارادے پر بھی ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور اس پر عمل کرنے پر دس گنا سے سات سو گنا تک نیکی لکھی جاتی ہے (بخاری: ۱۰۵۷) ہر گناہ کا ایک کفارہ ہے جس سے وہ گناہ معاف ہوجاتا ہے (بخاری: ۸۳۵۷)۔ سات مہلک گناہوں سے بچو: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامنوں عورتوں پر تہمت لگانا (بخاری: ۷۵۸۶)۔



اہل کتاب ۔ یہودی، عیسائی

اُس اہلِ کتاب کے لیے دُگنااجر ہے جو اپنے نبی پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے(بخاری:۷۹)۔اہل کتاب کو اسلام لانے پر دُہرا اجر ملے گا کہ پہلے اپنے نبی پر پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا (بخاری:۱۱۰۳)۔ جو پہلے عیسیٰ ؑ پر ایمان رکھتا تھا، پھر مجھ پر ایمان لایا تو اسے دوگنا ثواب ملے گا (بخاری: ۶۴۴۳)۔ جن معاملات کے متعلق اللہ کا کوئی حکم نہ ملا ہوتا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کی موافقت کو پسند فرماتے (بخاری: ۸۵۵۳؛ ۴۴۹۳)۔تم اہل کتاب کی نہ تصدیق کرو اور نہ تکذیب کرو بلکہ یہ کہا کرو: ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس چیز پر جو ہماری طرف نازل کی گئی ہے (بخاری:۵۸۴۴)۔اہل کتاب کی نہ تعلیمات کی نہ تصدیق کرو اور نہ تکذیب کرو کیونکہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہم پر نازل ہوا اور جو ہم سے پہلے تم پر نازل ہوا (بخاری: ۲۶۳۷؛ ۲۴۵۷)۔اگر کوئی اور برتن دستیا ب نہ ہو تب اہل کتاب کے برتن کو خوب دھو کر اس میں کھا سکتے ہو (بخاری: ۸۷ ۴۵؛ ۸۸۴۵؛ ۶۹۴۵)۔



ایمان

ایمان کی ساٹھ سے زائد شاخوں میں شرم و حیاء بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔ (بخاری:۹)تم میں سے کوئی اُس وقت تک ایمان والا نہیں ہوسکتا، جب تک اپنے بھائی کے لئے بھی وہی نہ چاہے جو وہ اپنی ذات کے لئے چاہتا ہے۔ (بخاری:۳۱)۔ تم میں سے کوئی ایمان والا نہیں ہوسکتا جب تک اس کے والد اور اس کی اولاد سے بھی زیادہ میں (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کو محبوب نہ ہوجاؤں۔ (بخاری:۴۱)جس میں تین خصلتیں پیدا ہوجائیں:اُس نے ایمان کی مٹھاس کوپالیا۔اول اللہ اور اُس کا رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب بن جائے۔ دوم وہ کسی انسان سے محض اللہ کے لئے محبت رکھے۔ سوم وہ کفر میں واپس لوٹنے کو ایسا بُرا جانے جیسا کہ آگ میں ڈالے جانے کو بُرا جانتا ہے۔ (بخاری:۶۱) انصار سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی اور انصار سے کینہ رکھنا نفاق کی نشانی ہے۔ (بخاری:۷۱)۔ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایمان لاؤ۔ اللہ کے فرشتوں کے وجود پر، اللہ سے ملاقات کے برحق ہونے پر، اس کے رسولوں کے برحق ہونے پر اور مرنے کے بعد دوبارہ اُٹھنے پر ایمان لاؤ۔(بخاری:۰۵)جو شخص سچے دل سے اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں، اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کی آگ حرام کردیتا ہے۔ (بخاری:۸۲۱) اللہ پر ایمان لانا اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنا افضل عمل ہے (بخاری:۸۱۵۲)۔ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ، اس کے فرشتوں، رسولوں اور قیامت کے دن پر ایمان لاؤ (بخاری: ۷۷۷۴)۔تین خصوصیات کا حامل ایمان کی شیرینی کو پالے گا۔ اول یہ کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسے سب سے زیادہ عزیز ہوں۔ دوسرے وہ کسی سے محض اللہ ہی کے لیے محبت کرے اور تیسرے اسے کفر کی طرف لوٹ کر جانا اتنا ہی ناگوار ہو جیسے آگ میں پھینک دیا جانا (بخاری: ۱۴۹۶)۔



ایمان ۔ اسلام
اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے(۱)گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں (۲) نماز قائم کرنا(۳) زکوٰۃ ادا کرنا(۴)حج کرنا(۵) رمضان کے روزے رکھنا۔ (بخاری:۸)۔بہتر اسلام لوگوں کو کھانا کھلانا، جاننے اور نہ جاننے والوں کو سلام کرنا ہے۔ (بخاری:۲۱)۔ بے شک دین آسان ہے اور جو دین میں سختی اختیار کرے گا تو دین اس پر غالب آجائے گا۔ اپنے عمل میں پختگی اور میانہ روی اختیار کرو۔ (بخاری:۹۳)۔ اسلام یہ ہے کہ تم خالص اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ نماز قائم کرو۔ فرض زکوٰۃ ادا کرو۔ رمضان کے روزے رکھو۔ (بخاری:۰۵)۔ حدیبیہ میں رات بارش ہوئی اورصبح کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی اور کہا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ آج میرے دو طرح کے بندوں نے صبح کی۔ ایک مومن ہے، جس نے کہا کہ اللہ کے فضل سے بارش ہوئی۔ وہ تو مجھ پر ایمان لایا اور ستاروں کا منکر ہوا۔ دوسرا کافر ہے، جس نے کہا کہ فلاں تارے کے فلاں جگہ آنے سے بارش ہوئی۔ اس نے میرا کفر کیا اور تاروں پر ایمان لایا۔ (بخاری:۸۳۰۱)۔ضمام بن ثعلبہ کے اسلام کے متعلق پوچھنے پر نبی ﷺ کا جواب: دن بھر میں پانچ نمازیں، ماہ رمضان کے روزے اور مقررہ زکوٰۃ ادا کرنا ہی فرض ہے الا یہ کہ تم کچھ نفلی نماز، نفلی روزے اور نفلی صدقات ادا کرو (بخاری:۸۷۶۲)۔ابن عمررضی اللہ عنہ نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ اللہ اور اللہ کے رسول پر ایمان لانا، پانچ وقت کی نماز پڑھنا، رمضان کے روزے رکھنا، زکوٰۃ دینا اور حج کرنا (بخاری: ۴۱۵۴)۔ اسلام یہ ہے کہ تنہا اللہ کی عبادت کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، رمضان کے روزے رکھو اور فرض زکوٰۃ ادا کرو (بخاری:۷۷۷۴)۔ احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی اس طرح عبادت کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو ورنہ یہ عقیدہ لازماََ رکھو کہ وہ توتمہیں دیکھ ہی رہا ہے (بخاری:۰۵؛ ۷۷۷۴)۔نبی کریم ﷺکے ساتھ بیس دنوں تک رہنے والے اور مدینہ سے باہر سے آئے ہوئے ہم عمر نوجوانوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے گھروں کو واپس جاؤ، اپنے ملک والوں کو دین سکھاؤ، اسی طرح نماز پڑھو جیسا تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ جب نماز کا وقت ہوجائے تو تو تم میں سے ایک شخص اذان دے اور جو تم میں بڑا ہو، وہ امامت کرائے (بخاری: ۸۰۰۶)۔


ایمان۔ اسلام، بچے
ہر بچہ فطرت (دین اسلام) پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔(بخاری:۸۵۳۱؛ ۹۵۳۱؛۵۸۳۱؛ ۵۷۷۴؛ ۹۹۵ ۶)۔ ابن شہاب اُس بچے کی بھی نماز جنازہ پڑھتے تھے جو حرام کا ہو بشرطیکہ اس کے والدین یا کم از کم باپ مسلمان ہونے کا دعویدار ہو۔(بخاری:۸۵۳۱)۔اگر پیدائش کے وقت بچہ کے رونے کی آواز سنائی دے اور پھروہ مرجائے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔ لیکن اگر پیدائش کے وقت کوئی آواز نہ آئے تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی (بخاری: ۸۵۳۱)۔ مشرکوں کے نابالغ بچوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: اللہ نے جب انہیں پیدا کیا تھا، اسی وقت وہ خوب جانتا تھا کہ یہ کیا عمل کریں گے (بخاری:۳۸۳۱؛ ۴۸۳۱)۔ مشرکین کی اولاد کے بارے میں اللہ کو خوب معلوم ہے کہ وہ بڑے ہوکر کیا عمل کرتے (بخاری: ۷۹۵ ۶؛ ۸۹۵۶؛۰۰۶۶)۔ اگر کسی مسلمان کے تین نابالغ بچے وفات پاجائیں اللہ ان بچوں کے ماں باپ کو بھی جنت میں داخل کرے گا (بخاری:۸۴۲۱)۔جس عورت کے تین یا دو نابالغ بچے مرجائیں تو وہ بچے اپنی ماں کے لیے جہنم سے پناہ بن جاتے ہیں (بخاری:۱۰۱؛ ۲۰۱؛ ۹۴۲۱ تا ۱۵۲۱)۔


آخرت۔ جنت
جب جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں داخل ہوجائیں گے تو اللہ کے حکم سے ایسے لوگوں کو دوزخ سے نکال لیا جائے گا جس کے دل میں رائی کے برابربھی ایمان ہوگا۔ (بخاری:۲۲) جس نے کلمہ پڑھا اور اس کے دل میں ایک ذرہ برابر بھی ایمان ہو وہ دوزخ سے ضرور نکلے گا۔ (بخاری:۴۴)۔ نماز کے دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قبلہ کی طرف والی دیوار پر جنت اور جہنم کی تصویریں دکھلائی گئیں (بخاری: ۹۴۷)۔میری اُمت میں سے جو کوئی اس حال میں مرے کہ اس نے اللہ کے ساتھ کوئی شریک نہ ٹھہرایا ہو خواہ وہ زنا اور چوری میں ہی کیوں نہ ملوث رہا ہو، وہ جنت میں جائے گا اور جو شخص اس حالت میں مرے کہ کسی کو اللہ کا شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں جائے گا(بخاری:۷۳۲۱؛ ۸۳۲۱)۔ایک مرتبہ خواب میں عالم بالا کی سیر کے دوران پھر آپ ؐ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا جو لوگوں کے نابالغ بچوں کے ساتھ ایک باغ میں ایک بہت بڑے درخت کی جڑ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ پھر جنت میں آپ ؐ کوعام مومنوں کے گھر، شہداء کے گھر اور خود نبی ﷺ کے گھر دکھلائے گئے۔ (بخاری:۶۸۳۱)۔ایک اعرابی کے سوالات پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ نے تم پر دن بھر میں پانچ نمازیں اور ماہ رمضان کے روزے فرض کئے ہیں، یہ اور بات ہے کہ تم اپنی طرف سے کچھ نفل نمازیں پڑھ لو اور کچھ نفل روزے رکھ لو۔اسی طرح زکوٰۃ اور دیگر فرائض سن کر اس اعرابی نے کہا:اللہ کی قسم! جتنا اللہ نے مجھ پر فرض کر دیا ہے، اس میں نہ کچھ بڑھاؤں گا اور نہ گھٹاؤں گا۔ اس کے جانے کے بعد نبی کریمﷺ نے فرمایا:اگر اس نے سچ کہا ہے توجنت میں جائے گا(بخاری:۱۹۸۱)۔جبرئیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: تمہاری اُمت کا جو شخص بھی اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کئے بغیر فوت ہوا، وہ جنت میں جائے گا (بخاری:۸۸۳۲)۔ اللہ کی قسم!اس دنیا کے خوبصورت نازک ریشمی جبوں سے جنت میں سعد بن معاذکے رومال بھی بہتر ہوں گے (بخاری:۵۱۶۲؛ ۸۴۲۳؛ ۹۴۲۳)۔ جو شخص اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے، نماز قائم کرے اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا خواہ وہ اللہ کے راستے میں جہاد کرے یا اسی جگہ میں پڑا رہے، جہاں وہ پیدا ہوا تھا (بخاری:۰۹۷۲)۔اللہ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے جنت میں سو درجے تیار کئے ہیں اور ان کے دو درجوں میں اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین و آسمان میں ہے (بخاری:۰۹۷۲)۔ جب اللہ تعالیٰ سے مانگنا ہو تو فردوس مانگو کیونکہ وہ جنت کے وسط میں جنت کا سب سے بلند درجہ ہے (بخاری:۰۹۷۲)۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شہیدوں کے لیے تیار کردہ خوبصورت اور پاکیزہ گھر دکھلائے گئے (بخاری:۱۹۷۲)۔


جنت، جنتی:جنت میں ایک کمان کے برابر کی جگہ دنیا کی ان تمام چیزوں سے بہتر ہے جس پر سورج طلوع اور غروب ہوتا ہے (بخاری:۳۹۷۲؛ ۶۹۷۲)۔ اگر جنت کی کوئی عورت زمین کی طرف جھانک لے تو زمین و آسمان اپنی تمام وسعتوں کے ساتھ منور اور خوشبو سے معطر ہوجائیں (بخاری:۶۹۷۲)۔ جنت میں کسی کے لیے ایک کوڑے دان جتنی جگہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہے (بخاری:۱۹۸۲؛ ۵۱۴۶)۔اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں پر تعجب کریں گے جو بیڑیوں سمیت جنت میں داخل ہوں گے۔یہ وہ لوگ ہوں گے جنہیں بطور کافر پکڑ کر بیڑیوں میں قید کیا گیا پھر وہ مسلمان ہوگئے (بخاری:۰۱۰۳)۔ مسلمان کے سوا جنت میں کوئی داخل نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کبھی اپنے دین کی امداد کسی فاسق و فاجر سے بھی کرا لیتا ہے (بخاری:۲۶۰۳)۔اللہ کے راستہ میں جو شخص کسی چیز کا بھی جوڑا دے تو جنت کے چوکیدار فرشتے اسے بلائیں گے کہ اے فلاں! اس دروازے سے اندر آجا (بخاری: ۶۱۲۳)۔ میں نے خواب میں جنت دیکھی۔ ایک محل کے کنارے ایک عورت وضو کررہی تھی۔ فرشتوں نے بتلایا کہ یہ عمر بن خطاب ؓ کا محل ہے۔ مجھے ان کی غیرت یاد آئی تو میں وہاں سے فوراََ لوٹ آیا (بخاری: ۲۴۲۳)۔جنتیوں کا خیمہ ایک خولدار موتی ہے جس کی بلندی اوپر کو تیس میل (ایک دوسری روایت ساٹھ میل) تک ہے۔ اس کے ہر کنارے پر ایک بیوی ہوگی، جسے دوسرے نہ دیکھ سکیں گے (بخاری: ۳۴۲۳)۔جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والے گروہ کے چہرے چودھویں کے چاند کی طرح اور اس کے بعد داخل ہونے والے گروہ کے چہرے سب سے زیادہ چمکدار ستارے کی طرح روشن ہوں گے۔وہ نہ تھوکیں گے، نہ بول و براز کریں گے اور نہ ہی ان کی ناک سے کوئی آلائش نکلے گی۔ ان کے برتن سونے کے اور انگیٹھی کا ایندھن عود ہوگا۔ پسینہ مشک جیسا خوشبودار ہوگا۔ ہر فرد کی دو بیویاں ہوں گی۔ جنتیوں کا آپس میں کوئی اختلاف اور بغض نہ ہوگا۔ وہ صبح شام اللہ کی تسبیح و تہلیل میں مشغول رہیں گے۔(بخاری: ۵۴۲۳؛ ۶۴۲۳؛ ۴۵۲۳؛ ۷۲۳۳)۔جنت میں ایک کوڑے کی جگہ دنیا سے اور جو کچھ دنیا میں ہے، سب سے بہتر ہے (بخاری: ۰۵۲۳)۔جنت میں ایک ایسا درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سو سال تک بھی چلے تو اسے طے نہ کرسکے گا (بخاری: ۱۵۲۳؛ ۲۵۳۲)۔ جنت میں ایک کمان کے برابر کی جگہ اس پوری دنیا سے بہتر ہے (بخاری: ۳۵۲۳)۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کمسن بیٹے ابراہیم ؓکی وفات پر فرمایا:اسے جنت میں ایک دودھ پلانے والی انا کے حوالہ کردیا گیا ہے (بخاری: ۵۵۲۳)۔


جنت، جنتی: جنت کے آٹھ دروازوں میں ایک دروازے کا نام ریان ہے، جس میں سے صرف روزے دار داخل ہوں گے۔(بخاری: ۷۵۲۳)۔ اہل جنت کی دعوت کا سب سے پہلا کھانا مچھلی کی کلیجی ہوگی (بخاری: ۹۲۳۳)۔ جس نے بھی ان باتوں کی گواہی دی اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ وحدہ لاشریک ہے، محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں، عیسیٰ ؑ اللہ کے بندے، رسول اور اس کا کلمہ ہیں جسے پہنچا دیا تھا اللہ نے مریم تک اور ایک روح ہیں، اللہ کی طرف سے اور جنت دوزخ حق ہے (بخاری: ۵۳۴۳)۔سابقہ زمانے کے ایک شخص کولین دین میں خوشحال لوگوں کو مہلت دینے اور تنگ ہاتھ والوں کو معاف کرنے کے سبب اللہ نے اسے جنت میں داخل کردیا۔(بخاری: ۱۵۴۳)۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں جنت میں ابو طلحہ ؓ کی بیوی رمیصاء کو دیکھا، حضرت بلال ؓ کے قدموں کی چاپ سنی،حضرت عمرؓ کا محل دیکھ کر دل میں خیال آیا اندر داخل ہوکر اسے دیکھوں۔ لیکن پھر مجھے عمرؓ کی یاد آگئی تو رک گیا۔ یہ سن کر حضرت عمرؓ رونے لگے کہ یا رسول اللہ! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا (بخاری: ۹۷۶۳؛ ۰۸۶۳)۔ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ کلمہ لا حول ولا قوۃ الا باللہ ہے یعنی گناہوں سے بچنا اور نیکی کرنا اسی وقت ممکن ہے، جب اللہ کی مدد شامل ہو (بخاری: ۵۰۲۴)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں جنت عدن کی سیر کرائی گئی جہاں آپ کا مکان ہے۔پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے لوگ دکھلائے گئے جن کا آدھا جسم خوبصورت اور آدھا جسم بدصورت تھا۔ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اچھے اور بُرے سب کام کئے تھے اور اللہ نے انہیں معاف کردیا۔ ان لوگوں نے فرشتوں کے کہنے پر جنت کے ایک نہر میں غوطہ لگایا تو ان کی بدصورتی جاتی رہی (بخاری:۴۷۶۴)۔ جنت کے دوباغ میں برتن اور دوسری تمام چیزیں چاندی کی ہوں گی جبکہ دو دوسرے باغ میں برتن اور دوسری تمام چیزیں سونے کی ہوں گی(بخاری: ۸۷۸۴)۔ جنت میں کھوکھلے موتی کا خیمہ ہوگا جس کی چوڑائی ساٹھ میل ہوگی۔ اس کے ہر کنارے پر مسلمان کی ایک بیوی ہوگی۔ ایک کنارے والی دوسرے کنارے والی کو نہ دیکھ سکے گی اور مومن ان کے پاس باری باری جائیں گے(بخاری:۹۷۸۴؛ ۰۸۸۴)۔ جنت والوں کو اللہ پاک کے دیدار میں صرف ایک جلال کی چادر حائل ہوگی جو اس کے چہرہ مبارک پر پڑی ہوگی (بخاری:۰۸۸۴)۔ جنت میں ایک درخت اتنا طویل ہوگا کہ سوار اس کے سایہ میں سو سال تک چلے گا، پھر بھی اس کا سایہ ختم نہ ہوگا (بخاری:۱۸۸۴)۔


جنت، جنتی: جنتی آدمی دیکھنے میں کمزور ناتواں ہوتا ہے۔ اگر کسی بات پر اللہ کی قسم کھالے تو اللہ اسے ضرور پوری کردیتا ہے۔ (بخاری:۸۱۹۴)۔ جس نے بھی کلمہ لا الہ الا اللہ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں) کو مان لیا اور پھر وہ اسی پر مرا تو وہ جنت میں جائے گا (بخاری: ۷۲۸۵)۔ اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور صلہ رحمی کرتے رہو تو یہ اعمال تمہیں جنت میں لے جائیں گے (بخاری: ۳۸۹۵)۔ قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا (بخاری: ۴۸۹۵)۔میں تمہیں جنت والوں کی خبر دیتا ہوں، ہر کمزور و تواضع کرنے والا اگر وہ اللہ کا نام لے کر قسم کھالے تو اللہ اس کی قسم پوری کرے۔ (بخاری: ۱۷۰۶)۔ قبیلہ عبد القیس کے وفد نے پوچھا: یا رسول اللہﷺ! آپ کچھ ایسی باتیں بتادیں جس پر عمل کرنے سے ہم جنت میں داخل ہوجائیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا:نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو، رمضان کے روزے رکھو اور غنیمت کا پانچواں حصہ بیت المال کو ادا کرو (بخاری: ۶۷۱۶)۔جبرئیل علیہ السلام نے مجھے خبر دی ہے کہ میری امت کا جو شخص بھی اس حال میں مرے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔(بخاری: ۸۶۲۶)۔لاحول ولا قوۃ الا باللہ۔ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے (بخاری: ۴۸۳۶؛۹۰۴۶)۔جو مجھے اپنے دونوں جبڑوں کے درمیان کی چیز (زبان) اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی چیز (شرمگاہ) کی ذمہ داری دیدے، میں اس کے لئے جنت کی ذمہ داری دیتا ہوں (بخاری: ۴۷۴۶)۔مجھے امید ہے کہ اہل جنت کی نصف آبادی میری اُمت پر مشتمل ہوگی (بخاری: ۸۲۵ ۶)۔ جنتیوں میں سے ہر کوئی جنت میں اپنے گھر کو دنیا کے اپنے گھر کے مقابلہ میں زیادہ بہتر طریقے پر پہچان لے گا (بخاری: ۵۳۵ ۶)۔ اللہ جنتیوں سے فرمائے گا کہ اب میں تمہارے لیے اپنی رضامندی کو دائمی کردوں گا یعنی اس کے بعد کبھی تم پر ناراض نہیں ہوں گا (بخاری:۹۴۵ ۶)۔ جنت میں ایک درخت ہے جس کے سایہ میں سوار سو سال تک چلنے کے بعد بھی اسے طے نہیں کرسکے گا (بخاری: ۲۵۵ ۶؛ ۳۵۵۶)۔ جنت والے اپنے اوپر کے درجوں کے بالا خانوں کو اس طرح دیکھیں گے جیسے تم لوگ آسمان میں ستاروں کو دیکھتے ہو (بخاری: ۵۵۵۶)۔ اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت روئے زمین کی طرف جھانک دیکھ لے تو آسمان سے لے کر زمین تک منور کردے اور ان تمام کو خوشبو سے بھر دے (بخاری: ۸۶۵ ۶)۔ جنت میں جو بھی داخل ہوگا اسے جہنم بھی دکھایا جائے گا کہ اگر نافرمانی کی ہوتی وہاں اسے جگہ ملتی تاکہ وہ اور شکر کرے۔ اور جو بھی جہنم میں داخل ہوگا اسے جنت بھی دکھایا جائے گا کہ اگر اچھے عمل کئے ہوتے تو وہاں جگہ ملتی تاکہ اس کے لیے حسرت و افسوس کا باعث ہو (بخاری: ۹۶۵ ۶)۔
 
Top