• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے ! اسقدر بیہودە اشتہارات بازی :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
7476_623820067756258_7889343751849156917_n.jpg



لنک


ہم موبی لنک کی جانب سے آج کے روزنامہ ایکسپریس اخبار میں فرنٹ پیج پر چھپنے والے اشتہار کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ خواتین کی توہین ہے ۔ حکومت کی جانب سے اپنی مصنوعات کی فروخت کے لیئے عورتوں کے استحصالی استعمال پر پابندی لگنی چاہئے ۔

اور اس طرح کی اشتہار بازی ایک انتہائی گھٹیا اور نیچ حرکت ہے جس پر ہم پرزور مذمت کرتے ہیں اور حکومت پاکستان کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے ہیں.

میں تمام احباب سے گزارش کرتا ہوں کہ اپنی بہنوں، بیٹیوں کی عزت وناموس کی خاطر اس فحاشی و عریانی اور اس گندگی کے خلاف آواز بلند کریں


اوریا مقبول جان




12036613_869747186426885_4865546134615474603_n (1).jpg



اللہ کا عذاب !


-------------

جس بستی (قوم) میں سود اور بدکاری (زنا) ظاہر ہو جائے
تو وہ (قوم) اپنے آپ عذاب الہی اتارتی ہے

(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)

--------------------------------------------------

(الترغيب والترهيب : 3/69 ، ، 3/265 ، ، صحيح الترغيب : 2401 ، ،
1860، ، 2402 ، ، 1859 ، ، صحيح الجامع : 679 ، ، غاية المرام : 344 ، ،
الزواجر : 2/136 ، ، 1/227 ، ، صحيح ابن حبان : 4410)
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
طاغوتی نظام کے دو ہتھیار
بےحیائی کا فروغ اور سودی کاروبار
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے !

اسقدر بیہودە اشتہارات بازی موبائل بیچنے سے پہلے عزت بیچ دی جاتی ہے کہلانے کو تو اسلامی ملک کہلاتا ہے مگر عریانی و فحاشی میں دنیاۓ کفر سے بھی دو ہاتھ آگے ہے


لنک

اخبارات کے غیرشائسته اشتهارات :

*چند سال پہلے ایک دن کلاس میں ہمارے استاذ محترم پروفیسر متین الرحمن مرتضی صاحب نے انگلش اخبار " ڈان" طلب کیا، اس کے فرنٹ پیج پر ایک اشتهار میں کسی ماڈل کی نیم عریاں تصویر چھپی هوئ تھی، جس پر ایک طالب علم نے مارکر سے سیاهی پھیر دی تھی.

پروفیسر صاحب نے پوچھا یه سیاهی کس نے پھیری هے؟

ایک طالب علم نے هاتھ اٹھایا تو پروفیسر صاحب کهنے لگے، آپ کا اخلاص اور جذبه قابل تعریف هے، لیکن اس نامناسب اشتهار پر صرف سیاهی پھیرنے سے برائ ختم نهیں هوجاۓ گی.

اس کے لیےمناسب طریقے سے اپنا احتجاج کا حق استعمال کرنا چاهیے. عوام کا مسئله یه هے که کوئ برائ دیکھ کر اس پر خود سے تو بہت شور مچاتے هیں، لیکن متعلقه ادارے اور افراد کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ نهیں کراتے. اگر کسی اخبار میں کوئ نامناسب اور هماری ثقافت کے خلاف کچھ شائع هوتا هے تو اس پر متعلقہ ادارے کو صرف برا بھلا کہہ کر خاموش ہو کے نه بیٹھ جائیں بلکه اس اخبار اور اشتهار دینے والے ادارے کو خطوط، ای میل، فون اور دیگر ذرائع سے مطلع کریں که هم آپ کے ادارے کی غیرشائسته حرکت پر احتجاج کرتے هیں، اگر عوام کی بڑی تعداد اسی طرح کرے تو یقینا اداره اپنی حرکت پر غور کرے

ممکن هے آپ کے سامنے اپنے غیرمناسب فعل کا دفاع بھی کرے، لیکن آئنده احتیاط کرے گا، کیونکه انہیں معلوم هے که اگر دوباره ایسا کیا تو بہت سے لوگ همیں چھوڑ جائیں گے.

بالفرض اگر وه اپنی حرکت سے باز نہیں بھی آتے کم از کم ان کو اتنا تو پتا چل جاۓ گا که بہت سے لوگ هماری اس حرکت کو غلط سمجھتے هیں.


 
Top