میراموقف یہ ہے کہ یہ چیزیں یقین سے تعلق رکھتی ہیں۔
کسی کا یقین قرآن وحدیث پر جتنازیادہ واضح ہوگااس کی تاثیرات اتنی ہی عیاناسامنے آئیں گی۔
ایک آنکھوں دیکھاواقعہ نہیں لیکن استاد محترم سے سناہواواقعہ پیش خدمت ہے۔
ایک شخص پرجادو کردیاگیاتھااوراس کے دل کے پاس درد رہتاتھا۔وہ حضرت مولانامنت اللہ رحمانی بانی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء کے پاس آیا انہوں نے پانی پر دم کرکے اسے پینے کیلئے دیا۔پانی پینے کے بعد اسے قے ہوئی اوراس قے میں حلق سے سات بڑی بڑی سوئیاں نکلیں۔ مولانا نے فرمایاکہ جادو کے زور سے یہ سوئیاں اس کے جسم کے اندر پہنچائی گئی تھیں۔ یہ سوئیاں دھیرے دھیرے اس کے دل تک پہنچتی اوراس کی زندگی کارشتہ منقطع ہوجاتا۔
کسی نے بعد میں پوچھاشاید میرے وہی استاد محترم ہوں۔ کہ آپ نے پانی پر کیاپڑھ کر دم کیاتھا
سادگی سے جواب دیا کہ سورہ فاتحہ
سورہ فاتحہ کو سورہ شفاء بھی کہاجاتاہے اللہ نے اس میں بڑی تاثیر نہیں تاثیرات رکھی ہیں لیکن ہماراایمان کمزور ہے اس لئے ہم اس کے فوائد کا نہ یقین کرتے ہیں اورنہ ہی یہ چیزیں ہمارے تجربہ میں آتاہے۔
جن لوگوں کا ایمان قوی ہے اورقرآن کی ہرآیت اورحضور کے ہرارشاد پر اس طرح اٹل ایمان رکھتے ہیں کہ چاہے پوری دنیا ایک طرف لیکن اللہ اوراس کے رسول کا فرمان ایک طرف توایسوں کیلئے آسمان وزمین اپنی جگہ سے ٹل جایاکرتے ہیں رب اشعث والی حدیث توذہن میں ہوگی۔
جوحدیث پیش کی گئی ہے اورجوقرآن کی آیت ہے دونوں کا مفہوم برحق ہے اس میں کسی تاویل ونکیر کی گنجائش نہیں۔ ہاں ہمارایمان کمزور ہے ہم اپنے کمزور ایمان کی وجہ سے یہ فوائد نہ پاسکیں تو یہ ہماری کمی ہے اس کاالزام کتاب اللہ اورسنت رسول پر ڈالناظلم ہوگا۔
یقین پیداکراے ناداں یقین سے ہاتھ آتی ہے
وہ درویشی کہ جس کے سامنے جھکتی ہے فغفوری