جب میں نے روٹی پکانا شروع کی تو امی جان نے سمجھایا کہ چکلا استعمال کرنے کی بجائے ماربل کی شیلف پر براہ راست روٹی بیلو،آسانی ہو گی۔ایسی عادت پڑی کہ پیچھے ہی پڑ گئی۔کہیں جا کر روٹی پکانے سے میں ہمیشہ ہچکچاتی۔زیادہ سے زیادہ دو چار سادہ روٹیاں پکا کر سکون کا سانس لیتی۔لیکن شومئی قسمت کہ اچانک تایا جان کے گھر نامعلوم مدت کے لیے جانا پڑ گیا۔خاندان بھر میں سگھڑاپہ خواہمخواہ مشہور تھا۔جس کی بازگشت ادھر بھی سنائی دیتی تھی۔کئی دن تو چپ چاپ مہمان بنی رہی کہ زندگی میں پہلی دفعہ آئی تھی لیکن کب تک؟؟شرمندہ ہوتےخود ہی اصرار کیا کہ ناشتہ میں بنایا کروں گی۔لیکن چکلے کو دیکھ کر ہوش اڑ گئے۔چکلا سمیٹ میز صاف کر کے قدرے دقت سے پیوند زدہ میز پر روٹی پکائی۔تائی امی نے دیکھا تو دوسرے وقت روٹیاں لپیٹنے والا رومال دیا کہ اس کو میز پر بچھا کر اس پر روٹی بیل لو۔امی جان کو مکئی کی روٹی تو اس پر بیلتے دیکھا تھا۔یہ گندم کی روٹی کیسے بیلی جائے گی؟لیکن اس قدر سہولت سے کام ہوا کہ میں نے اگلے دن ہی آلو کے ڈھیر سارے پراٹھے بنا لیے))لہذا جب بھی بچیوں کو روٹی بنانا سکھائیں۔اگر مشکل ہو تو شیلف پر بیلنا سکھائیں اور پھر بتدریج چکلے بیلنے کا استعمال کروائیں اور اگر کسی دن چکلا یا شیلف میسر نہ ہو تو رومال کو بچھا کر روٹی بیلیے۔بہت آسانی رہے گی!