• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کچھ میری بھی

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604






کچھ میری بھی






السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ:۔



اُمید کرتا ہوں کہ آپ سب خیرت سے ہوں گے اور اللہ تعالی سے دُعا ہے کہ وہ آپ سب کو ہمیشہ ٹھیک ہی رکھے آمین۔



آج کل مسلمان اپنے اصل مقصد کو بھول کر غیر مسلموں کے اصولوں اور اُن کے کاموں کو اپنا رہے ہیں/ چل رہے ہیں۔ شاید ہمارے دلوں میں‌ اللہ تعالی کا خوف ختم ہو چُکا ہے تبھی ہم ہر وہ کام کرتے ہیں جو ہمیں اپنے رَب سے دور کر رہا ہے اور ہمیں‌جہالت کی طرف گمراہ کر رہا ہے۔ جب نماز کا وقت ہوتا ہے تو ہمیں‌ اس چیز کی فکر نہیں ہوتی کہ اس کو ادا نہ کرنے پر ہمارے ساتھ کیا کچھ ہو سکتا ہے بلکہ ہمیں اس چیز کی پروا ہوتی ہے کہ کب عبد میلادالنبی آئے گی/ کب بسنت آئے گی/ کب سالگیرہ آئے گی/ کرسمس ڈے / عُرس میلاد / ویلنٹائن ڈے کی پروا کرتے ہیں۔ سال پہلے ہی سوچ لیتے ہیں‌کہ اس سال ہم کیا کریں ان تہواروں پر۔ لیکن دن میں پانچ وقت کی نماز کیسے پڑھیں ، کب پڑھیں ، کہیں یہ رہ نہ جائے، کہیں لیٹ نہ ہو جائیں، اس چیز کی بلکل بھی فکر نہیں کرتے ہیں



کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں؟

کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ ایسا کرنے سے ہم اپنے رَب کو خوش کر رہے ہیں‌یا ناراض؟

کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ ایسے کام کر کے ہم کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟

کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ ایسا کر کے کتنا ثواب کما رہے ہیں‌؟

کیا کبھی سوچا ہے کہ جب ہمیں موت آئے گی تب ہمارا کیا انجام ہو گیا ؟

کیا کبھی سوچا ہے ہم نے کہ جب ہم سے قیامت کے دن سوالات کیئے جائیں گے کہ ہم کیا کرتے رہے دنیا میں اور کیا لے کر آئے اپنے رَ رَب کے پاس؟

کیا ہمارے پاس اُس وقت اپنے رَب کو جواب دینے کے لیے کچھ ہو گا؟

کیا اُس وقت ہم جھوٹ بول سکیں گے ؟

کیا اُس وقت ہم اُس سے کچھ چھپا سکیں گے ؟

کیا اُس وقت ہم کوئی بہانا کر سکیں گے ؟

کیا اُس وقت معافی کے لائق ہوں گے یا معافی مانگ سکیں گے؟


اُس وقت ہمارے ذہنوں میں شاید ایک ہی سوال ہو گا کہ شاید ہمیں ایک موقع اور مل جائے۔ کاش ہمیں ایک بار پھر سے زمین پر اُتارا جائے اور ایک نئی زندگی دی جائے تو ہم اُس زندگی میں صرف سجدے ہی کریں گے لیکن افسوس کہ گیا وقت کبھی ہاتھ نہیں آئے گا۔ ہمیں یہ بات سمجھ کیوں نہیں آتی کہ ہم جو بھی کر رہےہیں وہ سب غلط ہے ، کفر ہے، حرام ہے، دھوکہ ہے ، فریب اور جھوٹ ہے۔

سچ تو ہے کہ انسان صرف بات سمجھا سکتاہے ہدایت دے نہیں سکتا ہے کیونکہ ہدایت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے جو جس کو چاہے ہدایت دے اور جس کو چاہے گمراہ کر دے۔ اللہ تعالی ہدایت بھی اُس کو دیتا ہے جو ہدایت لینا چاہتا ہے لیکن افسوس ہمیں ہدایت چاہیے ہی نہیں ہمیں صرف دنیاوی خوشیاں چاہیے جو کہ عارضی ہیں اور ایک خوبصورت دھوکہ ہے۔

اب نہیں‌ سوچیں گے تو کب سوچیں گے؟ تب جب ہم سوچنے کے قابل نہ رہیں گے ؟ تب سوچیں گے جب ہمارے ہاتھ سے سب کچھ نکل جائے گا؟ تب سوچیں‌گے جب ہمیں دوسرا موقع نہ دیا جائے گا سوچنے کا؟ تب سوچیں گے جب موت ہمارے سر پر کھڑی ہو گی؟ تب سوچیں‌گے جب ہمارے جسم سے روح کو نکال لیا جائے گا؟ تب سوچیں گے جب ہم تباہ و بربار ہو جائیں گے، تب سوچیں گے جب سوچنے کو کچھ باقی نہ رہے گا؟



نوٹ:


زندگی ایک بار ملی ہے تو کیوں نا اسے اللہ کی یاد میں صَرف کریں ،

کیوں نا اس زندگی کو اللہ کی امانت سمجھ کر گزاریں،

صرف اُس کی عبادت کریں، صرف اُسی سے مدد مانگیں ،

صرف اُسی کے آگے پاتھ پھلائیں اور اُسی کی ذات کو لائقِ عبادت بنائیں،

صرف اُسی کو سجدہ کریں اور اُسی کے آگے دُعا کے لیے ہاتھ اُٹھائیں،

ایسے کام کریں جس سے ہمارا اللہ ہم سے خوش ہو،

ایسے کام کریں جس سے ہم جہنم کی آگ سے بچ سکیں،

ایسے کام کریں جو جہالت سے دور اور اللہ تعالی کے قریب کر دے۔


کیوں نا ہم بھی ہر سال حیا ڈے منایا کریں؟

ہمیشہ یہ کوشش کی کہ ایسی تحریر ہی لکھوں جو پڑھنے کو سبق دے ، ایک اچھی بات سوچنے پر مجبور کر دے کاش میری کوئی بات کسی کو اچھا کرنے / سوچنے پر مجبور کر دے آمین۔

تحریر : ساجد تاج


 
Top