• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کھانے پینے کے آداب، تفصیلی دلائل کے ساتھ

شمولیت
نومبر 22، 2018
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
25
السلام علیکم ورحمتہ اللہ

حدیث کے نام سے ایک روایت سنی ہے، اس کی صحت جاننا چاہتا ہوں ہوں ، گوگل پر بہت تلاش کیا لیکن کچھ سراغ نہیں مل سکا ۔۔۔
میں نے ترجمہ ہی سنا ہے اس لیے وہی لکھ رہا ہوں :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی اپنے مسلمان بھائی کے پاس جائے تو اس کے کھانے میں سے کھا لے اور پوچھ گچھ نہ کرے اور اس کے پینے کی چیزوں میں سے پی لے اور چھان بین نہ کرے۔ حوالہ بیہقی
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمتہ اللہ

حدیث کے نام سے ایک روایت سنی ہے، اس کی صحت جاننا چاہتا ہوں ہوں ، گوگل پر بہت تلاش کیا لیکن کچھ سراغ نہیں مل سکا ۔۔۔
میں نے ترجمہ ہی سنا ہے اس لیے وہی لکھ رہا ہوں :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی اپنے مسلمان بھائی کے پاس جائے تو اس کے کھانے میں سے کھا لے اور پوچھ گچھ نہ کرے اور اس کے پینے کی چیزوں میں سے پی لے اور چھان بین نہ کرے۔ حوالہ بیہقی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ مروی ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ عَلَى أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، فَأَطْعَمَهُ طَعَامًا، فَلْيَأْكُلْ مِنْ طَعَامِهِ، وَلَا يَسْأَلْهُ عَنْهُ، وَإِنْ سَقَاهُ شَرَابًا مِنْ شَرَابِهِ، فَلْيَشْرَبْ مِنْ شَرَابِهِ، وَلَا يَسْأَلْهُ عَنْهُ

اسکو امام احمد نے مسند میں ذکر کیا ہے، اسکے علاوہ یہ حدیث مستدرک حاکم، شعب الایمان للبیہقی، مسند ابو یعلی الموصلی، المعجم الاوسط للطبرانی وغیرہ میں بھی موجود ہے۔
اور جہاں تک حدیث کی صحت کا تعلق ہے تو امام حاکم اور علامہ البانی رحمہما اللہ نے اس کی تصحیح کی ہے۔ اور مسند احمد کے محققین کہتے ہیں:
ﺣﺪﻳﺚ ﺣﺴﻦ، ﻭﻫﺬا ﺇﺳﻨﺎﺩ ﺿﻌﻴﻒ

واللہ اعلم بالصواب
 
شمولیت
نومبر 22، 2018
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
25
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ مروی ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ عَلَى أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، فَأَطْعَمَهُ طَعَامًا، فَلْيَأْكُلْ مِنْ طَعَامِهِ، وَلَا يَسْأَلْهُ عَنْهُ، وَإِنْ سَقَاهُ شَرَابًا مِنْ شَرَابِهِ، فَلْيَشْرَبْ مِنْ شَرَابِهِ، وَلَا يَسْأَلْهُ عَنْهُ

اسکو امام احمد نے مسند میں ذکر کیا ہے، اسکے علاوہ یہ حدیث مستدرک حاکم، شعب الایمان للبیہقی، مسند ابو یعلی الموصلی، المعجم الاوسط للطبرانی وغیرہ میں بھی موجود ہے۔
اور جہاں تک حدیث کی صحت کا تعلق ہے تو امام حاکم اور علامہ البانی رحمہما اللہ نے اس کی تصحیح کی ہے۔ اور مسند احمد کے محققین کہتے ہیں:
ﺣﺪﻳﺚ ﺣﺴﻦ، ﻭﻫﺬا ﺇﺳﻨﺎﺩ ﺿﻌﻴﻒ

واللہ اعلم بالصواب
جزاک اللہ خیرا کثیرا

عمر اثری بھائی، جس حدیث کی اسناد ضعیف ہوں اسے ایمان و عمل کے لیے بیان کرنا درست نہیں ہے نا ؟
ایک مسجد کے خطیب نے اس حدیث کو خطبے میں بیان بھی کیا اور اسے لکھ کر تقسیم بھی کیا ، وہ اس حدیث کو اپنی اس بات کے حق میں دلیل کے طور پر بیان کر رہے تھے کہ ہمیں اجتماعی قربانی میں حصہ ڈالتے وقت کسی حصہ دار کی کمائی کی چھان بین نہیں کرنی چاہیے، پھر انہوں نے یہ حدیث بیان کر دی ۔۔
اس پر ذرا روشنی ڈال دیجیے ۔۔۔ جزاک اللہ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
عمر اثری بھائی، جس حدیث کی اسناد ضعیف ہوں اسے ایمان و عمل کے لیے بیان کرنا درست نہیں ہے نا ؟
یہ حدیث مجموعی طرق سے صحیح ہے ضعیف نہیں جیسا کہ میں نے بعض علماء کے اقوال پیش کئے۔ واضح رہے کہ میں نے بس کچھ علماء کی تحقیق نقل کی ہے، اپنی رائے نہیں دی ہے۔ اسی طرح نا ہی میں نے اس کے طرق کو جمع کیا ہے۔
ایک مسجد کے خطیب نے اس حدیث کو خطبے میں بیان بھی کیا اور اسے لکھ کر تقسیم بھی کیا ، وہ اس حدیث کو اپنی اس بات کے حق میں دلیل کے طور پر بیان کر رہے تھے کہ ہمیں اجتماعی قربانی میں حصہ ڈالتے وقت کسی حصہ دار کی کمائی کی چھان بین نہیں کرنی چاہیے، پھر انہوں نے یہ حدیث بیان کر دی ۔۔
اس پر ذرا روشنی ڈال دیجیے ۔۔۔ جزاک اللہ
يہ حديث ایسے شخص پر محمول ہے جس كے متعلق غالب گمان ہو کہ اس مسلمان بھائى كا مال حلال ہو اور وہ حرام سے اجتناب كرتا ہو۔ جیسا کہ علماء کرام نے تشریح کی ہے۔
مزید اس فورم پر موجود علماء سے دریافت کر لیں۔ میں تو بس ایک طالب علم ہوں۔
 
شمولیت
نومبر 22، 2018
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
25
یہ حدیث مجموعی طرق سے صحیح ہے ضعیف نہیں جیسا کہ میں نے بعض علماء کے اقوال پیش کئے۔ واضح رہے کہ میں نے بس کچھ علماء کی تحقیق نقل کی ہے، اپنی رائے نہیں دی ہے۔ اسی طرح نا ہی میں نے اس کے طرق کو جمع کیا ہے۔
جزاک اللہ اثری بھائی ۔۔۔

اچھا ، کیا یہ آپشن میرے لیے یہاں دستیاب ہے کہ میں بھی اس فورم پر نیا موضوع شروع کر سکوں ؟
 
شمولیت
نومبر 22، 2018
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
25
وایاک
جی بالکل کر سکتے ہیں
جزاک اللہ خیرا

میں نے ایک نیا موضوع شروع تو کیا ہے لیکن وہاں ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ، اس لیے آپ کو زحمت دے رہا ہوں کہ بھائی آپ یہاں ہی بتا دیجیے ، میں اس موضوع کا ٹیکسٹ یہاں کاپی کر دیتا ہوں ۔۔۔

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الحمد للہ، قرآن و حدیث کےمتعلق یہاں مفید چیزیں مل جاتی ہیں ، اسی سلسلے میں سنی ہوئی دو روایات کی سند جاننا چاہتا ہوں ، سنا یہ ہے ، بلکہ ایک خطیب نے جمعے کے خطبے میں انہیں بطور حدیث بیان کیا ہے کہ،

نمبر 1:
"جس نے یہ دعوی کیا کہ وہ عالم ہے وہ عالم نہیں جاہل ہے"
بحوالہ طبرانی

نمبر2:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فرض نماز ہر مسلمان کے پیچھے واجب ہے چاہے وہ نیک ہو یا بد اگرچہ وہ کبائر کا مرتکب ہو ۔​
بحوالہ ابو داؤد

برائے کرم ، یہ بتا دیجیے کہ کیا یہ دونوں روایات احادیث ہی ہیں ؟ اگر احادیث ہیں تو ان کی سند کا درجہ بھی بتا دیجیے ۔

جزاک اللہ خیرا کثیرا
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
"جس نے یہ دعوی کیا کہ وہ عالم ہے وہ عالم نہیں جاہل ہے"
بحوالہ طبرانی
اس حدیث کو امام طبرانی نے المعجم الکبیر اور المعجم الصغیر میں ذکر کیا ہے۔ ان کے علاوہ اس حدیث کو دوسرے محدثین نے بھی اپنی کتب میں ذکر کیا ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے۔ (دیکھیں: سلسلہ الضعیفہ: 5588)
علامہ البانی رحمہ اللہ کے علاوہ دیگر علماء نے بھی اس حدیث پر کلام کیا ہے‍۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:فرض نماز ہر مسلمان کے پیچھے واجب ہے چاہے وہ نیک ہو یا بد اگرچہ وہ کبائر کا مرتکب ہو ۔
بحوالہ ابو داؤد
https://www.islamicurdubooks.com/hadith/hadith-.php?hadith_number=594&bookid=3&tarqeem=1
 
شمولیت
نومبر 22، 2018
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
25
اس حدیث کو امام طبرانی نے المعجم الکبیر اور المعجم الصغیر میں ذکر کیا ہے۔ ان کے علاوہ اس حدیث کو دوسرے محدثین نے بھی اپنی کتب میں ذکر کیا ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے۔ (دیکھیں: سلسلہ الضعیفہ: 5588)
علامہ البانی رحمہ اللہ کے علاوہ دیگر علماء نے بھی اس حدیث پر کلام کیا ہے‍۔

https://www.islamicurdubooks.com/hadith/hadith-.php?hadith_number=594&bookid=3&tarqeem=1
جزاک اللہ خیرا کثیرا عمر اثری بھائی ۔۔۔ جزاک اللہ

ایک اور مدد فرما دیجیے کہ،
ایک عام فرد کا تو حق بنتا ہے کہ اس کی غلط بات کو انفرادی ملاقات میں بتایا جائے ، لیکن ایک امام مدرس خطیب مقرر وغیرہ (یعنی رہنمائی کے منصب پر بیٹھا فرد) جب دین کے حوالے سے کوئی غلط بات بیان کر دے ، مثلا قرآن مجید کی آیت یا حدیثِ مبارکہ غلط بیان کر دے تو اس کو اگر خود احساس ہو جائے یا دوسرا احساس دلا دے، تو اب اس کا کام ہے کہ وہ اسی طرح خطبہ جمعہ میں اپنی غلطی کا اعتراف کرے اور درست بات کو پہلے سے زیادہ زور کے ساتھ بیان کر دے ۔۔۔
اس حوالے سے کوئی حدیث ہے آپ کے ذہن میں تو بتا دیجیے ۔
جزاک اللہ
 

غرباء

رکن
شمولیت
جولائی 11، 2019
پیغامات
86
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
46
کیا کھانا کھانے سے پہلے بسم اللہ وبرکاتہ اللہ پڑھنا چاہیے کیا یہ دعا سے ہی ثابت ہے یا صرف اسم اللہ کرنا چاہیے؟؟؟
 
Top