• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کھانے کے درمیان ،بعد میں پانی پینا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طرز عمل

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
کھانے کے درمیان اوربعد میں پانی پینا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طرز عمل
عن أبي هريرة قال خرج رسول الله صلی الله عليه وسلم ذات يوم أو ليلة فإذا هو بأبي بکر وعمر فقال ما أخرجکما من بيوتکما هذه الساعة قالا الجوع يا رسول الله قال وأنا والذي نفسي بيده لأخرجني الذي أخرجکما قوموا فقاموا معه فأتی رجلا من الأنصار فإذا هو ليس في بيته فلما رأته المرأة قالت مرحبا وأهلا فقال لها رسول الله صلی الله عليه وسلم أين فلان قالت ذهب يستعذب لنا من الما إذ جا الأنصاري فنظر إلی رسول الله صلی الله عليه وسلم وصاحبيه ثم قال الحمد لله ما أحد اليوم أکرم أضيافا مني قال فانطلق فجاهم بعذق فيه بسر وتمر ورطب فقال کلوا من هذه وأخذ المدية فقال له رسول الله صلی الله عليه وسلم إياک والحلوب فذبح لهم فأکلوا من الشاة ومن ذلک العذق وشربوا فلما أن شبعوا ورووا قال رسول الله صلی الله عليه وسلم لأبي بکر وعمر والذي نفسي بيده لتسألن عن هذا النعيم يوم القيامة أخرجکم من بيوتکم الجوع ثم لم ترجعوا حتی أصابکم هذا النعيم
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک دن یا ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے سیدنا ابوبکر اورسیدنا عمر رضی اللہ عنہما سے بھی ملاقات ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں حضرات سے فرمایا اس وقت تمہارا اپنے گھروں سے نکلنے کا سبب کیا ہے ان دونوں حضرات نے عرض کیا بھوک اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں بھی اسی وجہ سے نکلا ہوں جس وجہ سے تم دونوں نکلے ہوئے ہو اٹھو کھڑے ہوجاؤ دونوں حضرات کھڑے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے گھر تشریف لائے کہ وہ انصاری اپنے گھر میں نہیں ہے انصاری کی بیوی نے دیکھا تو مرحبا اور خوش آمدید کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انصاری کی بیوی سے فرمایا فلاں کہاں ہے اس نے عرض کیا وہ ہمارے لئے میٹھا پانی لینے گیا ہے اسی دروان انصاری بھی آگئے تو اس انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کی طرف دیکھا اور پھر کہنے لگا اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج میرے مہمانوں سے زیادہ کسی کے مہمان معزز نہیں اور پھر چلے اور کھجوروں کا ایک خوشہ لے کر آئے جس میں کچی اور پکی اور خشک اور تازہ کھجوریں تھیں اور عرض کیا کہ ان میں سے کھائیں اور انہوں نے چھری پکڑی تو رسول اللہ نے ان سے فرمایا دودھ والی بکری ذبح نہ کرنا پھر انہوں نے ایک بکری ذبح کی ان سب نے اس بکری کا گوشت کھایا اور کھجوریں کھائیں اور پانی پیا اور جب کھا پی کر سیراب ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم سے قیامت کے دن ان نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا تمہیں اپنے گھروں سے بھوک نکال کر لائی اور پھر تم واپس نہیں لوٹے یہاں تک کہ یہ نعمت تمہیں مل گئی۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 816

عن سهل بن سعد قال دعا أبو أسيد الساعدي رسول الله صلی الله عليه وسلم في عرسه فکانت امرأته يومئذ خادمهم وهي العروس قال سهل تدرون ما سقت رسول الله صلی الله عليه وسلم أنقعت له تمرات من الليل في تور فلما أکل سقته إياه
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدناابواسید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی شادی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی سیدنا ابواسید کی بیوی ہی اس دن کام کر رہی تھی اور دلہن بھی وہی تھی سیدنا سہل کہنے لگے کہ تم جانتے ہو کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا تھا رات کو اس نے ایک بڑے پیالہ میں کچھ کھجور ریں بھگو دی تھیں تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے فارغ ہوئے تو اس نے وہی بھگوئی ہوئی کھجوریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پلا دیں۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 736

ما ملأَ آدميٌّ وعاءً شرًّا من بطنٍ حسْبُ الآدميِّ لقيماتٌ يُقِمنَ صلبَهُ فإن غلبتِ الآدميَّ نفسُهُ فثُلُثٌ للطَّعامِ وثلثٌ للشَّرابِ وثلثٌ للنَّفَسِ
الراوي: المقدام بن معد يكرب الكندي المحدث:الألباني - المصدر: صحيح ابن ماجه - الصفحة أو الرقم: 2720
خلاصة حكم المحدث: صحيح

( آدمی کا بھرا ہوا پیٹ اس کے مقابلہ میں بہت برا ہے جواپنی کمرسیدھی کرنے اورقوت کی بحالی کے لیے چند لقمے لیتا ہے ، اگر وہ ضرور ہی بھرنا چاہتا ہے توپھر وہ تین حصے کرے ایک توکھانے کے لیے اوردوسرا پینے کے لیے اورتیسرا سانس لینے کےلیے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1381 ) سنن ابن ماحہ حدیث نمبر ( 3349 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسلۃ الصحیحۃ حدیث نمبر ( 2265 ) اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
کھانے کے درمیان اوربعد میں پانی پینا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طرز عمل
عن أبي هريرة قال خرج رسول الله صلی الله عليه وسلم ذات يوم أو ليلة فإذا هو بأبي بکر وعمر فقال ما أخرجکما من بيوتکما هذه الساعة قالا الجوع يا رسول الله قال وأنا والذي نفسي بيده لأخرجني الذي أخرجکما قوموا فقاموا معه فأتی رجلا من الأنصار فإذا هو ليس في بيته فلما رأته المرأة قالت مرحبا وأهلا فقال لها رسول الله صلی الله عليه وسلم أين فلان قالت ذهب يستعذب لنا من الما إذ جا الأنصاري فنظر إلی رسول الله صلی الله عليه وسلم وصاحبيه ثم قال الحمد لله ما أحد اليوم أکرم أضيافا مني قال فانطلق فجاهم بعذق فيه بسر وتمر ورطب فقال کلوا من هذه وأخذ المدية فقال له رسول الله صلی الله عليه وسلم إياک والحلوب فذبح لهم فأکلوا من الشاة ومن ذلک العذق وشربوا فلما أن شبعوا ورووا قال رسول الله صلی الله عليه وسلم لأبي بکر وعمر والذي نفسي بيده لتسألن عن هذا النعيم يوم القيامة أخرجکم من بيوتکم الجوع ثم لم ترجعوا حتی أصابکم هذا النعيم
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک دن یا ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے سیدنا ابوبکر اورسیدنا عمر رضی اللہ عنہما سے بھی ملاقات ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں حضرات سے فرمایا اس وقت تمہارا اپنے گھروں سے نکلنے کا سبب کیا ہے ان دونوں حضرات نے عرض کیا بھوک اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں بھی اسی وجہ سے نکلا ہوں جس وجہ سے تم دونوں نکلے ہوئے ہو اٹھو کھڑے ہوجاؤ دونوں حضرات کھڑے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے گھر تشریف لائے کہ وہ انصاری اپنے گھر میں نہیں ہے انصاری کی بیوی نے دیکھا تو مرحبا اور خوش آمدید کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انصاری کی بیوی سے فرمایا فلاں کہاں ہے اس نے عرض کیا وہ ہمارے لئے میٹھا پانی لینے گیا ہے اسی دروان انصاری بھی آگئے تو اس انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کی طرف دیکھا اور پھر کہنے لگا اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج میرے مہمانوں سے زیادہ کسی کے مہمان معزز نہیں اور پھر چلے اور کھجوروں کا ایک خوشہ لے کر آئے جس میں کچی اور پکی اور خشک اور تازہ کھجوریں تھیں اور عرض کیا کہ ان میں سے کھائیں اور انہوں نے چھری پکڑی تو رسول اللہ نے ان سے فرمایا دودھ والی بکری ذبح نہ کرنا پھر انہوں نے ایک بکری ذبح کی ان سب نے اس بکری کا گوشت کھایا اور کھجوریں کھائیں اور پانی پیا اور جب کھا پی کر سیراب ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم سے قیامت کے دن ان نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا تمہیں اپنے گھروں سے بھوک نکال کر لائی اور پھر تم واپس نہیں لوٹے یہاں تک کہ یہ نعمت تمہیں مل گئی۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 816

عن سهل بن سعد قال دعا أبو أسيد الساعدي رسول الله صلی الله عليه وسلم في عرسه فکانت امرأته يومئذ خادمهم وهي العروس قال سهل تدرون ما سقت رسول الله صلی الله عليه وسلم أنقعت له تمرات من الليل في تور فلما أکل سقته إياه
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدناابواسید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی شادی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی سیدنا ابواسید کی بیوی ہی اس دن کام کر رہی تھی اور دلہن بھی وہی تھی سیدنا سہل کہنے لگے کہ تم جانتے ہو کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا تھا رات کو اس نے ایک بڑے پیالہ میں کچھ کھجور ریں بھگو دی تھیں تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے فارغ ہوئے تو اس نے وہی بھگوئی ہوئی کھجوریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پلا دیں۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 736

ما ملأَ آدميٌّ وعاءً شرًّا من بطنٍ حسْبُ الآدميِّ لقيماتٌ يُقِمنَ صلبَهُ فإن غلبتِ الآدميَّ نفسُهُ فثُلُثٌ للطَّعامِ وثلثٌ للشَّرابِ وثلثٌ للنَّفَسِ
الراوي: المقدام بن معد يكرب الكندي المحدث:الألباني - المصدر: صحيح ابن ماجه - الصفحة أو الرقم: 2720
خلاصة حكم المحدث: صحيح

( آدمی کا بھرا ہوا پیٹ اس کے مقابلہ میں بہت برا ہے جواپنی کمرسیدھی کرنے اورقوت کی بحالی کے لیے چند لقمے لیتا ہے ، اگر وہ ضرور ہی بھرنا چاہتا ہے توپھر وہ تین حصے کرے ایک توکھانے کے لیے اوردوسرا پینے کے لیے اورتیسرا سانس لینے کےلیے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1381 ) سنن ابن ماحہ حدیث نمبر ( 3349 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسلۃ الصحیحۃ حدیث نمبر ( 2265 ) اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
کھانا کھانے کے بعد پانی پینا
شروع از بتاریخ : 24 October 2012 10:26 AM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کھانا کھانے کے بعد پانی پینا سنت ہے یا نہیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پانی انسانی زندگی کا خلاصہ ہے،اللہ نے انسان کو ماء دافق سے پیدا کیا ہے، اس کے بغیر انسان زندہ نہیں رہ سکتا۔

جب بھی ضرورت محسوس ہو آدمی پانی پی سکتا ہے۔ شرعی طور پراس کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔ کھانا کھانے کے بعد پانی پینا سنت ہے، اس حوالے سے کوئی روایت میرے علم میں نہیں آئی۔ یہ آپ کی ضرورت پر منحصر ہے،اگر آپ ضرورت محسوس کرتے ہیں تو پانی پی لیں اور اگر ضرورت محسوس نہیں کرتے تو نہ پیئیں۔اور کھانا کھانے کے فورا بعد پانی پینا طبی اعتبار سے نقصان دہ ہے۔ کیونکہ اس سے نظام انہضام میں خرابی پیدا ہو جانے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ
 
شمولیت
جون 05، 2018
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
.

کیا کھانے کے بعد پانی پینا نقصان دہ ہوتا ہے؟

ہوسکتا ہے کہ آپ نے اکثر سنا ہو کہ کھانے کے بعد یا درمیان میں پانی نہیں پینا چاہئے کیونکہ اس سے ہاضمہ متاثر ہوتا ہے۔

یا اس کے نتیجے میں جسم غذا میں موجود اجزاءکو مناسب طریقے سے جذب نہیں کرپاتا یا پیٹ پھول جاتا ہے۔

تو اس میں کہاں تک صداقت ہے اور کیا کھانے کے بعد یا درمیان میں پانی واقعی نقصان دہ ہے؟ تو جانیں طبی ماہرین اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔

تو پہلی بات تو یہ ہے کہ کھانے کے درمیان یا بعد میں پانی پینے سے نقصانات کے بارے میں تمام باتیں درست نہیں۔

جسم کے لیے پانی نہ صرف فائدہ مند ہے بلکہ کھانے سے پہلے یا بعد میں پانی پینا نظام ہاضمہ کو بھی بہتر کرتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق کھانے سے پہلے، درمیان یا بعد میں پانی پینا نقصان دہ نہیں، تاہم اگر آپ نے بہت زیادہ مقدار میں کھانا کھایا ہو اور پھر پانی پینے کی کوشش کریں تو یہ ایک چیلنج ہوسکتا ہے، ایسا کرنے سے غذا ہضم اور اجزا جذب ہوئے بغیر گزر سکتے ہیں۔

ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ بھرپور کھانے کے بعد ٹھنڈے پانی پینے سے ضرور گریز کرنا چاہئے کیونکہ ٹھنڈا پانی یا مشروب جیسے سافٹ ڈرنکس، کھانے کے ہضم ہونے کے عمل کو تاخیر کا شکار کرسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کھانے کے بعد سادہ پانی پیا جاسکتا ہے مگر بہت زیادہ مقدار میں نہیں، کیونکہ اس سے بھی پیٹ پھول سکتا ہے، ایک یا آدھا گلاس ہی کافی ہوتا ہے۔

امریکا کے مایو کلینک کے مطابق پانی معدے میں موجود ایسڈ کو کم یا نظام ہاضمہ کو متاثر نہیں کرتا، درحقیقت کھانے کے دوران یا بعد میں پانی پینا ہاضمے کو بہتر کرتا ہے، پانی یا دیگر سیال جسم کے اندر کھانے کے ٹکڑے کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے جسم کو غذا میں موجود غذائیت جذب کرنے میں مدد ملتی ہے، اسی طرح پانی قبض سے بھی بچاتا ہے۔

یعنی پانی پینا نظام ہاضمہ کو فائدہ ہی پہنچاتا ہے تاہم زیادہ کھانے کی صورت میں کچھ مقدار میں پانی پینا چاہئے۔

تو کھانے کے دوران یا بعد میں پانی پینے سے ہچکچائیں مت، بس مقدار کو ذہن میں رکھیں۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

https://www.dawnnews.tv/news/1087471

.
 
شمولیت
جون 05، 2018
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
.

کھانا کھاتے وقت یا بعد میں پانی پینا

مقبول احمد سلفی
اسلامی دعوہ سنٹر طائف


کتاب و سنت میں ایسی کوئی دلیل نہیں ملتی جس میں کھاتے وقت یا کھانے کے فورا بعد پانی پینے کی کراہت ہو۔ اور نہ ہی یہ کہنا درست ہے کہ کھانا کھانے کے فورا بعد پانی پینا سنت ہے کیونکہ مجھے ایسی کوئی روایت نہیں ملی۔

یہاں یہ دھیان رہے کہ قدیم و جدید اطباء نے کھانا کھانے کے فورا بعد پانی پینے کو نظام انہضام میں خرابی پیدا ہونے کا سبب بتایا ہے ۔ بعض علماء کی طرف سے بھی اس طرح کی باتیں منقول کی جاتی ہیں۔

ہم مختصر طور پر یہ کہ سکتے ہیں کہ اگر آپ کھاتے وقت یا بعد میں پانی پینے کے عادی ہیں اور آپ کو ہاضمے کی دقت محسوس نہیں ہوتی تو یہ عمل جاری رکھنے میں آپ کے لئے کوئی حرج نہیں لیکن اگر اس کے عادی نہیں یا آپ کو ان اوقات میں پانی پینے سے دقت محسوس ہوتی ہے تو بعد میں پی لیں تاکہ آپ کا انہظام درست رہے۔

جدید اطباء کا کہنا ہےکہ کھانے کے بعد پانی پینا زہر کی طرح ہے. پانی فوری طور پینے سے اس کا اثر انہضام فعل پر پڑتا ہے. ہم جو کھانا کھاتے ہیں وہ ناف کے بايے حصہ میں واقع saucesمیں جا کر پچتا ہے. saucesایک گھنٹے تک کھانا کھانے کے بعد غالب رہتی ہے. معدہ میں گرمی کی وجہ سے ہی کھانا ہضم ہوتا ہے۔اگر ہم فوری طور پانی پی لیتے ہیں تو کھانا ہضم ہونے میں کافی دقت ہوتی ہے۔ اس لئے کھانے اور پانی پینے میں یہ فرق ہے.کھانا کھانے کے تقریبا پون گھنٹے یا ایک گھنٹے کے بعد پانی پینا مناسب ہوتا ہے.

https://maquboolahmad.blogspot.com/2015/01/blog-post_75.html?m=1

.
 
شمولیت
جون 05، 2018
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
.

السؤال: هل هذان الحديثان: "لعن الله الشارب قبل الطالب"، "لا تجعلوا آخر طعامكم ماءاً"؟


الإجابة: كلاهما لا أصل له، وافتراء على رسول الله صلى الله عليه وسلم، ويحرم على أحد أن يقول قال صلى الله عليه وسلم كذا حتى يعلم أن أهل الصنعة الحديثية يصححوه أو يحسنوه. والثابت عن رسول الله صلى الله عليه وسلم من أذكار الطعام والشراب بعد الفراغ منه أنه يقول: "الحمد لله الذي أطعمنيه وسقانيه من غير حول مني ولا قوة"، فكان يشرب بعد الطعام، فدلالة اللازم من هذا الحديث أنه يجوز الشرب على إثر الطعام ولا حرج في ذلك، والله أعلم.

مشهور حسن سلمان - طريق الإسلام
رابط المادة: http://iswy.co/e429s

.
 
شمولیت
جون 05، 2018
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
کھانے کے بعد پانی پیا جاسکتا ہے؟

سوال
کھانا کھانے کے بعد پانی پینے سے متعلق سنا ہے کہ ایسا کرنا شرعا اور از روئے حکمت درست نہیں ہے ۔ اور کچھ لوگ تو کھانے کے دوران پانی پینے کو بھی ممنوع قرار دیتے ہیں ۔ شریعت اسلامیہ کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں کہ کھانے کے دوران یا بعد میں پانی پیا جاسکتا ہے یا نہیں ؟


الجواب بعون الوہاب کھانا کھانے کے دوران یا بعد میں پانی پینا درست ہے ۔ نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم سے کھانے کے دوران پانی پینا بھی ثابت ہے اور کھانے کے بعد بھی ۔

کھانے کے دوران پانی پینے کی دلیل یہ ہے :

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ - أَوْ لَيْلَةٍ - فَإِذَا هُوَ بِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، فَقَالَ: «مَا أَخْرَجَكُمَا مِنْ بُيُوتِكُمَا هَذِهِ السَّاعَةَ؟» قَالَا: الْجُوعُ يَا رَسُولَ اللهِ،، قَالَ: «وَأَنَا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَأَخْرَجَنِي الَّذِي أَخْرَجَكُمَا، قُومُوا»، فَقَامُوا مَعَهُ، فَأَتَى رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ فَإِذَا هُوَ لَيْسَ فِي بَيْتِهِ، فَلَمَّا رَأَتْهُ الْمَرْأَةُ، قَالَتْ: مَرْحَبًا وَأَهْلًا، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيْنَ فُلَانٌ؟» قَالَتْ: ذَهَبَ يَسْتَعْذِبُ لَنَا مِنَ الْمَاءِ، إِذْ جَاءَ الْأَنْصَارِيُّ، فَنَظَرَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ مَا أَحَدٌ الْيَوْمَ أَكْرَمَ أَضْيَافًا مِنِّي، قَالَ: فَانْطَلَقَ، فَجَاءَهُمْ بِعِذْقٍ فِيهِ بُسْرٌ وَتَمْرٌ وَرُطَبٌ، فَقَالَ: كُلُوا مِنْ هَذِهِ، وَأَخَذَ الْمُدْيَةَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِيَّاكَ، وَالْحَلُوبَ»، فَذَبَحَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا مِنَ الشَّاةِ وَمِنْ ذَلِكَ الْعِذْقِ وَشَرِبُوا، فَلَمَّا أَنْ شَبِعُوا وَرَوُوا، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتُسْأَلُنَّ عَنْ هَذَا النَّعِيمِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أَخْرَجَكُمْ مِنْ بُيُوتِكُمُ الْجُوعُ، ثُمَّ لَمْ تَرْجِعُوا حَتَّى أَصَابَكُمْ هَذَا النَّعِيمُ "

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک دن یا ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے سیدنا ابوبکر اورسیدنا عمر رضی اللہ عنہما سے بھی ملاقات ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں حضرات سے فرمایا اس وقت تمہارا اپنے گھروں سے نکلنے کا سبب کیا ہے ان دونوں حضرات نے عرض کیا بھوک اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں بھی اسی وجہ سے نکلا ہوں جس وجہ سے تم دونوں نکلے ہوئے ہو اٹھو کھڑے ہوجاؤ دونوں حضرات کھڑے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے گھر تشریف لائے کہ وہ انصاری اپنے گھر میں نہیں ہے انصاری کی بیوی نے دیکھا تو مرحبا اور خوش آمدید کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انصاری کی بیوی سے فرمایا فلاں کہاں ہے اس نے عرض کیا وہ ہمارے لئے میٹھا پانی لینے گیا ہے اسی دروان انصاری بھی آگئے تو اس انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کی طرف دیکھا اور پھر کہنے لگا اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج میرے مہمانوں سے زیادہ کسی کے مہمان معزز نہیں اور پھر چلے اور کھجوروں کا ایک خوشہ لے کر آئے جس میں کچی اور پکی اور خشک اور تازہ کھجوریں تھیں اور عرض کیا کہ ان میں سے کھائیں اور انہوں نے چھری پکڑی تو رسول اللہ نے ان سے فرمایا دودھ والی بکری ذبح نہ کرنا پھر انہوں نے ایک بکری ذبح کی ان سب نے اس بکری کا گوشت کھایا اور کھجوریں کھائیں اور پانی پیا اور جب کھا پی کر سیراب ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم سے قیامت کے دن ان نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا تمہیں اپنے گھروں سے بھوک نکال کر لائی اور پھر تم واپس نہیں لوٹے یہاں تک کہ یہ نعمت تمہیں مل گئی۔
صحيح مسلم : 2038

کھانے کے بعد پانی پینے کی دلیل یہ ہے:

عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: دَعَا أَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُرْسِهِ، فَكَانَتِ امْرَأَتُهُ يَوْمَئِذٍ خَادِمَهُمْ وَهِيَ الْعَرُوسُ، قَالَ سَهْلٌ: تَدْرُونَ مَا سَقَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ «أَنْقَعَتْ لَهُ تَمَرَاتٍ مِنَ اللَّيْلِ فِي تَوْرٍ، فَلَمَّا أَكَلَ سَقَتْهُ إِيَّاهُ»

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدناابواسید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی شادی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی سیدنا ابواسید کی بیوی ہی اس دن کام کر رہی تھی اور دلہن بھی وہی تھی سیدنا سہل کہنے لگے کہ تم جانتے ہو کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا تھا رات کو اس نے ایک بڑے پیالہ میں کچھ کھجور ریں بھگو دی تھیں تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے فارغ ہوئے تو اس نے وہی بھگوئی ہوئی کھجوریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پلا دیں۔
صحيح مسلم : 2006

ھذا, واللہ تعالى أعلم, وعلمہ أکمل وأتم ورد العلم إلیہ أسلم والشکر والدعاء لمن نبہ وأرشد وقوم , وصلى اللہ على نبینا محمد وآلہ وسلم

کتبہ: أبو عبد الرحمن محمد رفیق طاہر عفا اللہ عنہ

 
Top