• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کھڑے ہو کر پانی پینا

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بلوغ المرام کتاب الادب کی گیارہویں حدیث یہ ہے۔۔۔۔
وعنہ رضی اللہ عنہ قال قال رسرل اللہ ﷺ لا یشربن احدکم قائما(اخرجہ مسلم)
اور ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا
تم میں سے کوئی شخص کھڑے ہو کر ہرگز پانی نہ پیئے (مسلم)

صحیح مسلم میں اس حدیث کے ساتھ یہ الفاظ بھی ہیں
فمن نسی فلیستقی
جو بھول جائے وہ قے کر دے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
اس حدیث میں کھڑے ہو کر پانی پینے کا بیان ہوا ہے ۔۔۔۔جبکہ کھڑے ہو کر کھانے کے بارے میں یہ حدیث ملاحظہ کریں

عن النبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ ؛ أنه نهى أن يشربَ الرجلُ قائمًا . قال قتادةُ : فقلنا : فالأكلُ ؟ فقال : ذاك أشَرُّ أو أَخبثُ .
الراوي: أنس بن مالك المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2024
خلاصة حكم المحدث: صحيح

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا ۔۔۔قتادہ فرماتے ہیں ہم نے انس سے پوچھا کہ پھر کھانے کا کیا حکم ہےتو فرمایا وہ تو اس سے بھی بدتر ہے
اس کی وجہ غالبا یہ ہو سکتی ہے کہ کھانے میں پینے کی نسبت زیادہ دیر کھڑا رہنا پڑتا ہے (فتح)
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
اگر ہم ذخیرہ احادیث کو کھنگالیں تو ہمیں بہت سی ایسی احادیث ملتی ہیں جو بظاہر زیرِ نظر حدیث کی مخالف معلوم ہوتی ہیں ۔۔۔۔یعنی ان احادیث میں آپ سے کھڑے ہو کر پینا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔۔۔گویا احادیث میں تعارض ہے
متعارض احادیث ملاحظہ کریں

سَقَيتُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ من زمزمَ . فشرب قائمًا . استسقى وهو عند البيتِ . وفي رواية : فأتيتُه بدَلْوٍ .
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2027
خلاصة حكم المحدث: صحيح

ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں نے آپﷺ کو زمزم پلایا تو آپﷺ نے کھڑے ہونے کی حالت میں پیا

عن عليٍّ أنه صلَّى الظُّهرَ ثم قعد في حوائجِ الناسِ في رَحَبةِ الكوفةِ حتى حضرتْ صلاةُ العصرِ ثم أتى بكوزٍ من ماءٍ فأخذ منه حِفنةً واحدةً فمسح بها وجهَه ويدَيه ورأسَه ورجلَيهِ ثم قام فشرِب فضلَه وهو قائمٌ ثم قال إنَّ أُناسًا يكرهون الشُّربَ قائمًا وإنَّ رسولَ اللهِ صلَّىاللهُ عليهِ وسلَّمَ صنع كما صنعتُ وقال هذا وضوءُ من لم يُحدِثْ
الراوي: النزال بن سبرة المحدث: ابن القيم - المصدر: تهذيب السنن - الصفحة أو الرقم: 1/203
خلاصة حكم المحدث: رواه البخاري بمعناه

علی نے ظہر کی نماز پڑھی پھر کوفہ کے رحبہ میں لوگوں کی ضروریات کے لیے بیٹھے رہے۔۔یہاں تک کہ عصر کا وقت ہو گیاتو ان کے پاس پانی لایا گیا۔۔انھوں نے منہ اور ہاتھ دھوئے راوی نے سر اور پاؤں کا بھی ذکر کیاپھر کھڑے ہو کر بچا ہوا پانی پی لیا۔۔۔پھر فرمایا کچھ لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو برا جانتے ہیں حالانکہ آپﷺ نے اسی طرح کیا جس طرح میں نے کیا


أنَّ النَّبيَّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ شرِبَ لبَنًا قائمًا
الراوي: أنس بن مالك المحدث: السخاوي - المصدر: الأجوبة المرضية - الصفحة أو الرقم: 1/229
خلاصة حكم المحدث: رجاله رجال الصحيح

انس بن مالک روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے کھڑے ہونے کی حالت میں دودھ پیا

يه اور اس کے علاوہ بہت سی اور صحیح احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ آپﷺ کھڑے ہو کر کھا پی لیا کرتے تھے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جب ممانعت اور جواز کی احادیث صحیح سند کے ساتھ آپﷺ سے ثابت ہیں تو اب ان پر عمل کیسے ہو گا۔۔۔۔اہلِ علم نے اس میں مختلف طریقے اختیار فرمائے ہیں

پہلا طریقہ

حافظ ابنِ حزم فرماتے ہیں کہ نہی کی احادیث سے سے جواز کی احادیث منسوخ ہو گئیں کیونکہ اشیاء میں اصل اباحت ہے۔۔۔اس لیے پہلے کھڑے ہو کر پینا جائز تھا جب آپﷺ نے منع فرما دیا تو اب کھڑے ہو کر پینا حرام ہے کیونکہ نہی کا اصل یہی ہے۔۔۔۔
حقیقت یہ ہے کہ نسخ صرف احتمال سے ثابت نہیں ہوتا بلکہ اس کے لیے تاریخ معلوم ہونا ضروری ہے۔۔۔۔جو یہاں معلوم نہیں بلکہ آپﷺ نے حجۃ الوداع میں کھڑے ہو کر پانی پیا ہے

دوسرا طریقہ

کھڑے ہو کر پینے سے نہی کی حدیث نہی تنزیہی ہےاس لیے قے کرنے کا حکم بھی استحباب پر محمول ہو گا۔۔۔یعنی اجر و ثواب یہی ہے کہ قے کر دے۔۔۔اس کی دلیل یہ ہے کہ منع کرنے کے باوجود جب آپﷺ نے کھڑے ہو کر پانی پیا تو اس سے ثابت ہوا کہ ایسا کرنا گناہ نہیں ہے ۔۔۔صحابہ کرام کےعمل سے اس کی مزید تائید ہو جاتی ہے۔۔۔۔البتہ اس سے بچنا اجر و ثواب کا باعث ہے
اکثر اہلِ علم نے اس مسئلہ میں یہی موقف اختیار کیا ہے۔۔۔۔حافظ ابنِ حجر فرماتے ہیں یہ سب سے اچھا مسلک ہے اور اس پر اعتراض کی گنجائش بھی کم ہے

تیسرا طریقہ

کھڑے ہو کر پینا منع ہے لیکن اگر کوئی عذر ہو تو کھڑا ہو کر پی سکتا ہے۔۔۔جن مواقع پر آپﷺ نے ایسا کیا ہے ان پر اگر غور کریں تو یہی بات سمجھ آتی ہے۔۔۔ ابنِ عباس کی روایت میں ہے کہ زمزم کنویں پر آپ ﷺ کو ڈول پکڑایا گیا تو آپﷺ نے کھڑے ہو کر پیا۔۔۔۔ظاہر ہے حاجیوں کے مجمع میں کنویں کے پاس جہاں چاروں طرف پانی پھیلا ہو ڈول سے بیٹھ کر پینا آسان نہیں ہے اس لیے آپﷺ نے کھڑے ہو کر پی لیا
کبشہ کی روایست میں کہ آپﷺ نے لٹکے ہوئے مشکیزے کے منہ سے پانی پیا جو بیٹھ کر پینا مشکل تھا۔۔۔علی کی حدیث میں آپﷺ نے وضو کا بچا ہوا پانی پی لیا ۔۔۔اس میں اگرچہ احتمال موجود ہے کہ آپﷺ نے بیٹھ کر وضو کیا ہو مگر یہ امکان بھی ہے کہ کھڑے ہو کر وضو کیا اور اس سے کھڑے کھڑے ہی پانی پی لیا ہو
یہی بات زیادہ درست معلوم ہوتی ہے کہ نہی کو اس کے اصل پر رکھا جائے کہ کھڑے ہو کر پینا ناجائز ہے اور آپﷺ کے فعل کو کسی عذر پر محمول کیا جائے۔۔۔
جن صحابہ سے کھڑے ہو کر پینے کا ذکر آیا ہے ممکن ہے کہ انھیں نہی کی احادیث نہ پہنچی ہوں اور انھوں نے آپﷺ کو کھڑے ہو کر پیتے دیکھ کر اس عمل کو مطلقا جائز سمجھ لیا ہو ۔۔۔۔
ہمیں آپﷺ کی نہی پہنچ جانے کے بعد بلا عذر کھڑے ہو کر کھانے پینے سے اجتناب کرنا چاہیے ۔۔۔۔۔۔ہاں اگر بیٹھنے سے معذور ہوں تو کھڑے ہو کر کھا پی سکتے ہیں

چوتھا طریقہ

آبِ زمزم اور وضو کا بچا ہوا پانی پی سکتے ہیں۔۔۔ان دونوں کے سوا کھڑے ہو کر پینا منع ہے

پانچواں طریقہ

کھڑے ہو کر پینا آپﷺ کے ساتھ خاص ہے دوسرے کھڑے ہو کر نہیں پی سکتے
یہ توجیہہ بھی درست معلوم نہیں ہوتی کیونکہ آپﷺ کی خصوصیت کے لیے دلیل چاہیے جو موجود نہیں ہے۔۔۔علاوہ ازیں بہت سے صحابہ کرام سے کھڑے ہو کر پیناثابت ہے
 
Top