• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کھڑے ہو کر پانی پینے کے بارے میں کوئی حدیث موجود ہے؟

شمولیت
ستمبر 03، 2012
پیغامات
214
ری ایکشن اسکور
815
پوائنٹ
75
شاید آپ لوگوں نے سوال پر غور نہیں کیا سوال میں یہ نہیں کہا گیا ہے کہ کھڑے ہو کر پانی پینا جائز ہے یا نہی بلکہ لکھا ہے کہ کھڑے ہو کر پانی پینے کے بارے میں کوئی حدیث موجود ہے
کھڑے ہو کر پانی پینے کے بارے میں کوئی حدیث موجود ہے؟
جسکا بلکل صحیح جواب دیا گیا
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس باب الرحبہ میں پانی لایا گیا، تو انہوں نے کھڑے ہو کر پیا اور
فرمایا :
کہ لوگوں میں سے بعض کھڑے ہو کر پانی پینے کو مکروہ سمجھتے ہیں اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو (ایسا ہی) کرتے دیکھا، جس طرح تم نے مجھے کرتے ہوئے دیکھا۔
صحیح بخاری:جلد سوم: مشروبات کا بیان

حضرت ابن عباس رض سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ۖ کو زمزم کا پانی پلایا تو آپ نے اسے نوش فرمایا جب کہ آپ کھڑے ہوئے تھے
- (بخاری)
تخریج: صحیح بخاری، کتاب الحج، باب ماجاء فی زمزم، ح:1637- صحیح المسلم، کتاب الاشربۃ، باب فی الشرب من زمزم قائما، ح:2027-

حضرت ابن عمر رض سے روایت ہے کہ
ہم نبی؛ ۖ کے زمانے میں چلتے چلتے کھالیتے اور کھڑے کھڑے پانی پی لیتے تھے- (ترمذی، حسن صحیح)
تخریج: صحیح- سنن ترمذی، ابواب الاشربۃ، باب ماجاء فی النھی فی الشرب قائما، ح:188- اسے ابن حبان (موارد 1369) نے صحیح کہا ہے-
اس مسئلہ پر امام نووی رحمہ اللہ شرح مسلم میں فرماتے ہیں
أن النهی فيها محمول علی کراهة التنزيه وأما شربه صلی الله عليه وآله وسلم قائما فبيان للجواز فلا اشکال ولا تعارض وهذا الذی ذکرناه يتعين المصير اِليه.
 
شمولیت
مئی 23، 2013
پیغامات
213
ری ایکشن اسکور
381
پوائنٹ
90
أن النهی فيها محمول علی کراهة التنزيه وأما شربه صلی الله عليه وآله وسلم قائما فبيان للجواز فلا اشکال ولا تعارض وهذا الذی ذکرناه يتعين المصير اِليه

السلام علیکم ابرھیم بھائی-
ازرائے کرم اس عربی عبارت کو اردو میں ترجمہ کر دیں تا کہ مجھ جیسا طالبعلم سمجھ سکے- جزاک اللہ خیرا کثیرا
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
دیکھا دونوں بندے احادیث پیش کرتے ھیں دونوں متضاد؟؟؟
یہ تضاد ظاہری اور ہمارے عقل وفہم کا تضاد ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ ایسا تضاد قرآن میں نظر آئے تو اس کی توجیہ اور اس کو علماء سے سمجھنے کی کوشش کی جاتی ہے، اور حدیث میں نظر آئے تو اعتراضات شروع؟؟؟

مثلاً آیت کریمہ:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَ‌بُوا الصَّلَاةَ وَأَنتُمْ سُكَارَ‌ىٰ حَتَّىٰ تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ ... ٤٣ ﴾ ... سورة النساء
اے ایمان والو! جب تم نشے میں مست ہو نماز کے قریب بھی نہ جاؤ ...

سے واضح ہے کہ نماز سے کچھ پہلے نشہ کرنا جائز نہیں، نماز کا وقت نہ ہو تو نشے کا استعمال ہو سکتا ہے۔

جبکہ آیت کریمہ:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ‌ وَالْمَيْسِرُ‌ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِ‌جْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ٩٠ ﴾ ... سورة المائدة
اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نکالنے کے پانسے کے تیر، یہ سب گندی باتیں، شیطانی کام ہیں ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم فلاح یاب ہو (90)

سے واضح ہوتا ہے کہ نشہ اور جوا وغیرہ نجس، شیطانی عمل ہیں جن سے ہر حال میں اجتناب کرنا ضروری ہے۔

وجہ کیا ہے؟؟؟ بالکل ظاہر وباہر! یعنی مستشرقین اور منکرین حدیث کے زیر اثر احادیث مبارکہ میں شکوک وشبہات!!!

اب کس کی بات مانے ؟؟؟ عام لوگ کہاں جائے ؟؟ اتنا تضاد کیوں ؟؟
علماء کے پاس! فرمانِ باری ہے:
﴿ وَمَا أَرْ‌سَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِ‌جَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۚ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ‌ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿٤٣﴾ بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ‌ ۗ ... ﴾ ... سورة النحل
آپ سے پہلے بھی ہم مَردوں کو ہی بھیجتے رہے، جن کی جانب وحی اتارا کرتے تھے پس اگر تم نہیں جانتے تو اہل علم سے دریافت کر لو (43) دلیلوں اور کتابوں کے ساتھ ...

یہ سارے علماء کرام متفق ھوکر ایک دین کیوں نھیں بناتے ؟؟؟ علامہ البانی کی طرح ضعیف موضوعی اور منگڑت احادیث کو الگ الگ کرکے امت مسلمہ ایک متففقہ لایحہ عمل کیوں نھیں اپناتے ؟؟؟؟ کیوں عوام کو تباہ کیا جارھاھے ؟؟؟
بھائی! آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے کہ دین علمائے کرام بناتے ہیں۔ ہمارا سارے کا سارا دین منزل من اللہ ہے، وحی سے ثابت ہے۔ علمائے کرام﷭ کا بنایا ہوا نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ اس میں واضح واضح اور آسان باتیں بھی رکھی ہیں اور امت کی آزمائش کیلئے کچھ مشکل اور متشابہ باتیں بھی رکھی ہیں تاکہ اللہ آزمائیں کہ کون من وعن مان لیتا ہے اور کون تاویلات اور شکوک وشبہات میں پڑتا ہے؟؟؟
فرمانِ باری ہے:
﴿ هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ‌ مُتَشَابِهَاتٌ ۖ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ ۗ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللَّـهُ ۗ وَالرَّ‌اسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَ‌بِّنَا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ‌ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ ٧ ﴾ ... سورة آل عمران
وہی اللہ تعالیٰ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری جس میں واضح مضبوط آیتیں ہیں جو اصل کتاب ہیں اوربعض متشابہ آیتیں ہیں۔ پس جن کے دلوں میں کجی ہے وه تواس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں، فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لئے، حاﻻنکہ ان کے حقیقی مراد کو سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا اور پختہ ومضبوط علم والے یہی کہتے ہیں کہ ہم تو ان پر ایمان ﻻچکے، یہ ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو صرف عقلمند حاصل کرتے ہیں۔ (7)

الله تعالیٰ ہم سب کو راہِ حق کی طرف ہدایت دیں!
رَ‌بَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَ‌حْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ
 
شمولیت
ستمبر 03، 2012
پیغامات
214
ری ایکشن اسکور
815
پوائنٹ
75
الله تعالیٰ ہم سب کو راہِ حق کی طرف ہدایت دیں!
رَ‌بَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَ‌حْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ
آمین یا رب العالمین
جزاکم اللہ خیرا یا شیخ
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
أن النهی فيها محمول علی کراهة التنزيه وأما شربه صلی الله عليه وآله وسلم قائما فبيان للجواز فلا اشکال ولا تعارض وهذا الذی ذکرناه يتعين المصير اِليه

السلام علیکم ابرھیم بھائی-
ازرائے کرم اس عربی عبارت کو اردو میں ترجمہ کر دیں تا کہ مجھ جیسا طالبعلم سمجھ سکے- جزاک اللہ خیرا کثیرا
ترجمہ۔۔ بیشک جو منع ہے وہ نھی تنزیہی پر محمول ہوگی اور جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں آیا ہے کہ آپ نے کھڑے ہوکر پانی پیا تو یہ صرف جواز کیلئے کیا پس یہاں کوئی اشکال اور تعارض باقی نہیں رہتا ۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
کھڑے ہو کر کچھ پینے کا شرعی حُکم اور اُس کی حِکمت



تو علی رضی اللہ عنہُ کے مذکورہ بالا اِلفاظ اس بات کے واضح ثبوت ہیں کہ ان تک یہ بات لوگوں کی بات کی حیثیت سے پہنچی ہے نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے طور پر، جیسے کہ مسند احمد / حدیث ٩٧٠ میںہے کہ علی رضی اللہ عنہُ نے کھڑے ہو کر پانی پیا اور کہا ''' کہاں ہیں وہ لوگ جو یہ خیال رکھتے ہیں کہ وہ کھڑے ہو کرپینے کو مکروہ سمجھتے ہیں''' یہ بات میری اِس بات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ علی رضی اللہ عنہُ نے لوگوں کی بات پر اِنکار کرتے ہوئے کھڑے ہو کر پانی پیا کیونکہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر پیتے دیکھا تھا اور ممانعت کا حُکم اُن تک نہیں پہنچا تھا ،
اگر علی رضی اللہ عنہُ کے اس قول کو وقتی طور پہ نظر انداز بھی کر لیا جائے تو بھی یہ بات ''' عِلم اصول الفقہ ''' میں مُقرر ہے کہ '''کسی بھی صحابی کا کوئی ایسا قول یا فعل جو قرآن یا کسی صحیح (قولی یا فعلی)حد یث کے خلاف ہو وہ کوئی حجت نہیں ہوتا''' تو علی رضی اللہ عنہُ کی اِن روایات میں سے علی رضی اللہ عنہُ کا کھڑے ہوکر پینے سے ممانعت پر اِنکار کرنا ، کھڑے ہوکر پینے کی اجازت دینے والوںکے لیے کوئی دلیل نہیں ہے ، جی ہاں دلیل کے طور پر علی رضی اللہ عنہُ کا یہ قول اِستعمال کِیا جا سکتا ہے کہ ''' میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر پیتے دیکھا ہے '''
جناب آپ صرف حضرت علی کی روایت کی تردید کر رہے ہیں حالاں کہ یہ مجموعی طور پو تمام صحابہ کا عمل بھی بیا ن کیا گیا ہے :
حضرت ابن عمر رض سے روایت ہے کہ
ہم نبی؛ ۖ کے زمانے میں چلتے چلتے کھالیتے اور کھڑے کھڑے پانی پی لیتے تھے- (ترمذی، حسن صحیح)
تخریج: صحیح- سنن ترمذی، ابواب الاشربۃ، باب ماجاء فی النھی فی الشرب قائما، ح:188- اسے ابن حبان (موارد 1369) نے صحیح کہا ہے
ان کی آپ نے کوئی تردید نہیں فرمائی اور اس کے علاوہ متعدد آثار کھڑے ہو کر پانی پینے کے جواز کے بارے وارد ہوے ہیں اور حضرت علی کا رسول اللہ کے کھڑے ہو کر پانی پینے والا واقعہ حجۃ الوداع کا ہے جس یہ واضح ہو جاتا ہے کہ یہ آپ کا آخری عمل ہے جس سے جواز کا پہلو نکلتا ہے
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم


حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی سے روایت ہے کہ
ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چلتے چلتے کھا لیتے اور کھڑے کھڑے پانی پی لیتے تھے-
(ترمذی، حسن صحیح)

تخریج: صحیح- سنن ترمذی، ابواب الاشربۃ، باب ماجاء فی النھی فی الشرب قائما، ح:188- اسے ابن حبان (موارد 1369) نے صحیح کہا ہے-

فوائد: یا صحابہ رض کا مستقل معمول نہیں تھا، بلکہ مقصود یہ بیان کرنا ہے کہ بوقت ضرورت کبھی کبھی اس طرح کر لیا کرتے تھے-

اقتباس: ریاض الصالحین، کتاب آداب الطعام
از: امام نووی الدمشقی رح
(فیس بک)
میری رائے کے مطابق کھڑے ہو کر پانی پینا اس سے ثابت نہیں اپنی مرضی سے یہ عمل کیا جا رہا ھے بالکل ایسے جیسے ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانا جرم ھے اور میں کہوں کہ میں بغیر لائسنس کے گاڑی چلاتا ہوں یا ایسی بہت سے مثالیں ہیں۔

والسلام
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
دیکھئے اس معاملے میں راے کی کوئی وقعت نہین ہے یہاں دلیل کی ویلیو ہے اگر دلیل ہے تو بات مانی جاتی ہے ورنہ رد کر دی جاتی ہے۔ اسی میں بہتری ہے صحابہ کرام کا یہ کہنا کہ ہم عہد رسول اللہ میں ایسے ایسے کیا کرتے تھے ، یہ تقریری حدیث بن جاتا ہے اس لیے اس بات سے کھڑے ہو کر پانی پینے کا جواز ثابت ہوتا ہے واللہ اعلم
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

دیکھنا کیا ھے بھائی آپکی پیش کردہ حدیث سے یہی بات سامنے آ رہی ھے کہ جیسے ممانعت تھی مگر اپنی مرضی سے کھڑے ہو کر پانی پینے کا عمل کر لیا کرتے تھے۔ اگر ہو سکے تو کھڑے ہو کر پانی پینے پر سائٹیفک تحقیق بھی کر لیں تاکہ آپکو معلوم ہو کہ کھڑے ہو کر پانی پینے سے کیا ہوتا ھے۔

والسلام
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
السلام علیکم

دیکھنا کیا ھے بھائی آپکی پیش کردہ حدیث سے یہی بات سامنے آ رہی ھے کہ جیسے ممانعت تھی مگر اپنی مرضی سے کھڑے ہو کر پانی پینے کا عمل کر لیا کرتے تھے۔ اگر ہو سکے تو کھڑے ہو کر پانی پینے پر سائٹیفک تحقیق بھی کر لیں تاکہ آپکو معلوم ہو کہ کھڑے ہو کر پانی پینے سے کیا ہوتا ھے۔

والسلام
کیا سائنس حرف آخر ہے؟
 
Top