ابراہیم بھائی
رکن
- شمولیت
- ستمبر 03، 2012
- پیغامات
- 214
- ری ایکشن اسکور
- 815
- پوائنٹ
- 75
شاید آپ لوگوں نے سوال پر غور نہیں کیا سوال میں یہ نہیں کہا گیا ہے کہ کھڑے ہو کر پانی پینا جائز ہے یا نہی بلکہ لکھا ہے کہ کھڑے ہو کر پانی پینے کے بارے میں کوئی حدیث موجود ہے
أن النهی فيها محمول علی کراهة التنزيه وأما شربه صلی الله عليه وآله وسلم قائما فبيان للجواز فلا اشکال ولا تعارض وهذا الذی ذکرناه يتعين المصير اِليه.
جسکا بلکل صحیح جواب دیا گیاکھڑے ہو کر پانی پینے کے بارے میں کوئی حدیث موجود ہے؟
اس مسئلہ پر امام نووی رحمہ اللہ شرح مسلم میں فرماتے ہیںحضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس باب الرحبہ میں پانی لایا گیا، تو انہوں نے کھڑے ہو کر پیا اور
فرمایا :
کہ لوگوں میں سے بعض کھڑے ہو کر پانی پینے کو مکروہ سمجھتے ہیں اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو (ایسا ہی) کرتے دیکھا، جس طرح تم نے مجھے کرتے ہوئے دیکھا۔
صحیح بخاری:جلد سوم: مشروبات کا بیان
حضرت ابن عباس رض سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ۖ کو زمزم کا پانی پلایا تو آپ نے اسے نوش فرمایا جب کہ آپ کھڑے ہوئے تھے
- (بخاری)
تخریج: صحیح بخاری، کتاب الحج، باب ماجاء فی زمزم، ح:1637- صحیح المسلم، کتاب الاشربۃ، باب فی الشرب من زمزم قائما، ح:2027-
حضرت ابن عمر رض سے روایت ہے کہ
ہم نبی؛ ۖ کے زمانے میں چلتے چلتے کھالیتے اور کھڑے کھڑے پانی پی لیتے تھے- (ترمذی، حسن صحیح)
تخریج: صحیح- سنن ترمذی، ابواب الاشربۃ، باب ماجاء فی النھی فی الشرب قائما، ح:188- اسے ابن حبان (موارد 1369) نے صحیح کہا ہے-
أن النهی فيها محمول علی کراهة التنزيه وأما شربه صلی الله عليه وآله وسلم قائما فبيان للجواز فلا اشکال ولا تعارض وهذا الذی ذکرناه يتعين المصير اِليه.