• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کھڑے ہو کر پانی پینے کے بارے میں کوئی حدیث موجود ہے؟

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

تو آپ حدیث مبارکہ پر تحقیق کس کی کرتے ہیں حدیث مبارکہ کے صرف صحیح یا ضعیف ہونے کی اس کے علاوہ حکمت کی نہیں؟ سور کا گوشت کھانا منع ھے، ریشم و سونا پہننا منع ھے، تو پڑھنے تک معلوم ہوا کہ منع ھے مگر اس کے منع ہونے کے کیا اسباب ہو سکتے ہیں اس پر آپکی کیا ریسرچ ھے اسے سائٹیفک ہی کہیں گے اور یہ قرآن سے باہر نہیں۔ سائٹیفک کا مطلب صرف سائنس ہی نہیں ہوتا پہلے اس پر بھی مطالعہ وسیع فرمائیں اگر مناسب سمجھیں تو اپنا تعارفی لنک بھی فراہم کر دیں جزاک اللہ خیر۔

والسلام
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
السلام علیکم

تو آپ حدیث مبارکہ پر تحقیق کس کی کرتے ہیں حدیث مبارکہ کے صرف صحیح یا ضعیف ہونے کی اس کے علاوہ حکمت کی نہیں؟ سور کا گوشت کھانا منع ھے، ریشم و سونا پہننا منع ھے، تو پڑھنے تک معلوم ہوا کہ منع ھے مگر اس کے منع ہونے کے کیا اسباب ہو سکتے ہیں اس پر آپکی کیا ریسرچ ھے اسے سائٹیفک ہی کہیں گے اور یہ قرآن سے باہر نہیں۔ سائٹیفک کا مطلب صرف سائنس ہی نہیں ہوتا پہلے اس پر بھی مطالعہ وسیع فرمائیں اگر مناسب سمجھیں تو اپنا تعارفی لنک بھی فراہم کر دیں جزاک اللہ خیر۔

والسلام
اللہ کے بندے ایسی بات نہیں ہے مجھے علم ہے کہ سائنس اس کے بارے کیا کہتی ہے لیکن واجب کا مطلب بھی سمجھو نا میں تو تھک گیا ہوں آپسے بات کرتے کرتے
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
السلام علیکم
میری رائے کے مطابق کھڑے ہو کر پانی پینا اس سے ثابت نہیں اپنی مرضی سے یہ عمل کیا جا رہا ھے بالکل ایسے جیسے ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانا جرم ھے اور میں کہوں کہ میں بغیر لائسنس کے گاڑی چلاتا ہوں یا ایسی بہت سے مثالیں ہیں۔والسلام

انا للہ وانا الیہ راجعون!

صحابہ کرام کا اس طرح کہنا تقریری حدیث ہوتا ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

عن انس عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم انه نهیٰ ان اليشرب الرجل قائما.
(رواه مسلم)
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کھڑا ہو کر پانی پیئے۔

ہم نبی؛ ۖ کے زمانے میں چلتے چلتے کھا لیتے اور کھڑے کھڑے پانی پی لیتے تھے- (ترمذی، حسن صحیح)

تخریج: صحیح- سنن ترمذی، ابواب الاشربۃ، باب ماجاء فی النھی فی الشرب قائما، ح:188- اسے ابن حبان (موارد 1369) نے صحیح کہا ہے
انا للہ وانا الیہ راجعون!

صحابہ کرام کا اس طرح کہنا تقریری حدیث ہوتا ہے۔
والسلام
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بھائی جان معاف کریں میں آپ سے بات نہیں کرنا چاہتا کیوں کہ آپ دلیل نہیں دیتے مین نے یہ کہا تھا کہ کھڑے ہو کر پانی پینا جائز ہے اور اس پر دلیل بھی دے دی ہے اب میں مزید بات نہیں کرنا چاہتا جزاک اللہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
السلام علیکم
عن انس عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم انه نهیٰ ان اليشرب الرجل قائما.
(رواه مسلم)
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کھڑا ہو کر پانی پیئے۔والسلام
بھائی! ایسی احادیث مبارکہ بھی موجود ہیں جن میں کھڑے ہوکر پینے کی ممانعت ملتی ہے۔ جن میں سے ایک آپ نے ذکر کی ہے۔ اور دوسری طرف احادیث مبارکہ بھی موجود ہیں جن میں کھڑے ہو کر پینے کا جواز ملتا ہے جن کی طرف عمران صاحب اشارہ کر رہے ہیں، میرا مقصد صرف یہ ہے کہ صرف اپنی رائے کی بنا پر ان احادیث مبارکہ کا ردّ نہیں کرنا چاہئے جیسے آپ نے ترمذی کی روایت کے بارے میں عجیب وغریب تبصرہ کیا۔ اس بارے میں مزید احادیث یہ ہیں:
صحیح بخاری ومسلم میں سیدنا ابن عباس﷜ سے مروی ہے: سقيت النبي صلى الله عليه وسلم من زمزم فشرب وهو قائم ۔۔۔ متفق عليه
http://dorar.net/hadith?skeys=فشرب+وهو+قائم&st=p&xclude=
کہ میں نے نبی کریمﷺ کو ماء زمزم پلایا تو آپ نے اسے اس حال میں پیا کہ آپ کھڑے تھے۔

صحیح بخاری میں سیدنا علی﷜ کے بارے میں ہے:
أتي عليٌ رضي الله عنه على بابِ الرَّحْبَةِ بماءٍ فشربَ قائمًا ، فقال : إنَّ ناساً يَكْرَه أحدُهم أن يشربَ وهو قائمٌ وإني رأيتُ النبيَّ صلى الله عليه وسلم فعل كما رأيتموني فعلتُ
کہ بابِ رحبہ کے نزدیک سیدنا علی﷜ کے پاس پانی لایا گیا تو انہوں نے کھڑے ہوکر پیا اور فرمایا کہ لوگ کھڑے ہو کر پینا مکروہ سمجھتے ہیں حالانکہ میں نے نبی کریمﷺ کو ایسے ہی کرتے دیکھا جیسے تم نے مجھے کرتے ہوئے (کھڑے ہو کر پیتے ہوئے) دیکھا۔

مزید تفصیل کیلئے یہ فتویٰ ملاحظہ فرمائیے:
http://islamqa.info/ar/21147

انگریزی میں:
http://islamqa.info/en/21147
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

محترم بھائی!

بھائی!

ایسی احادیث مبارکہ بھی موجود ہیں جن میں کھڑے ہو کر پینے کی ممانعت ملتی ہے۔ جن میں سے ایک آپ نے ذکر کی ہے۔

اور دوسری طرف احادیث مبارکہ بھی موجود ہیں جن میں کھڑے ہو کر پینے کا جواز ملتا ہے جن کی طرف عمران صاحب اشارہ کر رہے ہیں،

میرا مقصد صرف یہ ہے کہ صرف اپنی رائے کی بنا پر ان احادیث مبارکہ کا ردّ نہیں کرنا چاہئے

جیسے آپ نے ترمذی کی روایت کے بارے میں عجیب وغریب تبصرہ کیا۔ اس بارے میں مزید احادیث یہ ہیں:
کچھ ممبران غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں جو خود احادیث مبارکہ پر کچھ بھی کہہ لیں مگر بڑی آسانی سے دوسرے پر لکھ دیتے ہیں "کہ آپ حدیث مبارکہ کو رد کر رہے ہیں" ایسی باتوں سے اجتناب برتنا چاہئے ورنہ میرے لئے بہت آسان ہو گا آپ کے اس قول پر یہاں شیخ سے جانے والوں پر آپ کو دکھا کر پوچھ لوں کہ اس پر آپکی کیا رائے ھے اس لئے ایسی باتوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے ٹو دی پوائنٹ بات کرتے ہیں۔

کنویں، ندی، دریا اور گھروں میں جو ڈسٹیلیشن طریقہ سے جو پانی ہمیں ملتا ھے یہ سب پانی کھڑے ہو کر پینے پر ممانعت ھے اسے بیٹھ کر پینا چاہئے اس کے علاوہ آب زم زم جو مکہ مکرمہ سے حاصل ہوتا ھے اسے کھڑے ہو کر پینے پر فرمایا گیا ھے۔ میرے لئے یہ کوئی نئی بات نہیں!

فارم لین میں اھلحدیث سے عادل سہیل ظفر جن کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں اور ان کی اپنی ریسرچ ھے اور یہ خود ہی اس پر کام کرتے ہیں ان کی پوسٹ سے ہم دیکھتے ہیں اس پر کیا تحقیق ھے۔

کھڑے ہو کر کچھ پینے کا شرعی حُکم اور اُس کی حِکمت

(١) ابو ھریرہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا

لَا یَشْرَبَنَّ اَحَدٌ مِنْکُمْ قَائِمًا
تم میں سے کوئی بھی کھڑے ہو کر ہر گِز نہ پیے

(٢) ابو سعید الخُدری رضی اللہ عنہُ کی روایت ہے

اَنَّ رَسُولَ اللَّہِ (صلی اللہ علیہ وسلم) نہی عن الشُّرْبِ قَائِمًا
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا

اور اِن ہی کی دوسری روایت ہے

اَنَّ النبی (صلی اللہ علیہ وسلم) زَجَرَ عن الشُّرْبِ قَائِمًا
نبی (اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پینے سے ڈانٹا

(٣) بالکل یہی الفاظ انس رضی اللہ عنہُ نے بھی روایت کیئے ہیں ، اور

(٤) اِن کی دوسری روایت کے الفاظ ہیں

اَنَّہُ نہی اَنْ یَشْرَبَ الرَّجُلُ قَائِمًا
:::قال قَتَادَۃُ فَقُلْنَا فَالْاَکْلُ:::
:::فقال ذَاکَ اَشَرُّ او اَخْبَثُ:::
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے منع فرمایا کہ کوئی شخص کھڑا ہو کر پیے
::: قتادہ، انس رضی اللہ عنہُ سے روایت کرنے والے ، تابعی کہتے ہیں ، ہم نے کہا ( تو کھڑے ہو کر) کھانے کا کیا حُکم ہے :::
::: تو انس (رضی اللہ عنہُ) نے کہا کھانا تو پینے سے بڑھ کر شر والا اور زیادہ گندہ کام ہے:::

مندرجہ بالا تمام رویات صحیح مسلم / کتاب الاشربۃ / باب ١٤کراھیۃ الشُّربُ قائماً، کی ہیں ،
اِن احادیث سے جو باتیں بڑی وضاحت سے سمجھ میں آتی ہیں وہ یہ کہ :::

(١) کھڑے ہو کر کچھ بھی پینے سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے منع فرمایا ہے اور ،

(٢) اس سختی سے منع فرمایا ہے کہ پی گئی چیز کو قے ( یعنی اُلٹی) کر کے جِسم سے نکال دینے کا حُکم فرمایا ہے ،

(٣) یہ حُکم کِسی بھی چیز کے لیے ہیں ، صِرف پانی کے لیے نہیں،

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کھڑے ہو کر پینے کی ممانعت کا حُکم کراہت کا درجہ رکھتا ہے نہ کہ حرام کا ، اُن کا ایسا کہنا درست نہیں ، کیسے درست نہیں اِس کا ذِکر اِنشاء اللہ آگے آئے گا ، ایسا کہنے والوں کی دلیل یہ ہے کہ
( علی رضی اللہ عنہُ نے کھڑے ہو کر پانی پیا اور فرمایا ، لوگ کھڑے ہو کر پینا مکروہ سمجھتے ہیں لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر پیتے دیکھا ہے اِس لیے کھڑے ہو کر پیا ہے)
صحیح البُخاری /کتاب الاشربۃ / باب١٥الشُّربُ قائماً

(٥) اور دوسری دلیل عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ کہنا ہے کہ

سَقَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ (صلی اللہ علیہ وسلم) من زَمْزَمَ فَشَرِبَ وہو قَائِمٌ
میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو زمزم پلایا اور انہوں نے پیا اور وہ کھڑے تھے
صحیح مسلم / کتاب الاشربۃ / باب ١٥

کھڑے ہو کر پینے کے اجازت دینے والے ، خواہ مکروہ کہہ کر یا عام اجازت دینے والے اِن دو احادیث کو دلیل بناتے ہیں ، حیرت کی بات ہے کہ پہلی حدیث جو علی رضی اللہ عنہُ کی روایت ہے یہ لوگ اُس میں علی رضی اللہ عنہُ کے اِلفاظ پر غور کیے بغیر فتویٰ دیے ہوئے ہیں ، اور اُسی پر عمل اور اُسی کو نشر کیے جا رہے ہیں ، جبکہ اِس روایت میں علی رضی اللہ عنہُ نے یہ کہا کہ''' لوگ کھڑے ہوکر پانی پینا مکرو سمجھتے ہیں ''' یہ اِلفاظ اس چیز کی واضح دلیل ہیں کہ علی رضی اللہ عنہُ تک رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت نہیں پہنچی ورنہ کسی ایک عام سے صحابی کے بارے میں بھی یہ تصور نہیں کیا جاسکتا کہ اُس تک اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی بات پہنچی ہو اور وہ اس کے خلاف کام کرے چہ جائیکہ علی رضی اللہ عنہُ جیسے صحابی ،کوئی اِیمان والا علی رضی اللہ عنہُ کے بارے میں یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ اُن تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی حُکم پہنچا ہو اور وہ اُس پر عمل نہ کریں ،

تو علی رضی اللہ عنہُ کے مذکورہ بالا اِلفاظ اس بات کے واضح ثبوت ہیں کہ ان تک یہ بات لوگوں کی بات کی حیثیت سے پہنچی ہے نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے طور پر، جیسے کہ مسند احمد / حدیث ٩٧٠ میںہے کہ علی رضی اللہ عنہُ نے کھڑے ہو کر پانی پیا اور کہا ''' کہاں ہیں وہ لوگ جو یہ خیال رکھتے ہیں کہ وہ کھڑے ہو کر پینے کو مکروہ سمجھتے ہیں''' یہ بات میری اِس بات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ علی رضی اللہ عنہُ نے لوگوں کی بات پر اِنکار کرتے ہوئے کھڑے ہو کر پانی پیا کیونکہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر پیتے دیکھا تھا اور ممانعت کا حُکم اُن تک نہیں پہنچا تھا ،

اگر علی رضی اللہ عنہُ کے اس قول کو وقتی طور پہ نظر انداز بھی کر لیا جائے تو بھی یہ بات
''' عِلم اصول الفقہ ''' میں مُقرر ہے کہ
'''کسی بھی صحابی کا کوئی ایسا قول یا فعل جو قرآن یا کسی صحیح (قولی یا فعلی) حد یث کے خلاف ہو وہ کوئی حجت نہیں ہوتا'''
تو علی رضی اللہ عنہُ کی اِن روایات میں سے علی رضی اللہ عنہُ کا کھڑے ہو کر پینے سے ممانعت پر اِنکار کرنا ، کھڑے ہوکر پینے کی اجازت دینے والوں کے لیے کوئی دلیل نہیں ہے ، جی ہاں دلیل کے طور پر علی رضی اللہ عنہُ کا یہ قول اِستعمال کِیا جا سکتا ہے کہ
'''میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر پیتے دیکھا ہے'''

اور یہ ہی بات عبداللہ ابن عباس والی دوسری روایت میں بھی ہے ، یہاں تک ہمارے سامنے دو باتیں ظاہر ہوئِیں

(١) ایک تو یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حُکم کہ کھڑے ہو کر کچھ بھی نہ پیا جائے اور

(٢) دوسرا ان کا اپنا فعل اپنے اس حکم کے مُخالف نظر آتا ہے ،

کوئی بھی ایسی دو صحیح روایات جو بظاہر ایک دوسرے کے مُخالف نظر آتی ہوں اِن کا اِختلاف تین قِسموں میں ہوتا ہے ، اور اِس کو حل کرنے کے لیے تین قانون بنائے گئے ہیں

''' عِلم اصول الفقہ ''' میں اِس معاملے کی تفصیل ائمہ نے بیان کی ہے ، لیکن ان قوانین کی طرف اس وقت جایا جاتا ہے جب حقیقت میں کوئی اِختلاف ہو یعنی کوئی ایسی صحیح حدیث مُیسر نہ ہو جو اختلاف کی وضاحت کر کے اس کے لیے کوئی اور حل ظاہر نہ کرتی ہو ،(ناسخ و منسوخ کا معاملہ بھی اِسی حل کے ضمن میں آتا ہے) تو ایسی صورت میں اُن قوانین کی طرف جایا جاتا ہے،

یہ چیزیں فق ''' عِلم اصول الفقہ ''' میں موجود ہیں اور اِس عِلم کے ائمہ کی کتابوں میں لکھی ہوئی ملتی ہیں ''' عِلم اصول الفقہ ''' میں اس وقت ہمارا یہ موضوع نہیں ہے ،اگر کوئی اِن معاملات کا تعارف حاصل کرنا چاہے تو میری کتاب ''' ہفتے کے دِن نفلی روزہ رکھنے کا حُکم ''' کے مطالعے سے مدد مل سکتی ہے،

ہم اِس وقت جو مسئلہ سمجھ رہے ہیں ہیں، یعنی '''کھڑے ہو کر پینے کا مسئلہ ''' اِس میں نظر آنے والے اِختلاف کا حل ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بتا دیا گیا ہے ،
اور وہ یوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پینے کی ممانعت کا سبب بیان فرما دِیا ، اور وہ سبب یہ ہے کہ جو کوئی بھی کھڑے ہو کر پیتا ہے شیطان اُس کے پینے میں شامل ہو جاتا ہے ،

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کھڑے ہو کر پیتے دیکھا تو فرمایا (قِہ ، قے کرو) ( یعنی جو پیا ہے اُسے اُلٹی کر کے نکال دو)
اُس نے عرض کِیا :::کیوں ؟:::
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
( ا یُسُرُّکَ ان یَشرِبَ مَعکَ الھِر؟
کیا تُمہیں یہ بات خوشی دے گی کہ تمہارے ساتھ بِلا پیے ؟)
اُسنے کہا :::جی نہیں :::
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
( فاِنَّہ ُ قَد شَرِبَ مَعکَ مَن ھُوَ شَرٌّ مِنہُ ؛ الشیطان ،،
بے شک (تمہارے کھڑے ہو کر پینے کی وجہ سے ) بِلے سے زیادہ شر والا تمہارے ساتھ پی چُکا ہے ، اور وہ ہے شیطان )
مُسند احمد / حدیث ٧٩٩٠ ، اِمام الالبانی نے صحیح قرار دیا ، سلسلہ الاحادیث الصحیحۃ / ضمن حدیث ١٧٥،

اِس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا کہ کھڑے ہو کر پینے والے کے ساتھ شیطان شامل ہوتا ہے اور اِسی وجہ سے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا اور شدت سے منع فرمایا ،

کھڑے ہو کر پینے کی ممانعت کا سبب جاننے کے بعد یہ دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خُود جو کھڑے ہو کر پیا ہے تو اِس کی کیا وجہ ہے ؟

عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
(ما مِنکُم من اَحَدٍ اِلا وقد وُکِّلَ بِہِ قَرِینُہُ من الجِنِّ ) :::
قالوا وَاِیَّاکَ یا رَسُولَ اللَّہِ :::
قال ( وَاِیَّایَ اِلا اَنَّ اللَّہَ اَعَانَنِی علیہ فَاَسلَمَ فلا یَامُرُنِی اِلا بِخَیرٍ)
( تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے جس کے ساتھ جنات میں سے ایک جن نہ لگا دیا گیا ہو)
صحابہ نے عرض کیا کہ ::: اور آپ اے اللہ کے رسول ؟ :::
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( ہاں میں بھی لیکن میرا معاملہ یہ ہے کہ اللہ تعالی نے میری مدد کی اور میرے ساتھ جو جن لگا گیا تھا اُس نے اسلام قبول کر لیا لہذا وہ مجھ سے سوائے خیر کے اور کوئی بات نہیں کرتا )
صحیح مُسلم / حدیث ٢٨١٥ / کتاب صفۃ القیامۃ و الجنۃ النار / باب ١٦،

اور اِسی باب میں اِیمان والوں کی والدہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے پاس سے کہیں گئے تو ( یہ سوچ کر کہ شاید وہ صلی اللہ علیہ وسلم کِسی دوسری بیگم کے پاس گئے ہیں ) عائشہ رضی اللہ عنہا کو اِس پر غُصہ آیا ،
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی حالت دیکھ کر فرمایا (کیا ہوا عائشہ کیا تمہیں غُصہ آ رہا ہے؟)
عرض کیا ::میری جیسی کو آپ جیسے پر غُصہ کیوں نہ آئے؟::
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کیا تمہارا شیطان آیا ہے؟)
عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کِیا ::کیا میرے ساتھ شیطان ہے ؟::
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ہاں)
عائشہ رضی اللہ عنہا نے عِرض کِیا ::کیا ہر انسان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے؟::
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ہاں)
عائشہ رضی اللہ عنہا نے عِرض کِیا ::اے اللہ کے رسول کیا آپکے ساتھ بھی؟::
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ہاں میرے ساتھ بھی لیکن میرے رب نے میری مدد کی حتیٰ کہ میرے شیطان نے اسلام قبول کر لیا)
صحیح مُسلم / حدیث ٢٨١٥ / کتاب صفۃ القیامۃ و الجنۃ النار / باب ١٦،

حاصل کلام ::: یہ ہوا کہ کھڑے ہو کر کُچھ بھی پینا ہر اُمتی کے لیے حرام ہے ، اِس کی حِکمت شیطان کی شراکت سے محفوظ رہنا ہے۔

صاحب تھریڈ: عادل سہیل ظفر
۔۔
=======================

بھائی!
ایسی احادیث مبارکہ بھی موجود ہیں جن میں کھڑے ہو کر پینے کی ممانعت ملتی ہے۔ جن میں سے ایک آپ نے ذکر کی ہے۔

اور دوسری طرف احادیث مبارکہ بھی موجود ہیں جن میں کھڑے ہو کر پینے کا جواز ملتا ہے جن کی طرف عمران صاحب اشارہ کر رہے ہیں،
میرا مقصد صرف یہ ہے کہ صرف اپنی رائے کی بنا پر ان احادیث مبارکہ کا ردّ نہیں کرنا چاہئے
جیسے آپ نے ترمذی کی روایت کے بارے میں عجیب وغریب تبصرہ کیا۔ اس بارے میں مزید احادیث یہ ہیں:

جناب انس بھائی یہ محدث کمیٹی کا فتوی بھی ساتھ اٹیچ کر رہا ہوں ایک نظر ادھر بھی!


فتویٰ نمبر : 2115

کھڑے ہو کر پینا اور چلتے ہوئے کھانا
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 09 September 2012 02:24 PM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کھڑے ہو کر پانی پینا اور چلتے پھرتے کھانا جائز ہے؟
-------------------------------------------------------------
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنت کے خلاف ہے ایسا کرنے والا اجر وثواب سے محروم ہے۔

وباللہ التوفیق
احکام و مسائل
کھانے پینے کے احکام ج1ص 444
حوالہ:محدث فتویٰ

فتاویٰ جات: متفرقات فتویٰ نمبر : 2701
کھڑے ہو کر آب زمزم پینا
شروع از کلیم حیدر

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کھڑے ہو کر آب زمزم پینا مسنون اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ عمل ہے۔ سیدنا عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔
"سقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏من زمزم وهو قائم " (بخاری:1637)
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آب زم زم پلایا ،اور آپ کھڑے تھے۔
البتہ اگر کوئی شخص بیٹھ کرپی لیتا ہے تو بھی جائز ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
حوالہ: محدث فتویٰ
والسلام
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
کنعان بھائی معاملے کو سمجھنے کی کوشش کریں جب دونوں طرح کی احادیث ہوں تو جواز کا پہلو سامنے آتا ہے ،یہاں دونوں طرح کی احادیث وارد ہوئی ہیں اس لیے بیٹھ کر پانی پینا افضل ہے اور اگر کوئی کھڑے ہو کر پا نی پی لے تو وہ گناہ گا ر نہیں ہوتا یہی راجح موقف ہے
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
محترم کنعان بھائی!

آپ کی پوسٹ نمبر 27 سے مجھے اختلاف نہیں۔ کیونکہ اس میں کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر پانی پینے والی دونوں صحیح احادیث کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے مابین تطبیق دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ اب نتیجے میں علماء کے مابین اختلاف ہو سکتا ہے۔ محترم عادل سہیل صاحب﷾ کا اس سلسلہ میں ایک موقف ہے، جو بعض دوسرے علماء کی بھی رائے ہے۔ جبکہ دیگر علماء (مثلاً شیخ ابن باز﷫ وغیرہ) کا ان احادیث مبارکہ کی تطبیق میں موقف مختلف ہے جس کی طرف میں نے اوپر اپنی پوسٹ میں اشارہ کیا کہ بہتر تو بیٹھ کر پانی پینا ہے البتہ اگر کوئی کھڑے ہو کر پی لے تو حرج کی بات نہیں۔ جس کو جو موقف نصوص کے زیادہ قریب نظر آتا ہے اسے اپنالے۔ کوئی کسی کا پابند تو نہیں ہے۔ یہی اہل الحدیث کا منہج ہے۔

البتہ اختلاف آپ کی پوسٹ نمبر 17 (اور پوسٹ نمبر 19) سے ہوا تھا جس میں ایک تقریری حدیث مبارکہ کے متعلق آپ نے کہا تھا
میری رائے کے مطابق کھڑے ہو کر پانی پینا اس سے ثابت نہیں اپنی مرضی سے یہ عمل کیا جا رہا ھے بالکل ایسے جیسے ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانا جرم ھے اور میں کہوں کہ میں بغیر لائسنس کے گاڑی چلاتا ہوں یا ایسی بہت سے مثالیں ہیں۔
میں نے عرض کیا تھا:
انا للہ وانا الیہ راجعون!
صحابہ کرام کا اس طرح کہنا تقریری حدیث ہوتا ہے۔
اسی پر محترم عمران صاحب نے بھی اعتراض کیا تھا۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کی اصلاح فرمائیں!
آمین
 
Top