السلام علیکم
کیا نبی صل اللہ علیہ وسلم نے حالت مجبوری میں کھڑے ہوکر پیشاپ کیا ھے کوئ حدیث؟؟؟؟؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
عن حذيفة، قال: "اتى النبي صلى الله عليه وسلم سباطة قوم فبال قائما، ثم دعا بماء فجئته بماء فتوضا".
سيدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی قوم کی کوڑا خانہ پر تشریف لائے (پس) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ پھر پانی منگایا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ۶۰ (۲۲۴)، ۶۱ (۲۲۵)، ۶۲ (۲۲۶)، المظالم ۲۷ (۲۴۷۱)، صحیح مسلم/الطھارة ۲۲ (۲۷۳)، سنن الترمذی/الطھارة ۹ (۱۳)، سنن النسائی/الطھارة ۱۷ (۱۸)، ۲۴ (۲۶، ۲۷، ۲۸)، سنن ابن ماجہ/الطھارة ۱۳ ، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۳۹۴)، سنن الدارمی/الطھارة (۹/۶۹۵)
وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یا تو یہ کام جواز کے بیان کے لئے کیا، یا وہ جگہ ایسی تھی جہاں بیٹھنا مناسب نہیں تھا، کیونکہ بیٹھنے میں وہاں موجود نجاست سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ملوث ہونے کا احتمال تھا، بعض لوگوں کی رائے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے میں کوئی بیماری تھی جس کے سبب آپ نے ایسا کیا، واللہ اعلم۔
________________
ام المؤمنین سيدة عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ثابت ہے کہ :
من حدثکم أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یبول قائماً فلا تصدقوہ، ماکان یبول إلا قاعداً "
(سنن الترمذي ، سنن النسائي)۔
تمہیں جو شخص یہ بتائے کہ نبی ﷺ (ہمیشہ) کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے تو اسے سچا نہ سمجھو۔ آپ (عام طور پر) صرف بیٹھ کر ہی پیشاب کرتے تھے۔
تو یہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو نبیﷺ کی سنت سے جو معلوم تھا اسے بیان کردیا اور (صریح تعارض کی صورت میں) مثبت منفی پر مقدم ہوتا ہے پس یہ ضروری ہے کہ حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کو (جواز کی دلیل کے طور پر) لازم پکڑا جائے کیونکہ اس کی بنیاد ، دیکھنے پر ہے جس کا تعلق حسِ بصارت سے ہے جبکہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث کا تعلق علم کے ساتھ ہے ۔ (یہ ظاہر ہے کہ بعض اوقات) علم سے بعض چیزیں چھپی رہ جاتی ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ