• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیاصحابہ کرام کو کافر کہنے والا کافر ہے؟

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
اسلام علیکم،

میرا سوال ہے کہ، چند شیعوں کو چھوڑ کر، جو شیعہ ابو بکر، عمر، عثمان، عشرہ مبشرہ، اور باقی صحابہ رضی اللہ عنہم کی تکفیر کرے، اور ان کو گالی گلوچ کرے۔ تو کیا وہ مسلم ہے۔ میں نے کئی علماء کو سنا ہے، کہ وہ ان کی تکفیر کرتے ہیں، کیا یہ درست ہے؟

(نوٹ: میں تمام شیعوں کی بات نہیں کر رہا، صرف ان کی کر رہا ہوں جن میں یہ مذکورہ صفات پائی جاتی ہیں۔)
 
شمولیت
مارچ 13، 2011
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
115
پوائنٹ
0
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
عشرہ مبشرہ بالخصوص ان صحابہ ﷢ کو جن کے بارے میں زبان رسالت ﷺ سے بشارت یا خصوصی اعزاز ذکر ہوا ہے ، ان کو کافر کہنے والا انسان کافر ہوجاتا ہے کیونکہ اس میں نبی کریم کے صریح فرمان کا انکار موجود ہے۔واللہ اعلم
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ایسے شیعہ یا روافض کو کافر قرار دیا ہے جو صحابہ رضی اللہ عنہم کے ایمان میں شک کرے یا ان پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مرتد ہونے کا الزام عائد کرے یا تقریبا 10 کے علاوہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی اکثریت کو فاسق وفاجر خیال کرے۔ شیخ الاسلام کا کہنا یہ ہے کہ ایسے روافض کے کفر میں جو شک کرے تو وہ بھی انہی جیسا ہو گا۔
شیخ الاسلام اس پر یوں اعتراض وارد کرتے ہیں کہ کیا کتاب وسنت کے ناقل معاذ اللہ کافر ہیں یا فساق وفجار ہیں؟؟؟جبکہ قرآن نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو بہترین امت قرار دیا ہے اور ان سے راضی ہونے کی بشارت دی ہے لہذا ان صحابہ رضی اللہ عنہم کی تکفیر یا انہیں فاسق قرار دینا قرآنی نصوص کا انکار ہے اور یہ کفر ہے۔ شیخ الاسلام کے الفاظ یہ ہیں:
وأما من جاوز ذلك إلى أن زعم أنهم ارتدوا بعد رسول الله عليه الصلاة والسلام إلا نفراً قليلاً يبلغون بضعة عشر نفساً ، أو أنهم فسقوا عامتهم : فهذا لا ريب أيضاً في كفره ؛ لأنه كذب لما نصه القرآن في غير موضع : من الرضى عنهم ، والثناء عليهم ، بل من يشك في كفر مثل هذا : فإن كفره متعين ؛ فإن مضمون هذه المقالة : أن نقلة الكتاب والسنَّة كفَّار ، أو فساق ، وأن هذه الآية التي هي ( كنتم خير أمة أخرجت للناس ) آل عمران/ 110 ، وخيرها هو القرآن الأول : كان عامتهم كفاراً أو فساقاً ، ومضمونها : أن هذه الأمة شرُّ الأمم ، وأن سابقي هذه الأمة هم شرارهم ، وكفر هذا مما يعلم باضطرار من دين الإسلام .
" الصارم المسلول على شاتم الرسول " ( 1 / 590 )۔
نوٹ: شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے بعض دوسروں مقامات پر اس کی وضاحت کی ہے کہ کسی معین شیعہ کی تکفیر میں شروط اور انتفائے موانع کو ملحوظ رکھا جائے گا جبکہ غیر معین کی تکفیر اصولوں کی روشنی میں جائز ہے جیسا کہ ایک اصول اوپر بیان ہو چکا ہے۔واللہ علم بالصواب
 
Top