• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ائمہ اربعہ کے علاوہ کوئی مجتہد نہیں ؟؟؟

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ائمہ اربعہ یعنی امام ابو حنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی، امام احمد بن حنبل کا مجتہد ہونا مسلم ہے مگر اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ان سے پہلے یا ان کے بعد کوئی مجتہد نہیں ہوا، مورخین نے اپنی کتابوں میں مجتہدین کی طویل فہرست کا ذکر کیا ہے اور سینکڑوں علما کو مجتہدیں کی فہرست میں شمار کیا ہے،علامہ ذہبی نے سیر اعلام النبلا میں مجتہدین کی ایک طویل فہرست دی ہے ان کے علاوہ علامہ سیوطی نے حسن المحاضرہ (ج9 ، ص161) میں ایک مستقل باب ذکر من کان بمصر من ائمۃ المجتہدین " کے نام سے ذکر کیا ہے جس میں تابعین سے لے کر اپنے دور کے 77 مجتہدیں کا ذکر کیا ہے علامہ بن حزم نے اصحاب الفتیا کے نام سے ایک مستقل رسالہ لکھا ہے جس میں صحابہ کے دور کے بعد سے لے کر اپنے دور تک کے مجتہدین کا ذکر کیا ہے بعض متعصبین نے جو یہ کہا ہےکہ اجتہاد مطلق ائمہ اربعہ کے بعد ختم ہو گیا ہے اور ان کے بعد کوئی مجتہد مطلق نہیں پایا جاتا اور اجتہاد فی المذاہب الاربعہ میں ختم ہو کر رہ گیا ہے تو یہ قول غلط اور اندھیرے میں تیر چلانے والی بات ہے، اگر ان سے پوچھا جاے کہ اس کی تمہارے پاس کیا دلیل ہے اور تمہیں اس بات کا علم کیسے ہوا؟ تو وہ ہر گز کوئی بھی دلیل پیش نہیں کر سکیں گے ، بلکہ یہ قول اللہ ذوالجلال کی قدرت کاملہ پر تحکم ہے انہیں یہ کہاں سے علم ہوا کہ قیامت تک اللہ تعالی مقام اجتہاد تک پہنچنے کی فضیلت کسی کو عطا نہیں فرماے گا خبردار ایسے تعصب سے بھرے اور ہٹ دھرموں سے بچو!!
 
شمولیت
اکتوبر 31، 2013
پیغامات
85
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
28
کیا ان چار آئمہ کرام ؒ سے پہلے بھی کوئی محدث گذرے ہیں؟

اگر ہاں تو براہ کرم انکی لسٹ مرتب کریں۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
فواتح الرحموت میں لکھا ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جنھوں نے کہا ہے کہ علامہ نسفی کے بعد زمانہ مجتہد سے خالی ہے اور اس سے وہ اجتہاد فی المذاہب مراد لیتے ہیں اور اجتہاد مطلق کے بعد وہ کہتے ہیں کہ وہ ائمہ اربعہ پر ختم ہو چکا ہے یہاں تک انھوں نے امت پر چاروں میں سے ایک کی تقلید واجب قرار دے دی لیکن یہ ان کی ہوس میں سے ایک ہوس ہے ان کے کلام کا کوئی اعتبار نہین ہے یہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کے بارے رسول اللہ نے فرمایا :
انھوں نے بے علمی اور جہالت میں فتوی دیا سو وہ خود بھی گمراہ ہوگئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا "
اور یہ لوگ یہ بھی نہیں جانتے کہ اس قسم کی باتیں ان پانچ چیزوں میں ہیں جن کے بارے اللہ کے دوسرا کوئی نہیں جانتا، خلاصہ کلام یہ ہے کہ جو ائمہ اربعہ کے بعد اجتہاد مطلق کے انقطاع کا مدعی ہے وہ غلطی اور خبط میں مبتلا ہے کیوں کہ اجتہاد اللہ تعالی کی رحمت ہے اور وہ کسی خاص فرد یا مخصوص زمانہ پر منحصر نہیں ہے
 
شمولیت
اکتوبر 31، 2013
پیغامات
85
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
28
ہم ایک لسٹ مرتب کرتے ہیں جن کو عظیم لوگوں نے مجتہد کہا ہے پھر ان لوگوں سے سوال کرتے ہیں۔
جہاں تک یہ کہنا کہ ان چار اماموں کے بعد یا ان کے علاوہ کوئی مجتہد نہیں یہ سراسر جھوٹ اور اپنے مکروفریب کے کاروبار کو چلانا اور چمکانا ہے۔
باقی
واللہ اعلم
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
کیا ان چار آئمہ کرام ؒ سے پہلے بھی کوئی محدث گذرے ہیں؟

اگر ہاں تو براہ کرم انکی لسٹ مرتب کریں۔
حضرات صحابہ کرام کے بعد سعید بن مسیب ، عروہ ،قاسم بن محمد، خارجہ بن زید ، سلیمان بن یسار اور ابو بکر بن عبد الرحمان یہ وہ سات فقہا ہیں جن کے بارے محمد بن یوسف حنفی متوفی 614ھ کہتے ہیں:
الامن لا یقتدی بائمۃ فقسمتہ ضیزی من الحق خارجۃ فخذہم عبیداللہ عروۃ،قاسم،سعید،ابوبکر،خارجۃ"
یعنی خبر دار جو ان سات ائمہ کی اقتدا نہیں کرتا اس کیا قسمت کھوٹی اور وہ حق سے خارج ہے
اور امام شافعی نے تو یہاں تک کہہ دیا:
اللیث افقہ من مالک" یعنی لیث مالک سے بھی زیادہ فقیہ ہے (تہذیب :ج8، ص:463
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ائمہ اربعہ یعنی امام ابو حنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی، امام احمد بن حنبل کا مجتہد ہونا مسلم ہے مگر اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ان سے پہلے یا ان کے بعد کوئی مجتہد نہیں ہوا، مورخین نے اپنی کتابوں میں مجتہدین کی طویل فہرست کا ذکر کیا ہے اور سینکڑوں علما کو مجتہدیں کی فہرست میں شمار کیا ہے،علامہ ذہبی نے سیر اعلام النبلا میں مجتہدین کی ایک طویل فہرست دی ہے ان کے علاوہ علامہ سیوطی نے حسن المحاضرہ (ج9 ، ص161) میں ایک مستقل باب ذکر من کان بمصر من ائمۃ المجتہدین " کے نام سے ذکر کیا ہے جس میں تابعین سے لے کر اپنے دور کے 77 مجتہدیں کا ذکر کیا ہے علامہ بن حزم نے اصحاب الفتیا کے نام سے ایک مستقل رسالہ لکھا ہے جس میں صحابہ کے دور کے بعد سے لے کر اپنے دور تک کے مجتہدین کا ذکر کیا ہے بعض متعصبین نے جو یہ کہا ہےکہ اجتہاد مطلق ائمہ اربعہ کے بعد ختم ہو گیا ہے اور ان کے بعد کوئی مجتہد مطلق نہیں پایا جاتا اور اجتہاد فی المذاہب الاربعہ میں ختم ہو کر رہ گیا ہے تو
یہ قول غلط اور اندھیرے میں تیر چلانے والی بات ہے، اگر ان سے پوچھا جاے کہ اس کی تمہارے پاس کیا دلیل ہے اور تمہیں اس بات کا علم کیسے ہوا؟ تو وہ ہر گز کوئی بھی دلیل پیش نہیں کر سکیں گے ، بلکہ یہ قول اللہ ذوالجلال کی قدرت کاملہ پر تحکم ہے انہیں یہ کہاں سے علم ہوا کہ قیامت تک اللہ تعالی مقام اجتہاد تک پہنچنے کی فضیلت کسی کو عطا نہیں فرماے گا خبردار ایسے تعصب سے بھرے اور ہٹ دھرموں سے بچو!!
اشماریہ
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344

فواتح الرحموت میں لکھا ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جنھوں نے کہا ہے کہ علامہ نسفی کے بعد زمانہ مجتہد سے خالی ہے اور اس سے وہ اجتہاد فی المذاہب مراد لیتے ہیں اور اجتہاد مطلق کے بعد وہ کہتے ہیں کہ وہ ائمہ اربعہ پر ختم ہو چکا ہے یہاں تک انھوں نے امت پر چاروں میں سے ایک کی تقلید واجب قرار دے دی لیکن یہ ان کی ہوس میں سے ایک ہوس ہے ان کے کلام کا کوئی اعتبار نہین ہے یہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کے بارے رسول اللہ نے فرمایا :
انھوں نے بے علمی اور جہالت میں فتوی دیا سو وہ خود بھی گمراہ ہوگئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا "
اور یہ لوگ یہ بھی نہیں جانتے کہ اس قسم کی باتیں ان پانچ چیزوں میں ہیں جن کے بارے اللہ کے دوسرا کوئی نہیں جانتا، خلاصہ کلام یہ ہے کہ جو ائمہ اربعہ کے بعد اجتہاد مطلق کے انقطاع کا مدعی ہے وہ غلطی اور خبط میں مبتلا ہے کیوں کہ اجتہاد اللہ تعالی کی رحمت ہے اور وہ کسی خاص فرد یا مخصوص زمانہ پر منحصر نہیں ہے
اشماریہ
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344

حضرات صحابہ کرام کے بعد سعید بن مسیب ، عروہ ،قاسم بن محمد، خارجہ بن زید ، سلیمان بن یسار اور ابو بکر بن عبد الرحمان یہ وہ سات فقہا ہیں جن کے بارے محمد بن یوسف حنفی متوفی 614ھ کہتے ہیں:
الامن لا یقتدی بائمۃ فقسمتہ ضیزی من الحق خارجۃ فخذہم عبیداللہ عروۃ،قاسم،سعید،ابوبکر،خارجۃ"
یعنی خبر دار جو ان سات ائمہ کی اقتدا نہیں کرتا اس کی قسمت کھوٹی اور وہ حق سے خارج ہے
اور امام شافعی نے تو یہاں تک کہہ دیا:
اللیث افقہ من مالک" یعنی لیث مالک سے بھی زیادہ فقیہ ہے (تہذیب :ج8، ص:463
اشماریہ
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
مجتہد کامل

ان میں سرِفہرست مجتہدیِ کامل کا شمار ہوتا ہے، یہ حضرات کسی دوسرے فقہ مجتہد کی تقلید کے بغیر اپنی دینداری وخداترسی اور بے پناہ علم صلاحیت کی بنا پر براہِ راست کتاب وسنت سے اصول وقواعد کا استنباط بھی کرتے ہیں اور پھران کی روشنی میں احکام ومسائل کی تخریج بھی: "وفی الجملۃ یسلکون کل سبل الاستدلال التی یرتوونہا ویسوفیہا تابعین لاحد فہم الذین یرسمون المناھج لانفسہم ویفرعون الفروع التی یرونہا"۔ (اصول الفقہ، لابی زہرہ:۳۰)
اس زمرہ میں بالاتفاق، فقہاے صحابہؓ، اور فقہاے تابعینؓ میں سے ائمہ اربعہ کے علاوہ محمدالباقرؓ، جعفر الصادقؓ، سعید بن المسیبؒ، اوزاعیؒ، ابراہیم نخعیؒ، سفیان ثوریؒ، لیث بن ثابت سعدؒ،ابوثورؒ اور صحیح ترقول کے مطابق صاحبین اور امام زفر رحمہم اللہ کا شمار بھی اسی طبقہ میں ہوتا ہے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اسی طرح امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
من یری ان قول ھٰذا المعین ہو الصواب الذی ینبغی اتباعہ دون قول المام الذی خالفہ۔ من فعل ھٰذا کان جاھلاً ضالا، بل قد یکون کافراً۔فنہ متی اعتقد انہ یجب علی الناس اتباع واحد بعینہ من ھؤلاء الأ ئمة دون المام الآخر فنہ یجب ن یستتاب فن تاب ولا قتل
(مختصر الفتاوی المصریہ ، ص: ٤٢) (جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ فلان معین امام کا قول ہی درست ہے اور باقی تمام ائمہ کو چھوڑ کر ایک ہی کی بات کی پیروی کرنی چاھیئے تو جو بھی یہ عقیدہ رکھے وہ جاہل اور گمراہ ہے بلکہ بعض اوقات تو کافر بھی ہو جاتا ہے(یعنی اگر متشدد ومتعصب ہے) اس لیے جب کوئی یہ عقیدہ بنالے کہ لوگوں پر تمام ائمہ میں سے ایک ہی امام کی پیروی کرنا واجب ہے تو ضروری ہے کہ اس شخص سے توبہ کروائی جائے، توبہ کرلے تو ٹھیک ورنہ قتل کردیا جائے)
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مراد یہ ہے کہ جہاں سے حق مل جائے اُسے قبول کرلینا چاہیے جس امام کا قول دلیل کی بنیاد پر ہو اُس کی بات مان لی جائے اور اگر کوئی ایسا نہیں کرتا بلکہ ایک ہی کو پکڑ لیتا ہے کہ صحیح کہے تب بھی، غلط کہے تب بھی اُسی کی بات ماننی ہے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے نزدیک وہ جاہل، گمرا ہ اور واجب القتل ہے۔ اسی بات کو آپکے ذہن کے قریب کرنے کیلئے میں ایک مثال دونگا کہ مثلاً قرآن مجید اﷲ کا دین ہے لہٰذا اﷲ تعالیٰ نے اسکی حفاظت کا بندوبست کیا ہے اسی طرح حدیث ہے یہ بھی سند کے ساتھ ہم تک پہنچی ہے اب اگر کوئی قرآن مجید میں ایک حرف کا اضافہ کردے یا ایک حرف کی کمی کردے تو آپ اس کے بارے میں کیا کہیں گے؟
 
Top