• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ابن عمر تشہد میں شہادت کی انگلی کو حرکت نہیں دیتے تھے؟

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
اسلام علیکم۔
امام ابن حبان اپنی کتاب الثقات میں روایت کرتے ہیں کہ:
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَمْدَانِيُّ ثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ ثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ بن عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى على رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى وَيَدَهُ الْيُسْرَى على رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَيُشِيرُ بِإِصْبُعِهِ وَلا يُحَرِّكُهَا وَيَقُولُ إِنَّهَا مَذَبَّةُ الشَّيْطَانِ وَيَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ
ابن عمر سے مروی ہے کہ وہ اپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں گھٹنے پر رکھتے، اور اپنا بایاں ہاتھ اپنے بائیں گھٹنے پر رکھتے اور اپنی انگلی سے اشارہ کرتے لیکن اسے حرکت نہ دیتے، اور فرماتے تھے کہ یہ شیطان کا مذبہ ہے، اور ابن عمر فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا کیا کرتے تھے۔
(7:448)
سند حدیث:

1- عمر بن محمد الہمدانی: حافظ ذہبی فرماتے ہیں: "وهو صدوق" (تاریخ الاسلام 7:241) اور سیر اعلام النبلاء میں فرماتے ہیں: "لإِمَامُ، الحَافِظُ، الثَّبْتُ، الجَوَّالُ، مُصَنِّفُ (المُسْنَدِ)" (14:402)
2- زید بن اخزم: حافظ ابن حجر تقریب میں فرماتے ہیں: "ثقة حافظ"
3- ابو عامر عبد الملک بن عمرو العقدی: یہ بخاری اور مسلم کا راوی ہے اور حافظ ابن حجر تقریب میں فرماتے ہیں: "ثقة"
4- کثیر بن زید: حسن الحدیث ہے اور اس پر تفصیل یہاں موجود ہے۔
5- مسلم بن ابی مریم: بخاری اور مسلم کا راوی ہے۔ حافظ ابن حجر تقریب میں اور حافظ ذہبی الکاشف میں فرماتے ہیں: "ثقة"
6- نافع مولی ابن عمر: ثقہ ثبت فقیہ مشہور (تقریب)۔

لہٰذا یہ سند حسن لذاتہ ہے۔
لیکن کیا متن صحیح ہے واللہ تعالیٰ اعلم۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
رضا میاں بھائی ملتقی اہل الحدیث پر بہت سارے لوگ یہ روایت پیش کرتے ہیں اوربہت پہلے ہی میں نے علامہ البانی رحمہ اللہ کے حوالہ سے اس کا جواب دیا تھا ملاحظہ ہو:
http://www.ahlalhdeeth.com/vb/showpost.php?p=1781667&postcount=26

علامہ البانی رحمہ اللہ کی تحقیق پیش کرنے کے بعد اب تک کسی نے جواب نہیں دیا۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
رضا میاں بھائی ملتقی اہل الحدیث پر بہت سارے لوگ یہ روایت پیش کرتے ہیں اوربہت پہلے ہی میں نے علامہ البانی رحمہ اللہ کے حوالہ سے اس کا جواب دیا تھا ملاحظہ ہو:
http://www.ahlalhdeeth.com/vb/showpost.php?p=1781667&postcount=26

علامہ البانی رحمہ اللہ کی تحقیق پیش کرنے کے بعد اب تک کسی نے جواب نہیں دیا۔

جزاک اللہ خیرا یا شیخ۔ اس لنک سے ایک بات مجھ پر واضح ہو گئی کہ شیخ البانی کے نزدیک کثیر بن زید حسن الحدیث تھا اگر مخالفت نہ کرے، اور اسی وجہ سے انہوں نے اس پر الضعیفہ میں کلام بھی کیا ہے لیکن ایک بڑے ہی قابل احترام بھائی اور شیخ صفی الرحمن و شیخ رئیس احمد ندوی کے تلمیذ رشید نے مجھے بتایا تھا کہ کثیر بن زید شیخ البانی کے نزدیک ضعیف ہے اور یہ کہ انہوں نے اسے حسن الحدیث صرف شواہد میں کہا ہے نہ کہ جب وہ تفرد کرے۔
لیکن ایک اشکال پھر بھی میرے ذہن میں باقی رہتا ہے کہ پھر شیخ البانی نے کثیر بن زید کی ایک حدیث کو صرف اسی کی موجودگی کی وجہ سے ضعیف کیوں کہا؟ دیکھیں: سلسلۃ الضعیفہ 2586!
اس کے اوپر ابھی تھوڑی روشنی ڈال دیں تو بڑی نوازش ہو گی کیونکہ مجھے ان بھائی کو بھی جواب دینا ہے
جزاک اللہ خیرا
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
علامہ البانی رحمہ کے نزدیک عام حالات میں یہ راوی حسن الحدیث ہے چنانچہ:

علامہ البانی رحمہ اللہ نے کہا:
قلت: فمثله حسن الحديث إن شاء الله تعالى ما لم يتبين خطئوه , كيف وهو لم يتفرد به كما يأتى[إرواء الغليل للألباني: 5/ 143]۔

ایک دوسرے مقام پرفرماتے ہیں:
قلت: فهو حسن الحديث إن شاء الله ما لم يخالف [سلسلة الأحاديث الصحيحة وشيء من فقهها وفوائدها 3/ 121]

ایک دوسرے مقام پرفرماتے ہیں:
إسناده حسن رجاله ثقات وفي كثير بن زيد كلام لا ينحط به حديثه عن مرتبة الحسن [ظلال الجنة 2/ 52]


رہا الضعیفہ کا حوالہ تو بہت ممکن ہے یہ حکم لگاتے وقت علامہ البانی رحمہ اللہ نے تساہل سے کام لیا ہو کیونکہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے بڑا مختصر کلام کرکے حکم لگادیا ہے واللہ اعلم۔
 
Top