عبداللہ ابن آدم
رکن
- شمولیت
- ستمبر 05، 2014
- پیغامات
- 161
- ری ایکشن اسکور
- 59
- پوائنٹ
- 75
خلیل رنا صاحب !!اچھا آپ کے نزدیک کچھ عقائد بھی ظنی ہوتے ہیں، چلیں جب آپ نبی ﷺ کے متعلق علم الغیب کو ظنی تسلیم کرتے ہیں تو پھر اتنی بحث کیوں؟ جب خود آپ کو بھی یقین نہیں اپنے عقیدے پر۔۔۔۔ضعیف حدیث عقائد قطعیہ میں قابل عمل نہیں ہوتی ، عقائد ظنیہ میں فضیلت کے ضمن میں قابل عمل ہوتی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب ماننا عقائد ظنیہ سے تعلق رکھتا ہے۔
یعنی جو نبیﷺ کیلئے جمیع علم الغیب (ماکان ومایکون)تسلیم نہ کرے آپ اسے کافر ومشرک نہیں سمجھتے ۔۔۔۔؟؟ لیکن کیا آپ مجھے اپنے کسی بزرگ کی کتاب کا حوالہ دے سکتے ہیں کہ اُنہوں نے ایسا لکھا ہو جیسا کہ اُوپر آپ نے بیان کیا ہے۔ بلکہ آپ کے علماء اپنی تقاریر اور کتب میں نبیﷺ کیلئے جمیع علم الغیب (ماکان ومایکون) کو تسلیم نہ کرنے والوں کو کافر اور منافق سمجھتے ہیں۔ (حالانکہ آپ کے نزدیک یہ عقیدہ بھی ظنی ہے) اب آپ بتائیں جو ظنی عقیدے کی بناء پر کسی کو کافر اورمنافق کہے آپ کے نزدیک وہ اہل سنت کہلانے کا حق دار ہے۔ جبکہ اس حدیث سے کون شخص واقف نہیں اذا قال الرجل لاخیه یا کافر فقد باء به احدھما۔ (بخاری) پھر بھی اتنے کفر کے فتوے۔۔۔؟؟؟کوئی نہ مانے تو اُسے کافر و مشرک نہیں کہا جاتا،یہی اہل سنت کا عقیدہ ہے،
رانا صاحب!! اہل سنت کے وہ کون سے علماء ہیں جو نبیﷺ کے لئے جمیع علم الغیب (ماکان ومایکون) کا عقیدہ رکھتے ہیں؟؟ ذرا ان کے نام لکھ دیں تاکہ ہمارے علم میں بھی کچھ اضافہ ہو سکے۔ اور ایک احسان اور کیجئے گا کہ ان (علماء اہل سنت) کی کتاب کی اصل عبارت بھی لکھ دیں جس سے آپ نے یہ مفہوم کشید کیا ہو کہ وہ بھی نبیﷺ کے لئے جمیع علم الغیب (ماکان ومایکون) کا عقیدہ رکھتے ہیں۔جیسے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بعض علماء قیامت کا علم مانتے ہیں اور بعض انکار کرتے ہیں، حالانکہ دونوں اہل سنت ہیں۔امام ابن کثیر علیہ الرحمہ نے اسی لئے انکار نہیں کیا کہ یہ عقائد ظنیہ سے ہے۔
میں تو ڈرتا ہوں کہ کہیں کوئی بے احتیاطی یا گستاخی نہ ہوجائے، کہ یہ بارگاہ بڑی نازک ہے ،اس لئے شاید میں آئندہ نہ لکھوں۔
اُمید ہے آپ اس مرتبہ مایوس نہیں کریں گے پہلے بھی آپ سے چند گزارشات کیں تھیں۔ لیکن آپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔