• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا اللہ تعالیٰ کو رب الارباب کہنا درست ہے؟

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
اگر تو رب سے مراد اس کا مجازی معنی ہے یعنی پرورش یا کفالت کرنے والا یا آقا و مالک وغیرہ تو اس معنی میں درست ہے۔ قرآن مجید میں رب کا لفظ مجازی معنی میں مخلوق کے بھی استعمال ہوا ہے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
رب الارباب کا معنی ہو گا مالکوں کا مالک۔ رب کا لفظ الف لام کے ساتھ یعنی الرب صرف اللہ کے لیے ہی استعمال ہوتا ہے۔ اسی طرح جب مخلوق کے لیے یہ لفظ استعمال ہو گا تو مضاف استعمال ہو گا جیسا کہ رب الدار یا رب المال وغیرہ۔ یعنی دو صورتوں میں اس لفظ کا استعمال مخلوق کے لیے جائز نہیں ہے۔
الف لام کے ساتھ
اور بغیر اضافت کے۔
مزید تفصیل کے لیے یہ لنک دیکھیں:
الدرر السنية - المبحث الثاني: معنى كلمة الرب من حيث هي اسم لله تعالى
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
شیخ صاحب! آپ میری بات سمجھے نہیں،میں یہ کہنا چاہتا ہوں جس طرح اللہ تعالیٰ کو ملک الملوک یعنی بادشاہوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے تو یہ سمجھ آتا ہوں کیونکہ دھرتی پر ایسے لوگ ہیں جنہیں اللہ نے حکمران بنایا ہے اور سب بادشاہوں کا بادشاہ اللہ تعالیٰ ہے یعنی شہنشاہ۔لیکن جب اللہ کو رب الارباب کہیں گے تو ربوں کا رب اس کا معنی بنتا ہے تو زمین میں تو اللہ کے سوا کوئی رب نہیں نا۔دراصل یہ الفاظ میں نے احمد بن علی عجمی صاحب کی ایک دعا میں سنے تھے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
لیکن جب اللہ کو رب الارباب کہیں گے تو ربوں کا رب اس کا معنی بنتا ہے تو زمین میں تو اللہ کے سوا کوئی رب نہیں نا۔
اگر رب سے مراد اس کائنات کا خالق و مالک اور مدبر و منتظم لیں تو اس معنی میں واقعتا اللہ کے علاوہ کوئی رب نہیں ہے اور توحید ربوبیت پر ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ اس معنی میں کسی کو رب نہ مانا جائے۔ لیکن رب الارباب میں ارباب مجازی معنی میں استعمال ہوا ہے۔ یہاں ارباب سے مراد اس کائنات کے خالق و مالک یا مدبر و منتظم مراد نہیں ہیں بلکہ اپنے خدام و غلاموں کے آقا و مالک مراد ہیں۔ ملک الملوک میں ملوک بھی مجازی معنی میں ہے ورنہ تو حقیقی معنی میں ملک صرف ایک ہی ہے اور وہ رب کی ذات ہے۔
 
Top