محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
بیشک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کو فریب دیا چاہتے ہیں اور وہی انہیں غافل کرکے مارے گاالجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
فتاوى اہل الحدیث المعروف فتاوى طاہریہ: تذکرہ اولی البصائر ابن الجوزی کی تالیف ہے یا نہیں؟
يَـٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللَّـهَ وَكُونُوا۟ مَعَ ٱلصَّـدِقِينَ(التوبۃ: 119)
"اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو."
ارشاد نبویﷺ:
"عن ابن مسعود رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: إن الصدق یھدی إلی البر وإن البر یھدی إلی الجنۃ، وإن الرجل لیصدق حتی یکتب عند اللہ صدیقا، وإن الکذب یھدی إلی الفجور وإن الفجور یھدی إلی النار وإن الرجل لیکذب حتی یکتب عند اللہ کذابا" (متفق علیہ)
آپ نے یہاں شیخ رفیق طاہر صاحب کی مکمل عبارت کاپی نہیں کی کیوں؟فتاوى اہل الحدیث المعروف فتاوى طاہریہ کی حقیقت فتاوى اہل الحدیث المعروف فتاوى طاہریہ کے اس لنک پر سوال کیا گیا
اس سوال کا جواب میں ایک عرصہ سے ڈھونڈ رہا ہوں۔ پوری تحقیق سے جواب درکار ہے۔اورجواب یہ آیاشیخ صدیق رضا کی کتاب "امت اور شرک کا خطرہ" کے مقدمہ میں ابن جوزی کے اقوال پیش کیے گئے کہ مردہ سے مدد مانگنا شرک ہے۔ جیسے کہ یہ قول صفحہ 10 پر نقل کیا۔
"شرک میں بعض لوگ وہ جاہل لوگ واقع ہوے ہیں جو دین اسلام کی طرف نسبت رکھتے ہیں، اور یہ وقوع جہالت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اور اس میں بعض وہ لوگ بھی شامل ہیں جو مشائخ کی طرف منسوب ہیں جیسے شیخ احمد بن رفائی، یا یونس الشیبانی اور عدی بن مسافر۔ اور اللہ کے سوا ان کی محبت میں دیوانے اور ان کی قبر پر اعتکاف کرتے ہیں" تذکرہ اولی البصائر صفحہ 20"
مگر جب میں نے تذکرہ اولی البصائر کا مذکورہ صفحہ دیکھا تو حاشیہ میں عبدالقادر الارناؤوط لکھتے ہیں۔
" شیخ یونس ھو یونس بن یوسف بن مساعد الشیبانی۔۔ توفی رحمہ اللہ السنہ 619 ھ"
" شیخ عدی۔۔ توفی رحمہ اللہ السنہ 619 ھ"
سوال یہ ہے کہ 597ھ میں وفات پانے والے ابن الجوزی 619 ھ میں وفات پانے والے شیخ یونس اور شیخ عدی کی قبور کا ذکر کیسے کر سکتے ہیں۔
یہاں کاپی پیسٹ کے چکر میں رفیق طاہر صاحب نے ام نور العين کی پوسٹ کو جوں کا توں پیسٹ کردیا اور اپنی صنف ہی بدل لیالجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
یہ کتاب کسی بھی طور ابن جوزی سے ثابت نہیں ہے
اس کے دلائل میں سے کچھ باتیں آپ نے ذکر کی ہیں اس کے علاوہ بھی اس کے متعلق کئی شکوک ہیں ۔
۱ ۔۔ محقق شیخ ارنؤوط کا کہنا ہے کہ ان کو کتاب کا صرف ایک مخطوط (نسخہ خطیہ یا Manuscript) ملا ہے ۔ صرف ایک نسخہ یتیمہ سے کی گئی تحقیق اور نسبت کتنی معتبر ہو سکتی ہے ؟ علم تحقیق مخطوط کے طلبہ و طالبات جانتے ہیں ۔
۲۔ یہ کہنا کہ ابن النحاس نے اس کو ابن الجوزی سے منسوب کیا ہے کافی نہیں ۔ کیوں کہ اس نام کی کتاب عبد القادر بن احمد حازم الهيتمي، الرفاعي، الشافعي (000 - 1100 ه) (000 - 1689 م) سے بھی منسوب کی گئی ہے ۔ (دیکھیے :ھدیۃ العارفین ۱: ۶۰۲، اور معجم المؤلفین لعمر رضا کحالہ ربط حوالہ )
۳۔۔ امام ابن الجوزی محدث ہیں ، موضوع احادیث پر ان کی کتاب الموضوعات معروف ہے ۔ اس میں ان کا اسلوب کیسا ہے محدثین کے ہاں معروف ہے ، بعض اوقات وہ کم ضعیف احادیث کو بھی موضوعات میں شامل کر دیتے ہیں ۔ جب کہ کتاب الکبائر کے مصنف کا اسلوب اس سے سے بالکل مختلف ہے ۔ کتاب الکبائر میں ضعیف ، موضوع اور واہی روایات ملتی ہیں ۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مصنف محدث نہیں اور احادیث کے اندراج میں محتاط نہیں ۔
یہی وجہ ہے کہ ہمارے اساتذہ کرام اس کتاب سے محتاط رہنے کا مشورہ دیتے تھے۔ میں نے اپنی طالبات کے لیے اس کتاب میں موجود غیر مستند اور واہی روایات کی ایک فہرست تیار کی تھی ، جو بدقسمتی سے سافٹ کاپی میں ہونے کی وجہ سے ضائع ہو گئی ۔ لیکن کچھ مقامات مجھے یاد ہیں ۔ ان شاء اللہ کسی روز فرصت ملنے پر ان کو پیش کرنے کی کوشش کروں گی ۔
۴۔ اس میں کئی ایسی شخصیات کے اقوال اور ان کے متعلق خبریں درج ہیں جو زمانی اعتبار سے ابن الجوزی کے بعد ہیں مثلا : شیخ یونس اور شیخ عدی کی قبور کا احوال ( جو صاحب موضوع نے ذکر کیے) اور اس کے علاوہ ابن العدیم المتوفى سنة 660 ھ سمیت دوسروں کے اقوال ۔
یہ سب باتیں اس کی امام ابن الجوزیؒ کی جانب نسبت کو مشکوک بناتی ہیں ۔ یہ کہنا بھی ممکن ہے کہ اگر کتاب ابن الجوزی کی ہے تو بھی تحریف و تبدیل سے نہیں بچ سکی ۔
یہ حال ہے فتاوى اہل الحدیث المعروف فتاوى طاہریہ بقلم محمد رفیق طاہرکا کہ کچھ یہاں سے سرقہ کیا کچھ وہاں سے چوری کیا اور اپنے نام سے شائع کردیا
ام نورالعین کی اوریجنل پوسٹ کو دیکھنے کے لئے اس لنک پر جائیں
یہ کتاب کسی بھی طور ابن جوزی سے ثابت نہیں ہے۔ محترمہ ام نور العین صاحبہ فرماتی ہیں :
اس کے دلائل میں سے کچھ باتیں آپ نے ذکر کی ہیں اس کے علاوہ بھی اس کے متعلق کئی شکوک ہیں ۔
۱ ۔۔ محقق شیخ ارنؤوط کا کہنا ہے کہ ان کو کتاب کا صرف ایک مخطوط (نسخہ خطیہ یا Manuscript) ملا ہے ۔ صرف ایک نسخہ یتیمہ سے کی گئی تحقیق اور نسبت کتنی معتبر ہو سکتی ہے ؟ علم تحقیق مخطوط کے طلبہ و طالبات جانتے ہیں ۔
۲۔ یہ کہنا کہ ابن النحاس نے اس کو ابن الجوزی سے منسوب کیا ہے کافی نہیں ۔ کیوں کہ اس نام کی کتاب عبد القادر بن احمد حازم الهيتمي، الرفاعي، الشافعي (000 - 1100 ه) (000 - 1689 م) سے بھی منسوب کی گئی ہے ۔ (دیکھیے :ھدیۃ العارفین ۱: ۶۰۲، اور معجم المؤلفین لعمر رضا کحالہ ربط حوالہ )
۳۔۔ امام ابن الجوزی محدث ہیں ، موضوع احادیث پر ان کی کتاب الموضوعات معروف ہے ۔ اس میں ان کا اسلوب کیسا ہے محدثین کے ہاں معروف ہے ، بعض اوقات وہ کم ضعیف احادیث کو بھی موضوعات میں شامل کر دیتے ہیں ۔ جب کہ کتاب الکبائر کے مصنف کا اسلوب اس سے سے بالکل مختلف ہے ۔ کتاب الکبائر میں ضعیف ، موضوع اور واہی روایات ملتی ہیں ۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مصنف محدث نہیں اور احادیث کے اندراج میں محتاط نہیں ۔
یہی وجہ ہے کہ ہمارے اساتذہ کرام اس کتاب سے محتاط رہنے کا مشورہ دیتے تھے۔ میں نے اپنی طالبات کے لیے اس کتاب میں موجود غیر مستند اور واہی روایات کی ایک فہرست تیار کی تھی ، جو بدقسمتی سے سافٹ کاپی میں ہونے کی وجہ سے ضائع ہو گئی ۔ لیکن کچھ مقامات مجھے یاد ہیں ۔ ان شاء اللہ کسی روز فرصت ملنے پر ان کو پیش کرنے کی کوشش کروں گی ۔
۴۔ اس میں کئی ایسی شخصیات کے اقوال اور ان کے متعلق خبریں درج ہیں جو زمانی اعتبار سے ابن الجوزی کے بعد ہیں مثلا : شیخ یونس اور شیخ عدی کی قبور کا احوال ( جو صاحب موضوع نے ذکر کیے) اور اس کے علاوہ ابن العدیم المتوفى سنة 660 ھ سمیت دوسروں کے اقوال ۔
یہ سب باتیں اس کی امام ابن الجوزیؒ کی جانب نسبت کو مشکوک بناتی ہیں ۔ یہ کہنا بھی ممکن ہے کہ اگر کتاب ابن الجوزی کی ہے تو بھی تحریف و تبدیل سے نہیں بچ سکی ۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:::یہاں کاپی پیسٹ کے چکر میں رفیق طاہر صاحب نے ام نور العين کی پوسٹ کو جوں کا توں پیسٹ کردیا اور اپنی صنف ہی بدل لی
یہ حال ہے فتاوى اہل الحدیث المعروف فتاوى طاہریہ بقلم محمد رفیق طاہرکا کہ کچھ یہاں سے سرقہ کیا کچھ وہاں سے چوری کیا اور اپنے نام سے شائع کردیا
ام نورالعین کی اوریجنل پوسٹ کو دیکھنے کے لئے اس لنک پر جائیں
"اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سیدھی سیدھی (سچی) باتیں کیا کرو۔ تاکہ اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے اور تمہارے گناه معاف فرما دے، اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی۔"آپ نے یہاں شیخ رفیق طاہر صاحب کی مکمل عبارت کاپی نہیں کی کیوں؟
جب کی فتاوى اہل الحدیث المعروف فتاوى طاہریہ میں لکھا ہے ( محترمہ ام نور العین صاحبہ فرماتی ہیں ) یہ جملہ آپ نے حذف کر لیا تاکہ آپ کو کزب بیانی کے لئے راست مل جائے !!!
فتاوى اہل الحدیث المعروف فتاوى طاہریہ کی مکمل عبارت
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:::
"یقیناً تم پر نگہبان عزت والے۔ لکھنے والے مقرر ہیں۔ جوکچھ تم کرتے ہو وه جانتے ہیں۔"
اور ایک جگہ ارشاد فرمایا :::
"اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سیدھی سیدھی (سچی) باتیں کیا کرو۔ تاکہ اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے اور تمہارے گناه معاف فرما دے، اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی۔"
ارشاد نبوی :::
"حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، یقیناً سچائی نیکی کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے ۔ آدمی سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک اسے اللہ کے یہاں بہت سچا لکھ دیا جاتا ہے۔ اور جھوٹ نافرمانی کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور نافرمانی جہنم کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی یقینا ً جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں وہ بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔"متفق علیہ
اگر یہ تو اضافہ آپ کی پوسٹ میں انتظامیہ کی جانب سے کیا گیا ہے تو۔۔۔یہ اضافہ میری پوسٹ کے بعد کیا گیا ہے اس کی تصدیق کے لئے آپ رفیق طاہر صاحب سے رجوع کریں
بھائی، انتظامیہ ایسے کام نہیں کرتی۔ ہم اگر کسی پوسٹ میں سے کچھ ڈیلیٹ کرتے ہیں تو ساتھ وضاحت کر دیتے ہیں۔اگر یہ تو اضافہ آپ کی پوسٹ میں انتظامیہ کی جانب سے کیا گیا ہے تو۔۔۔
غلط فعل ہے۔۔۔ اللہ تعالٰی ہدایت کے نور سے سینوں کو منور فرمائیں۔۔۔
ٹھیک فرمایا آپ نے یہ رفیق طاہر صاحب کے بلاگ ہی کی بات ہے جس میں یہ اضافہ کہ """محترمہ ام نور العین صاحبہ فرماتی ہیں """میری پوسٹ کے بعد کیا گیا ہےبھائی، انتظامیہ ایسے کام نہیں کرتی۔ ہم اگر کسی پوسٹ میں سے کچھ ڈیلیٹ کرتے ہیں تو ساتھ وضاحت کر دیتے ہیں۔
اس دھاگے میں کسی اور پوسٹ کی بات چل رہی ہے۔ جو رفیق طاھر بھائی کی بلاگ اسپاٹ والی ویب سائٹ سے متعلق ہے۔ نہ کہ فورم کے متعلق۔
جب میں نے آپ کا دیا ہوا لنک دیکھا تو وہاں یہ الفاظ موجود تھے اب آپ کا یہ کہنا کہ آپ کے یہاں پوسٹ کرنے کے بعد اضافہ کیا گیا ہے تو اس بات کی سچائی بھی جلد سامنے آئے گی ان شاء اللہیہ اضافہ میری پوسٹ کے بعد کیا گیا ہے اس کی تصدیق کے لئے آپ رفیق طاہر صاحب سے رجوع کریں
یہاں میں ایک بات آپ کے گوش گزار کردوں جس سے آپ کو فیصلہ کرنے میں آسانی رہے گیجب میں نے آپ کا دیا ہوا لنک دیکھا تو وہاں یہ الفاظ موجود تھے اب آپ کا یہ کہنا کہ آپ کے یہاں پوسٹ کرنے کے بعد اضافہ کیا گیا ہے تو اس بات کی سچائی بھی جلد سامنے آئے گی ان شاء اللہ