@محمد المالکی بھائی صاحب۔۔۔۔ آپ بجا فرما رہے لیکن شیخ طبری ؒکی کتب میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی جو توہین کی گئی اس کے بارے میں کیا فرماتے آپ؟؟؟
اور ابن جریر طبری ایک ہی ہیں؟؟ نہ کہ دو۔۔۔۔۔ یعنی ابن جریر طبری سنی سے کیا مراد؟؟؟ اور جو شیعیت کے الزام لگائے جاتے ہیں تو وہ ابن جریر طبری سنی ہی کی کتب میں سے ہیں ۔۔۔۔۔
السلام و علیکم و رحمت الله !!
ابن جریر طبری رحم الله اپنی مشہور زمانہ کتاب "تاریخ طبری" کے مقدمے میں لکھتے ہیں-
”فَمَا یَکُنْ فِيْ کِتَابِيْ ھَذا مِنْ خَبَرٍ ذَکَرْناہ عن بَعْضِ الماضِیْنَ مِمَّا یَسْتَنْکِرُہ قَارِیہِ، أو یَسْتَشْنَعُہ سَامِعُہ، مِنْ أَجَلِ أنَّہ لَمْ یَعْرِفْ لَہ وَجْھاً فِي الصِّحَّةِ، وَلاَ مَعْنًی فِي الْحَقِیْقَةِ، فَلِیُعْلَمْ أنَّہ لَمْ یُوٴْتِ فِيْ ذٰلِکَ مِنْ قَبْلِنَا، وَ إنَّمَا مِنْ قِبَلِ بَعْضِ نَاقِلِیْہِ إِلَیْنَا، وَأنّا إنَّما أدَّیْنَا ذلِکَ عَلی نَحْوِمَا أُدِّيَ إلَیْنَا“ (مقدمہ تاریخ طبری)-
میری اس کتاب میں ماضی کے لوگوں سے متعلق جو بھی خبر بیان کی گئی ہے ، ان میں سے بعض کو قاری ناپسند کرے گا یا سننے والے کو ناگوار گزرے گا کیونکہ اس خبر کے صحیح ہونے کی کوئی وجہ اس کو معلوم نہیں ہوگی ، اور حقیقت میں اس کے کوئی معنی بھی نہیں ہوںگئے ، اس کو یہ بات جان لینی چاہے کہ ہماری طرف سے اس میں یہ بات نہیں لائی گئی ، بلکہ اس خبر کو نقل کرنے والوں میں سے بعض لوگوں سے اس کو نقل کیا گیا ہے ، ہم نے اس کو اسی طرح ادا کیا ہے جس طرح یہ بات ہم تک پہنچی ہے -
مذکورہ بالا عبارت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ امام طبری رحمہ اللہ نے قاری کے سامنے یہ بات وضاحت کے ساتھ رکھ دی ہے کہ اپنی اس کتاب میں انھوں نے بیان کردہ روایات میں صحیح ہونے کی شرط نہیں لگائی ، اس کی ذمہ داری نقل کرنے والے راویوں کے سر ہے ، طبری رحم الله اس کتاب میں امانت دار نقل کرنے والے کا کردار ادا کررہے ہیں ، نہ کہ تحقیق اور صحیح و غط کی نشاندہی کرنے والے کا کردار، جن لوگوں سے امام طبری نے روایتیں کی ہیں اس میں بعض راوی جھوٹ اور کثرتِ روایات کے جامع ہیں- (واللہ اعلم)
کیا ابو جعفر محمد بن جرير بن يزيد طبری رحم الله .شیعہ تھے ؟؟
اس تھریڈ کے
پوسٹ نمبر بارہ ١٢ میں اس کی وضاحت ملے گی -