• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام ابن جریر ...طبری رحمہ اللہ ....شیعہ تھے ..؟

شمولیت
نومبر 20، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
46
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

اب ہم اہل سنت کی بات کو چھوڑ کر کسی رافضی کی بات کو قبول کریں؟
یہ تو کوئی رافضی ہی کرے گا!
رافضی ہے لیکن گھر کا بھیدی ہے۔۔۔۔ گھر کا بھیدی آپ اور مجھ سے بہتر جانتا ہے۔ بھائی صاحب؟؟؟؟
اور دوسری بات 400 سال بعد سنی طبری اور شیعی طبری کا چرچا ہوا؟؟ اس سے قبل طبری ایک ہی تھے؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
رافضی ہے لیکن گھر کا بھیدی ہے۔۔۔۔ گھر کا بھیدی آپ اور مجھ سے بہتر جانتا ہے۔ بھائی صاحب؟؟؟؟
اور دوسری بات 400 سال بعد سنی طبری اور شیعی طبری کا چرچا ہوا؟؟ اس سے قبل طبری ایک ہی تھے؟
ارے میاں رافضی کہتے ہیں کہ وہ قرآن پر ایمان رکھتے ہیں! اہل سنت تو ان کی بات ان کے اپنے متعلق قبول نہیں کرتے، چہ جائے کہ اہل سنت ان روافض کی بات کسی دوسرے کے حق میں قبول کریں!
جیسے میں نے کہا تھا کہ رافضی ہی قبول کریں گے!
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
وعلیکم السلام
ابوبکر محمد بن عباس خوارزمی ( م 382ھ) امام طبری کے رشتے میں بھانجے تھے ۔ یہ اپنے وقت کے بلند پایہ ادیب ، رافضی اور ہجوگو شاعر تھے۔ یاقوت بن عبداللہ حموی (م626ھ) نے طبرستان کے شہر "آمل" کا تعارف کراتے ہوئے لکھا ہےکہ "خرج منھا کثیر من العلماء یقال فی نسبتھم :الطبری اس شہر سے کثیر تعداد میں علماء پیدا ہوئے ان کی نسبت میں "الطبری " کہا جاتا ہے۔(معجم البلدان جلد1۔ ص57)
خوارزمی نے اپنے ماموں طبری کا مسلک درج ذیل شعروں میں بیان کیا ہے۔
بآمل مولدی وبنو جریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فاخو الی ویحکی المرء خالہ
فھا انا رافضی عن تراث ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وغیری رافضی عن کلالہ

(الکنی والالقاب جلد اول ص 22 مطبوعہ تہران ۔ بحوالہ میزان الکتب ص 305 مؤلفہ شیخ الحدیث مولانا محمد علی صاحب لاہور)
آمل شہر میرا مولد(جائے پیدائش )ہے اور جریر کے بیٹے میرے ماموں ہیں اور آدمی اپنے ماموں کے نقش قدم پر ہوتا ہے ، تو سن رکھ میں جدی پشتی رافضی ہوں ۔ اور میرے علاوہ شیعہ کہلانے والے کلالہ یعنی دور کے تعلق سے رافضی ہیں۔
ان اشعار میں گھر کے فردنے مسلک طبری بیان کیا ہے؟؟
دوسری بات یہ ہے کہ دو ابن جریر کی بحث طبری سنی و شیعی کاسب سے پہلا ذکر علامہ ذہبی و عسقلانی رحمہمااللہ نے امام طبری کے تقریبا 400 سال بعد کتابوں میں کیا ہے۔
السلام و علیکم و رحمت الله !!

جن حضرات نے بغور "تاریخ طبری" کا مطالعہ کیا ہے وہ یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ علامہ ابن جریر طبری رحم الله ایک متعدل نظریات رکھنے والے موررخ تھے - اور غالب گمان یہی ہے کہ وہ سنی مسلک سے ہی تعلق رکھتے تھے -اگر ان کی کتاب "تاریخ طبری" میں ایسی روایات موجود ہیں کہ جن میں صحابہ کرام کے مشجرات ذکر کیے گئے ہیں اور ان پر تنقید و تنقیص کی گئی ہے تو دوسری طرف اسی کتاب میں بکثرت ایسی روایات بھی قاری کو ملیں گی جن میں صحابہ کرام بشمول شیخین (ابو بکر و عمر) کے فضائل کا ذکر بھی بنفس نفیس موجود ہے- صرف یہی نہیں بلکہ واقعہ کربلا سے متعلق بھی بہت سی ایسی روایت ان کی تاریخ طبری میں موجود ملیں گی جو امیر یزید بن معاویہ رحم الله کے فضائل اور ان کی بے گناہی پر مبنی ہیں -آخر ایک رافضی مسلک و ذہن کا انسان کیسے اور کیوں اپنی اس تاریخ ساز کتاب میں ایسی روایات درج کرے گا - جو شیخین اور یزید بن معاویہ کے فضائل سے متعلق ہوں ؟؟ پھر طبری کی امانت داری دیکھیں کہ وہ صاف کہتے ہیں کہ "اس (قاری) کو یہ بات جان لینی چاہے کہ ہماری طرف سے اس میں یہ بات نہیں لائی گئی ، بلکہ اس خبر کو نقل کرنے والوں میں سے بعض لوگوں سے اس کو نقل کیا گیا ہے ، ہم نے اس کو اسی طرح ادا کیا ہے جس طرح یہ بات ہم تک پہنچی ہے" - کیا رافضی ذہن رکھنے والے سے ایسی توقع کی جا سکتی ہے- کہ وہ سب کچھ صاف صاف بیان کردے جو اس تک پہنچا ہو؟؟

جہاں تک طبری کے بھانجے ابوبکر محمد بن عباس خوارزمی کی بات ہے کہ "جریر کے بیٹے میرے ماموں ہیں اور آدمی اپنے ماموں کے نقش قدم پر ہوتا ہے ، تو سن رکھ میں جدی پشتی رافضی ہوں ۔ اور میرے علاوہ شیعہ کہلانے والے کلالہ یعنی دور کے تعلق سے رافضی ہیں" تو یہ کوئی مسلمہ اصول نہیں کہ ہر محقق یا موررخ اپنے ماموں کے مسلک پر ہوتا ہے - کیا جتنے بھی جلیل القدر محقق یا موررخ ماضی میں گزرے ہیں، کیا وہ اپنے ماموں کے مسلک پر تھے ؟؟ اس دور میں تو ویسے بھی زیادہ تر لوگ دین کے معاملے میں اپنا ذاتی روجھان رکھتے تھے - آجکل کی طرح نہیں تھے کہ جو شیعہ کے ہاں پیدا ہوا وہ شیعہ رافضی بن گیا اور اگر سنی گھرانے میں پیدا ہوا تو سنی نظریات کا حامل بن گیا- نیز ماضی کے اکثر محقق ایسے بھی تھے کہ جن کے سامنے جب حق واضح ہوا تو انہوں نے اپنے پہلے باطل نظریات کو خیر آباد کہہ دیا-(امام غزالی رحم الله اس کی ایک مثال ہیں جنہوں نے اپنی آخری عمر میں صوفیت کو خیر آباد کہا (وللہ اعلم)- ویسے یہ بھی عجیب ہے کہ بھانجا کٹر شیعہ ہے اور نام "ابوبکر محمد بن عباس" ہے ؟؟

باقی رہی یہ بات کہ "ابن جریر کی بحث طبری سنی و شیعی کا سب سے پہلا ذکر علامہ ذہبی و عسقلانی رحمہما اللہ نے امام طبری کے تقریبا 400 سال بعد کتابوں میں کیا ہے"۔ تو آپ بھول رہے ہیں کہ راویوں کی جرح و تعدیل میں ذہبی کو "امام" کی حیثیت حاصل ہے اور انہوں نے طبری سے بھی کئی صدیاں پہلے کے راویوں پر اپنی شہرہ آفاق کتاب "میزان الاعتدال" میں تفصیلی تحقیق کی ہے- انسان ہونے کے ناتے غلطی کا احتمال بعض مقامات پر ان سے بھی ہوا -لیکن یہ کہنا کہ طبری کو امام ذہبی نے ٤٠٠ سال بعد سنی قرار دیا گیا، بظاھر غیر منطقی لگتا ہے- (واللہ اعلم)-
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ویسے یہ بھی عجیب ہے کہ بھانجا کٹر شیعہ ہے اور نام "ابوبکر محمد بن عباس" ہے ؟؟
نام تو والد یا ماموں یا کسی اور نے رکھا تھا، بعد میں یہ بدبخت رافضی ہوا!
اور اس کا یہ کہنا کہ اس کے آباؤ اجداد اور ماموں بھی اسی کے عقیدہ کے تھے، یہ اس کے نام سے ہی ظاہر ہے، کہ یہ اپنے آباؤ اجداد اور ماموں پر جھوٹ بول رہا ہے!
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

نام تو والد یا ماموں یا کسی اور نے رکھا تھا، بعد میں یہ بدبخت رافضی ہوا!
اور اس کا یہ کہنا کہ اس کے آباؤ اجداد اور ماموں بھی اسی کے عقیدہ کے تھے، یہ اس کے نام سے ہی ظاہر ہے، کہ یہ اپنے آباؤ اجداد اور ماموں پر جھوٹ بول رہا ہے!
و علیکم السلام و رحمت الله وبرکاتہ!

جی مجھے بھی یہی لگتا ہے کہ یہ شخص اپنے معتبر آباؤ اجداد پر جھوٹ بول رہا ہے-اور اپنے آباؤ اجداد کے منہج پر ہرگز نہیں ہے -
 
Top