حدثنا سلیمان بن داؤد العقیلی قال سمعت احمد بن الحسن التر مذی قال سمعت احمد بن حنبل یقول ابو حنیفۃ یکذب (اسناد صحیح) (کتاب الضعفاء الکبیر جلد 4 ص 284)
ترجمہ: امام احمد بن حنبل ؒ نے کہا ابو حنیفہ جھوٹ بولتا تھا۔
سند کی تحقیق:
1۔ سلیمان بن داؤد العقیلی ثقۃ صدوق (الجرح والتعدیل جلد 4 ص 115)
2۔ احمد بن الحسن بن جنید الترمذی ابوالحسن ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 12)
بھائی آپ نے غالبا یہ تحقیق جناب خرم صاحب کی کتاب سے نقل کیا ہے لیکن عرض ہے کہ اس کی سند صحیح نہیں ہے ، امام عقیلی کے استاذ
’’ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعُقَيْلِيُّ‘‘ میرے ناقص علم کے مطابق مجہول ہیں ، الجرح والتعدیل میں مذکور سلیمان بن داؤد دوسرے ہیں۔
بلکہ یہ بھی ممکن ہے یہ امام عقیلی نے اپنے جس استاذ کو
’’ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعُقَيْلِيُّ‘‘ کہا ہے وہ
’’دَاوُد بْن سليمان بْن خُزَيْمة، أبو محمد الكَرْمِينيّ القطّان.‘‘ ہوں ، کیونکہ امام عقیلی نے اسی کتاب میں کہا:
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْقَطَّانُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ التِّرْمِذِيُّ ، قَالَ , حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ضِرَارُ بْنُ صُرَدَ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمٌ الْمُقْرِئُ قَالَ: سَمِعْتُ الثَّوْرِيَّ يَقُولُ: قَالَ لَنَا حَمَّادٌ: أَفِيكُمْ مَنْ يَأْتِي أَبَا حَنِيفَةَ؟ بَلِّغُوا عَنِّي أَبَا حَنِيفَةَ أَنِّي بَرِيءٌ مِنْهُ. وَكَانَ يَقُولُ: الْقُرْآَنُ مَخْلُوقٌ ضِرَارٌ لَيْسَ بِثِقَةٍ [الضعفاء الكبير للعقيلي: 4/ 268]۔
اس سند میں بھی امام عقیلی نے اپنے استاذ اور
’’أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ التِّرْمِذِيُّ ‘‘ کے شاگردکو
’’سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْقَطَّانُ‘‘ کہا ہے یعنی ان کے ساتھ
’’الْقَطَّانُ‘‘ کہا ہے۔
اوردوسری جگہ اپنے اسی استاذ سے نقل کرتے ہوئے کہا:
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْقَطَّانُ بِالرَّيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّمَرْقَنْدِيُّ، يَقُولُ: قَدِمْتُ الْكُوفَةَ حَاجًّا فَأَوْدَعْتُ يَحْيَى بْنَ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْحِمَّانِيَّ كُتُبًا لِي , وَخَرَجْتُ إِلَى مَكَّةَ , فَلَمَّا رَجَعْتُ مِنَ الْحَجِّ أَتَيْتُهُ فَطَلَبْتُهَا , فَجَحَدَنِي , وَأَنْكَرَ فَوَقَفْتُ بِهِ فَلَمْ يَنْفَعْ ذَلِكَ , فَصَايَحْتُهُ وَاجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَيْنَا , فَقَامَ إِلَيَّ وَرَّاقُهُ , فَأَخَذَ بِيَدِيَ فَنَحَّانِي , وَقَالَ لِي: إِنْ أَمْسَكْتَ تَخَلَّصْتُ لَكَ الْكُتُبَ , فَأَمْسَكْتُ فَإِذَا الْوَرَّاقُ قَدْ جَاءَنِي بِالْكُتُبِ , وَكَانَتْ مَشْدُودَةً فِي خِرْقَةٍ , وَلُبَدٍ , فَإِذَا الشَّدُّ مُتَغَيِّرٌ , فَنَظَرْتُ فِي الْأَجْزَاءِ , فَإِذَا فِيهَا عَلَامَاتٌ بِالْحُمْرَةِ , وَلَمْ يَكُنْ نَظَرَ فِيهَا أَحَدٌ , وَإِذَا أَكْثَرُ الْعَلَامَاتِ عَلَى حَدِيثِ مَرْوَانَ الطَّاطَرِيِّ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ , وَعَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيِّ , فَافْتَقَدْتُ مِنْهَا جُزْأَيْنِ[الضعفاء الكبير للعقيلي: 4/ 414]
معلوم ہواکہ امام عقیلی کے استاذ
’’سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْقَطَّانُ‘‘ یہ
’’عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّمَرْقَنْدِيُّ، ‘‘ کے شاگرد ہیں ۔
لیکن
’’عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّمَرْقَنْدِيُّ، ‘‘کے شاگردوں میں
’’سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْقَطَّانُ‘‘ القطان کے بجائے
’’داود بن سليمان القطّان‘‘ کا تذکرہ ملتاہے جیساکہ [تهذيب الكمال للمزي: 15/ 213] میں ہے۔
نیز خطیب بغدادی نے کہا:
حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن يوسف القطان، أَخْبَرَنَا مُحَمَّد بْن عَبْد اللَّه بْن مُحَمَّد بْن حمدويه الحافظ، حدّثني أحمد بن محمّد بن وكيع، حدثني داود بن سليمان القطّان، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّمَرْقَنْدِيُّ، حَدَّثَنَا هارون بن أبي عبيد الله عن أبيه قَالَ:قَالَ لي المهدي: ألا ترى ما يقول لي هذا؟ - يعني مقاتلا. قَالَ: إن شئت وضعت لك أحاديث في العباس، قَالَ: قلت لا حاجة لي فيها.[تاريخ بغداد وذيوله ط العلمية 13/ 168].
معلوم ہواکہ مذکورہ سند میں امام عقیلی کے استاذ یہ
’’داود بن سليمان القطّان‘‘ ہیں الجرح والتعدیل میں مذکور
’’سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ‘‘ یہ دوسرے ہیں، اور یہ مجہول ہیں ۔
امام ذہبی نے ان کے بارے میں صرف اتنالکھا:
دَاوُد بْن سليمان بْن خُزَيْمة. أبو محمد الكَرْمِينيّ القطّان. روى التفسير عَنْ: عَبْد بْن حُمَيْد. وروى عَنْ: الدّارميّ، ورجاء بْن مُرَجّا. وعنه: أبو القاسم عَبْد الرَّحْمَن بْن محمد بْن إبراهيم، وعبد الكريم بْن محمد الطّواويسيّ.[تاريخ الإسلام للذهبي ت تدمري 23/ 536]۔
یعنی ان کی تعدیل و توثیق سے متعلق کوئی معلومات نہیں دی۔
اگرکوئی ہماری اس بات سے اتفاق نہ کرے تو اس کی ذمہ داری ہے کہ مذکورہ سند میں امام عقیلی کے استاذ
’’سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ‘‘ کی تعیین دلائل کے ساتھ کرے۔
فائدہ :
ایک روایت میں امام
’’ جعفر بن محمد الفِرْيابيّ ‘‘ سے
دَاوُد بْن سليمان کی متابعت بھی منقول ہے چنانچہ
خطيب بغدادي رحمه الله (المتوفى:463) نے کہا:
أَخْبَرَنَا عُبَيْد الله بن عمر الواعظ، حدّثنا أبي، حَدَّثَنَا عُثْمَان بن جَعْفَر بن مُحَمَّد السبيعي، حدّثنا الفريابي جعفر ابن محمّد، حدثني أحمد بن الحسن الترمذي قَالَ: سمعت أَحْمَد بْن حَنْبَل يَقُولُ: كَانَ أَبُو حنيفة يكذب[تاريخ بغداد وذيوله ط العلمية 13/ 421]۔
اس کے سارے رجال ثقہ ہیں سوائے
’’عُثْمَان بن جَعْفَر بن مُحَمَّد السبيعي‘‘کے، ان کی توثیق مجھے نہیں مل سکی، لہٰذا یہ سند میرے نزدیک ضعیف ہے۔
تاہم جو لوگ حسن لغیرہ کو حجت مانتے ہیں ان کے اصول کی روشنی میں یہ روایت حسن ہونی چاہئے ۔
بہرحال ہمارے نزدیک یہ روایت ضعیف ہے اور یہ بات ثابت نہیں کہ امام احمد رحمہ اللہ نے امام ابوحنیفہ کو جھوٹا کہا ہو۔
جناب خرم صاحب تک جن کی رسائی ہو وہ ان سے رابطہ کریں اور معلوم کریں کہ انہوں نے مذکورہ سند کوصحیح کہا ہے تو امام عقیلی کے استاذ کی تعیین انہوں نے کن دلائل کے رو سے کی ہے، ممکن ہے ان کے پاس کچھ مزید دلائل ہوں اور میرا مطالعہ ہی ناقص ہو اس لئے اس سلسلے میں کوئی بھائی خرم صاحب سے رابطہ کرکے ہمیں ان کے موقف سے آگاہ کریں۔