طاہر اعوان
مبتدی
- شمولیت
- اپریل 10، 2013
- پیغامات
- 2
- ری ایکشن اسکور
- 5
- پوائنٹ
- 0
خرد کا نام جنوں رکھ دیا اور جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے ۔
حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی احادیث کو بڑے زور و شور سے پیش کیا جاتا ہے ۔ اور تقلید کی نفی کی جاتی ہے حالانکہ یہ بات مسلم ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ خود امام شافعی رحمہ اللہ کی تقلید کرتے تھے ۔ امام بخاري رحمہ الله (١٩٦-٢٥٦ ھ) مقلد تھے، امام شافعی رحمہ الله (١٥٠-٢٠٤ ھ) کے:
1) الإمام تاج الدين السبكي المتوفی:٧٧١-هجري (رحمہ الله) نے ابو عبد الله (امام بخاری رح) کا تذکرہ اپنی کتاب "طبقات الشافعیہ" میں کیا ہے: آپ فرماتے ہیں کہ انہوں (امام بخاری رح) نے سماع_(حدیث) کیا ہے زعفرانی، ابو-ثور اور کرابیسی سے، (امام سبکی کہتے ہیں کہ) میں کہتا ہوں کہ انہوں (امام بخاری) نے امام حمیدی سے فقہ حاصل کی تھی اور یہ سب حضرات امام شافعی کے اصحاب میں سے ہیں.[طبقات الشافعية الكبرى:٢/٢١٤]
) حافظ ابن حجر عسقلانی (۸۵۲ھ) بھی آپ کو امام شافعی کے قریب لکھتے ہیں (فتح الباری:۱/۱۲۳)
3) شاہ ولی الله محدث دہلوی المتوفي: (رحمہ الله) کی ١١٧٤هجري كي [الإنصاف مع ترجمہ وصاف: ٦٧]
4) (اہلحدیث) کے مجدد_وقت، مجتہد العصر اور شیخ الکل نواب صدیق حسن خان صاحب نے بھی یہی کہا ہے. دیکھئے: [ابجد العلوم: ٣/١٢٦، طبع مکتبہ قدوسیہ لاہور, مولفہ: اہلحدیث نواب صدیق حسن خاں صاحب]
افسوس امام بخاری رحمہ اللہ تو امام شافعی رحمہ اللہ کی تقلید کریں ۔ لیکن ہمیں یہ پر فریب نعرہ لگا کر کہ دین صرف قرآن و حدیث ہے اور کچھ نہیں ۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دین اسلام صرف قرآن و حدیث ہی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم اپنے ان اکابر علماء و فقھا کو غلط قرار دے کر اپنی دانست میں سچے اور پکے مسلمان بن جائیں ۔ جن کی ساری زندگیاں دین اسلام کی خدمت کے لیے وقف تھیں ۔ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں بارہ سو سال نے کسی نے بھی تنقیدی قلم نہیں اٹھایا بلکہ اس امت کا زیادہ تر حصہ ان کی دینی خدمات کو سراہتا ہوا نظر آتا ہے ۔ بڑے بڑے علماء و محدثین و اولیاء کرام نے ان کی تقلید کرتے نظر آتے ہیں ۔
اور آج اس امت کو اپنے بڑوں سے بد ظن کیا جارہاہے کیونکہ باطل یہ جانتاہے کہ جب ان کے اکابر کے بارے میں دلوں میں شکوک و شبہات ہوں گے تو یہ کبھی نہ ایک ہو سکتے ہیں اور نہ ہی پکے مسلمان ہوسکتے ہیں ۔ کیونکہ دین چودہ سو سال پہلے قرآن و حدیث کی صورت اس امت کو ملا تھا اور ان ہی اکابر سے ہوتا ہوا ہمارے پاس پہنچا ہے اگر اکابر کو درمیان سے ہٹا دیا جائے تو ہمیں دین کی کوئی چیز صحیح سلامت تو درکنار سرے سے معلوم ہی نہیں ہوسکتی ۔
میرے آقا علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا ۔ خیر القرون قرنی ثم الذین یلونھم ثم الذین یلونھم ۔ کہ خیرے کے تین زمانے ہیں ۔ آج ہم ان ہی تین زمانے کے لوگوں کو برا بھلا کہنا شروع کردیتے ہیں ۔ اور آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے ارشاد مبارک کا کچھ خیال نہیں رہتا ۔
ایک جماعت وہ پیدا ہوئی جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا انکار کیا اور مرزے قادیانی لعین کو نبی مان لیا ۔
دوسری جماعت وہ پیدا ہوئی جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری جماعت صحابہ کرام رضو ان اللہ علیھم اجمعین پر کیچڑ اچھالنا شروع کردیا اور ان کو برا بھلا کہنا شروع کردیا جنہیں آج ہم روافض اور شیعہ کہتے ہیں ۔
اور ایک جماعت وہ پیدا ہوئی جس نے آئمہ فقھا سے ہم کو دور کر دیا ۔ اور ان پر طرح طرح کے بہتان باندھنا شروع کر دیے ۔ اللہ حفاظت فرمائے ۔
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے ۔
حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی احادیث کو بڑے زور و شور سے پیش کیا جاتا ہے ۔ اور تقلید کی نفی کی جاتی ہے حالانکہ یہ بات مسلم ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ خود امام شافعی رحمہ اللہ کی تقلید کرتے تھے ۔ امام بخاري رحمہ الله (١٩٦-٢٥٦ ھ) مقلد تھے، امام شافعی رحمہ الله (١٥٠-٢٠٤ ھ) کے:
1) الإمام تاج الدين السبكي المتوفی:٧٧١-هجري (رحمہ الله) نے ابو عبد الله (امام بخاری رح) کا تذکرہ اپنی کتاب "طبقات الشافعیہ" میں کیا ہے: آپ فرماتے ہیں کہ انہوں (امام بخاری رح) نے سماع_(حدیث) کیا ہے زعفرانی، ابو-ثور اور کرابیسی سے، (امام سبکی کہتے ہیں کہ) میں کہتا ہوں کہ انہوں (امام بخاری) نے امام حمیدی سے فقہ حاصل کی تھی اور یہ سب حضرات امام شافعی کے اصحاب میں سے ہیں.[طبقات الشافعية الكبرى:٢/٢١٤]
) حافظ ابن حجر عسقلانی (۸۵۲ھ) بھی آپ کو امام شافعی کے قریب لکھتے ہیں (فتح الباری:۱/۱۲۳)
3) شاہ ولی الله محدث دہلوی المتوفي: (رحمہ الله) کی ١١٧٤هجري كي [الإنصاف مع ترجمہ وصاف: ٦٧]
4) (اہلحدیث) کے مجدد_وقت، مجتہد العصر اور شیخ الکل نواب صدیق حسن خان صاحب نے بھی یہی کہا ہے. دیکھئے: [ابجد العلوم: ٣/١٢٦، طبع مکتبہ قدوسیہ لاہور, مولفہ: اہلحدیث نواب صدیق حسن خاں صاحب]
افسوس امام بخاری رحمہ اللہ تو امام شافعی رحمہ اللہ کی تقلید کریں ۔ لیکن ہمیں یہ پر فریب نعرہ لگا کر کہ دین صرف قرآن و حدیث ہے اور کچھ نہیں ۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دین اسلام صرف قرآن و حدیث ہی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم اپنے ان اکابر علماء و فقھا کو غلط قرار دے کر اپنی دانست میں سچے اور پکے مسلمان بن جائیں ۔ جن کی ساری زندگیاں دین اسلام کی خدمت کے لیے وقف تھیں ۔ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں بارہ سو سال نے کسی نے بھی تنقیدی قلم نہیں اٹھایا بلکہ اس امت کا زیادہ تر حصہ ان کی دینی خدمات کو سراہتا ہوا نظر آتا ہے ۔ بڑے بڑے علماء و محدثین و اولیاء کرام نے ان کی تقلید کرتے نظر آتے ہیں ۔
اور آج اس امت کو اپنے بڑوں سے بد ظن کیا جارہاہے کیونکہ باطل یہ جانتاہے کہ جب ان کے اکابر کے بارے میں دلوں میں شکوک و شبہات ہوں گے تو یہ کبھی نہ ایک ہو سکتے ہیں اور نہ ہی پکے مسلمان ہوسکتے ہیں ۔ کیونکہ دین چودہ سو سال پہلے قرآن و حدیث کی صورت اس امت کو ملا تھا اور ان ہی اکابر سے ہوتا ہوا ہمارے پاس پہنچا ہے اگر اکابر کو درمیان سے ہٹا دیا جائے تو ہمیں دین کی کوئی چیز صحیح سلامت تو درکنار سرے سے معلوم ہی نہیں ہوسکتی ۔
میرے آقا علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا ۔ خیر القرون قرنی ثم الذین یلونھم ثم الذین یلونھم ۔ کہ خیرے کے تین زمانے ہیں ۔ آج ہم ان ہی تین زمانے کے لوگوں کو برا بھلا کہنا شروع کردیتے ہیں ۔ اور آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے ارشاد مبارک کا کچھ خیال نہیں رہتا ۔
ایک جماعت وہ پیدا ہوئی جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا انکار کیا اور مرزے قادیانی لعین کو نبی مان لیا ۔
دوسری جماعت وہ پیدا ہوئی جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری جماعت صحابہ کرام رضو ان اللہ علیھم اجمعین پر کیچڑ اچھالنا شروع کردیا اور ان کو برا بھلا کہنا شروع کردیا جنہیں آج ہم روافض اور شیعہ کہتے ہیں ۔
اور ایک جماعت وہ پیدا ہوئی جس نے آئمہ فقھا سے ہم کو دور کر دیا ۔ اور ان پر طرح طرح کے بہتان باندھنا شروع کر دیے ۔ اللہ حفاظت فرمائے ۔