• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام بخاری رحمہ اللہ امام شافعی رحمہ اللہ کے جامد مقلد تھے؟

طاہر اعوان

مبتدی
شمولیت
اپریل 10، 2013
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
0
خرد کا نام جنوں رکھ دیا اور جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے ۔
حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی احادیث کو بڑے زور و شور سے پیش کیا جاتا ہے ۔ اور تقلید کی نفی کی جاتی ہے حالانکہ یہ بات مسلم ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ خود امام شافعی رحمہ اللہ کی تقلید کرتے تھے ۔ امام بخاري رحمہ الله (١٩٦-٢٥٦ ھ) مقلد تھے، امام شافعی رحمہ الله (١٥٠-٢٠٤ ھ) کے:

1) الإمام تاج الدين السبكي المتوفی:٧٧١-هجري (رحمہ الله) نے ابو عبد الله (امام بخاری رح) کا تذکرہ اپنی کتاب "طبقات الشافعیہ" میں کیا ہے: آپ فرماتے ہیں کہ انہوں (امام بخاری رح) نے سماع_(حدیث) کیا ہے زعفرانی، ابو-ثور اور کرابیسی سے، (امام سبکی کہتے ہیں کہ) میں کہتا ہوں کہ انہوں (امام بخاری) نے امام حمیدی سے فقہ حاصل کی تھی اور یہ سب حضرات امام شافعی کے اصحاب میں سے ہیں.[طبقات الشافعية الكبرى:٢/٢١٤]
) حافظ ابن حجر عسقلانی (۸۵۲ھ) بھی آپ کو امام شافعی کے قریب لکھتے ہیں (فتح الباری:۱/۱۲۳)

3) شاہ ولی الله محدث دہلوی المتوفي: (رحمہ الله) کی ١١٧٤هجري كي [الإنصاف مع ترجمہ وصاف: ٦٧]

4) (اہلحدیث) کے مجدد_وقت، مجتہد العصر اور شیخ الکل نواب صدیق حسن خان صاحب نے بھی یہی کہا ہے. دیکھئے: [ابجد العلوم: ٣/١٢٦، طبع مکتبہ قدوسیہ لاہور, مولفہ: اہلحدیث نواب صدیق حسن خاں صاحب]

افسوس امام بخاری رحمہ اللہ تو امام شافعی رحمہ اللہ کی تقلید کریں ۔ لیکن ہمیں یہ پر فریب نعرہ لگا کر کہ دین صرف قرآن و حدیث ہے اور کچھ نہیں ۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دین اسلام صرف قرآن و حدیث ہی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم اپنے ان اکابر علماء و فقھا کو غلط قرار دے کر اپنی دانست میں سچے اور پکے مسلمان بن جائیں ۔ جن کی ساری زندگیاں دین اسلام کی خدمت کے لیے وقف تھیں ۔ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں بارہ سو سال نے کسی نے بھی تنقیدی قلم نہیں اٹھایا بلکہ اس امت کا زیادہ تر حصہ ان کی دینی خدمات کو سراہتا ہوا نظر آتا ہے ۔ بڑے بڑے علماء و محدثین و اولیاء کرام نے ان کی تقلید کرتے نظر آتے ہیں ۔
اور آج اس امت کو اپنے بڑوں سے بد ظن کیا جارہاہے کیونکہ باطل یہ جانتاہے کہ جب ان کے اکابر کے بارے میں دلوں میں شکوک و شبہات ہوں گے تو یہ کبھی نہ ایک ہو سکتے ہیں اور نہ ہی پکے مسلمان ہوسکتے ہیں ۔ کیونکہ دین چودہ سو سال پہلے قرآن و حدیث کی صورت اس امت کو ملا تھا اور ان ہی اکابر سے ہوتا ہوا ہمارے پاس پہنچا ہے اگر اکابر کو درمیان سے ہٹا دیا جائے تو ہمیں دین کی کوئی چیز صحیح سلامت تو درکنار سرے سے معلوم ہی نہیں ہوسکتی ۔
میرے آقا علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا ۔ خیر القرون قرنی ثم الذین یلونھم ثم الذین یلونھم ۔ کہ خیرے کے تین زمانے ہیں ۔ آج ہم ان ہی تین زمانے کے لوگوں کو برا بھلا کہنا شروع کردیتے ہیں ۔ اور آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے ارشاد مبارک کا کچھ خیال نہیں رہتا ۔
ایک جماعت وہ پیدا ہوئی جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا انکار کیا اور مرزے قادیانی لعین کو نبی مان لیا ۔
دوسری جماعت وہ پیدا ہوئی جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری جماعت صحابہ کرام رضو ان اللہ علیھم اجمعین پر کیچڑ اچھالنا شروع کردیا اور ان کو برا بھلا کہنا شروع کردیا جنہیں آج ہم روافض اور شیعہ کہتے ہیں ۔
اور ایک جماعت وہ پیدا ہوئی جس نے آئمہ فقھا سے ہم کو دور کر دیا ۔ اور ان پر طرح طرح کے بہتان باندھنا شروع کر دیے ۔ اللہ حفاظت فرمائے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
خرد کا نام جنوں رکھ دیا اور جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے ۔
حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی احادیث کو بڑے زور و شور سے پیش کیا جاتا ہے ۔ اور تقلید کی نفی کی جاتی ہے حالانکہ یہ بات مسلم ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ خود امام شافعی رحمہ اللہ کی تقلید کرتے تھے(١) ۔ امام بخاري رحمہ الله (١٩٦-٢٥٦ ھ) مقلد تھے، امام شافعی رحمہ الله (١٥٠-٢٠٤ ھ) کے:
1) الإمام تاج الدين السبكي المتوفی:٧٧١-هجري (رحمہ الله) نے ابو عبد الله (امام بخاری رح) کا تذکرہ اپنی کتاب "طبقات الشافعیہ" میں کیا ہے: آپ فرماتے ہیں کہ انہوں (امام بخاری رح) نے سماع_(حدیث) کیا ہے زعفرانی، ابو-ثور اور کرابیسی سے، (امام سبکی کہتے ہیں کہ) میں کہتا ہوں کہ انہوں (امام بخاری) نے امام حمیدی سے فقہ حاصل کی تھی اور یہ سب حضرات امام شافعی کے اصحاب میں سے ہیں.[طبقات الشافعية الكبرى:٢/٢١٤]
) حافظ ابن حجر عسقلانی (۸۵۲ھ) بھی آپ کو امام شافعی کے قریب لکھتے ہیں (فتح الباری:۱/۱۲۳)
3) شاہ ولی الله محدث دہلوی المتوفي: (رحمہ الله) کی ١١٧٤هجري كي [الإنصاف مع ترجمہ وصاف: ٦٧]
4) (اہلحدیث) کے مجدد_وقت، مجتہد العصر اور شیخ الکل نواب صدیق حسن خان صاحب نے بھی یہی کہا ہے. دیکھئے: [ابجد العلوم: ٣/١٢٦، طبع مکتبہ قدوسیہ لاہور, مولفہ: اہلحدیث نواب صدیق حسن خاں صاحب]
افسوس امام بخاری رحمہ اللہ تو امام شافعی رحمہ اللہ کی تقلید کریں ۔ لیکن ہمیں یہ پر فریب نعرہ لگا کر کہ دین صرف قرآن و حدیث ہے اور کچھ نہیں ۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دین اسلام صرف قرآن و حدیث ہی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم اپنے ان اکابر علماء و فقھا کو غلط قرار دے (٢) کر اپنی دانست میں سچے اور پکے مسلمان بن جائیں ۔ جن کی ساری زندگیاں دین اسلام کی خدمت کے لیے وقف تھیں ۔ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں بارہ سو سال نے کسی نے بھی تنقیدی قلم نہیں اٹھایا (٣) بلکہ اس امت کا زیادہ تر حصہ ان کی دینی خدمات کو سراہتا ہوا نظر آتا ہے ۔ بڑے بڑے علماء و محدثین و اولیاء کرام نے ان کی تقلید کرتے نظر آتے ہیں ۔
اور آج اس امت کو اپنے بڑوں سے بد ظن کیا جارہاہے کیونکہ باطل یہ جانتاہے کہ جب ان کے اکابر کے بارے میں دلوں میں شکوک و شبہات ہوں گے تو یہ کبھی نہ ایک ہو سکتے ہیں اور نہ ہی پکے مسلمان ہوسکتے ہیں ۔ کیونکہ دین چودہ سو سال پہلے قرآن و حدیث کی صورت اس امت کو ملا تھا اور ان ہی اکابر سے ہوتا ہوا ہمارے پاس پہنچا ہے اگر اکابر کو درمیان سے ہٹا دیا جائے تو ہمیں دین کی کوئی چیز صحیح سلامت تو درکنار سرے سے معلوم ہی نہیں ہوسکتی(٤) ۔
میرے آقا علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا ۔ خیر القرون قرنی ثم الذین یلونھم ثم الذین یلونھم ۔ کہ خیرے کے تین زمانے ہیں ۔ آج ہم ان ہی تین زمانے کے لوگوں کو برا بھلا کہنا شروع کردیتے ہیں (٥)۔ اور آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے ارشاد مبارک کا کچھ خیال نہیں رہتا ۔
ایک جماعت وہ پیدا ہوئی جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا انکار کیا اور مرزے قادیانی لعین کو نبی مان لیا ۔ (٦)
دوسری جماعت وہ پیدا ہوئی جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری جماعت صحابہ کرام رضو ان اللہ علیھم اجمعین پر کیچڑ اچھالنا شروع کردیا اور ان کو برا بھلا کہنا شروع کردیا جنہیں آج ہم روافض اور شیعہ کہتے ہیں ۔ (٦)
اور ایک جماعت وہ پیدا ہوئی جس نے آئمہ فقھا سے ہم کو دور کر دیا ۔ اور ان پر طرح طرح کے بہتان باندھنا شروع کر دیے(٦) ۔ اللہ حفاظت فرمائے ۔
١

بفرض محال امام الدنیا فی فقہ الحدیث ابو عبد اللہ محمد بن إسماعیل البخاری رحمہ اللہ امام شافعی کے مقلد تھے ۔۔۔۔۔۔ تو کیا ہم امام بخاری کے مقلد ہیں کہ ان کی تقلید میں امام شافعی رحمہ اللہ یا کسی اور امام کی تقلید شروع کردیں ؟
آپ نے بڑی محنت سے امام بخاری کو مقلد بنانے کی کوشش کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت اچھا ہوگا اگر آپ یہ ثابت کردیں کہ اہل حدیث ( اور بقول بعض الناس : غیر مقلدین ) امام بخاری کے مقلدین ہیں ۔
٢

کسی کی بات کو قرآن وسنت کےمطابق پرکھنا اور مخالفت کی صورت میں نصوص شریعت کو ترجیح دینا اس میں حرج کیا ہے ؟
پھر یہ بتائیں کہ اگر کسی فقیہ کی بات کوغلط قرار دینا حرج ہے تو آپ حضرات صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو لے کر باقی تینوں آئمہ کو چھوڑ کر اتنے بڑے حرج میں کیوں واقع ہوتے ہیں ؟
اور اگر کسی کی بات کو چھوڑ دینا حرج ہے تو پھر خود حنفیوں نےبہت سے مسائل میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی بات کو چھوڑنے کی جسارت کیوں کی ہے؟
اگر مقلد امام ابی حنیفہ رحمہ اللہ دیگر آئمہ کی بات کو صرف اس وجہ سے چھوڑ دیتا ہے کہ یہ امام صاحب کے خلاف ہے تو پھر کسی اور کے لیے کیوں نہیں جائز کے وہ کسی کی بات کو قرآن وسنت کے خلاف ہونے کی وجہ سے رد کردے ؟
اگر کسی ایک امام کے احترام میں دیگر فقہاء کی بات کو رد کرنے والا توہین کا مرتکب نہیں کہلاتا تو پھر قرآن وسنت کےاحترام میں کسی فقیہ کی بات کو رد کرنے والا کیوں مورد طعن ٹھہرتا ہے ؟
قرآن وسنت احترام کے زیادہ لائق ہیں یا فقہاء کے اقوال ؟
مقلدین نے اپنی طرف سے اہانت و اکرام کے پیمانے بنا رکھے ہیں ۔ اپنے تراشے ہوئے پیمانوں کے مطابق امام صاحب کی توہین نہیں ہونی چاہیے ، ہوتی رہے قرآن وسنت کی توہیں تو کوئی بات نہیں ۔۔ فیا للعجب !
٣

۔۔۔ابتسامات ۔۔۔
مفتی طاہر اعوان صاحب ! کس سیارے میں رہتے ہیں ؟ ذرا بتائیے کتاب الرد علی أبی حنیفہ لابن أبی شیبۃ کس دور کی ہے ؟ خطیب بغدادی کی تاریخ بغداد کون سی صدی کی ہے ؟ ذرا بتائیں کہ کوثری کو تأنیب الخطیب لکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی اور پھر ایسا آگے بڑھے کہ امام صاحب کے دفاع کرنے کے لیے بڑے بڑے اساطین امت کو مطعون ٹھہرایا گیا ہے ۔ ذرا اس کتاب کو پڑھیں اور بتائیں کہ کیا احناف کے سوابھی کوئی قابل احترام ہے یا نہیں ؟
٤

پہلی بات تو یہ ہے کہ ہم نے الحمد للہ علماء کو چھوڑا نہیں ہے اگر چھوڑا ہوتا تو قرآن و حدیث جس پر عمل کرنے کی ہم دعوت دیتے ہیں یہ ہمیں دستیاب ہی نہ ہوتا ۔ بلکہ یوں کہا جائے تو بے جا نہیں کہ علماء و فقہاء کا اصل احترام کرتے ہی اہل حدیث ہیں کیونکہ ہم سب کی بات مانتے ہیں جب تک قرآن وسنت کے مطابق ہو اور جب قرآن وسنت کے خلاف ہو تو چھوڑ دیتے ہیں اور یہ بھی درحقیقت ان کی بات ہی ماننا ہے کیونکہ انہوں نے کہا ہے کہ قرآن وسنت کے خلاف ہماری بات کوچھوڑ دیا جائے ۔
دوسری بات سے پہلے ذرا اپنے اس جملے پر غور کریں :
اگر اکابر کو درمیان سے ہٹا دیا جائے تو ہمیں دین کی کوئی چیز صحیح سلامت تو درکنار سرے سے معلوم ہی نہیں ہوسکتی
اب یہ دینی خدمات صرف امام ابو حنیفہ اور ان کے مقلدین نے سر انجام دی ہیں ؟ باقی سب علماء کیا کرتے رہے ہیں ؟ گویا آپ کے مطابق آپ بہت سارے فقہاء کو چھوڑ کر دین کے ایک بڑے حصے سے محروم رہ جاتے ہیں ۔۔ سبحان اللہ
٥

ارے بھائی علماء کو کون برا کہتا ہے ؟ کوئی دلیل دیں ؟ انہی لوگون کو برا کہا جاتا ہےجو برے تھے اب کیا خیال ہے کہ ابو جہل و ابو لہب کی تعریف کی جائے ؟ خارجیوں کی مدح کی جائے ؟ جعد بن درہم کو مقتدی مان لیا جائے ؟ جہم بن صفوان کو امام مان لیا جائےکہ یہ لوگ خیر القرون میں تھے ۔۔۔۔۔۔ ایسے سطحی باتیں ایسی جگہ پر آکر نہ کریں ہم جیسوں کی تو خیر ہے یہاں بڑے بڑے مفتیان تشریف رکھتے ہیں ۔
ہاں البتہ اگر قول امام کو قرآن وسنت کے مقابلے میں رد کرنے کو آپ برا بھلا کہنا تصور کرتے ہیں تو آپ کی سوچ پر ہم پابندی تو نہیں لگا سکتے ۔ لیکن بس ایک گزارش ہےکہ ذہن کو کبھی اس طرف بھی گمایا کریں کہ قول امام سے تمسک کرکے جن نصوص شرعیہ یا حق بات کو کو چھوڑ دیا جاتا ہے کیا وہ بھی مستحق احترام ہیں کہ نہیں ؟
٦

لیکن ایک گروہ ایسا بھی اٹھا ہے جس نے تینوں جماعتوں کے ان اوصاف کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے نبوت کے چور دروازے بھی کھولے ۔۔۔۔۔۔ صحابہ کے علم و فضل اور ان کی عدالت میں طرح طرح کے کیڑے نکالے ۔۔۔۔۔ اور تمام فقہاء میں سے کسی ایک کا پلو تھام کر باقی سب سے امت کو دور کرنے کی کوشش کی ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی احادیث کو بڑے زور و شور سے پیش کیا جاتا ہے ۔ اور تقلید کی نفی کی جاتی ہے حالانکہ یہ بات مسلم ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ خود امام شافعی رحمہ اللہ کی تقلید کرتے تھے ۔ امام بخاري رحمہ الله (١٩٦-٢٥٦ ھ) مقلد تھے، امام شافعی رحمہ الله (١٥٠-٢٠٤ ھ) کے:

1) الإمام تاج الدين السبكي المتوفی:٧٧١-هجري (رحمہ الله) نے ابو عبد الله (امام بخاری رح) کا تذکرہ اپنی کتاب "طبقات الشافعیہ" میں کیا ہے: آپ فرماتے ہیں کہ انہوں (امام بخاری رح) نے سماع_(حدیث) کیا ہے زعفرانی، ابو-ثور اور کرابیسی سے، (امام سبکی کہتے ہیں کہ) میں کہتا ہوں کہ انہوں (امام بخاری) نے امام حمیدی سے فقہ حاصل کی تھی اور یہ سب حضرات امام شافعی کے اصحاب میں سے ہیں.[طبقات الشافعية الكبرى:٢/٢١٤]
) حافظ ابن حجر عسقلانی (۸۵۲ھ) بھی آپ کو امام شافعی کے قریب لکھتے ہیں (فتح الباری:۱/۱۲۳)

3) شاہ ولی الله محدث دہلوی المتوفي: (رحمہ الله) کی ١١٧٤هجري كي [الإنصاف مع ترجمہ وصاف: ٦٧]

4) (اہلحدیث) کے مجدد_وقت، مجتہد العصر اور شیخ الکل نواب صدیق حسن خان صاحب نے بھی یہی کہا ہے. دیکھئے: [ابجد العلوم: ٣/١٢٦، طبع مکتبہ قدوسیہ لاہور, مولفہ: اہلحدیث نواب صدیق حسن خاں صاحب]

افسوس امام بخاری رحمہ اللہ تو امام شافعی رحمہ اللہ کی تقلید کریں ۔ لیکن ہمیں یہ پر فریب نعرہ لگا کر کہ دین صرف قرآن و حدیث ہے اور کچھ نہیں ۔
1۔ سب سے پہلے تو آپ تقلید پر ہی معلومات حاصل کرلیں کہ تقلید ہوتی کیا چیز ہے۔کیونکہ اگر آپ کو معلوم ہوتا تو آپ یوں بے دھڑک امام بخاری رحمہ اللہ کو مقلد نہ ٹھہراتے۔
2۔کسی امام کا کسی کے بارے کسی طبقہ میں تذکرہ کرنا ہرگز یہ ثابت نہیں کرتا کہ وہ اس کا مقلد بھی ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے جن آئمہ سے فقہ حاصل کی ہے۔ وہ کسی بھی امام کے مقلد تھے تو اس سے بھی ہر گز یہ ثابت نہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ بھی اسی امام کےمقلد ہونگے۔ فتدبر
3۔بقول آپ کے اگر امام بخاری رحمہ اللہ امام شافعی کے مقلد ہیں تو کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ امام بخاری حمہ اللہ رحمۃ واسعۃ امام شافعی رحمہ اللہ کے اسی طرح مقلد تھے، جس طرح آپ لوگ امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے ہیں ؟
4۔ آپ نے بلا دھڑک یہ تو ثابت کرنے کی کوشش کی کہ امام بخاری رحمہ اللہ امام شافعی رحمہ اللہ کے مقلد تھے۔ اور اس ثابت سے آپ جو فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ بھی ہمارے سامنے ہیں لیکن ذرا آپ اپنے ہی مقلدین سے یہ پوچھ لیں کہ وہ بھی اس مسئلہ پر آپ کے ساتھ ہیں یا پھر آپ ایک نیا اجتہاد کررہے ہیں۔ فتویٰ ملاحظہ ہو
سوال:
امام بخاری اور تمام اماموں کے مذاہب میں کیا فرق ہے؟
جواب:
امام بخاری رحمہ اللہ اور دیگر ائمہ کے درمیان اصول اور قطعیات میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اختلاف صرف فروعات میں ہے جو کہ صحابہ کرام کے دور سے چلا آرہا ہے۔
حدیث پاک میں ہے :
اختلاف امتی رحمة. (او کما قال)
اختلاف میری امت کے لیے رحمت ہے۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے ک فروعات میں استاد شاگرد اور ہم عصروں کے درمیان اکثر مسائل میں اختلاف پایا جاتا رہا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ بہت بڑے محدث تھے اور انہوں نے فن حدیث پر بہت کام کیا ہے یعنی کہ کون سی حدیث قابل قبول ہے، صحیح ہے، حسن ہے یا پھر ضعیف ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ چونکہ امامت کے منصب پر فائز تھے لہذا ان پر تقلید واجب نہیں تھی، وہ خود قرآنی آیات اور احادیث مبارک سے مسائل کا استنباط، استدلال اور استشہاد کرتے تھے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔............... فتویٰ آن لائن
آپ پہلے آپس میں اتفاق کرلیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ امام شافعی علیہ الرحمۃ کے مقلد تھے یا نہیں؟ جب آپس کا اتفاق ہوجائے تو پھر یہاں بھی پیش کردینا۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
١

بفرض محال امام الدنیا فی فقہ الحدیث ابو عبد اللہ محمد بن إسماعیل البخاری رحمہ اللہ امام شافعی کے مقلد تھے ۔۔۔۔۔۔ تو کیا ہم امام بخاری کے مقلد ہیں کہ ان کی تقلید میں امام شافعی رحمہ اللہ یا کسی اور امام کی تقلید شروع کردیں ؟
آپ نے بڑی محنت سے امام بخاری کو مقلد بنانے کی کوشش کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت اچھا ہوگا اگر آپ یہ ثابت کردیں کہ اہل حدیث ( اور بقول بعض الناس : غیر مقلدین ) امام بخاری کے مقلدین ہیں ۔
٢

کسی کی بات کو قرآن وسنت کےمطابق پرکھنا اور مخالفت کی صورت میں نصوص شریعت کو ترجیح دینا اس میں حرج کیا ہے ؟
پھر یہ بتائیں کہ اگر کسی فقیہ کی بات کوغلط قرار دینا حرج ہے تو آپ حضرات صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو لے کر باقی تینوں آئمہ کو چھوڑ کر اتنے بڑے حرج میں کیوں واقع ہوتے ہیں ؟
اور اگر کسی کی بات کو چھوڑ دینا حرج ہے تو پھر خود حنفیوں نےبہت سے مسائل میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی بات کو چھوڑنے کی جسارت کیوں کی ہے؟
اگر مقلد امام ابی حنیفہ رحمہ اللہ دیگر آئمہ کی بات کو صرف اس وجہ سے چھوڑ دیتا ہے کہ یہ امام صاحب کے خلاف ہے تو پھر کسی اور کے لیے کیوں نہیں جائز کے وہ کسی کی بات کو قرآن وسنت کے خلاف ہونے کی وجہ سے رد کردے ؟
اگر کسی ایک امام کے احترام میں دیگر فقہاء کی بات کو رد کرنے والا توہین کا مرتکب نہیں کہلاتا تو پھر قرآن وسنت کےاحترام میں کسی فقیہ کی بات کو رد کرنے والا کیوں مورد طعن ٹھہرتا ہے ؟
قرآن وسنت احترام کے زیادہ لائق ہیں یا فقہاء کے اقوال ؟
مقلدین نے اپنی طرف سے اہانت و اکرام کے پیمانے بنا رکھے ہیں ۔ اپنے تراشے ہوئے پیمانوں کے مطابق امام صاحب کی توہین نہیں ہونی چاہیے ، ہوتی رہے قرآن وسنت کی توہیں تو کوئی بات نہیں ۔۔ فیا للعجب !
٣

۔۔۔ابتسامات ۔۔۔
مفتی طاہر اعوان صاحب ! کس سیارے میں رہتے ہیں ؟ ذرا بتائیے کتاب الرد علی أبی حنیفہ لابن أبی شیبۃ کس دور کی ہے ؟ خطیب بغدادی کی تاریخ بغداد کون سی صدی کی ہے ؟ ذرا بتائیں کہ کوثری کو تأنیب الخطیب لکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی اور پھر ایسا آگے بڑھے کہ امام صاحب کے دفاع کرنے کے لیے بڑے بڑے اساطین امت کو مطعون ٹھہرایا گیا ہے ۔ ذرا اس کتاب کو پڑھیں اور بتائیں کہ کیا احناف کے سوابھی کوئی قابل احترام ہے یا نہیں ؟
٤

پہلی بات تو یہ ہے کہ ہم نے الحمد للہ علماء کو چھوڑا نہیں ہے اگر چھوڑا ہوتا تو قرآن و حدیث جس پر عمل کرنے کی ہم دعوت دیتے ہیں یہ ہمیں دستیاب ہی نہ ہوتا ۔ بلکہ یوں کہا جائے تو بے جا نہیں کہ علماء و فقہاء کا اصل احترام کرتے ہی اہل حدیث ہیں کیونکہ ہم سب کی بات مانتے ہیں جب تک قرآن وسنت کے مطابق ہو اور جب قرآن وسنت کے خلاف ہو تو چھوڑ دیتے ہیں اور یہ بھی درحقیقت ان کی بات ہی ماننا ہے کیونکہ انہوں نے کہا ہے کہ قرآن وسنت کے خلاف ہماری بات کوچھوڑ دیا جائے ۔
دوسری بات سے پہلے ذرا اپنے اس جملے پر غور کریں :

اب یہ دینی خدمات صرف امام ابو حنیفہ اور ان کے مقلدین نے سر انجام دی ہیں ؟ باقی سب علماء کیا کرتے رہے ہیں ؟ گویا آپ کے مطابق آپ بہت سارے فقہاء کو چھوڑ کر دین کے ایک بڑے حصے سے محروم رہ جاتے ہیں ۔۔ سبحان اللہ
٥

ارے بھائی علماء کو کون برا کہتا ہے ؟ کوئی دلیل دیں ؟ انہی لوگون کو برا کہا جاتا ہےجو برے تھے اب کیا خیال ہے کہ ابو جہل و ابو لہب کی تعریف کی جائے ؟ خارجیوں کی مدح کی جائے ؟ جعد بن درہم کو مقتدی مان لیا جائے ؟ جہم بن صفوان کو امام مان لیا جائےکہ یہ لوگ خیر القرون میں تھے ۔۔۔۔۔۔ ایسے سطحی باتیں ایسی جگہ پر آکر نہ کریں ہم جیسوں کی تو خیر ہے یہاں بڑے بڑے مفتیان تشریف رکھتے ہیں ۔
ہاں البتہ اگر قول امام کو قرآن وسنت کے مقابلے میں رد کرنے کو آپ برا بھلا کہنا تصور کرتے ہیں تو آپ کی سوچ پر ہم پابندی تو نہیں لگا سکتے ۔ لیکن بس ایک گزارش ہےکہ ذہن کو کبھی اس طرف بھی گمایا کریں کہ قول امام سے تمسک کرکے جن نصوص شرعیہ یا حق بات کو کو چھوڑ دیا جاتا ہے کیا وہ بھی مستحق احترام ہیں کہ نہیں ؟
٦

لیکن ایک گروہ ایسا بھی اٹھا ہے جس نے تینوں جماعتوں کے ان اوصاف کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے نبوت کے چور دروازے بھی کھولے ۔۔۔۔۔۔ صحابہ کے علم و فضل اور ان کی عدالت میں طرح طرح کے کیڑے نکالے ۔۔۔۔۔ اور تمام فقہاء میں سے کسی ایک کا پلو تھام کر باقی سب سے امت کو دور کرنے کی کوشش کی ۔
جزاکم اللہ خیرا
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
جزاکم اللہ خیرا
ایک فطری سی بات ہے کہ انسان جس فکر کاحامل ہوتاہے وہ چاہتاہوتاہے کہ سارے ہی لوگ اس کو اپنائیں لیکن حقائق کا درست زاویے سےمطالعہ کرنابڑی جرات کا کام ہے او رصحیح ترین رویہ بھی یہی ہے۔امام بخاری کو مقلد او رمجتہد ثابت کرنے کی معرکۃ الارا بحث جاروساری ہے سوچا ہم بھی اپنےناقص علم کےمطابق اس میں حصہ ڈھالیں کہاگیاکہ امام صاحب امام شافعی کے مقلد تھےتو ہم نے لمس مراۃ یعنی عور ت کو چھونے سے وضو ٹوٹتاہے یانہیں ؟والامسلہ دیکھاتو اس میں شافعی کی رائے یہی نظرآئی کہ ٹوٹ جاتاہے جبکہ دوسری طرف امام بخاری کی رائے اس کے برعکس سامنےآئی۔کوئی مقلد تو ایسے نہیں کرتا۔اس طرح کے بیسیوں مسائل ایسے ہیں جن میں امام صاحب نے فقہائے اربعہ کی مخالفت فرمائی ہےمیر خیال میں امام صاحب کو مجتہد مطلق مانناچاہئے
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
طاہر بھائی
آ پ کا ایک اقتباس
1) الإمام تاج الدين السبكي المتوفی:٧٧١-هجري (رحمہ الله) نے ابو عبد الله (امام بخاری رح) کا تذکرہ اپنی کتاب "طبقات الشافعیہ" میں کیا ہے: آپ فرماتے ہیں کہ انہوں (امام بخاری رح) نے سماع_(حدیث) کیا ہے زعفرانی، ابو-ثور اور کرابیسی سے، (امام سبکی کہتے ہیں کہ) میں کہتا ہوں کہ انہوں (امام بخاری) نے امام حمیدی سے فقہ حاصل کی تھی اور یہ سب حضرات امام شافعی کے اصحاب میں سے ہیں.[طبقات الشافعية الكبرى:٢/٢١٤]
جناب میں لمبی چوڑی تفصیل نہیں لکھنا چاہتا ایک نکتہ ہے اگر سمجھ آ جائے تو ۔ جنا ب امام ابوحنیفہ کے اصحاب میں سےہیں امام محمد اور قاضی ابو یوسف ۔میں یہ کہتا ہوں جس طرح یہ اصحاب ہونے کے باوجود مقلد نہ تھے اسی طرح امام بخاری بھی اصحاب میں تھے مقلد نہ تھے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
آج کسی بھائی نے شکریہ ادا کیا ، ہم بھی ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ وہ تھریڈ تازہ کرنے میں سبب بنے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
کیا امام بخاری رحمہ اللہ امام شافعی ک مقلد تھے تحقیقی جواب:

جس جاہل مقلد کوبھی دیکھو خواہ وہ (دیوبندی ہو یا بریلوی ہو) وہ امام بخاری رحمہ اللہ کو امام شافعی رحمہ اللہ کا مقلد ثابت کرنے کی کوشش میں لگا رہتاہے

جو صرف سراسر جہالت ہے اس کے سوا کچھ نہیں ہے! حالانکہ بریلوی اور دیوبندی علماء نے بھی امام بخاری رحمہ اللہ کو مجتہد تسلیم کیاہے ہم ان کی یا د تازہ کرنے کے لئے ایک ایک حوالہ پیش کردیتے ہیں ...

رضاخانی بریلوی مولوی غلام رسول سعیدی لکھتاہے کہ:

‘‘ امام بخاری مجتہد فی المسائل تھے....یہی وجہ ہے کہ وہ بعض مسائل میں امام شافعی سے اختلاف کرتے ہیں اور ان مسائل میں خود اجتہاد کرتے ہیں ۔’’


(تذکرۃ المدثین :181)


اور پھر اب دیوبندی مولوی عبدالرشید نعمانی حنفی لکھتاہے کہ:

‘‘ امام بخاریؒ ائمہ اربعہ ابوحنیفہ، امام شافعی ، امام مالک اور امام احمد کی طرح چوٹی کے مجتہد تھے۔’’

( ماتمس إلیہ الحاجۃ:26)

اور اب دوسرے مشہور دیوبندی عالم انور شاہ کشمیری لکھتے ہے:

‘‘یہ بات جان لینی چاہیے کہ امام بخاری ؒ مجتہد تھے۔’’


(مقدمہ فیض الباری1 / 58)


الحمدللہ دیوبندی اور بریلوی علماء کے حوالہ جات سے واضح ثابت ہوتاہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ مجتہد تھے مقلد نہیں تھے ایک عقل رکھنےوالا انسان تو یہ سوچ سکتاہے کہ مقلد مجتہد نہیں ہوسکتااور ایک مجتہد مقلد نہیں ہوسکتاہے یہ صر ف مقلدین کی جہالت ہے جو امام بخاری کو مقلد بنانے پر تُلے ہوئے ہیں حالانکہ ایسا کچھ نہیں ہے تو مقلدین کو چاہیے کہ وہ اب اپنے علماء کی بات کو تسلیم کرلیں اگر نہیں کرتے تو لکھ دیں کہ ہمارے علماء نے غلط کہاہے؟؟

اور رہا یہ اعتراض کہ امام بخاری رحمہ اللہ بھی امام شافعی رحمہ اللہ کے مقلد ہیں ! تو اسکا جواب یہ ہے کہ:

آج تک امام بخاری رحمہ اللہ کا مجھے کوئی ایک صحیح و ضعیف قول بھی نہیں مل سکا!جس میں انہوں نے کہا ہو کہ میں امام شافعی رحمہ اللہ کا مقلد ہوں یا ایسی کسی بات کا اقرا کیاہو ۔

دوسری بات امام بخاری رحمہ اللہ
بلا تقلید اپنے فہم و اجتہاد سے استدلال اور استنباط کرتے تھے ۔ جب وہ خود ہی فہم اجتہاد سے استدلال اور استنباط کرتےتھےتو پھر امام بخاری امام شافعی کے مقلد تو نہ ہوئے بلکہ ایک مجتہد ٹھہرے ۔

تیسری بات امام بخاری رحمہ اللہ کا خودمجتہد اور امام شافعی رحمہ اللہ کا مقلد نہ ایسے بھی ثابت ہوتا ہے کہ صحیح بخاری میں آپ نے امام شافعی رحمہ اللہ سے کچھ بھی اخذ نہیں کیاہے ۔ صرف ایک جگہ پر بلفظ ابن ادریس ان کا نام تو لیاہے مگر ان سے نہ تو کوئی حدیث لی ہے اور نہ کسی اجتہادی مسئلے میں انکی پیروی ظاہر کہ اور نہ کسی جگہ پر ان کا نام لے کر کسی مسئلے میں ان کی تائید کی تو پس جب امام شافعی رحمہ اللہ کی ثقاہت کے باوجود ان سے امام بخاری رحمہ اللہ نے کوئی حدیث روایت نہیں کی ہے تو پھر امام شافعی رحمہ اللہ کو اپنا امام کب سمجھتے تھے اور انکی تقلید کیسے اختیار کرسکتے تھے۔اور پھر اگر امام بخاری امام رحمہ اللہ شافعی رحمہ اللہ کے مقلد ہوتے تو اپنی کتاب صحیح بخاری میں امام شافعی رحمہ اللہ سے کوئی نہ کوئی حدیث ضرور روایت کرتے کیونکہ جس کا کوئی مقلد اس سے وہ حدیث کو ضرور روایت کرتاہے بلکہ اس کے واسطہ سے حدیث نقل کرتاہے اور اسکو باعث فخر سمجھتاہے جیسا کہ مقلد ین حنفیہ وغیر اپنے اماموں کے واسطے سے کتنے ہی مسند روایت کیے ہیں ، چنانچہ مسند امام شافعی اور مسند امام احمد وغیرہ مشہور اور موجود ہیں اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے تو بقول حنفیہ پندرہ مسانید موجود ہیں جو بعد کو مقلدین نے ان سے روایت کیے ہیں اور پھر اہم بات کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح بخاری میں اتنے ہزار احادیث روایت کی اور امام شافعی رحمہ اللہ سے ایک حدیث بھی روایت نہ کی ۔تو پس معلوم ہوا کہ امام بخاری رحمہ اللہ امام شافعی رحمہ اللہ کے مقلد نہیں تھے۔

چوتھی بات امام بخاری نےکسی مسئلہ اجتہادی اور جزی فقہی میں امام شافعی کی پیروی ظاہر نہیں کی بلکہ اس کے برعکس جابجا کی مخالفت کا اظہار فرمایا اور مسائل فرعیہ میں وہ مذہب اختیار کیا جو امام شافعی کے صریح مخالف ہے۔ اور وہ بہت سے مسائل ہیں جن میں امام بخاری نے امام شافعی سے اختلاف کیا جس کو مخالفین مقلدین حضرات بھی تسلیم کرتے ہیں ۔تو الحمد للہ ہم نے دلائل کی روشنی میں ثابت کیاہے کہ امام بخاری امام شافعی کے مقلد نہیں تھے بلکہ وہ مجتہد تھے اور اب مخالفین مقلدین کا امام بخاری کو امام شافعی کا مقلد بنانا صرف سراسر دجل و فیریب اور جہالت پر مبنی ہے ۔


https://www.facebook.com/photo.php?fbid=756093827829934&set=a.156680431104613.27027.100002879704473&type=1&theater
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
١

بفرض محال امام الدنیا فی فقہ الحدیث ابو عبد اللہ محمد بن إسماعیل البخاری رحمہ اللہ امام شافعی کے مقلد تھے ۔۔۔۔۔۔ تو کیا ہم امام بخاری کے مقلد ہیں کہ ان کی تقلید میں امام شافعی رحمہ اللہ یا کسی اور امام کی تقلید شروع کردیں ؟
آپ نے بڑی محنت سے امام بخاری کو مقلد بنانے کی کوشش کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت اچھا ہوگا اگر آپ یہ ثابت کردیں کہ اہل حدیث ( اور بقول بعض الناس : غیر مقلدین ) امام بخاری کے مقلدین ہیں ۔
٢

کسی کی بات کو قرآن وسنت کےمطابق پرکھنا اور مخالفت کی صورت میں نصوص شریعت کو ترجیح دینا اس میں حرج کیا ہے ؟
پھر یہ بتائیں کہ اگر کسی فقیہ کی بات کوغلط قرار دینا حرج ہے تو آپ حضرات صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو لے کر باقی تینوں آئمہ کو چھوڑ کر اتنے بڑے حرج میں کیوں واقع ہوتے ہیں ؟
اور اگر کسی کی بات کو چھوڑ دینا حرج ہے تو پھر خود حنفیوں نےبہت سے مسائل میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی بات کو چھوڑنے کی جسارت کیوں کی ہے؟
اگر مقلد امام ابی حنیفہ رحمہ اللہ دیگر آئمہ کی بات کو صرف اس وجہ سے چھوڑ دیتا ہے کہ یہ امام صاحب کے خلاف ہے تو پھر کسی اور کے لیے کیوں نہیں جائز کے وہ کسی کی بات کو قرآن وسنت کے خلاف ہونے کی وجہ سے رد کردے ؟
اگر کسی ایک امام کے احترام میں دیگر فقہاء کی بات کو رد کرنے والا توہین کا مرتکب نہیں کہلاتا تو پھر قرآن وسنت کےاحترام میں کسی فقیہ کی بات کو رد کرنے والا کیوں مورد طعن ٹھہرتا ہے ؟
قرآن وسنت احترام کے زیادہ لائق ہیں یا فقہاء کے اقوال ؟
مقلدین نے اپنی طرف سے اہانت و اکرام کے پیمانے بنا رکھے ہیں ۔ اپنے تراشے ہوئے پیمانوں کے مطابق امام صاحب کی توہین نہیں ہونی چاہیے ، ہوتی رہے قرآن وسنت کی توہیں تو کوئی بات نہیں ۔۔ فیا للعجب !
٣

۔۔۔ابتسامات ۔۔۔
مفتی طاہر اعوان صاحب ! کس سیارے میں رہتے ہیں ؟ ذرا بتائیے کتاب الرد علی أبی حنیفہ لابن أبی شیبۃ کس دور کی ہے ؟ خطیب بغدادی کی تاریخ بغداد کون سی صدی کی ہے ؟ ذرا بتائیں کہ کوثری کو تأنیب الخطیب لکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی اور پھر ایسا آگے بڑھے کہ امام صاحب کے دفاع کرنے کے لیے بڑے بڑے اساطین امت کو مطعون ٹھہرایا گیا ہے ۔ ذرا اس کتاب کو پڑھیں اور بتائیں کہ کیا احناف کے سوابھی کوئی قابل احترام ہے یا نہیں ؟
٤

پہلی بات تو یہ ہے کہ ہم نے الحمد للہ علماء کو چھوڑا نہیں ہے اگر چھوڑا ہوتا تو قرآن و حدیث جس پر عمل کرنے کی ہم دعوت دیتے ہیں یہ ہمیں دستیاب ہی نہ ہوتا ۔ بلکہ یوں کہا جائے تو بے جا نہیں کہ علماء و فقہاء کا اصل احترام کرتے ہی اہل حدیث ہیں کیونکہ ہم سب کی بات مانتے ہیں جب تک قرآن وسنت کے مطابق ہو اور جب قرآن وسنت کے خلاف ہو تو چھوڑ دیتے ہیں اور یہ بھی درحقیقت ان کی بات ہی ماننا ہے کیونکہ انہوں نے کہا ہے کہ قرآن وسنت کے خلاف ہماری بات کوچھوڑ دیا جائے ۔
دوسری بات سے پہلے ذرا اپنے اس جملے پر غور کریں :

اب یہ دینی خدمات صرف امام ابو حنیفہ اور ان کے مقلدین نے سر انجام دی ہیں ؟ باقی سب علماء کیا کرتے رہے ہیں ؟ گویا آپ کے مطابق آپ بہت سارے فقہاء کو چھوڑ کر دین کے ایک بڑے حصے سے محروم رہ جاتے ہیں ۔۔ سبحان اللہ
٥

ارے بھائی علماء کو کون برا کہتا ہے ؟ کوئی دلیل دیں ؟ انہی لوگون کو برا کہا جاتا ہےجو برے تھے اب کیا خیال ہے کہ ابو جہل و ابو لہب کی تعریف کی جائے ؟ خارجیوں کی مدح کی جائے ؟ جعد بن درہم کو مقتدی مان لیا جائے ؟ جہم بن صفوان کو امام مان لیا جائےکہ یہ لوگ خیر القرون میں تھے ۔۔۔۔۔۔ ایسے سطحی باتیں ایسی جگہ پر آکر نہ کریں ہم جیسوں کی تو خیر ہے یہاں بڑے بڑے مفتیان تشریف رکھتے ہیں ۔
ہاں البتہ اگر قول امام کو قرآن وسنت کے مقابلے میں رد کرنے کو آپ برا بھلا کہنا تصور کرتے ہیں تو آپ کی سوچ پر ہم پابندی تو نہیں لگا سکتے ۔ لیکن بس ایک گزارش ہےکہ ذہن کو کبھی اس طرف بھی گمایا کریں کہ قول امام سے تمسک کرکے جن نصوص شرعیہ یا حق بات کو کو چھوڑ دیا جاتا ہے کیا وہ بھی مستحق احترام ہیں کہ نہیں ؟
٦

لیکن ایک گروہ ایسا بھی اٹھا ہے جس نے تینوں جماعتوں کے ان اوصاف کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے نبوت کے چور دروازے بھی کھولے ۔۔۔۔۔۔ صحابہ کے علم و فضل اور ان کی عدالت میں طرح طرح کے کیڑے نکالے ۔۔۔۔۔ اور تمام فقہاء میں سے کسی ایک کا پلو تھام کر باقی سب سے امت کو دور کرنے کی کوشش کی ۔
متفق
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
امام ابن عبد البر رحہ لکھتے ہیں کہ

وَالْمُقَلِّدُ لَا عِلْمَ لَهُ وَلَمْ يَخْتَلِفُوا فِي ذَلِكَ

مقلد کے پاس کوئ علم نہیں ہوتا اور اس بات میں کوئ اختلاف نہیں ہے

( جامع البیان العلم جلد 2 ص 993 )

11200592_1441438749501601_5968720379655129882_n.jpg

اب فیصلہ خود کر لیں کہ امام بخاری رحہ علم والے تھے یا نہیں


سرفراز خان صفدر دیوبندی فرماتے ہیں کہ تقلید جاہل کے لئے ہے جو احکام اور دلائل سے نا واقف ہو

( الکلام المفید ص 234 )

11205016_1441439416168201_637640001031830715_n.jpg

فیصلہ خود کر لیں کہ کیا امام بخاری رحہ جاہل تھے؟
 
Top