بھائی یہ آج کے دور کے جدید منکر حدیث دیوبندی ہے
یہ تو اس دن ہی پتہ چل گیا تھا جس دن ایک بہادر نے بڑے سکون سے کہہ دیا کہ حدیث پر عمل کرنے کےلئے اس کا صحیح ہونا ضروری نہیں ہے۔
اچھا اب مزے کی بات یہ دیکھیں یہ لوگ تقلید میں اس قدر نابینا ہوگئےہیں کہ حدیث رسول اللہ کی لے کراعتراض امام بخاری پر ہے۔جبکہ انہوں نے تو بس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی ہے اب اگر تمہاری عقل میں نہیں آتی تو اس میں اس کا کیا قصور۔۔یہ لوگ کسی مستشرق کا جواب نہیں دے سکتے بلکہ اگر کوئی اعتراض کرے گا کہ یہ حدیث عقل کے خلاف آ رہی ہے تو یہ جواب میں کہیں گے ہم تو خود یہ کہتے ہیں بلکہ اس طرح کی اور بھی روایات تلاش کر کے ان کو دے دیں گے۔۔یہ کہاں سے حدیث کی حفاظت کر سکتے ہیں۔۔۔ہونا تو یہ چاہئے کہ اگر اسی کوئی حدیث جو ہماری سمجھ میں نہیں آتی اس پر تحقیق کریں اس کی خلاف عقل باتوں پر سرچ کرنے کی کوشش کریں تاکہ اللہ آسانیاں کر دیں۔لیکن جن کا کام ہی جھوٹ موٹ کھسوٹ بول کر اگلے بندے کو چپ کروانا ہو وہ کہاں سے یہ کام کر سکتا ہے۔۔۔
بہت افسوس ہوتاہے ان پڑھے لکھوں کو یہ سب کرتا دیکھ کر۔آدمی دو طرح سے پڑھتا ہے یا تو سیکھنے کےلئے یا پھر اس میں سے باتیں تلاش کر کےپریشانی پیدا کرنےکےلئے جو کہ مسشترکین کا مسئلہ ہے۔
اب میں یہاں سوال کرتا ہوں کہ آپ نے یہ حدیث نقل کر کے امام بخاری پر اعتراض کیاہے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے یہ حدیث بیان کی ہے پھر آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں۔؟
اور کیا آپ کا یہ اعتراض حدیث پر ہے یہ نقل کرنے والے پر۔۔۔۔؟