• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام بخاری کا عقیدہ تھا کہ میت چار پائی پر بولتی ہے؟؟؟

شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
لولی ٹائم: پہلے میرا سوال نقل کریں پھر اس کا قرآن و حدیث سے ترتیب کے ساتھ جواب لکھیں :اپنی یا کسی اُمتی کی رائے نقل نہ کریں
(1)("جنازہ اٹھائے جاتے وقت اللہ پاک برزخی زبان میت کو عطا کردیتا ہے")
(2)(برزخ سے مراد وہ ہے کہ انسان کے مرنے سے لے کر قیامت کے دن اس کے اٹھنے تک کو برزخ کہا جاتا ہے)
(3)(یہ دونوں کس کے فرمان ہیں؟ نبی اکرم ﷺ کے یا کسی امتی کے؟)
(4)(کیا امتی کی بلا دلیل بات جناب کے نذدیک حجت ہے؟)
(5)(عالم برزخ کسے کہتے ہیں اور عالم برزخ کہاں واقع ہے؟)
(6)(فرعونیوں کو یہ عذاب کہاں ہو رہا ہے جب کہ انہیں قبریں نصیب نہیں ہوئی اور وہ سمندر میں غرق ہو گئے تھے؟)
 
شمولیت
جولائی 03، 2012
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
94
پوائنٹ
63
وَلَوْ أَنَّنَا نزلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلائِكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَى
مذکورہ آیت مبارکہ میں کلام کا کہا گیا ہے نہ کہ قول کا کلام اور قول میں فرق ہے آپ اسکےلئے میری گزشتہ پوسٹس پڑھ لیتے تو یہ پریشانی لاحق ہی نہ ہوتی۔
یہاں بھی کلام سے مراد لوگوں سے گفتگو ہے ان لوگوں کی ہٹ دھرمی کو ثابت کرنےکےلئے اللہ نے ایک مثال پیش کی ہے۔
جب کہ حدیث میں ایک خاص حالت میں میت کے کلام کرنے پر نہیں صرف بولنے پر آ رہی ہے اور بولنا یکطرفہ بھی ہوتا ہے اگر جیسے کہ یہاں مذکور ہے جبھی تو قول المیت کہا ہے کلام المیت نہیں کہا۔
دوسری آیت بھی اسی طرح سے ہے لہذا امید ہے کہ اس سے ہی بات سمجھ گئےہوں گے۔
جناب عالی ہمارے لئے شارع رسول اللہ ﷺ ہیں نہ تو کوئی مقلد شارع ہے نہ کوئی محقق اگر رسول اللہ ﷺ نے کسی خاص حالت میں میت کے بولنے کا کہا ہے تو کہا ہے میرا یہ عقیدہ ہے کہ میت اس حالت میں بولتی اور سنتی ہے جس حالت میں رسول اللہ ﷺ نے فرما دیا ۔اگر کوئی با ہمت ہے تو اس حدیث کا انکار کر دے اور اگر اقرار کرتاہے تو اس کے دلائل دینا فضول ہیں۔ کیونکہ وہ خود اقراری ہیں۔اور اس آیت پر نظر دوڑا لیں ان شاء اللہ کچھ تشفی ہو جائے گی۔
وماینطق عن الھوی ان ھوا الا وحی یوحیٰ۔
ایک امید کہ:
شائد اب ہی کسی کا ایمان اس حدیث پر ہوجائے ۔
اور میں بڑی ہی ادنیٰ سی درخواست پیش کرتاہوں کہ جناب حدیث کے انکارکےلئے قرآن کو آڑ نہ بنائیں۔
نص قطعی الثبوت اور ظنی الثبوت کہہ کر کیوں لوگو ں کو حدیث سے متنفر کرتےہیں یہ تشکیک کا کام تو ان کا ہے جو حدیث پر ایمان نہیں رکھتے ہم تو مسلمان ہیں اور حدیث کا دفاع کرنے والے ہیں۔اگر ہم ہی یہ کام شروع کر دیں گے تو اسلام لوگوں تک کیسے جائے گا ۔۔۔؟
وہ لوگ جو حدیث پر اعتراضات کرتے ہیں ان کو جواب کیسے دیں گے۔۔؟ کیا کسی کے اعتراض پر ہم حدیث کو چھوڑ دیں گے۔۔؟
یہ چھوٹی سی بات ہے جس کی سمجھ میں آجائے اللہ ہمیں سمجھ کی نعمت سے آراستہ کریں۔آمین۔
براہ مہربانی مثبت انداز سے سوچئے گا۔
میں متفک ہوں --یہ چھوٹی سی بات ہے جس کی سمجھ میں آجائے اللہ ہمیں سمجھ کی نعمت سے آراستہ کریں۔آمین۔
 
Top