جی اسکی دلیل مل سکتی کیا مجھے؟
@خضر حیات
سنن أبي داؤد: كِتَابُ صَلَاةِ السَّفَرِ (بَابُ الْأَذَانِ فِي السَّفَرِ)
سنن ابو داؤد: کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل (باب: سفر میں نماز کے لیے اذان کہنا)
1203 . حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا عُشَّانَةَ الْمَعَافِرِيَّ حَدَّثَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >يَعْجَبُ رَبُّكُمْ مِنْ رَاعِي غَنَمٍ، فِي رَأْسِ شَظِيَّةٍ بِجَبَلٍ، يُؤَذِّنُ بِالصَّلَاةِ وَيُصَلِّي، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي هَذَا: يُؤَذِّنُ وَيُقِيمُ الصَّلَاةَ يَخَافُ مِنِّي، قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِي وَأَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ<.
حکم : صحیح
1203 . سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے ” تمہارا رب بکریوں کے اس چرواہے پر تعجب کرتا ( خوش ہوتا ) ہے جو پہاڑ کی چوٹی پر ( اکیلا ہوتے ہوئے ) نماز کے لیے اذان کہتا اور نماز پڑھتا ہے ۔ اللہ عزوجل فرماتا ہے ، دیکھو میرے اس بندے کو جو نماز کے لیے اذان اور اقامت کہتا ہے ( اور ) مجھ ہی سے ڈرتا ہے ۔ میں نے اپنے اس بندے کو بخش دیا ہے اور جنت میں داخل کر دیا ہے ۔ “