محمد ڈیفینڈر
رکن
- شمولیت
- مئی 23، 2012
- پیغامات
- 110
- ری ایکشن اسکور
- 83
- پوائنٹ
- 70
کیا امام مھدی کا ظہور احادیث صحیحہ سے ثابت ہے؟ نیز بعضے لوگوں کا کہنا ہے کہ محدثین اور فقھاء نے امام مھدی کے ظہور کو غیر ثابت قرار دیا ہے۔ برائے مہربانی اس مسئلے پر روشنی ڈالیے؟ آیا کہ واقعی میں انکا ظہور ثابت ہے کہ نہیں؟ جزاکم اللہ خیراً
(محمد رئیس ، رحیم یار خان)
الجواب بعون الوہاب:
امام مھدی کے ظہور کے بارے میں کثیر احادیث صحیحہ ثابت ہیں جس کا انکار یا کوئی تاویل دینا درست نہیں۔ صحاح ستہ کے علاوہ دیگر کتب احادیث میں مختلف اسناد سے امام مھدی کا ظہور ثابت ہے اور ساتھ ساتھ کئی ایک سلف کے اقوال بھی موجود ہیں۔ چند احادیث پیش خدمت ہیں۔
رسول اللہ فرماتے ہیں:
’’یکون فی آخر امتی خلیفة یحثی المال حثیا ولا یعدّہ عدّاً‘‘
’’میری امت کے آخر میں ایک خلیفہ ہوگا جو (لوگوں میں) گنے بغیر مال اڑائے گا یعنی تقسیم کرے گا۔‘‘ (صحیح مسلم: ۲۹۱۳)
سیدنا ابو سعید الخدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’یخرج فی آخر امتی المھدی، یسقیہ اللہ الغیث وتخرج الارض نباتھا ویعطی المال صحاحا وتکثر الماشیة وتعظم الامة یعیش سجا او ثمانیا یعنی ححجا‘‘
’’میری امت کے آخر میں مھدی آئے گا جس کے لیے اللہ تعالیٰ بارشیں نازل فرمائے گا اور زمین اپنے نباتات اگلے گی عدل و انصاف سے مال تقسیم کرے گا ، مویشی زیادہ ہو جائیں گے اور امت کا غلبہ ہوگا وہ (اپنے ظہور کے بعد) سات یا آٹھ سال زندہ رہے گا۔‘‘ (المستدرک للحاکم، ج۴، ص۵۵۸)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’المھدی منا اھل البیت یصلحہ اللہ فی لیلة‘‘
’’مھدی ہمارے اہل بیت میں سے ، اللہ اسے ایک ہی رات میں درست کر دے گا۔‘‘
(مسند احمد بن حنبل ، رقم: ۶۴۵)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’لا تذھب الدنیا ، اولا تنقضيي الدنیا متی یملک العرب رجل من اھل بیتی یواطئی اسمہ اسمی‘‘
’’دنیا اس وقت تک ختم نہ ہوگی جب تک عربوں کا بادشاہ (حاکم) میرے اہل بیت سے ایک آدمی نہ بن جائے جس کا نام میرے نام جیسا (یعنی محمد) ہوگا۔‘‘
(سنن ابی داؤد، رقم: ۴۶۸۲، سنن الترمذی: ۶۶۳۰)
مندرجہ بالا احادیث ظھور مھدی پر واضح دلالت کرتی ہیں۔ ان احادیث کے علاوہ اور بھی کئی احادیث اور آثار ہیں جو صحت کے مقام پر فائز ہیں ۔جن کا انکار کرنا کسی صاحب ایمان کو ذیب نہیں دیتا۔ ظہور مھدی پر کئی ایک اہل علم نے مقالے اور کتب تحریر کی ہیں چند نام پیش خدمت ہیں۔
مرعی بن یوسف بن اٴبی بکر الکرمی الجنبلی نے اس پر کتاب لکھی ہے ’’فوائد الفکر فی ظہور المھدی المنتظر‘‘
امام للسیوطی نے ’’العرف الوردی فی اخبار المھدی‘‘ میں ذکر فرمایا ہے۔
محمد بن عبدالسلام بن عبدالسید البدزنخی نے ’’الاشاعة فی اشراط الساعة‘‘ میں امام مھدی کا ذکر فرمایا ہے۔
ملا علی قاری نے اس پر ایک مستقل کتاب لکھی ’’رسالة المھدی من اٰل الرسول ‘‘۔
مؤرخ ابو عبداللہ محمد بن جعفر الکتافی نے بھی اپنی کتاب ’’نظم المتناثر من الحدیث المتواتر‘‘ میں امام مھدی کا ذکر فرمایا ہے۔
تفصیل کے لیے عصر حاضر کے نامور عالم ڈاکٹر عبدالعلیم عبدالعظیم البستوی کی کتاب ’’المھدی المنتظر‘‘ کا مطالعہ بے حد مفید رہے گا۔
ظہور مھدی پر اہل علم کے اقوال:
امام البیھقی (المتوفی ۴۵۸ھ) فرماتے ہیں۔
’’والاحادیث فی التنصیص علی خروج المھدی اصح البتہ اسنادا‘‘
(تھذیب الکمال للمزی، ج۶، ص۵۹۷)
ظھور مھدی پر جو احادیث ہیں وہ صحیح ترین اسناد کے ساتھ ہیں۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ الحرانی (المتوفی ۷۲۸ ھ) فرماتے ہیں:
’’ان الاحادیث التی یحتج بھا علی خروج المھدی احادیث صحیحة رواھا ابو داؤد والترمذی واحمد وغیرھم‘‘ (منھاج السنة، ج۴، ص۴۱۱)
’’ان احادیثِ صحیحہ ظھور مھدی پر جس سے حجت لی جاتی ہے اس کو روایت ابو داؤد ، ترمذی اور احمد نے کیا ہے۔‘‘
امام ابن القیم الجوزیة (المتوفی ۷۵۱ھ) فرماتے ہیں:
’’وینتظرون خروج المھدی من اھل بیت النبوة یملاٴ الارض عدلا کما ملئت جورا‘‘ (اغاثة اللھفان من مصائد الشیطان، ج۲، ص۳۳۲)
’’امت منتظر ہے امام مھدی کے خروج کی جو اہل بیت سے ہوں گے (جب وہ آئیں گے ) تو زمین کو انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی تھی۔‘‘
امام ابن کثیر (المتوفی ۷۴۴ھ) اپنی کتاب ’’کتاب الفتن والملاحم‘‘ میں باب قائم کرتے ہیں کہ:
’’فصل ذکر المھدی الذی یکون فی اٰخر الزمان وھو احد الخلفاء الراشدین والائمة المھدین‘‘ (الفتن والملاحم ، ج۱، ص۲۷)
’’یہ فصل ہے امام مھدی کے ذکر کے بارے میں جو آخری زمانے میں ہوں گے اور وہ خلفاء الراشدین اور الائمہ المھدین میں سے ہوں گے۔‘‘
امام شمس الدین عظیم آبادی صاحب عون المعبود (المتوفی ۱۳۲۹ھ) فرماتے ہیں:
’’وخرجوا احادیث المھدی جماعة من الائمة منھم ابو داؤد والترمذی وابن ماجة والبزار والحاکم والطبرانی وابو یعلی الموصلی واٴسندوھا جماعة من الصحابة‘‘ (عون المعبود، ج۱۱، ص۳۶۱)
’’امام مھدی کی احادیث کو ائمہ کی ایک جماعت نے نکالا ہے جن میں ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجہ، بزار، حاکم، طبرانی ، ابو یعلی اور اسے روایت کیا ہے صحابہ کی ایک جماعت نےجن میں ابن عباس، ابن عمر، طلحہ، عبداللہ بن مسعود، ابو ہریرہ، انس، ابو سعید الخدری، ام حبیبہ، ام سلمہ، ثوبان ، قرة بن ایاس، علی الھلالی، عبداللہ بن حارث نے روایت فرمایا ہے۔‘‘
عبدالرحمن مبارکپوری (المتوفی ۱۳۵۳ھ) صاحب تحفة الاحوذی فرماتے ہیں:
’’فالقول بخروج الامام المھدی وظھور وھو القول الحق والصواب واللہ تعالیٰ اعلم‘‘ (تحفة الاحوذی، شرح الترمذی، ج۶، ص۴۸۵)
’’پس امام مھدی کا خروج اور ظہور کا قول حق ہے اور اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں۔‘‘
مندرجہ بالا احادیث صحیحہ اور مختصر اقوال سے ثابت ہوا کہ ظھور امام مھدی پر سلف کا اجماع تھا اور ان دلائل کی رو سے متواتر احادیث کا انکار ایمان کے لیے بے انتہا نقصان دے ہے۔ لہٰذا ہمارا ایمان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو آپ نے حق کے سوا کچھ نہیں فرمایا۔ خروج دجال، نزول سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ظھور امام مھدی سے متعلق صریح احادیث و آثار موجودہیں۔ موجود دور میں کئی ایمان میں امراض پیدا ہوئے ہیں ، جن میں ایک بڑا مرض انکار حدیث کا بھی ہے اور ان احادیث کا انکار اسی انکار حدیث کی مرہون منت ہے۔ میری گذارش ہے کہ احادیث پر ایمان لا کر قرآن مجید پر ایمان کا ثبوت دیں اور احادیث صحیحہ کا انکار کر کے قرآن مجید کے انکار کی دلیل مہیا نہ کریں۔
شیخ محمد حسیں میمن حفیظہ اللہ