• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام مھدی کا ظہور احادیث صحیحہ سے ثابت ہے؟

شمولیت
مئی 23، 2012
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
83
پوائنٹ
70
اسلام علیکم
میرے بھائی کتب احادیث میں بہت سی ایسی حدیثیں ہیں جو تواتر کے درجے پر ہیں مگر ان کو امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ذکر نہیں کیا.
کیا یہ کوئی اصول ہے کہ جس موضوع کی حدیث کو امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں ذکر نہیں کریں گے وہ تواتر کے درجے پر نہیں پہنچ سکتی؟؟؟
اگر ایسا کوئی اصول ہے تو ہمیں بھی اس اصول سے روشناس کروائیں...
 
شمولیت
مئی 23، 2012
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
83
پوائنٹ
70
ایک اور بہت ہی دلچسپ بات جو ان لوگوں میں دیکھی گی جو امام مہدی کے معاملے میں افراتفری کا شکار ہیں وہ یہ کہ
جب بھی یہ لوگ امام مہدی کے موضوع پر بات کرتے ہیں تو صحیح حدیث اور ضعیف روایات کو اس خوش اسلوبی سے خلط ملط کرتے ہیں کے دیکھنے والا عامی یہ کہتا ہے کہ ضرور کوئی مسئلہ ہے.
جیسے جوار بھائی آپ نے کیا
مگر آپ ٹھوڑی سی محنت کر لین اس موضوع پر تو آپ کے دماغ کے تمام اشکالات خود ھی دور ہو جائیں. اگر آپ صحیح کو ضعیف سے الگ رکھو تو. اور احادیث کو محدثین کے اصولوں کے مطابق سمجھو اپنے بنایے ہویے اصولوں کے بجایے...
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
اسلام علیکم
میرے بھائی کتب احادیث میں بہت سی ایسی حدیثیں ہیں جو تواتر کے درجے پر ہیں مگر ان کو امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ذکر نہیں کیا.
کیا یہ کوئی اصول ہے کہ جس موضوع کی حدیث کو امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں ذکر نہیں کریں گے وہ تواتر کے درجے پر نہیں پہنچ سکتی؟؟؟
اگر ایسا کوئی اصول ہے تو ہمیں بھی اس اصول سے روشناس کروائیں...
محترم ڈیفنڈر صاحب -

پہلی بات تو یہ ہے کہ ایک طرف اہل سنّت کے علماء کا موقف یہ ہے کہ مہدی کی روایت کی حیثیت عقیدے کی ہے- اور ان مہدی سے متعلق روایات پر ایمان لانا واجب ہے - لیکن امام بخاری رح اور امام مالک رح کا مہدی کی روایات کو اپنی کتب میں درج نہ کرنا اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ ان کے دور میں "نظریہ مہدی" صحیح سند کے ساتھ مشہور و معروف نہیں تھا- جب ہی انہوں نے اس کو اپنی کتب میں درج نہیں کیا - لیکن بالفرض اگر ہم یہ مان لیں کہ نظریہ خروج مہدی ہر دور میں مشہور و معروف تھا- تو پھر امام بخاری رح اور امام مالک رح اہل سنّت کے منہج سے فارغ ہو جاتے ہیں اور مہدی کی روایات پر ایمان نہ رکھنے کی بنا پر ان جید محدثین کا اپنا عقیدہ مشکوک ہو جاتا ہے ؟؟-(واللہ اعلم)
دوسری بات یہ کہ بہت سی روایات صحیح سند کے ساتھ تواتر کے مقام پر پہنچی ہوئی ہیں لیکن اکثر آئمہ نے اس تواتر کے باوجود ان روایات کو رد کیا- مثال کے طورپر یہ روایت من کنت مولاہ فعلی مولاہ درجہ میں تواتر کی حیثیت رکھتی ہے - اورعلماء کی اکثریت کے نزدیک یہ صحیح حدیث ہے-لیکن دوسری طرف شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی نے ان زيادات اوران کے ضعیف ہونےکا ذکر منھاج السنۃ میں دس مقامات پر کیا ہے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں :

یہ قول ( جس کا میں ولی ہوں علی ( رضي اللہ تعالی عنہ ) بھی اس کے ولی ہیں ) یہ صحیح کتابوں میں تو نہیں لیکن علماء نے اسے بیان کیا اوراس کی تصحیح میں اختلاف کیا ہے ۔ امام بخاری اور ابراھیم حربی محدثین کے ایک گروہ سے یہ منقول ہے کہ انہوں نے اس قول میں طعن کیا ہے ۔ ۔ دیکھیں منھاج السنۃ ( 7 / 319 ) ۔

اب آپ کے نزدیک کیا اس روایت تواتر کو رد کرنے کے بنا پر ابن تیمیہ رحمہ اللہ منکر حدیث میں شمار ہونگے یا نہیں ؟؟؟
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
السلام و علیکم و رحمت الله -

مہدی رح سے متعلق روایات میں تواتر کے باوجود انتہائی اضطراب پایا گیا ہے - جن کی بنا پر ان روایات کی صحت انتہائی مشکوک ہے - کبھی ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ زمین کو عدل سے بھر دیں گے ؟؟ جب کہ بخاری کی حدیث میں "حضرت عیسی علیہ سلام" کو امام عدل کہا گیا ہے - اس طرح کبھی انھیں فاطمه رضی الله عنہ کی اولاد سے فرمایا گیا ہے تو کبھی ابن عباس رضی الله عنہ کی اولاد سے گردانا گیا ہے - ؟؟؟ کبھی سفیانی (حضرت ابو سفیان رضی الله عنہ کی نسل سی ایک خلیفہ) سے جنگ کرتے ہوے دکھایا گیا ہے (بنو امیہ کی عداوت میں) - تو کبھی یہ کہا گیا ہے کے وہ شام کے قطب و ابدال سے بیت لیں گے (جب کہ قطب و ابدال خالصتا صوفیانہ مذہب کی اصطلاح ہے - اس کا اسلام سے تعلق نہیں)- اس کے علاوہ حیرت انگیز طور پر امام بخاری رح نے مہدی کے خروج سے متعلق ایک بھی روایت اپنی کتاب میں نہیں درج کی ؟؟؟ جب کے ان کے استاد فضل بن وکین کے پاس روایات مہدی موجود تھیں-تو کیا امام بخاری نے ان روایات سے متعلق اس نظریے تواترکا انکار کیا ؟؟؟ نا ہی مہدی سے متعلق روایات کا موطاء امام مالک میں کوئی اتا پتا ملتا ہے - جب کہ امام مالک رح مدنی صحابہ کرام سے متعلق اخذ کردہ تمام روایات کو اپنی کتاب موطاء میں درج کیا ہے- مطلب یہ کہ یہی لگتا ہے کہ مدنی صحابہ میں آنے والے مہدی سے متعلق نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی کوئی ایک بھی مشہور حدیث معلوم نہیں تھی- جب ہی موطاء امام مالک میں مہدی سے متعلق ایک بھی روایت موجود نہیں - جب کہ یہ محدثین کی طرف سے مدون کی گئی پہلی مستند احایث کی کتاب ہے-

مزید یہ کہ اکثر احادیث نبوی میں "مہدی" کا لفظ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کے لئے بھی استمعال کیا ہے - اس کی ایک مثال حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کی پاک شخصیت ہے جن کے بارے میں نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا ارشاد پاک ہے "معاویہ رضی الله عنہ میری امّت کے مہدی ہیں " (صحیح مسلم )-

عجیب بات ہے کہ جن امّت کے مہدی حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ ہیں- ان ہی کی نسل سے ایک سفیانی نام کے خلیفہ کو قرب قیامت پیدا کرکے مہدی آخر الزمان سے لڑوایا جا رہا ہے اوراس سفیانی کے لشکر کو مقام "بیدا" پر دھنسایا جا رہا ہے؟؟؟ -

بظاهر تو ایسا ہی محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے اہل سنّت بھی بنو امیہ خلاف گھڑی گئی اس طرح کی سبائی داستانوں کا اس بری طرح شکار ہو گئے- کہ ان کی اس گھڑی گئی شخصیت کے زیر اثر اسی کے مد مقابل ایک اور مہدی کی شخصیت کا وجود گھڑ لیا گیا - تا کہ اہل تشیع کے باطل مہدی کا مقابلہ کیا جا سکے اور اس سبائی مہدی کو جھوٹا قرار دیا جا سکے- سوال ہے کہ امام بخاری و امام مالک رح جیسی جید شخصیات کو مہدی کے وجود سے آخر کیا دشمنی تھی کہ انہوں نے اس نام کی شخصیت کو اپنی کتب میں "قرب قیامت کی نشانیوں" کے باب میں جگہ ہی نہ دی؟؟- (واللہ اعلم)-


سنن ابن ماجہ --- محمد بن یزید ابن ماجہ --- مہدی کا ظہور


<a href="http://www.freeimagehosting.net/commercial-photography/"><img src="http://i.imgur.com/f5OSX0j.jpg" alt="Commercial Photography"></a>


حدثنا هدية بن عبد الوهاب حدثنا سعد بن عبد الحميد بن جعفر عن علي بن زياد اليمامي عن عكرمة بن عمار عن إسحق بن عبد الله بن أبي طلحة عن أنس بن مالك قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول نحن ولد عبد المطلب سادة أهل الجنة أنا وحمزة وعلي وجعفر والحسن والحسين والمهدي


اس روایت میں ایک راوی ھدیہ بن عبد الوھاب ہے جس کو:

وذكره بن حبان في الثقات وقال ربما أخطأ


ابن حبان نے اس کا ذکر الثقات میں کیا ہے اور کہتے ہیں کہ یہ کبھی کبھی خطا کرتا ہے -


(تہذیب التہذیب ، جلد ١١ ، ٥٤ ، ھدیہ بن عبد الوھاب)

اس روایت میں دوسرا سعد بن عبد الحمید بن جعفر ہے اگرچہ ابن معین وغیرہ نے اسے ثقہ بتایا ہے لیکن:

وقال ابن حبان : كان ممن فحش خطؤه فلا يحتج به

ابن حبان کہتے ہیں کہ اس کی غلطیاں فحش ہیں اس لئے یہ ناقابل استدلال ہے -


(میزان الاعتدال ، جلد ٢ ، ٣١١٩ ، سعد بن عبد الحميد بن جعفر)

احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ:

فقالوا كان ها هنا في ربض الأنصار يدعى أنه سمع عرض كتب مالك قال أحمد والناس ينكرون عليه ذلك


سعد بن عبد الحمید کہتا ہے کہ اس نے مالک کی کتابیں مالک سے سنی ہیں لیکن لوگ سعد کی یہ بات نہیں مانتے -


(تہذیب التہذیب ، جلد ٣ ، ٨٨٧ ، سعد بن عبد الحميد بن جعفر)

تیسرا راوی علی بن زیاد الیمامی ہے جس کے بارے میں ابن ہجر لکھتے ہیں کہ:

علي بن زياد اليمامي صوابه أبو العلاء بن زياد واسمه عبد الله تقدم وهو ضعيف


اس کا نام علی نہیں بلکہ عبد الله ہے اور ابو العلاء کنیت ہے اور یہ ضعیف ہے -


(تقریب التہذیب ، رقم ٤٧٦٧ ، صفحہ ٦٩٦)

ذہبی کہتے ہیں کہ:

لا يدرى من هو


اس کا کا کچھ حال معلوم نہیں -


(میزان الاعتدال ، جلد ٣ ، ٥٨٤٣ ، على بن زياد اليمامى)

وذكره العقيلي في الضعفاء


العقیلی نے اس کا ذکر الضعفاء میں کیا ہے -


(تہذیب التہذیب ، جلد ٧ ، ٥٤٤ ، علی بن زیاد الیمامی)

ذكره البخاري فقال منكر الحديث ليس بشيء


امام بخاری کہتے ہیں کہ یہ منکر الحدیث ہے اور کوئی شے نہیں - (ایضاً)​
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
ایک اور بہت ہی دلچسپ بات جو ان لوگوں میں دیکھی گی جو امام مہدی کے معاملے میں افراتفری کا شکار ہیں وہ یہ کہ
جب بھی یہ لوگ امام مہدی کے موضوع پر بات کرتے ہیں تو صحیح حدیث اور ضعیف روایات کو اس خوش اسلوبی سے خلط ملط کرتے ہیں کے دیکھنے والا عامی یہ کہتا ہے کہ ضرور کوئی مسئلہ ہے.
جیسے جوار بھائی آپ نے کیا
مگر آپ ٹھوڑی سی محنت کر لین اس موضوع پر تو آپ کے دماغ کے تمام اشکالات خود ھی دور ہو جائیں. اگر آپ صحیح کو ضعیف سے الگ رکھو تو. اور احادیث کو محدثین کے اصولوں کے مطابق سمجھو اپنے بنایے ہویے اصولوں کے بجایے...

میں نے ایک تحقیق جس کا نام


کے بارے میں پوچھا تھا - لیکن یہاں کسی بھائی نے کوئی جواب نہیں دیا - اس میں بھی امام مہدی کے بارے میں ذکر تھا - یہاں دوبارہ شہیر کر رہا ہوں - آپ سے جواب کی امید ہے - آپ کا بھائی لولی آل ٹائم





 
شمولیت
مئی 23، 2012
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
83
پوائنٹ
70
محترم ڈیفنڈر صاحب -

پہلی بات تو یہ ہے کہ ایک طرف اہل سنّت کے علماء کا موقف یہ ہے کہ مہدی کی روایت کی حیثیت عقیدے کی ہے- اور ان مہدی سے متعلق روایات پر ایمان لانا واجب ہے - لیکن امام بخاری رح اور امام مالک رح کا مہدی کی روایات کو اپنی کتب میں درج نہ کرنا اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ ان کے دور میں "نظریہ مہدی" صحیح سند کے ساتھ مشہور و معروف نہیں تھا-
میرے عزیز دوست یہ تو عام سا قائدہ ہے کہ جو دعوہ کرتا ہے دلیل اس پر بنتی ہے۔
آپ نے دعوہ کیا کہ امام بخاری جس حدیث کو نہیں لاتے تو وہ اس پر ایمان نہیں رکھتے یا وہ صحیح نہیں ہوتی۔
یہ بات آپکو کس نے بتائی مہربانی کرکے اس کی وضاحت کردیں۔۔کہاں آپ نے پڑھا کے امام بخاری نے یہ فرمایا کہ میں جس کو صحیح میں نہیں لایا تو میں اس کو صحیح ہی نہیں مانتا یا میں اس پرایمان نہیں لاتا
میں نے پہلے بھی آپ سے اس اصول کا تقاضہ کیا تھا اور میں اب بھی آپ سے اس اصول کا تقاضہ کر رہا ہوں۔
آپکو کیسے پتہ چلا کے امام بخاری اور امام مالک کے دور میں اس بات کو تسلیم نہیں کیا جاتا تھا مہربانی کرکے اپنے اس بیان کیے گئے اصول کی دلیل پیش کردیں
میں منتظر رہوں گا اس اصول کو دیکھنے کے لئے ۔۔۔
اور امید کروں گا دوسری کوئی ادھر ادھر کی بات کرنے کے بجائے اس بار آپ مجھے محدثین کے اقول بھیجیں گے ۔۔۔
اور اگر آپ کے پاس ایسی کوئی چیز نہیں ہے کاپی پیسٹ کرنے کو تو مجھے اطلاع کردیئے گا ۔میں آپکو کچھ امام بخاری کے اقوال بتانا چاہوں گا جو شائد آپکی نظر سے نہیں گزرے۔
مگر سب سے پہلے اب ہم آپکے اس دعوے پر ہی بات کریں گے۔اس کے علاوہ کسی موضوع پر بات نہیں ہوگی
 
شمولیت
مئی 23، 2012
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
83
پوائنٹ
70
میں نے ایک تحقیق جس کا نام

کے بارے میں پوچھا تھا - لیکن یہاں کسی بھائی نے کوئی جواب نہیں دیا - اس میں بھی امام مہدی کے بارے میں ذکر تھا - یہاں دوبارہ شہیر کر رہا ہوں - آپ سے جواب کی امید ہے - آپ کا بھائی لولی آل ٹائم
میرے بھائی مجھے یہ سمجھ نہیں آیا کہ ان احادیث میں اختلاف کس بات کا ہے۔دو الگ لوگوں کے لئے دو الگ پیشنگوئیاں ہیں۔جو ایک ہی وقت میں تشریف لانے والے ہیں۔جن کا مقصد ایک ہے جبھی آپکو وہ ایک شخص معلوم ہوتاہے۔جبکہ تھوڑا سا غور کریں تو دونوں کی خصوصیات میں دقیق فرق موجود ہے۔جیسے عیسیٰ علیہ سلام دجال کو قتل کریں گے۔یہ انکا خاصہ ہے۔یہ خصوصیت آپکو کسی بھی مہدی والی حدیث میں نہیں ملے گی۔اور امام مہدی رسول ﷺ کی آل میں سے ہونگے یہ خصوصیت عیسیٰ علہ سلام والی کسی حدیث میں موجود نہیں ہوگی۔اور یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ دو ایک مقصد رکھنے والے لوگوں کی خصوصیات ایک جیسی ہوں اور وہ ایک ہی مشن کے لئے سر گرم ہو۔اس کی مثال بلکل ایسے ہے جیسے ایک حاکم اور ایک سپہ سالار دونوں کا مقصد ایک ہوتا ہے اور دونوں کے لئے یہ بات کہی جاتی ہے کہ انھوں نے زمیں کو عدل سے بھر دیا۔تو ایسا ہی کچھ ہوگا۔۔۔
باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔۔ہماری ایمان کا حصہ ہے کہ ہم ہر اس چیز پر من و عن ایمان لائے جو اللہ اور رسول اللہﷺ نے بیان فرمائی۔
 
Top