بقول یاسر بھائی،یہ کس قسم کا ’’
جہاد‘‘ہے؟؟جو ’’
فساد فی الارض‘‘کا مرتکب ہے۔۔۔
ییاسر بھائی’’ جہاد‘‘کا تصور تنظیمی’’دلائل‘‘سے آشکار نہیں ہوتا،جو جہاد کا وہ’’تصور‘‘رکھتے ہیں جو لفظ’’فی سبیل اللہ‘‘سے منحرف شدہ ہو۔
کیونکہ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘کا نظریہ ان کے ہاں’’قانونی اور غیر قانونی‘‘جہاد میں تبدیل ہو جاتا ہے،جس جہاد کو مقتدر طبقہ سند قبولیت بخشتا ہےاسی جہاد کے ’’گن گانا‘‘ان تنظیموں کی اس ملک’’پاکستان‘‘ میں بقائے دائمی کا اصل الاصول ہے،
جس’’جہاد‘‘سےطاغوتی قوتوں اور ان کے حاشیہ نشینوں کے عزائم’’خاک‘‘میں ملتے ہوں،وہ ’’جہاد‘‘ہی غیر قانونی ہے،۔۔۔۔۔جہاد فی سبیل اللہ کا رونا تو بعد کی بات ہے،یہاں تو’’وہ طبقہ‘‘جہاد کی تشریح کرنے کا حق دار ہےجو ان’’طاغوتی قوتوں‘‘کے منظور نظر ہے،اگر کوئی اس کے برعکس ’’تصور جہاد‘‘لے کر آتا ہے(خواہ اس کے پیچھے قرآن وسنت کے مضبوط دلائل ہوں)تو وہ قابل قبول نہیں،ان قوتوں کو’’خوارج،تکفیری،نان اسٹیٹ ایکڑ‘‘سے مطعون کرکے’’اس جہاد‘‘کو فساد فی الارض‘‘ کا نام دے دیا جاتا ہے،
حالانکہ’’اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام‘‘جن قوتوں کو ناپسند ہےوہ کھلی کتاب کی طرح واضح ہیں جو خواہشات واہواء کے خوگر،اللہ کی شریعت سے بغض و عناد کا دم بھرنے والے’’بد بخت‘‘انسان نما بھڑئیے ہیں،
جن کے بد نما دماغ’’اس فکر‘‘میں مبتلا ہیں کہیں یہ امت’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘کا فریضہ انجام دینے پر کمر بستہ نہ ہو جائے جو ’’ہمارے مکروہ عزائم‘‘کا نقطہ زوال ہو۔۔۔
الحمد للہ،ہم تو ان افراد سے محبت رکھتے ہیں جن کا جہاد’’خلافت علی منہاج النبوت‘‘کی بحالی کے لیے ہے۔’’جو اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام دیکھنا چاہتے ہیں،خواہ اس کی قیمت کچھ بھی ہو،وہ جہادی منہج’’سلف‘‘سے لیتے ہیں ناکہ ’’ائمہ کفر‘‘کے غلاموں سے۔
شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ یہ اُن فی سبیل اللّٰہ مجاہدین کا جہاد ہے( خواہ اُنہیں طالبان کا نام دیا جائے یا القاعدہ کا) جو جہاد کے معنی اور مقاصد کتاب اللہ ،سنت ﷺ اور تشریحاتِ سلف سے سمجھے ہیں ۔ جو نہ صرف اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کی تکالیف دور کرنے ، اُن پر مسلط غاصب کفار کو پچھاڑنے اور مسلم سرزمینیں بازیاب کرانے اُٹھے ہیں بلکہ ساتھ ہی ساتھ اُن کی نگاہیں کفر و شرک کے خاتمے ، کلمۂ توحید کی سربلندی اور خلافت کے قیام کے مقاصدِ اساسی پر بھی مضبوطی سے جمی ہیں ۔ یہ مجاہدین آدھا نہیں ، پورا کلمۂ حق کہنے کے خوگر ہیں۔ اور اسی لئے وہی فوج جو جہاد کی اوّل الذکر قسم کو فروغ دیتی ہے ، اس شرعی جہاد کو لمحہ بھر برداشت نہیں کرتی ۔ اپنی پوری قوت لے کر پہاڑوں اور غاروں تک میں ان کا تعاقب کرتی ہے اور امریکہ کے ساتھ مل کر ان کا خون بہاتی ہے۔
بلاشبہ یہ پورا منظر نامہ ان مخلصین کے لئے لمحہ فکریہ ہپے جو ابھی تک ’’قانونی جہاد‘‘ کرنے والی تنظیموں سے علیحدہ نہیں ہوئے۔ اللّٰہ ہمیں جہاد فی سبیل اللّٰہ کی راہ میں استقامت اور اُسی راہ میں شہادت کی موت عطا فرمائے ۔
آمین۔