• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ایسا نکاح باطل ہے؟ توجہ فرمائیں

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم ورحمتہ اللہ

میں نے ایک فتوی آج سنا ہے کہ والد کی ماموں کی بیٹی سے نکاح جائز نہیں کیونکہ وہ اس لڑکے کی پھوپھی ہے۔اور پھوپھئ محرم ہے۔لہزا ایسا نکاح جائز نہیں۔کیا یہ بات درست ہے؟ برائے مہربانی اس پر جلد جواب عنایت کریں۔
اگر ایسا درست ہے تو ہمارے معاشرے میں ایسی بے شمار شادیوں کا کیا حل ہے؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
والد کی ماموں کی بیٹی سے نکاح جائز نہیں کیونکہ وہ اس لڑکے کی پھوپھی ہے
میرے خیال میں آپ نے کہنا چاہ رہی ہیں ’’ والد کے ماموں کی بیٹی ‘‘
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السؤال

شيخي الفاضل بنت عم أبى هل تكون محرما لي، وأخت أبي وبنت خال أبى وهكذا من الأقارب هل تكون من المحارم، وهل يجوز الزواج من بنات خالة أمي أرجو منكم توضيح هذه الصلة لأني مستاء جداً من هذا الأمر من حيث السلام عليهم باليد؟
شیخ محترم ! کیا میرے والد کے چچا کی بیٹی میرے لئے محرم ہے ،اور میرے والد کی بہن ہے ؟
اور کیا میرے والد کے ماموں کی بیٹی ،اور ایسے ہی دیگر رشتے محرم میں شمار ہوتے ہیں ؟
اور کیا میرے لئے اپنی والدہ کی خالہ کی بیٹیوں سے نکاح جائز ہے ؟

الإجابــة
جواب
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه، أما بعـد:

فبنت عم أبيك ليست من المحارم، فهي بمنزلة بنت العم كما بينا بالفتوى رقم: 64640.
آپکے والد کے چچا کی بیٹی ،آپ کیلئے محارم میں سے نہیں ہے ،بلکہ وہ آپ کیلئے ۔۔آپ کی چچا زاد ۔۔کی طرح ہے ،(جس سے نکاح جائز ہے )

وهكذا القول في بنت خال الأب وبنت خال الأم فإنهما بمنزلة بنت الخال.
اسی طرح آپ کے والد کے ماموں کی بیٹی،،اور آپکی والدہ کے ماموں کی بیٹی ،یہ بمنزلہ ماموں زاد کے ہیں،
وبناء عليه، فيجوز الزواج من أي منهن ولا تجوز مصافحتهن لأنهن أجنبيات.
تو اس بناء پر ان سے آپ کا نکاح ہو سکتا ہے ۔۔اور اجنبی ہونے کی وجہ آپ ان سے مصافحہ نہیں کر سکتے ؛
وهنالك قاعدة في أقارب الأب وأقارب الأم يمكنك مراجعتها بالفتوى رقم: 23881.

وأما أخت الأب أو عمته أو خالته فهي من المحارم فتجوز مصافحتها ويحرم الزواج منها.

وراجع الفتوى رقم: 35183.

والله أعلم.
http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&Id=108877
 
Top