آپ اور عابد الرحمٰن صاحب بیعت کو ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو دلائل تو آپ لوگوں کو ہی دینے ہوں گے!! ورنہ اپنے موقف سے رجوع کر لیجئے! پہلے پیری مریدی والی بیعت پر اتفاق کا غلط دعویٰ کیا، عمران اسلم بھائی کے بار بار پوچھنے پر بھی جواب ندارد؟
کیا آپ کو اللہ کا ڈر نہیں ہے؟؟
آپ حضرات کے طرزتکلم سے ہمیں شرمندگی ہوتی ہے
بھائی! عاصم صاحب نے پیری مریدی والی بیعت پر غلط طور پر علماء کا اتفاق ذکر کیا جس پر میں نے یہ جملہ استعمال کیا ہے۔ اور میں نہیں سمجھتا کہ کسی کی قابل اعتراض بات دیکھ یہ کہنا (کہ کیا آپ کو اللہ کا ڈر نہیں؟)
فحش کلامی ہے!!
قرآن کریم اللہ تعالیٰ نے یہ لفظ جا بجا استعمال کیا ہے، دیکھیے:
Tanzil - Quran Navigator | القرآن الكريم
نبی کریمﷺ نے بھی یہ لفظ بارہا استعمال کیا ہے، مثلاً:
صلَّى بنا رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ الظهرَ فلما سلَّم نادى رجلًا كان في آخرِ الصُّفوفِ فقال يا فلانُ ألا تتَّقي اللهَ ألا تنظرُ كيف تُصلِّي إنَّ أحدَكم إذا قام يصلِّي إنما يقوم يُناجي ربَّه فلْينظرْ كيف يناجيه إنكم ترون أني لا أراكم إني واللهِ لَأَرى من خلفِ ظهري كما أرى من بين يديَّ الراوي: أبو هريرة المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 4/135
خلاصة حكم المحدث: حسن
نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام تنبیہ کیلئے یہ لفظ بہت استعمال کرتے تھے، احادیث مبارکہ میں اس کی بہت ساری مثالیں موجود ہیں۔ اگر آپ کہیں گے تو بیان کر دوں گا۔
پھر بھی اگر آپ کو شرمندگی ہوئی تو میں معذرت خواہ ہوں۔
اسی وجہ سے میں نے دوری اختیار کرلی تھی لیکن میں دیکھتا ہوں کہ ایک آدمی نے بڑوں کا سہارا لیکر کوئی بات پیش کردی ۔۔۔ ان کو اس طریقہ سے پریشان کیا جارہا ہے کہ شاید مسلم نہ ہوکر کوئی دشمن ہے اور میں سجھتا ہوں ( یہ صرف میرا گمان ہے) کہ شاید فورم سے بھگانے کےارادے سے اس طرح کے طریقہ کو اپنایا جا رہا ہے
کیا کسی سے دلیل مانگنا دشمنی یا اس کو فورم سے بھگانے کا طریقہ کار ہے؟؟؟
مالکم کیف تحکمون یہ فورم علمی اور مدلل بحث ومباحثہ کیلئے بنایا گیا ہے، لوگوں کو بھگانے کیلئے نہیں۔
یہ تو آپ لوگوں کو چاہئے کہ ایسا دعویٰ ہرگز نہ کریں جسے ثابت نہ کر سکیں!
ولا تقف ما ليس لك به علم
اسی طرح دوسرے تھریڈ میں اس خطاب سے نوازا ہے’’ افتراء فی الدین‘‘ اس طرح کے الفاظ دین خارج حضرات کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں کیوں کہ’’ افتراء‘‘کا مطلب’’تخریج من الایمان‘‘ ہے
میرے بھائی! ’افتراء علی اللہ‘ کا مطلب اللہ پر جھوٹ ہوتا ہے، یہ تب بولا جاتا ہے جب کوئی اللہ تعالیٰ یا قرآن کریم کے بارے میں اپنی طرف سے کوئی بات کہے، آپ نے دعویٰ کیا تھا کہ سورۃ الکہف میں علم لدنی اور علم باطنی موجود ہے، میرے بھائی! علم لدنی اور علم باطنی کی ضرورت ان حضرات کو ہے جو شریعت پر قانع نہیں ہیں، شریعت سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ میں نے اسی لئے عرض کیا تھا کہ اگر سورۂ کہف میں موجود آپ کے مزعومہ علم لدنی اور علم باطنی کی کوئی حقیقت ہے تو اسے ازراہ کرم نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام سے ثابت کیجئے کہ انہیں سورۃ الکہف سے علم لدنی یا علم باطنی حاصل ہوا؟؟؟
تزکیہ نفس کہاں برا ہے۔ ولایت کا نام تصوف رکھ لیا ہے ۔ اور میں دعوے سے کہہ رہا ہوں ہر نبی ولی ہوتا ہے اور میں اس کو ثابت کردوں گا لیکن کچھ اصول ظابطے کے ساتھ ۔ابھی میں جلدی میں ہوں پھر کرتا ہوں با ت ’’انشاءاللہ‘‘ اور’’ ان شاءللہ‘‘
میرے بھائی! اس بات سے کس کو انکار ہے کہ ہر نبی ولی ہوتا ہے؟
لیکن یہ کہہ کر اگر آپ یہ فتویٰ دے دیں کہ ہر نبی صوفی ہوتا ہے تو اس میں ضرور اعتراض ہے۔
یہ سمجھ نہیں آتی کہ کوئی دعویٰ کرتا ہے کہ تصوف اور ولایت ایک ہی شے ہیں، کوئی کہتا ہے کہ تصوف اور اصلاح ہم معنیٰ ہیں، کوئی کہتا ہے کہ تصوف اور احسان ایک سکے کے دو رخ ہیں اور کوئی کہتا ہے کہ تصوف تزکیہ نفس کے مترادف ہے۔
اگر تصوف ولایت، اصلاح، احسان اور تزکیہ نفس ہی ہے تو ہمیں لفظ تصوف پر ہی اتنا شدید اصرار کیوں ہے؟؟؟ کیا یہ سب متبرک اور قرآنی الفاظ کافی نہیں یا پھر دال میں کچھ کالا ہے!!