السلام علیکم
فتح مکہ کے بعد جب وہاں پر اسلام غالب آیا۔۔۔
اس کےبعد اپنی زندگی کے آخری ایام تک ہمارے رہبر ہمارے قائد حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی بار اس کی آزادی کا جش منایا۔۔۔
سمجھیں تو یہ بڑے اہم مسئلے تصور کئے جاتے ہیں۔۔۔
اور نہ سمجھیں تو انسان کی عقل جس طرف چاہئے اسے لے جائے۔۔۔
ایک دور تھا کے سب کا ایک جھنڈا تھا۔۔۔
آج امت ایک ہے مگر جھنڈوں میں بٹ کررہ گئی ہے۔۔۔
ایک وقت تھا محمد بن قاسم چلتے ہیں۔۔۔
اور سندھ کو فتح کرتے ہیں ہندوستان کی اینٹ سے اینٹ بجادیتے ہیں۔۔۔
مگر آح حمص میں ڈھائے جانے والے مظالم پر بھی ہم خاموش ہیں۔۔۔
صفحہ دہر سے باطل کو مٹا یا ہم نے
نوع انسان کوغلامی سے چھڑایا ہم نے
کھبی یہ ہوا کرتی تھی ہماری پہچان ہماری شناخت کہاں کھوگئی؟؟؟۔۔۔
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی ، دین بھی ، ایمان بھی ایک
یہاں ہر شخص خود سے سوال پوچھے کے اگر آزادی کا جشن منانا دین اسلام سے ثابت ہوتا تو سب سے پہلی جماعت اسلام کی وہ فتح مکہ کا جشن مناتی۔۔۔ لہذا ماننے والے اور منانے والے کے درمیان فرق کو سمجھیں۔۔۔ کیونکہ مناتے تو شہادت یوم حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی ہیں۔۔۔ اسی طرح سے مانتے ہیں شہادت حسین رضی اللہ عنہ کا واقعہ ہوا تھا جیسے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ، حضرت عمررضی اللہ عنہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے واقعات رونما ہوتے تھے۔۔۔لیکن شہادت حسین رضی اللہ عنہ منانے والے باقی ان تینوں شہیدوں کا یوم شہادت کیوں نہیں مناتے ہیں؟؟؟۔۔۔ہوسکتا ہے ہر قاری کے پاس مختلف جوابات ہوں مگر میرے پاس ایک ہی جواب ہے اوروہ ہے غُلو جو ہلاکت اور گمراہی ہے ۔۔۔
واللہ اعلم۔